Duniya Me ham Jiske Liye itna Maal o Daulat Jama Karte hai kya Hamare Jane ke bad yah log Hame Yad karenge?
Agar mera Karz nahi ada kiya Gaya to mai Janaza nahi Jane dunga.
Insan Ko Nasihat Ke liye to Maut Hi kafi hai.
ایک علاقہ میں ایک بابا جی کا انتقال ہو گیا جنازہ تیار ہوا اور جب اٹھا کر قبرستان لے جانے لگے تو ایک آدمی آگے آیا اور چارپائی کا ایک پاوں پکڑ لیا اور بولا کہ مرنے والے نے میرے 15 لاکھ دینے ہیں۔ پہلے مجھے پیسے دو پھر اس کو دفن کرنے دوں گا...
اب تمام لوگ کھڑے تماشا دیکھ رہے ہیں، بیٹوں نے کہا کہ مرنے والے نے ہمیں تو کوئئ ایسی بات نہیں کی کہ وہ مقروض ہے، اس لیے ہم نہیں دے سکتے، متوفی کے بھائیوں نے کہا کہ جب بیٹے ذمہ دار نہیں تو ہم کیوں دیں...
اب سارے کھڑے ہیں اور اس نے چارپائی پکڑی ہوئی ہے۔ جب کافی دیر گزر گئی تو بات گھر کی عورتون تک بھی پہنچ گئی...
مرنے والے کی اکلوتی بیٹی نے جب بات سنی تو فورا اپنا سارا زیور اتارا اور اپنی ساری نقد رقم جمع کر کے اس آدمی کے لیے بھجوا دی اور کہا کہ اللہ کے لیے یہ رقم اور زیور بیچ کے اس کی رقم رکھو اور میرے ابو جان کا جنازہ نہ روکو۔ میں مرنے سے پہلے سارا قرض ادا کر دوں گی۔ اور باقی رقم کا جلد بندوبست کر دوں گی...
اب وہ چارپائی پکڑنے والا شخص کھڑا ہوا اور سارے مجمع کو مخاطب ہو کے بولا۔۔ اصل بات یہ ہے کہ میں نے مرنے والے سے 15 لاکھ لینا نہیں بلکہ اسکا دینا ہے اور اس کے کسی وارث کو میں جانتا نہ تھا تو میں نے یہ کھیل کیا۔ اب مجھے پتہ چل چکا ہے کہ اس کی وارث ایک بیٹی ہے اور اسکا کوئی بیٹا یا بھائی نہیں ہے۔
اب بھائی منہ اٹھا کے اسے دیکھ رہے ہیں اور بیٹے بھی۔
No comments:
Post a Comment