find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Kya Allah Ke Nabi ka Waseela De Sakte hai?

Kya Allah Ke Nabi Ka Waseela Dena Jayez hai?
Kaun Sa Waseela Jayez hai aur Kaise Waseele se mana kiya gaya hai?
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وسیلہ دینا جائز ہے؟؟؟
جواب تحریری

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کو وسیلہ بنانا، وسیلے کی یہ قسم بعد کے لوگوں میں بہت زیادہ معروف ہے، عام طور پر لوگ کہتے ہیں: "یا اللہ! میں تجھ سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا واسطہ دے کر مانگتا ہوں" یا کہتے ہیں کہ: " یا اللہ! میں تجھ سے محمد کی جاہ کا واسطہ دے کر مانگتا ہوں " اور ایسی کوئی حدیث نہیں ہے جس میں اس قسم کے وسیلے کا جواز موجود ہو؛ بلکہ اس قسم کے وسیلے کے متعلق ابو حنیفہ اور ان کے شاگردوں کا موقف یہ ہے کہ: یہ جائز نہیں ہے، انہوں نے اس قسم کے موقف سے روکا ہے؛ کیونکہ ان کا موقف یہ ہے کہ: مخلوق کا واسطہ دے کر نہیں مانگا جا سکتا، اور کسی کیلیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ کہے: "میں تیرے انبیائے کرام کے حق کا واسطہ دیکر تجھ سے مانگتا ہوں"

علامہ زیلعی حنفی رحمہ اللہ " تبيين الحقائق "  (6/31) میں کہتے ہیں:
"ابو یوسف رحمہ اللہ کہتے ہیں:  میں اس بات کو مکروہ [تحریمی] سمجھتا ہوں جو کہے کہ: "فلاں کے حق اور انبیاء و رسل کے حق کا واسطہ دیکر مانگتا ہوں" انتہی
کیونکہ "اللہ سبحانہ و تعالی پر کسی کا کوئی حق  نہیں ہے" جیسے کہ کاسانی رحمہ اللہ نے " بدائع الصنائع " (5/126) میں اس بات کا اظہار کیا ہے۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں :
"اہل علم کے راجح موقف کے مطابق ۔۔۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جاہ کا وسیلہ دینا حرام ہے؛ اس لیے کسی انسان کیلیے یہ کہنا جائز نہیں کہ: "یا اللہ! میں تیرے نبی کی جاہ کا واسطہ دیکر  تجھ سے مانگتا ہوں، یا فلاں  اور فلاں کی جاہ کا واسطہ دیکر مانگتا ہوں" اس کی وجہ یہ ہے کہ وسیلہ اس وقت تک وسیلہ بن ہی نہیں سکتا جب تک وہ مطلوب و مقصود حاصل کرنے میں پر اثر نہ  ہو، کیونکہ  نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جاہ اور شے ہے کہ جس کا کسی شخص کے مطلوب و مقصود کے حصول پر کوئی اثر نہیں ہے چنانچہ کسی دعا کرنے والے کے مطلوب و مقصود کو حاصل کرنے کیلیے یہ سبب نہیں ہے، اور جب سبب نہیں ہے تو وسیلہ بھی نہیں ہے، اسی طرح  اللہ تعالی کو صرف ایسے وسیلے سے ہی پکارا جا سکتا ہے جو کہ صحیح ہو اور دعا کی قبولیت میں اس کا اثر بھی ہو،  لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جاہ  اور عزت  آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی مختص ہے، یہ آپ ہی کی منقبت اور فضیلت ہے، ہمیں آپ کی اس فضیلت اور منقبت کا فائدہ نہیں ہوگا، ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کا فائدہ ہوگا" انتہی
" فتاوى نور علی الدرب "

اسی طرح شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر  کوئی یہ کہے کہ:  "یا اللہ! میں تجھ سے تیرے نبی  کے واسطے سے مانگتا ہوں" اور یہ کہ اس جملے سے میری مراد یہ ہے کہ یا اللہ! میں تجھ سے تیرے نبی پر اپنے ایمان اور ان سے اپنی محبت کا واسطہ دیکر مانگ رہا  ہوں، اور اپنے ایمان  اور محبت کو وسیلہ بنا رہا  ہوں تو اس کا کیا حکم ہے؟ آپ نے تو ذکر کیا ہے کہ ایسا معنی مراد لینا جائز ہے اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے؟
تو اس کے جواب میں کہا جائے گاکہ : جو شخص اپنے اس جملے سے مذکورہ معنی مراد لیتا ہے تو وہ صحیح  ہے اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے، لہذا اگر بعض سلف -جیسے کہ بعض صحابہ، تابعین اور امام احمد وغیرہ -سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وسیلہ بنانے کی عبارات  منقول ہیں تو انہیں اسی معنی پر محمول کیا جانا  اچھا ہے، اور اس معنی  کو مد نظر رکھیں تو اس مسئلے میں کوئی اختلاف ہی نہیں بچتا۔

لیکن مسئلہ یہ ہے کہ عام طور پر عوام الناس اس جملے کو مطلق رکھتے ہیں، اور اس جملے سے مذکورہ معنی مراد نہیں لیتے، تو ایسے لوگوں پر ہی رد کرنے والوں نے رد کیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ صحابہ کرام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا اور شفاعت کو وسیلہ بنانا جائز سمجھتے تھے، یہ بلا اختلاف جائز ہے؛ لیکن ہمارے زمانے کے بہت سے لوگ  اس جملے سے مذکورہ معنی مراد نہیں لیتے" انتہی
" قاعدة جليلة " (ص119

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS