find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Aurato ko Ghar me Aeitekaf karna chahiye ya Masjid me?

Kya Aurat Ghar me Aeitekaf kar sakti hai?

Sawal: Kya Aurat apne Ghar me Aeitekaf kar sakti hai ke nahi, agar Masjid me kare to kya Aeisa Karna Jayez hai?

سوال: کیا عورت اپنے گھر میں اعتکاف کر سکتی ہے کہ نہیں اگر مسجد میں کرے تو کیا ایسا کرنا جائَز ہے؟

الجواب بعون رب العباد:

رمضان کے مہینے میں مرد و عورت کے لئے مسجد میں اعتکاف کرنا سنت ہے جیسا کہ احادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔
ادلہ: عائشہ رضى الله  عنہا سے مروی ہے کہ نبی آخر الزماں ﷺ آخری عمر تک  رمضان كے آخری عشرہ میں اعتکاف کرتے رہے،  پہر انکی وفات کے بعد آپ ﷺ کی ازواج مطہرات اعتکاف کرتی تھیں۔
[بخاری حدیث نمبر:2026،  صحیح مسلم حدیث نمبر:1172]۔
صاحب عون المعبود لکھتے ہیں کہ اس سے ثابت ہوا کہ عورتیں اعتکاف میں مردوں کی طرح ہیں۔ [عون المعبود].
دوسری دلیل: ابوھریرہ رضی اللہ عنه  سے روایت ہے کہ نبی ﷺ رمضان کے ہر آخری عشرہ مین میں اعتکاف کیا کرتے تھے اور جس سال آپ ﷺ کی وفات ہوئی اس سال آپ ﷺ نے بیس دن اعتکاف کیا۔[صحیح بخاری 2044]۔
ان احادیث سے ثابت ہوا کہ اعتکاف مساجد میں ہو اور رمضان  میں اعتکاف میں بیٹھنا زیادہ ثواب ہے اور اعتکاف کے حکم میں عموما مرد و عورت دونوں ہی شامل ہیں۔
عورت بھی اعتکاف مسجد ہی میں کرے۔
دلیل: ام المومنین عائشہ ر ضي الله عنها روايت کرتی ہے کہ نبی ﷺ کے ساتھ ان کی بعض ازواج مطهرات بھی اعتکاف میں بیٹھیں ان میں سے  بعض  مستحاضه یعنی حالت استحاضہ میں یوتیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔[صحیح بخاری حدیث نمبر:309]۔
علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ کے  زمانے میں انکی موجودگی میں  انکی ازواج مطہرات اعتکاف میں بیٹھیں اسے ثابت ہوتا ہے کہ وہ نبی ﷺ کی اجازت سے ہی اعتکاف میں بیٹھیں اور اگر عورت کا مسجد میں اعتکاف کرنا جائز نہ ہوتا تو نبی ﷺ انہیں روکتے اور اگر عورت کا گھر اعتکاف کرنا جائز ہوتا تو نبی ﷺ انہیں پہر گھر میں اعتکاف کرنے کا حکم فرماتے اور اسے یہ بھی ثابت ہوا کہ مسجد کے علاوہ گھر وغیرہ میں اعتکاف کرنا صحیح نہیں ہے۔۔ [شرح العمدة كتاب الصيام لابن تيميه 743/2].

دوسری دلیل: عائشہ ر ضي الله عنها بيان كرتی ہیں کہ نبی ﷺ نے بیان کیا کہ وہ رمضان کے اخری عشرہ میں اعتکاف میں بیٹھے گے تو عائشہ رضي الله عنہا نے بھی اعتکاف میں بیٹھنے کی اجازت طلب کی آپ ﷺ نے انہیں اعتکاف میں بیٹھنے کی اجازت دے دی اسی طرح حفصہ وغیرہ نے بھی مسجد میں اعتکاف میں بیٹھنے کی اجازت طلب کی آپ ﷺ نے انہیں بھی مسجد میں اعتکاف کرنے کی اجازت دے دی۔ الخ۔[بخاری 2045،  مسلم 1173]۔

اعتکاف رب کی قربت کے لئے کیا جاتا ہے اور اسکے لئے مسجد کا ہونا شرط ہے مرد و عورت دونوں کے لئے ہی مسجد میں اعتکاف کرنا طواف کی طرح مشروع ہے
۔[المغني لابن قدامه191/3].

علامہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ ابن منذر وغیرہ کا قول نقل کرتے ہیں کہ عورت کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر اعتکاف کرے ، اگر شوہر کی اجازت کے بغیر اعتکاف میں بیٹھی تو اسے چاھئے کہ وہ اسے باہر نکل آئے۔
[فتح الباري لابن حجر323/6].

علامہ ابن حجر رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں کہ عورت اعتکاف صرف مسجد ہی میں کرے گھر کے مصلے میں اعتکاف کرنا صحیح نہیں ہے اسلئے کہ اعتکاف کی صحیح ہونے کی شرط یہ ہے کہ وہ مسجد ہی میں ہو اسلئے کہ عورتوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ گھر سے نکلتے وقت پردہ کریں اگر اعتکاف کے لئے مسجد کا ہونا شرط نہ ہوتی تو گھر میں عورتوں کو پردہ کرنے کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ [مصدر سابق]۔

حضرت ابن عباس رضي الله عنهما سے پوچھا کہ کیا عورت گھر میں اعتکاف کرے گی؟  اپ رضي الله عنهما نے جواب دیا کہ عورت کا گھر میں اعتکاف کرنا بدعت ہے اور اللہ کے نزدیک سب سے برا عمل بدعت ہے،  اعتکاف صرف اس مسجد میں کرنا جائز ہے جس میں نماز باجماعت ہوتی ہو۔
عمرو بن دینار سے مروی ہے وہ جابر سے روایت کرتے ہیں کہ ان سے ایک عورت کے بارے میں پوچھا گیا کہ اس نے اپنے گھر میں ایک جگہ اعتکاف کی جگہ بنائی ہے،  آپ رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ ایسا کرنا صحیح نہیں ہے اسلئے کہ اللہ کا فرمان ہے:(وانتم عاكفون في المساجد). سورة البقرة،  وفتح الباري لابن رجب الحنبلي رحمه الله 184/3].
علامہ ابن رجب حنبلی رحمہ اللہ فرماتے کہ جابر سے یا تو مراد جابر بن عبد اللہ صحابی جلیل ہے یا اسے مراد جابر بن زید ابو الشعثاء تابعى ہے.[مصدر سابق]۔
علامہ ابن قدامہ رحمہ اللہ نے عورت کا مسجد میں اعتکاف کرنے کو ہی راجح قرار دیا ہے کیونکہ نبی ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات کو مسجد ہی میں اعتکاف کرنے کی اجازت دی تھی۔ [المغني لابن قدامه218/6].
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اعتکاف مسجد کے علاوہ کسی اور جگہ کرنا صحیح نہیں ہے اسلئے کہ نبی ﷺ اور ازواج مطہرات اور صحابہ کرام  نے مسجد ہی میں بعض مشفت كے باوجود اعتکاف کیا اگر عورت کا گھر میں اعتکاف کرنا صحیح ہوتا تو نبی ﷺ ازواج مطہرات کو گھر میں اعتکاف کرنے کی اجازت دیتے۔ [شرح النووي على مسلم201/4]۔
ابن رجب حنبلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ بعض شط لوگوں نے گھروں کو مساجد کا درجہ دیکر ان میں اعتکاف کو جائز قرار دیا جبکہ ایسا صحیح نہیں ہے اسلئے کہ اگر ایسا کرنا جائز ہوتا تو نبی ﷺ کی ازواج مطہرات اپنے گھروں میں ہی اعتکاف کرتیں جبکہ ازواج مطہرات نبی ﷺ کے عھد مبارک میں مسجد میں ہی اعتکاف کرتی تھیں۔
[فتح الباري لابن رجب184/3]۔
مذکورہ تمام ادلہ سے ثابت ہوا کہ اعتکاف ہر حال میں مسجد ہی میں کرنا جائز اور مشروع ہے جیسا کہ قرانی ایت اور احادیث صحیحہ اور آثار سلف سے ثابت ہوتا ہے۔
هذا ماعندي والله اعلم بالصواب.
وصلى الله وسلم على نبينا محمد وعلى آله وأصحابه أجمعين.
كتبه:ابو زهير محمد يوسف بٹ بزلوی ریاضي.

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS