Deen Ka Dawat Dene wale Ka Apne Mukhalifo se kaisa Suluk Karna Chahiye?
Deen ka Dawat dete waqt Hamara Suluk apne Mukhalif se kaisa Hona Chahiye?
Dawat Dena Hamara Kam Hai Hidayat to Allah dene wala hai.
Jis Masale Pe Hame Ilm (Knowledge) Nahi Waha Hame khamosh Hi rahana Chahiye Aeise Mauqe pe Hame Aalim-E-Deen se Rabta Karni chahiye na ke khud Mufti Ban jaye.
یہ تحریر کسی خاص شخص کے لئے نہیں ہے بلکہ عام ہے جو چاہتا ہے وہ اصلاح کر لیں.
اللہ کے فضل و کرم سے کئی سالوں سے واٹس آپ استعمال کر رہا ہوں ان سالوں میں میں نے دیکھا کہ دعوت دینے والے اپنی دعوت کے مخالف کو برے القابات برے الفاظ یہاں تک کہ گالیاں بھی بکتے ہیں اور اس میں کمی سمجھ کر مخالف کی تصویر کے ساتھ غلط حرکت کرکے شکل بگاڑ کر پیش کرتے ہیں دیکھ کر افسوس ہوتا ہے
پہلی بات یہ ذہن میں رہے کہ جو عمل ہم کر رہے ہیں وہ سب لکھا جا رہا ہے
جتنی گالیاں ہم نے دی ہیں سب کل قیامت میں ہمارے لیے وبال جان بن سکتی ہیں
اگر آپ حق بات جانتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ مخالف آپ کی بات سنیں تو حق بات پوہنچانے کا طریقہ بھی نبوی طریقہ ہونا چاہیے
جیسے باتوں میں نرمی ہو مخالف کے خیر خواہ ہو پوری کوشش دل سے ہو کہ مخالف آپ کی دعوت کو قبول کریں مخالف کی بے عزتی نہ ہو جو بات آپ پیش کر رہے ہو وہ حق پر مبنی ہو اللہ کے یہاں حساب ہونا ہے اس بات کا خیال رکھیں
یاد رہے آپ کا کام صرف پونہچا دینا ہے ہدایت تو اللہ ہی دیتا ہے
آپ سے بھی بہتر انسان ( موسی علیہ سلام ) کو اپنے سے بھی بدتر مخالف ( فرعون جس نے اعلی رب ہونے کا دعوی کیا تھا ) کی طرف بھیجا تو نرمی سے سمجھانے کی نصیحت کی
اور یاد رہے کائنات کے امام جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نرمی سے دعوت پیش کی ہے مخالف چاہے جیسا رویہ اپنائے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا طریقہ دعوت حق کو پوہنچانے کا نرم ہی تھا وہ خیر خواہ تھے دعائیں کیا کرتے تھے فکر مند تھے کہ مخالف دعوت کو قبول کرے قبول کرنے پر اللہ کی حمد بیان ہوتی تھی.
اب ذرا آپ ٹھنڈے دل سے سوچ کر فیصلہ کیجئیے کہ آپ کی دعوت میں کیا کیا خامیاں ہیں ؟؟
اتنا ہی کہیے جتنا آپ پورے اعتماد کے ساتھ حق بات جانتے ہیں
ان مسائل میں پڑھ مفتی نہ بنیے جن مسائل میں فتوی دینے کا حق صرف مفتی کا ہے.
جہاں آپ کو علم نہیں خاموش رہیں اور علماء سے رابطہ کیجئے
مفتی بن کر اپنی آخرت برباد نہ کیجئے
آپ کا دینی بھائ
شوکت خان
No comments:
Post a Comment