find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Ashrain Lailat Ko Ashrain Rakat Banane Ki Deobandi Ki Sajish

Ashrain Lailat Ko Ashrain Rakat Banane Ki Deobandi Ki Sajish

Ashrain Lailat Ko Ashrain Rakat Banane Ki Deobandi Ki Sajish
بِسْـــــــــــــــــــــــمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
السَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
عشرین لیلة کو عشرین رکعة بنانے کی دیوبندی کاروائی/سنن ابی داو'د کی ایک روایت میں تحریف
 
۔┄┅════════════════════════┅┄
دیوبندی حضرات نے سنن ابی داو'د کی ایک روایت میں بھی اپنے مذموم مقصد کے لئے تحریف کر ڈالی جس کا علمی و تحقیقی جواب استاذ العلماء و شیخ الحدیث مولانا سلطان محمود رحمہ اللہ آف جلال پورپیر والا نے ''نعم الشہود علی تحریف الغالین فی سنن ابی داو'د'' میں دیا ہے۔ سنن ابوداو'د کی جس روایت میں تحریف کی گئی ہے پہلے اس روایت کا مطالعہ کرتے ہیں:
(ترجمہ حدیث) ''جناب حسن بصری رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ جناب عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہم نے لوگوں کو ابی بن کعب رضی اللہ عنہم کی امامت میں جمع کیا تاکہ وہ لوگوں کو تراویح پڑھائیں۔ پس ابی بن کعب رضی اللہ عنہم انہیں بیس راتوں تک نماز پڑھاتے اور وہ قنوت صرف رمضان کے باقی نصف میں پڑھتے (یعنی جب نصف رمضان گزر جاتا تو قنوت پڑھنا شروع کر دیتے) اور جب آخری عشرہ ہوتا تو آپ رضی اللہ عنہم گھر چلے جاتے اور اپنے گھر میں نماز پڑھتے اور لوگ یہ کہتے کہ ابی رضی اللہ عنہم بھاگ گئے''
اس روایت کا خلاصہ یہ ہے کہ ''ابی بن کعب رضی اللہ عنہم لوگوں کو بیس راتوں تک نماز تراویح پڑھاتے اور جب آخری عشرہ آتا تو وہ گھر چلے جاتے اور اپنے گھر میں نمازِ تراویح ادا فرماتے۔ اس روایت میں ''عشرین لیلۃ'' یعنی ''بیس راتوں'' کا ذکر آیا ہے لیکن دیوبندی حضرات نے عشرین لیلۃ کو عشرین رکعۃ یعنی بیس رکعتیں کر دیا ہے۔ حالانکہ حدیث کا سیاق اس کا متحمل نہیں ہے۔ جناب الشیخ سلطان محمود رحمہ اللہ اس روایت کی وضاحت ان الفاظ میں فرماتے ہیں:
➖ چوتھی شہادت:
روایت مذکورہ کے چوتھے جملے یعنی واذا کانت العشر الاواخر تخلف کا آغاز فائے تفریع و ترتیب سے ہے اور ظاہر ہے کہ یہ جملہ دوسرے جملے یعنی فکان یصلی بھم عشرین لیلۃ پر مرتب ہے اور یہ ترتیب اس وقت صحیح ہو سکتی ہے جب اس جملہ میں لفظ لیلۃ ہی ہو اگر اس جملے میں لفظ رکعۃ ہو تو پھر ترتیب اور تفریع صحیح نہیں رہتے اور باوجود فائے تفریعیہ کے یہ عبارت بے جوڑ سی بن جاتی ہے۔
کما لا یخفی علی من لہ ادنی مما رسۃ بالعربیۃ
➖ پانچویں شہادت
مولانا خلیل احمد صاحب حنفی سہارن پوری نے اپنی مشہور کتاب بذل المجہود فی حل ابی داو'د میں اس حدیث کو جب بغرض شرح لکھا ہے تو لفظ لیلۃ ہی کو ذکر کیا ہے اور اس پر اپنی شرح کی بنیا رکھی ہے۔ ان کی عبارت یہ ہے:
پس تھا ابی نماز پڑھاتا تھا ان کو بیس راتیں اور نہیں قنوت پڑھتا تھا مگر نصف باقی میں۔ ظاہر یہ ہے کہ نصف باقی سے مراد درمیانی عشرہ ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ پہلے عشرہ میں قنوت نہ پڑھتا تھا اور دوسرے عشرے میں قنوت پڑھتا تھا۔ رہا تیسرا عشرہ تو اس میں مسجد میں آنے سے رک جاتا اور لوگوں سے الگ اپنے گھر ہی میں رہتا اور جب یہ عشرہ آتا تو مسجد میں نہ آتا اور گھر ہی میں نماز پڑھتا۔ تب لوگ کہتے تھے کہ ابی رضی اللہ عنہم بھاگ گیا۔
اس عبارت سے واضح ہے کہ مولانا نے دوسرے علماء کے خلاف نصف باقی سے بیس راتوں کا آخری نصف یعنی درمیانہ عشرہ مراد لیا ہے حالانکہ باقی علماء نے بالخصوص شوافع نے النصف الباقی سے رمضان کا آخری عشرہ مراد لیا ہے اور مولانا کا یہ مراد لینا تب صحیح ہو سکتا ہے جب لفظ عشرین لیلۃ کا ہو اگر لفظ عشرین رکعۃ کا ہو تو پھر اس کا نصف باقی تو آخری دس رکعتیں ہو گی نہ کہ رمضان کا درمیانہ عشرہ اور غالباً مولانا نے یہ توجیہ اس لئے کی ہے کہ شوافع کا مذہب ہے کہ قنوت الوتر رمضان کے نصف آخر کے ساتھ خاص ہے اور وہ لوگ اس حدیث سے استدلال کرتے ہیں۔ اب اس توجیہ سے یہ حدیث ان کا مستدل نہیں بن سکے گی۔ بہرحال اس کی توجیہ کچھ بھی ہو۔
پھر یہ بات بھی زیر غور رہنی چاہئے کہ امام ابوداو'د کی سنن کے نسخہ جات جو آپ کے شاگردوں نے آپ سے نقل کئے متعدد ہیں۔ جن میں سے زیادہ متعارف تین ہیں۔ ابوعلی لولوئی کا نسخہ جو ہمارے بلاد میں مطبوع ہے اور ابن داسہ رحمہ اللہ کا اور ابن الاعرابی رحمہ اللہ کا۔ ان نسخوں میں اختلافات ہیں کہیں اختلافات لفظی اور کہیں الفاظ کی کمی بیشی یا روایات کی کمی زیادتی۔ اور ان اختلافات نسخ کو بالعموم شراح نے بیان کر دیا ہے اور خصوصاً مولانا خلیل احمد صاحب نے بھی۔ جیسا کہ انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہم کی حدیث تحت السرہ والی کو ابن الاعرابی کے نسخہ سے نقل فرما دیا ہے۔ ان کی عبارت یہ ہے:
واعلم أنہ کتب ھھنا علی الحاشیۃ أحادیث من روایۃ ابن الأعرابی فیناسب لنا أن نذکرھا ثنا محمد بن محبوب البنانی بنونین أبو عبداللہ البصری قال ثنا حفص بن غیاث عن عبد الرحمن بن إسحاق الواسطی أبو شیبۃ ضعیف عن زیاد بن زید السوائی الأعصم بمھملنین الکوفی مجھول عن أبی حجیفۃ وھب بن عبداﷲ السوائی بضم المھملۃ والمد بکنیۃ صحابی معروف صحب علیاً رضی اللہ عنہم أن علیاً قال من السنۃ وضع الکف علی الکف فی الصلوۃ تحت السرۃ رواہ أحمد و أبوداو'د و قال الشوکانی الحدیث ثابت فی بعض نسخ أبی داو'د و ھی نسخۃ ابن الأعرابی و لم یوجد فی غیرھا الخ
(بذل المجہود ج۲ ص۲۳)
ملاحظہ ہو کہ کس طرح مولانا نے اس مقام پر دوسرے نسخے کی روایت اس جگہ بیان فرما کر اس کی شرح بھی کر دی اور اپنے دلائل متعلقہ تحت السرۃ میں اس کو بھی پیش کر دیا۔ اب اگر حضرت ابی رضی اللہ عنہم کی حدیث میں بھی نسخوں کا اختلاف ہوتا اور کہیں بھی لفظ رکعۃ کا وجود ہوتا تو مولانا اپنے استدلال کی خاطر اس کا ذکر فرماتے اور اپنے مستدلات میں ایک دلیل بڑھا لیتے حالانکہ بیس ثابت کرنے کے لئے انہوں نے علامہ نیموی کی کتاب آثار السنن میں سے وہ روایتیں نقل کر دیں جن کے جوابات کئی بار علماء حدیث دے چکے ہیں۔ لیکن اس روایت کے بارے میں اشارہ تک نہیں فرمایا۔ ان مذکورہ بالا شواہد سے واضح ہو جاتا ہے کہ اصل لفظ عشرین لیلۃ ہی ہے اور اس کو عشرین رکعۃ بنانا تحریف ہے۔
(نعم الشہود علی تحریف الغالین فی سنن ابی داو'د ص ۴ تا ۷ طبع مکتبۃ السنۃ کراچی)
اس وضاحت سے ثابت ہوا کہ حدیث میں اصل الفاظ عشرین لیلۃ ہی ہیں اور دیوبندی حضرات نے اس روایت میں تحریف کر کے اسے عشرین رکعۃ بنانے کی کوشش کی ہے۔ عشرین لیلۃ کے روشن اور واضح دلائل ہم ابھی بیان کرتے ہیں:
❶-امام البیہقی رحمہ اللہ کی شہادت
سنن ابی داو'د کے تمام نسخوں میں عشرین لیلۃ ہی کے الفاظ ہیں اور امام ابوداو'د سے اس روایت کو نقل کرنے والے سب سے قدیم شخص امام البیہقی ہیں کہ جن کی وفات۴۵۸ھ میں ہوئی۔ واضح رہے کہ امام ابوداؤد کی وفات۲۷۵ھ میں ہوئی تھی۔
امام البیہقی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو امام ابوداو'د سے دو واسطوں سے نقل کیا ہے اور وہ اس روایت کو نقل کرنے والے سب سے قدیم شخص ہیں۔ اور ان کی روایت میں بھی عشرین لیلۃ ہی کے الفاظ ہیں اور السنن الکبری کی تشریح کرنے والے ابن الترکمانی الحنفی نے اس روایت پر جرح کر کے اسے ضعیف قرار دیا اور فرمایا کہ اس کی سند میں ایک مجہول راوی ہے اور حسن بصری کی ملاقات عمر رضی اللہ عنہم سے نہیں ہے لہٰذا اس روایت میں انقطاع ہے لیکن انہوں نے عشرین لیلۃ کے الفاظ پر کوئی اختلافی بات ذکر نہیں کی جس سے واضح ہوتا ہے کہ اس روایت میں اصل الفاظ عشرین لیلۃ ہی ہیں۔
❷-امام المنذری رحمہ اللہ کی شہادت
امام المنذری نے سنن ابی داو'د کا اختصار کیا ہے اور انہوں نے بھی اس روایت میں عشرین لیلۃ ہی کے الفاظ نقل کئے ہیں۔ امام منذری رحمہ اللہ نے۶۵۶ھ میں وفات پائی ہے
❸-صاحب مشکوٰۃ ولی الدین ابو عبداللہ محمد بن عبداللہ الخطیب العمری التبریزی (المتوفی ۷۳۷ھ) نے بھی مشکوٰۃ المصابیح میں سنن ابی داو'د سے اس روایت کو درج کیا ہے اور اس کتاب میں بھی عشرین لیلۃ ہی کے الفاظ ہیں:۔
❹-علامہ زیلعی حنفی (المتوفی ۷۶۲ھ) نے بھی ہدایہ کی شرح نصب الرایۃ میں عشرین لیلۃ ہی کے الفاظ نقل کئے ہیں:
❺-ملا علی قاری حنفی (المتوفی۱۰۱۴ھ) نے مشکاۃ المصابیح کی شرح لکھی ہے اور اس کتاب میں انہوں نے عشرین لیلۃ ہی کے الفاظ نقل کئے ہیں۔
❻- علامہ زیلعی حنفی (المتوفی۷۶۲ھ) محقق عالم ہیں اور انہوں نے عشرین لیلۃ والی روایت نقل کر کے اس پر جرح بھی کی اور اسے منقطع روایت قرار دیا ہے لیکن انہوں نے عشرین رکعۃ پر کوئی گفتگو نہیں کی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ موصوف کے نزدیک بھی عشرین لیلۃ کے الفاظ ہی درست ہیں۔
واضح رہے کہ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہم سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہم کے دورِ خلافت میں بھی بیس راتوں (عشرین لیلۃ) تک ہی تراویح پڑھایا کرتے تھے اور اسی صفحہ پر دوسرے اثر کے مطابق وہ عثمان غنی رضی اللہ عنہم کے دورِ خلافت میں بھی بیس راتوں (عشرین لیلۃ) تک ہی تراویح کی نماز پڑھایا کرتے تھے۔ ان دونوں مقامات پر عشرین لیلۃ ہی کے الفاظ موجود ہیں۔
قرآن و حدیث میں تحریف/تألیف : ڈاکٹر ابوجابر عبداللہ دامانوی​ (PDF DOWNLOAD LINK ⇩)
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS