find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Buisness ke Liye Bahar me Rahane wale Shakhs kitni Rakat Namaj Padhenge?

Apni Tijarat (Buisness) Ke Liye Musalsal Safar me rahane wale Shakhs Namaj kaise Padhe?
6/7 din duty karta hoo musalsal
Ghar se 40 km door
Namaze qasar parhni ho gi ya mukamal

جواب تحریری

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو لوگ محنت و مزدوری کے لئے روزانہ اتنی مسافت پرجاتے ہیں کہ جہاں نماز قصر کی جاسکتی ہے وہ ان لوگوں کی طرح ہیں جو ہمیشہ سفر میں رہتے ہیں ایسے لوگ شرعاً مقیم نہیں ہیں۔ بلکہ مسافر ہیں اور ان پر سفر کے احکام لازم ہوں گے لہذا احادیث نبویہ اور آیات قرآنیہ عام ہیں۔ جن سے ثابت ہوتا ہے کہ دائم السفر کو بھی قصر کرنا چاہیے اسی طرح وہ تجارت پیشہ حضرات جو تجارت کے لئے ہمیشہ سفر میں رہتے ہیں  حدیث میں ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کے پاس ایک آدمی آیا اس نے عرض کیا کہ میں تجارت پیشہ ہوں اور اپنے کاروبار کے لئے ہمیشہ بحرین کاسفر کرتا ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اسے دورکعت یعنی نماز قصر ادا کرنے کا حکم دیا (مصنف ابن ابی شیبہ :448/2)

یہ  روایت اگرچہ مرسل ہے تاہم عمومات کی تایئد کے لئے اسے پیش کیاجاسکتا ہے چونکہ صورت مسئولہ میں مزدوری کرنے والوں کاسفر تقریباً 9 میل ہے لہذا اتنی مسافت پرقصر کی جاسکتی ہے جیسا کہ یحییٰ بن یزید نامی ایک تابعی  رحمۃ اللہ علیہ  نے حضرت انس  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے نماز کے متعلق دریافت  کیا کہ اسے کتنی مسافت پرقصر کرنا چاہیے تو انہوں نے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کے عمل کا حوالہ دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  جب تین میل یا تین فرسخ کی مسافت پر نکلتے تو نماز قصر کرتے۔(صحیح مسلم:حدیث نمبر 1583)

محدثین کرام نے تین فرسخ کوترجیح دی ہے اور فرسخ لفظ فارسی فرسنگ کا معرب ہے جو تین میل کا ہوتا ہے اس لہاظ سے تین فرسنگ نو میل کے ہوں گے نیز اگر آدمی کے سسرال اتنی مسافت پر ہوں جہاں نماز قصر کی جاسکتی ہے تو اسے اپنے سسرال کے ہاں بھی قصر کرنی چاہیے بعض اس موقف سے اختلاف کرتے ہوئے ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کا فرمان ہے:''جوشخص کسی شہر میں شادی کرے اسے وہاں مقیم جیسی نماز پرھنی چاہیے۔''(مسند امام احمد :62/1)

لیکن یہ روایت قابل حجت نہیں ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر  رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں:'' یہ حدیث صحیح نہیں ہے کیوں کہ اس میں انقطاع ہے اور اس میں ایسے راوی بھی ہیں جو قابل حجت نہیں ۔(فتح الباری :2/570)

اس کی سند میں عکرمہ بن ابراہیم نامی راوی  ضعیف ہے۔(نیل الاوطار :4/130)

خود رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ میں نماز قصر کی ہے حالانکہ آپ کے سسرال مکہ مکرمہ میں تھے۔حضرت ابو سفیان  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  مکہ مکرمہ میں رہائش پزیر تھے ان کی لخت جگر حضرت ام حبیبہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہا  رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کی زوجہ محترمہ تھیں۔نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے راستہ میں حضرت میمونہ   رضی اللہ تعالیٰ عنہا  سے شادی کی تھی لیکن اس کے باوجود وہاں نماز کو قصر کے بغیر اد ا کرنے کا کہیں زکر نہیں ہے ا سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کو سسرال کے ہاں نماز قصر پڑھنی چاہیے۔(واللہ اعلم بالصواب)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS