find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Zakat Se Motalliq Sawal Jawab, Kya Gulam Ko Zakat De Sakte Hain

Zakat Ke Masail Aur Sawal Jawab, Kya Apne Gulam Ko Zakat De Sakte Hain

Zakat Se Motalliq Sawal Jawab, Kya Gulam Ko Zakat De Sakte Hain
اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
سسٹر میرا ایک سوال ہے؟ اگر کوئی ملازم آپ کے پاس دن رات رہتی ہے مستقل اور اسکا باپ ایڈوانس میں پانچ چھ ماہ کہ پیسے لیجاتا ہے, ہر بار, اب وہ ملازم چھٹی پے گئی ہے تو واپس نہیں آ رہی, اور انکا کوئی ارادہ بھی نہیں لگا رہا آنے کا,,,,,,,,,, تو جو پیسے ہیں انکی اسکی واپسی ناممکن ہی سمجھ سکتے ہیں؟ تو کیا وہ رقم زکاۃ کی نیت سے انکو دے سکتے ہیں, جبکہ وہ مستحق بھی ہے, اور غریب بھی؟؟؟ سسٹر رہنمائی فرمائیں!!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وَعَلَيْكُمُ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ
یہ معاملہ کسی کے بھی ساتھ ہو یا فرض کیجیے کہ یہ معاملہ آپکے ہی ساتھ ہے شمع سسٹر ، تو آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ زکاۃ دینے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ فقراء تک مال پہنچے، اور ان کی ملکیت میں داخل ہو ، نیز انکی اعانت ہو ۔
اگر کوئی آپکا مقروض بن گیا ہے جیسا کہ ملازمہ ، اگر وہ تنگدست اور زکوٰۃ کی مستحق ہے تو آپ مکمل قرض یا قرض کے کچھ حصہ کو اس پر صدقہ (یعنی معاف) کر سکتی ہیں بلکہ آپکو ایسا کرنا چاہئے، کیونکہ یہی دین اسلام کا حُسن ہے ۔
اگر نیت اپنے پھنسے ہوئے مال کو کسی کھاتے میں ڈالنے کی نہیں ہے تو اس مقروض ملازمہ کو زکوۃ ایسے ہی دے دینی چاہیے اور اس سے امید رکھنی چاہیے کہ وہ میرا قرض آسانی کی صورت میں مجھے واپس کر دے گی یا جب میں اسے زکوۃ کی رقم دوں گا تو اسی رقم سے میرا قرض واپس کر دے گی ۔ زیرِ بحث مسئلہ میں قرض تو واپس ملنا نہیں ہے لیکن زکوۃ ادا کی جائے گی ۔
شیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ سے استفسار کیا گیا:
"اگر آپ کا کسی مریض یا تنگ دست غریب کے ذمہ قرض ہو تو اسے زکاۃ شمار کرتے ہوئے معاف کر سکتے ہیں؟"
تو انہوں نے جواب دیا:
"ایسا کرنا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ تنگ دست مقروض شخص کو اتنی مہلت دینا واجب ہے کہ وہ آسانی سے قرضہ واپس کر سکے، ویسے بھی زکاۃ اسی وقت ہوگی جب اس میں ادائیگی ہو، جیسے کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: ( وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ )نماز قائم کرو، اور زکاۃ ادا کرو [البقرہ: 43] لیکن تنگ دست مقروض شخص کو قرضہ معاف کرنے میں ادائیگی نہیں ہوگی، بلکہ یہ معافی ہے، ویسے بھی اس طرح کرنے کا مقصود اپنے مال کو تحفظ دینا ہے، غریب شخص کیساتھ ہمدردی کا پہلو بہت کم ہے۔
تاہم آپ اسے اس کی غربت اور ضروریات کو سامنے رکھ کر زکاۃ دے سکتے ہیں، چنانچہ اگر غریب آدمی زکاۃ وصول کر کے اس میں سے کچھ پیسے آپکو قرض کی واپسی کے طور پر دے دے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، بشرطیکہ آپ اس عمل کیلئے اسے مجبور نہ کریں، بلکہ غریب آدمی اپنی خوشی سے ایسے کرے۔
اللہ تعالی سب لوگوں کو دین کی سمجھ اور دین پر استقامت سے نوازے۔" انتہی
"فتاوى الشیخ ابن باز" (280/14)
لہٰذا اس ملازمہ کو فرضی زکوة ادا کی جائے ، اور اسکے ذمہ پیسے اللہ تعالیٰ سے اجر کی امید رکھتے ہوئے معاف کر دیے جائیں ۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS