Sasural Me Damad Ko Apni Izzat Khud Bnana Chahiye
سسرال کے اندر عزت بنانا داماد کے اپنے ہاتھ میں ہوتا ہے، داماد اور سسرال والوں کو لیکر میرا اپنا ایک الگ نظریہ ہے۔میں محض اپنا نظریہ آپ لوگوں کے ساتھ شیئر کر رہا ہوں، میری تمام باتوں سے آپ کا متفق ہونا ضروری نہیں کیوں کہ ان باتوں کا اسلامی احکامات سے کوئ تعلق نہیں سواۓ ایک یا دو باتوں کے، ایسا نا ہو کہ کوئ سسرال سے جلا ہوا داماد اٹھ کھڑا ہو کہ سالک شفیق دلیل دیں۔
میرا ایسا ماننا ہے کہ سسرال میں عزت بنانا خود داماد کے ہاتھ میں ہوتا یے، ایک داماد جب سسرال میں جاتا یے تو اسکی نقل و حرکت کا سسرال والوں پر گہرا اثر ہوتا ہے۔
اگر ایک داماد اپنی بیوی کو لیکر میکے جاتا ہے تو ہر بار اسے سسرال میں کھانا کھانے سے گریز کرنا چاہیے، چاۓ یا کولڈ ڈرنک پر گذارا کرے، کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر شوہر سال میں چار مرتبہ بیوی کو لیکر سسرال گیا ہے تو اسے چار میں سے تین بار، یا تین میں سے دو بار چاۓ یا کولڈ ڈرنک پر گذارا کرنا چاہیۓ اور ایک بار کھانا کھانے پر اکتفا کرنا چاہیۓ۔
داماد جب سسرال جاۓ تو ضرورت کے تحت یہاں سے وہاں حرکت کرے، ایسا نا ہو کہ پانچ منٹ اِس کمرے میں تو پانچ منٹ اُس کمرے میں، ایک آنکھ یہاں تو دوسری آنکھ وہاں، جہاں بیٹھے آخر وقت تک وہیں بیٹھا رہے، بلا ضرورت یہاں وہاں آنے جانے سے اچھا امپریشن نہیں پڑتا۔
سسرال جانے کے بعد صرف ساس اور سسر اور بیوی کے بھایئوں کے ساتھ مصروفِ گفتگو رہے، بیوی کی بہنوں سے مکمل پردہ کرے، بیوی کی بہنوں سے پردہ شرعی حکم ہے،
بیوی کی بہن کو صرف سلام کا جواب دے دیا جاۓ۔ لمبی کچہری، گپے لڑانا، ہنسی مزاق شرعی اعتبار سے اور دنیاوی اعتبار سے نقصاندہ ثابت ہوگا۔
ایک داماد کو سسرال میں رات نہیں گذارنی چاہیۓ، کبھی بہت زیادہ مجبوری پیش آجاۓ تو الگ بات ہے لیکن بلاوجہ، بلا عضر ایک داماد کو سسرال میں رات نہیں گذارنی چاہیے چاہے بیوی کے بھائ کی شادی ہو، بیوی کی بہن کی شادی ہو یا کوئ بھی بڑی تقریب منعقد ہو داماد کو سسرال میں رات نہیں گذارنی چاہیے، اگر بہت زیادہ مجبوری میں رات رکنا پڑ جاۓ تو کوئ مضائقہ نہیں۔
ساس سسر کے ساتھ نہایت ادب و آداب سے گفتگو کی جاۓ اور بیوی کے بھایئوں کو آپ کہ کر پکارا جاۓ۔
سسرال میں بلا ضرورت نا لیٹیں، اگر کمرے میں کوئ نہیں تو تھوڑی دیر کمر سیدھی کرنے کے لیۓ لیٹ جانے میں کوئ حرج نہیں لیکن بہتر یہ ہے کہ گھر آکر کمر سیدھی کی جاۓ۔
سسرال جاتے وقت سسرال والوں کے لیۓ مٹھائ، کیک یا فروٹ وغیرہ ضرور لیتے جایئں۔
بیوی میکے میں ہے تو بے وقت بیوی کو فون نا کیا جاۓ، میکے میں بیوی کو بے وقت فون کرنے اور لمبی گفتگو سے انسان سسرال والوں کی نظر میں اپنا معیار گرادیتا ہے، ہاں اگر ضروری کام یا ضروری بات کرنی ہو تو کسی بھی وقت بیوی سے رابطہ کیا جاسکتا یے۔
کوشش کی جاۓ کہ بیوی کو زیادہ دن میکے میں نا چھوڑا جاۓ، بیوی زیادہ دن میکے میں اچھی نہیں لگتی۔
بیوی کو میکے چھوڑتے وقت اسے تمام ضروریات وغیرہ کا مکمل خرچہ دیا جاۓ، شادی کے بعد بیوی کا میکے والوں سے پیسوں کے لیے سوال غیر مناسب یے۔
ہر بار بیوی کی میکے جانے والی درخواست قبول نا کی جاۓ کہ جب بیوی کا دل کیا اور شوہر نے میکے بھیج دیا، ہاں اگر بیوی لمبے عرصے بعد جاتی ہے تو پھر میکے بھیجنے میں دیر نا کی جاے۔
یہ چند باتیں تھیں جو اپ کے ساتھ شیئر کی، ان تمام باتوں پر اپنے والد صاحب کو عمل کرتے ہوۓ دیکھا تو میرے دل میں یہ باتیں اترتی گئیں۔ wajeh Rahe Iska Koi Quran-O-Hadees Se Talluq nahi hai,Balke Yah Apni Taraf Se Chand Nasihaten Hai
میرا ایسا ماننا ہے کہ سسرال میں عزت بنانا خود داماد کے ہاتھ میں ہوتا یے، ایک داماد جب سسرال میں جاتا یے تو اسکی نقل و حرکت کا سسرال والوں پر گہرا اثر ہوتا ہے۔
اگر ایک داماد اپنی بیوی کو لیکر میکے جاتا ہے تو ہر بار اسے سسرال میں کھانا کھانے سے گریز کرنا چاہیے، چاۓ یا کولڈ ڈرنک پر گذارا کرے، کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر شوہر سال میں چار مرتبہ بیوی کو لیکر سسرال گیا ہے تو اسے چار میں سے تین بار، یا تین میں سے دو بار چاۓ یا کولڈ ڈرنک پر گذارا کرنا چاہیۓ اور ایک بار کھانا کھانے پر اکتفا کرنا چاہیۓ۔
داماد جب سسرال جاۓ تو ضرورت کے تحت یہاں سے وہاں حرکت کرے، ایسا نا ہو کہ پانچ منٹ اِس کمرے میں تو پانچ منٹ اُس کمرے میں، ایک آنکھ یہاں تو دوسری آنکھ وہاں، جہاں بیٹھے آخر وقت تک وہیں بیٹھا رہے، بلا ضرورت یہاں وہاں آنے جانے سے اچھا امپریشن نہیں پڑتا۔
سسرال جانے کے بعد صرف ساس اور سسر اور بیوی کے بھایئوں کے ساتھ مصروفِ گفتگو رہے، بیوی کی بہنوں سے مکمل پردہ کرے، بیوی کی بہنوں سے پردہ شرعی حکم ہے،
بیوی کی بہن کو صرف سلام کا جواب دے دیا جاۓ۔ لمبی کچہری، گپے لڑانا، ہنسی مزاق شرعی اعتبار سے اور دنیاوی اعتبار سے نقصاندہ ثابت ہوگا۔
ایک داماد کو سسرال میں رات نہیں گذارنی چاہیۓ، کبھی بہت زیادہ مجبوری پیش آجاۓ تو الگ بات ہے لیکن بلاوجہ، بلا عضر ایک داماد کو سسرال میں رات نہیں گذارنی چاہیے چاہے بیوی کے بھائ کی شادی ہو، بیوی کی بہن کی شادی ہو یا کوئ بھی بڑی تقریب منعقد ہو داماد کو سسرال میں رات نہیں گذارنی چاہیے، اگر بہت زیادہ مجبوری میں رات رکنا پڑ جاۓ تو کوئ مضائقہ نہیں۔
ساس سسر کے ساتھ نہایت ادب و آداب سے گفتگو کی جاۓ اور بیوی کے بھایئوں کو آپ کہ کر پکارا جاۓ۔
سسرال میں بلا ضرورت نا لیٹیں، اگر کمرے میں کوئ نہیں تو تھوڑی دیر کمر سیدھی کرنے کے لیۓ لیٹ جانے میں کوئ حرج نہیں لیکن بہتر یہ ہے کہ گھر آکر کمر سیدھی کی جاۓ۔
سسرال جاتے وقت سسرال والوں کے لیۓ مٹھائ، کیک یا فروٹ وغیرہ ضرور لیتے جایئں۔
بیوی میکے میں ہے تو بے وقت بیوی کو فون نا کیا جاۓ، میکے میں بیوی کو بے وقت فون کرنے اور لمبی گفتگو سے انسان سسرال والوں کی نظر میں اپنا معیار گرادیتا ہے، ہاں اگر ضروری کام یا ضروری بات کرنی ہو تو کسی بھی وقت بیوی سے رابطہ کیا جاسکتا یے۔
کوشش کی جاۓ کہ بیوی کو زیادہ دن میکے میں نا چھوڑا جاۓ، بیوی زیادہ دن میکے میں اچھی نہیں لگتی۔
بیوی کو میکے چھوڑتے وقت اسے تمام ضروریات وغیرہ کا مکمل خرچہ دیا جاۓ، شادی کے بعد بیوی کا میکے والوں سے پیسوں کے لیے سوال غیر مناسب یے۔
ہر بار بیوی کی میکے جانے والی درخواست قبول نا کی جاۓ کہ جب بیوی کا دل کیا اور شوہر نے میکے بھیج دیا، ہاں اگر بیوی لمبے عرصے بعد جاتی ہے تو پھر میکے بھیجنے میں دیر نا کی جاے۔
یہ چند باتیں تھیں جو اپ کے ساتھ شیئر کی، ان تمام باتوں پر اپنے والد صاحب کو عمل کرتے ہوۓ دیکھا تو میرے دل میں یہ باتیں اترتی گئیں۔ wajeh Rahe Iska Koi Quran-O-Hadees Se Talluq nahi hai,Balke Yah Apni Taraf Se Chand Nasihaten Hai
Yeh pagal hai tum jaisay damadoon ki wajah sai susral mein izat nhi ki jati agar SaaS susar izat nhi kartay to un sai zabardast izat karwana chayeh
ReplyDeleteAur jin damadoon ko shouk hai apni izat utarna ka to shouq sai SaaS susar ko sir per charaoo
ReplyDelete