find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Mazaar Par Jaker Kisi Bujurg Ke Liye Dua Karna Kya Yah Bhi Shirk Hai?

Mazaar Per jana shirk kis tarha hai? Ager koi banda Mazaar per sirf us bazurg ke liye dua karne jata hai toh Kya ye Bhi shirk hai

Quran o hadees ki Raushani men wazahat Farmaye
 وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
درباروں اور مزاروں کی شرعئی حیثیت
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ المتوفی سن 1421ھ کے مطابق مزاروں پر جانے والے لوگ چار قسم کے ہوتے ہیں ۔
➖ پہلی قسم:
جو مزاروں پر اس لیے جاتے ہیں کہ اسے پکارتے ہیں، پناہ طلب کرتے ہیں، مدد طلب کرتے ہیں، اور اس سے رزق طلب کرتے ہيں تو ایساکرنے والے شرک اکبر کے مرتکب مشرک ہیں۔ نہ ان کا ذبیحہ حلال ہے اور نہ ہی نماز میں امامت کیونکہ اللہ تعالی فرماتا ہے:
﴿اِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ اَنْ يُّشْرَكَ بِهٖ وَيَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ يَّشَاءُ ۭوَمَنْ يُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًۢا بَعِيْدًا﴾ (النساء: 116)
(بے شک اللہ تعالی اس بات کو نہیں معاف کرتا کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک کیا جائے البتہ اس کے سوا جو گناہ ہیں وہ جس کے لیے چاہتا ہے معاف فرمادیتا ہے، اور جس نے اللہ تعالی کے ساتھ شریک ٹھہرایا تو وہ بہت دور کی گمراہی میں جاپڑا)
ایک اور آیت میں ہے:
﴿ فَقَدِ افْتَرٰٓى اِثْمًا عَظِيْمًا ﴾ (النساء: 48)
(یقیناً اس نے بہت عظیم گناہ اور بہتان باندھا)
➖ دوسری قسم:
وہ لوگ جو مزاروں پر اس لیے جاتے ہیں کہ قبر کے پاس اللہ تعالی سے دعاء کریں گے یہ عقیدہ رکھتے ہوئے کہ اس کے پاس دعاء کرنا مسجد یا اپنے گھر میں دعاء کرنے سے افضل ہے اور بلاشبہ یہ گمراہی، غلطی اور جہالت ہے لیکن یہ کفر کی حد تک نہیں پہنچتی ، کیونکہ وہ خالص اللہ تعالی سے دعاء کے لیے گیا تھا مگر اس کا یہ گمان تھا کہ اس قبر پر اس کا دعاء کرنا افضل ہے اور قبولیت کے زیادہ قریب ہے۔
➖ تیسری قسم:
جو قبروں کا طواف اللہ تعالی کی تعظیم کے لیے کرتا ہے یہ سوچ کرکہ یہ صاحب قبر اولیاء اللہ میں سے ہے اور ان کی تعظیم کرنا دراصل اللہ تعالی ہی کی تعظیم ہے تو ایسا شخص بدعتی ہے مگر شرک اکبر کرنے والا مشرک نہیں کیونکہ وہ صاحب قبر کی تعظیم کے لیے طواف نہیں کررہا بلکہ وہ تو اللہ تعالی کی تعظیم کے لیے طواف کررہا ہے ۔ لیکن اگر وہ واقعی صاحب قبر کی تعظیم میں طواف کرے تو قریب ہے کہ وہ شرک اکبر والا مشرک بن جائے گا۔
چوتھی قسم: جو قبروں پر شرعی زیارت کے لیے جاتا ہے اور فوت شدگان کے لیے دعاء کرتا ہےتو یہ شرعی زیارت ہے جس کا حکم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے:
’’إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَزُورُوهَا، فَإِنَّهَا تُذَكِّرُكُمْ الْآخِرَةَ‘‘
(مسند احمد 1240)
(بلاشبہ میں تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا کرتا تھا، لیکن اب ان کی زیارت کیا کرو کیونکہ بے شک یہ تمہیں آخرت کی یاد دلائیں گی)
اور خود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بقیع قبرستان جاکر فوت شدگان کے لیے دعاء مانگا کرتے تھے۔ اور اس زیارت کے دوران جو دعاء مستحب ہے وہ یہ ہے کہ:
’’السَّلَامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَاحِقُونَ يَرْحَمُ اللَّهُ الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنَّا وَمِنكُم وَالْمُسْتَأْخِرِينَ و نَسْأَلُ اللَّهَ لَنَا وَلَكُمُ الْعَافِيَةَ اللَّهُمَّ لَا تَحْرِمْنَا أَجْرَهُمْ، وَلَا تَفْتِنَّا بَعْدَهُمْ وَ اغْفِرْ لَنَا وَلَهُم‘‘
(صحیح مسلم، ابن ماجہ ومسنداحمد وغیرہ کی احادیث سے ماخوذ)
(مومن قوم کی آرام گاہ تم پر سلامتی ہو، اور ہم بھی ان شاء اللہ تم سے ملنے والے ہیں، اللہ تعالی ہمارے اور تمہارے گزرے ہوؤں اور پیچھے رہ جانے والوں پر رحم فرمائیں، اور ہم اللہ تعالی سے اپنے اور تمہارے لیے عافیت کا سوال کرتے ہیں، اے اللہ! ہمیں ان کے اجر سے محروم نہ کرنا اور ان کے جانے کے بعد ہمیں کسی فتنے میں مبتلا نہ کرنا، اور ہماری اور ان کی بخشش فرمادے)۔
اب ہم آپکے سوال کی طرف آتے ہیں برادر مغل 
بھائی کا جواب دینے سے پہلے قبرستان اور مزقروں کا فرق
آپکے مطابق زائر کا مقصد محض بزرگ کے لیے دعا استغفار ہے ، تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مزار کے بزرگ کو دعا میں خاص کرنے کے لیے اسے رختِ سفر باندھنا ناگزیر ٹہیرے گا جبکہ حدیث میں بیا ن ہے کہ 
مسجد حرام، مسجد نبوی اور بیت المقدس کے علاوہ تقرب الی اللہ اور حصول ثواب کی نیت سے کسی دوسری جگہ سفر کرکے جانا جائز نہیں ہے۔
(صحیح بخاری ،فضل الصلوٰۃ:۱۱۸۹)
جب ان تین مسجدوں کے علاوہ کسی اور مسجد کی طرف سفر کرنا جائز نہیں ،تو مزارات اور صالحین کے آثار کی زیارت کےلئے سفر کیونکہ جائز ہوسکتا ہے؟
جبکہ ائمہ اربعہ اور دیگر فقہا کے نزدیک تو مسجد قبا کی زیارت کے لئے دور دراز سے سفر کرکے جانا بھی جائزنہیں ہے ۔ہاں مدینہ منورہ سے مسجد قبا کی طرف ارادہ کرکے جانا اور وہاں نماز پڑھنا مستحب ہے،جیسا کہ حدیث میں بیان ہے کہ ‘‘رسول اللہﷺ ہر ہفتہ کے دن پیدل یا سوا رہوکر مسجد قبا تشریف لے جاتے اور وہاں نماز ادا کرتے تھے۔’’ (صحیح بخاری،فضل الصلوٰۃ :۱۱۹۳)
یہ بات ذہن نشین رہے کہ مذکورہ بالا حدیث سے یہ نہ سمجھا جائے کہ سفر کےمتعلق امتناعی حکم صرف مساجد سے متعلق ہے ، بلکہ مزار یا بزرگوں کے آثار بھی اس کے حکم کے تحت آتے ہیں ،کیونکہ نزول شریعت کے چشم دید گواہ حضرات صحابہ کرامؓ نے اس امتناعی حکم کو مساجد اور غیر مساجد کےلئے عام رکھا ہے
عصرِ حاضر میں قبروں ،مزاروں اور درباروں پر صریح بُت پرستی کا جو بازار گرم ہے ،عقیدہ توحیدِ باری تعالٰی کی حقیقت کو جس طرح وہاں مسخ کیا جارہا ہے،شرک وبُت پرستی کے اُن اڈّوں پر قرآن حکیم اور سنت محمّدیﷺ کی جس طرح تذلیل کی جاتی ہے، اور خاتم النبیین کے دین کے تمام روشن وتابندہ حقائق جس طرح وہاں بدلے جارہے ہیں , وہ کسی بھی غرض سے مزاروں پر جانے میں مانع ہیں ۔ جب عملی زندگی میں شریعت کا اتباع ہر مسلمان کا فرض اوّلین ہے تو غیر شرعئی امور میں کسی بھی نیت سے شرکت درست نہیں ۔مُردوں کی مناسب حرمت اور قبروں کی مناسب عزت بے شک جائز ہے لیکن اس کے یہ معنی ہر گز نہیں کہ قبروں پر عمارات تعمیر کرکے اُن کو ’’مزار‘‘ بنا لیا جائے ۔ اور اہل ایمان کو ان مزاروں پر جانا ہر گز لائق نہیں ۔ وہ اس لیے کہ یہ عمل بدعئی اعر شرکیہ عمل میں معاونت ہوگا ۔
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ
Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS