Kya Ghora Ka Ghost Jayez Hai?
انجینئر محمد علی مرزا صاحب نے گھوڑے کا گوشت حلال ثابت کیا ہے کیا یہ صحیح ہے اب سوال یہ ہے کہ
سوال =اگر گھوڑا حلال ہے تو آج تک کسی نے گھوڑے کی قربانی کی ہے یا نہیں اگر نہیں تو کیو ؟
گھوڑا حلال جانور ہے ۔ نیز گھوڑے کی حرمت کی کوئی دلیل نہیں ہے ۔
جبکہ اللہ تعالى نے واضح طور پر فرمایا ہے :
وَقَدْ فَصَّلَ لَكُم مَّا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ [الأنعام : 119]
اور یقینا ہم نے حرام چیزیں تمہارے لیے تفصیل سے بیان کر دی ہیں ۔
اور اس تفصیل میں گھوڑے کا ذکر نہیں ھے
نیز اللہ تعالى کا فرمان ہے :
أُحِلَّتْ لَكُم بَهِيمَةُ الأَنْعَامِ إِلاَّ مَا يُتْلَى علیکم
[المائدة : 1]
تمہارے لیے پالتو چوپائے حلال کر دیے گئے سوائے ان کے جو تم پر تلاوت کر دیے گئے ہیں ۔
ان آیات سے یہ بات واضح ہوتی ہےکہ جس جانور کی حرمت پردلیل نہ ہو وہ حرام نہیں بلکہ حلال ہوتا ہے۔
گھوڑوں کی حلت سے متعلق روایت 👇
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ وَرَخَّصَ فِي لُحُومِ الْخَيْلِ
سلیمان بن حرب، حماد، عمرو بن دینار، محمد بن علی، جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ
ہمیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غزوہ خیبر کے دن گدھوں کے گوشت
سے منع فرمایا اور ہمیں گھوڑوں کے گوشت کے بارے میں اجازت دیدی۔
صحیح بخاری کتاب الذبائح والصید باب فی لحوم الخیل ح ۵۵۲۰
سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 396 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 19
نیز جس حديث سے حرمت كا استدلال كرتے ہيں وہ درج ذيل ہے:
خالد بن وليد رضى اللہ تعالى عنہ سے مروى ہے وہ بيان كرتے ہيں:
" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے گھوڑے اور خچر اور گدھے
اور ہر كچلى والے وحشى جانور كے گوشت سے منع فرمايا "
اسے ابو داود نسائى اور ابن ماجہ نے روايت كيا ہے.
➖ يہ حديث ضعيف ہے،
➖ علامہ البانى رحمہ اللہ نے ضعيف سنن ابو داود ميں اسے ضعيف قرار ديا ہے.
➖ حافظ موسى بن ہارون كہتے ہيں: يہ حديث ضعيف ہے.
➖ امام بخارى كا كہنا ہے: اس حديث ميں نظر ہے.
➖ امام بيھقى كہتے ہيں: يہ سند مضطرب ہے، اور پھر سند ميں اضطراب كے ساتھ ساتھ يہ ثقات كى احاديث كے بھى مخالف ہے، يعنى گھوڑے كے گوشت كى اباحت والى صحيح احاديث كے.
➖ خطابى كہتے ہيں: اس كى سند ميں نظر ہے.
➖ ابو داود كہتے ہيں: يہ حديث منسوخ ہے.
➖ امام نسائى كہتے ہيں: اباحت والى احاديث زيادہ صحيح ہيں، وہ كہتے ہيں: اور شبہ ہے اگر يہ حديث صحيح بھى ہو تو يہ منسوخ ہو گى، كيونكہ صحيح حديث ميں يہ قول ہے:
" گھوڑے كے گوشت ميں اجازت دى " اس نسخ كى دليل ہے. انتہى.
ديكھيں: المجموع ( 9 / 5 - 7 ).
⬅باقی رہا سوال کہ اگر گھوڑا حلال ہے تو آج تک کسی نے گھوڑے کی قربانی کی ہے یا نہیں اگر نہیں تو کیو ؟
جان لیجیے کہ قربانی ایک سنت ہے جسکے لیے تعینِ انعام قرآن سے ثابت ہیں ۔ لہٰذا یہ قربانی کی شروط سے نہیں ہے کہ ہر حلال جانور کی قربانی کی جائے , قربانی کے لیے اللہ تعالى نے درج ذیل جانور مختص فرمائے ہیں :
1۔ اونٹ
2۔ بھيڑ ، دنبہ، چھترا
3۔ بکري اور
4۔ گائے کي ہي کي جاسکتي ہے۔
کيونکہ اللہ رب العالمين نے فرمايا ہے :
[[وَلِكُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا لِّيَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلٰي مَا رَزَقَهُمْ مِّنْۢ بَهِيْمَةِ الْاَنْعَامِ (الحج، 34)]]
اور ہم نے ہر امت کے ليے قرباني کي جگہ مقرر کي تاکہ جو مويشي جانور اللہ نے ان کو ديئے ہيں ان پر اللہ کا نام ذکر کريں۔
اس آيت ميں قرباني کے جانور بھيمۃ الأنعام مقرر کيے گئے ہيں۔ اور بھيمۃ الأنعام کي وضاحت خود اللہ تعاليٰ نے فرمائي ہے:
وَمِنَ الْاَنْعَامِ حَمُوْلَةً وَّفَرْشًا ۭكُلُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ وَلَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّيْطٰنِ ۭاِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِيْنٌ 142ۙ ثَمٰنِيَةَ اَزْوَاجٍ ۚ مِنَ الضَّاْنِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْمَعْزِ اثْنَيْنِ ۭقُلْ ءٰۗالذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ اَمِ الْاُنْثَيَيْنِ اَمَّا اشْـتَمَلَتْ عَلَيْهِ اَرْحَامُ الْاُنْثَيَيْنِ ۭ نَبِّـــــُٔـوْنِيْ بِعِلْمٍ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ 143ۙوَمِنَ الْاِبِلِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْبَقَرِ اثْنَيْنِ ۭقُلْ ءٰۗ الذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ اَمِ الْاُنْثَيَيْنِ اَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ اَرْحَامُ الْاُنْثَيَيْنِ ( ………الآية، (الأنعام،142-144)]]
اور "انعام"(چوپايوں)ميں سے بوجھ اٹھانے والے اور کچھ زمين سے لگے ہوئے ۔ کھاؤ اس ميں سے جو اللہ نے تمھيں رزق ديا اور شيطان کے قدموں کے پيچھے نہ چلو ، يقيناً وہ تمھارا کھلا دشمن ہے۔ آٹھ اقسام ، بھيڑ ميں سے دو اور بکري ميں سے دو، کہہ ديجئے! کيا اس نے دونوں نرحرام کيے يا دونوں مادہ يا وہ جس پر ددنوں ماداؤں کے رحم لپٹے ہوئے ہيں؟ مجھے کسي علم کے ساتھ بتاؤ، اگر تم سچے ہو۔ اور اونٹوں ميں سے دو اور گائيوں ميں سے دو, کہہ ديجئے! کيا اس نے دونوں نرحرام کيے يا دونوں مادہ يا وہ جس پر ددنوں ماداؤں کے رحم لپٹے ہوئے ہيں؟ ۔۔۔۔۔الخ
لہٰذا ان آٹھ جانوروں (1،2بکري نرومادہ، 3 ،4بھيڑ نرومادہ، 5 ،6اونٹ نرو مادہ، 7 ،8گائے نرومادہ) کے علاوہ ديگر حلال جانور (پالتو ہوں يا غير پالتو) کي قرباني کتاب وسنت سے ثابت نہيں ۔
بِسْـــــــــــــــــــــــمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
السَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
سلسلہ تقلید
۔ ─━══★◐★══━─
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ
ھٰذٙا مٙا عِنْدِی وٙاللہُ تٙعٙالیٰ اٙعْلٙمْ بِالصّٙوٙاب
وَالسَّــــــــلاَم عَلَيــْـــــــكُم وَرَحْمَــــــــــةُاللهِ وَبَرَكـَـــــــــاتُه
No comments:
Post a Comment