find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Insano ki Soch Kaisi Bn Gayi Hai?

Insaan Ko Soch Dusre Ke Liye

صدائے دل ندائے وقت
میرا اس شہر عداوت میں بسیرا ہے جہاں
لوگ سجدوں میں بھی لوگوں کا برا سوچتے ہیں
دنیا میں انسان کی آمد ہو یا اس کی موت، روزی روٹی ہو یا عزت و احترام۔ دولت ہو یا فقر و فاقہ ان سب کا مالک صرف وہی خدا عزوجل ہے، یہ بات بھی حقیقت ہے کہ انسان مکلف ہے کہ حالات سے جوجھ کر اپنی زندگی کی لہروں کو موڑ دے، اٹھتے طوفان اور امنڈتے سمندر کا رخ پھیر دے، لیکن یہ سب اسی حد تک ہے جب تک خدا کی مرضی اور اس کا حکم ساتھ دے، ورنہ ایسا نہیں کہ کوئی مالک الملک کی سلطنت کا کوئی دانہ بھی ادھر سے ادھر کر دے، ہر ایک کی اپنی زندگی بساط بھر ہے، ہر ایک کا دائرہ کار بھی خاص ہے، اور یہ سمجھنا بھی بھول ہے؛ کہ اعلی مقام والا ہی دنیا کا سرتاج اور ادنی حیثیت والا دنیا کا خوار ہے؛ بلکہ یہاں سبھی دنیا کے حسن کا حصہ ہیں، ایک آسمان کے سبھی چمکتے ستارے ہیں، کسی باغ کے سبھی خوشبودار پھول ہیں یا کم سے سے کم اس کی زیب و زینت ہیں، نہ کسی رنگ کو فضیلت حاصل ہے، اور نہ کسی ہنر کو بلکہ جو بھی ہے، جیسا بھی سبھی اپنے مخصوص ہنر و کاز کے ساتھ نگینہ عالم ہیں، وہ ہے تو زندگی ہے، وہ ہے تو عالم ہے وہ ہے۔*
     ان سب حقیقتوں کے باوجود آج اکثر و بیشتر افراد کا ذہن اپنے رب حقیقی کی جانب کم رب حقیقی کے مخلوق کی جانب زیادہ ہے، وہ بھی اس اعتبار سے کہ ان کی نظر عیب جوئی و تماشہ بینی پر مرکوز ہے، وہ باغ کے اگرچہ پھول ہیں لیکن انہیں کیچڑ کی بو زیادہ عزیز ہے، وہ کسی دیوس جانور کی طرح برائیوں کی جستجو اور برائیوں کے تتبع میں لگے رہتے ہیں، وہ انسانیت کا دل ناپنے لگے ہیں، وہ انسانوں کی جفاکشی اور ان کی تگ و دو سے نظریں پھیر لیتے ہیں؛ لیکن ان کو کم حیثیت و کم مایہ گرداننے میں ایڑی چوٹی کا زور لگائے ہوئے ہیں، خدا نے جسے عالم کا امتیاز بنایا تھا وہی شیطان کی خباثت اور اس کی غلاظت کا تودہ بن گیا ہے، جس طرح اس نے آدم کو جنت سے نکلوانے کیلئے حربے استعمال کئے تھے اور جس طرح اس نے چال بازیاں کی تھیں، جس کی وجہ بنی نوع انسان دنیا کی سطح پھر پھینک دیا گیا اور اس کے مقدر میں تا قیامت کشمکش و ہیجان رکھ دی گئی، وہی عادتیں آج انسانوں کا لازمہ ہیں، ایک دوسرے کی برادری کا ہونے کے باوجود آپس میں ڈسنے کی عادت پال لی ہے، شاید یہ پہلا حیوان (ناطق) ہے جو اپنی ہی برادری کو زخمی آلود کر دینے پر بیتاب ہے۔
    *انسانوں کا کمال ان ہی کے دبیز پردوں میں پوشیدہ ہوگیا ہے، وہ اشرف المخلوقات کے ساتھ ساتھ اشرف العیار کا بھی مقام پا چکے ہیں، وہ ایک دوسرے کی کامیابی و کامرانی اور صلاحیت و قابلیت کو ہضم نہیں کر پاتے، بلکہ ایسوں کو دیکھ کر انہیں بد ہضمی ہوجاتی ہے، اس سلسلہ میں صاحب علم و غیر علم ہر ایک برابر ہے، البتہ موزانہ کیا جائے تو پھلدار شاخ ہی زیادہ زہر آلود ہے، بلکہ اس ٹہنی کا ہر ایک پتہ اپنے وجود کو ثابت کرنے کیلئے اسے کھانے یا اسے پت جھڑ کے حوالے کر دینے کو تیار ہے، ہر ایک اپنے آپ میں سمندر بننے کی تمنا رکھتا ہے، اور سنیکڑوں ندیوں کو اپنے اندر جذب کر لینا چاہتا ہے، لیکن وہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ تم کتنا ہی عظیم سمندر ہوجاو، کیوں نا تمہارے ٹھاٹھے سے زمانہ کانپنے لگ جائے لیکن اتنا یاد رکھو! کسی خشک گلے کو تر کر نے سے عاجز ہو، تم میں سکتا نہیں کہ کسی کی پیاس بجھانے سکو، کسی تڑپتے ہوئے دل اور سسکتے ہوئے انسان کا گلہ ڈھنڈا کر سکو، پھر کیا فائدہ اپنی دنیا و آخرت خراب کرنے سے؟ اپنی عبادات و ریاضت خاک میں ملانے سے؟ ہر ایک اپنی قبر کا جوابدہ ہے پھر کیوں ہر ایک اپنی اصلاح و صلاح پر دھیان نہیں دیتا؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ قبر میں بھی اپنے ساتھ کسی معاون کو لے جانے یا منکر نکیر کو رشوت دیدینے یا اپنی چالاکی و مکاری سے دھول چٹا دینے کا گمان پال لیا یے؟
     ✍ *محمد صابر حسین ندوی
Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS