شعبان سے متعلق ضعیف اور موضوع روایات
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:شعبان میرا اور رمضان اللہ کا مہینہ ہے. ⭕تحقیق: یہ روایت موضوع ھے، حافظ سخاوی نے اسے مسند الفردوس کی طرف منسوب کیا، اسکی سند حسن بن یحیی الخشنی کی وجہ سے سخت ضعیف ہے. الشیخ البانی نے اسکو السلسلہ الضعیفہ جلد 8 صفحہ 222 حدیث 3746 میں درج کیا، مزید تفصیل کے لیے السلسلہ الضعیفہ دیکھیں. 2
⃣ عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ فَقَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَيْلَةً فَخَرَجْتُ فَإِذَا هُوَ بِالْبَقِيعِ فَقَالَ ” أَكُنْتِ تَخَافِينَ أَنْ يَحِيفَ اللَّهُ عَلَيْكِ وَرَسُولُهُ ” . قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي ظَنَنْتُ أَنَّكَ أَتَيْتَ بَعْضَ نِسَائِكَ . فَقَالَ ” إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَنْزِلُ لَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَيَغْفِرُ لأَكْثَرَ مِنْ عَدَدِ شَعْرِ غَنَمِ كَلْب "
” عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بستر پر موجود نہ پایا… ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔(اللہ) اتنے لوگوں کی مغفرت کرتا ھے جتنے بنو کلب کی بکریوں کے بال ہیں(حوالہ: جامع ترمذی، الصوم، حدیث 739) ⭕تحقیق :امام ترمذی نے اسکو ضعیف قرار دیا اور امام بخاری رحمہ اللہ سے بھی ضعیف قرار دینے کو نقل کیا. اس روایت کو حجاج بن ارطاۃ نے یحیی بن ابی کثیر سے نقل کیا مگر ان کا سماع ثابت نہیں، یہ روایت دو جگہ سے منقطع ہے ، شیخ البانی نے بھی اسکو ضعیف کہا.
3⃣
عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ “ إِنَّ اللَّهَ لَيَطَّلِعُ فِي لَيْلَةِ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ فَيَغْفِرُ لِجَمِيعِ خَلْقِهِ إِلاَّ لِمُشْرِكٍ أَوْ مُشَاحِنٍ ”
اللہ تعالٰی نصف الشعبان کی رات اپنے بندوں پر نظر فرماتا ہے پھر مشرک اور مسلم سے دشمنی رکھنے والے کے سوا ساری مخلوق کو بخش دیتا ہے.(حوالہ: ابن ماجہ حدیث نمبر: 1390) ⭕تحقیق: یہ روایت سخت ضعیف ہے اس میں ولید بن مسلم مدلس راوی، ابن لہیعہ ضعیف جبکہ ضحاک بن ایمن مجہول ہے. دوسری سند میں ابن لہیعہ ضعیف کے علاوہ زبیر بن سلیم اور عبدالرحمن بن عزرب دونوں مجہول ہیں.
4⃣ اسی طرح ایک روایت ہے:”جب شعبان کی پندرھویں رات آتی ہے تو اللہ تعالی اپنی مخلوق پر نظر ڈال کر مومنوں کو بخش دیتا ہے. کافروں کو مہلت دیتا ہے اور کینہ پروروں کو ان کے کینہ کی وجہ سے (ان کے حال پر) چھوڑ دیتا ہے… الخ (حوالہ: فضائل الاوقات رقم 23) ⭕تحقیق :یہ روایت ضعیف ہے کیونکہ اسکا بنیادی راوی احوص بن حکیم جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف ہے، ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے التقریب التہذیب 290 میں کہا “ضعیف الحفظ” اسلۓ اس روایت سے استدلال جائز نہیں.
5⃣ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم “ إِذَا كَانَتْ لَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ فَقُومُوا لَيْلَهَا وَصُومُوا يَوْمَهَا . فَإِنَّ اللَّهَ يَنْزِلُ فِيهَا لِغُرُوبِ الشَّمْسِ إِلَى سَمَاءِ الدُّنْيَا فَيَقُولُ أَلاَ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ فَأَغْفِرَ لَهُ أَلاَ مُسْتَرْزِقٌ فَأَرْزُقَهُ أَلاَ مُبْتَلًى فَأُعَافِيَهُ أَلاَ كَذَا أَلاَ كَذَا حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ ” ”جب شعبان کی پندرھویں رات آۓ تو اس میں قیام کرو اور دن کوصوم رکھو. اس رات اللہ سورج غروب ہوتے ہی پہلے آسمان پر نزول فرماتا ہے … ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کیا کوئ مصیبت میں پھنساہواھے کہ اسے عافیت عطاکروں؟(حوالہ: ابن ماجہ رقم الحدیث 1388) ⭕تحقیق: اس روایت میں ابوبکر ابن ابی سبرۃ کذاب راوی ہے، دیکھیں تقریب التہذیب 7973 اور ابراہیم بن محمد سخت ضعیف ہے. گویا یہ روایت موضوع (جھوٹ) درجہ کی ہے اور بالکل استدلال کے قابل نہیں.
6⃣ ”نصف شعبان کی رات سال بھر میں پیدا ہونے والے اور مرنے والوں کے نام نوٹ کئے جاتے ہیں اور لوگوں کے اعمال اللہ کے حضور پیش کئے جاتے ہیں اور اسی رات ان کا رزق بھی اترتا ھے.” (حوالہ: فضائل الاوقات رقم: 26) ⭕تحقیق :یہ روایت سخت ضعیف ہے کیونکہ اس میں نضر بن کثیر سخت ضعیف راوی ہے، اور اس روایت سے استدلال جائز نہیں ہے- واضح ہوا کہ اسلام میں شب برأت کا کوئی تصور نہیں م جن روایات کو اس سلسلے میں پیش کیا جاتا ہے وہ ضعیف و موضوع ہیں۔
No comments:
Post a Comment