find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Eid-Ul-Azha ke Chand ke Baad Ghar ke Sabhi Logon ko Nakhoon Aur Baal nahi katne Chahiye kya? Iski wjahat.

Kya Eid-Ul-Azha  Ke Chand Hone ke Bad  (10 dino tak)  Ghar Ke Sb Logo ko Nakhoon Aur Baal Nahi Katne Chahiye?

سوال:کیا ذالحج کےدس دنوں  کو گھر  کےسب افراد کو ناخون اور  بال نھیں کاٹنے ھونگے۔ سائل: ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
الجواب بعون رب العباد:
***********************
کتبہ/ابوزھیر محمد یوسف بٹ بزلوی ریاضی۔
بی اے بی ایڈ کنگ سعود یونیورسٹی ریاض سعودی عرب۔
**************************
جو شخص قربانی کاارادہ رکھتا ہو اسے چاھئے کہ وہ ذی الحجہ کے ابتدائی دس دن بال ، ناخن ، جسم کے بال وغیرہ میں سے کچھ نہ کاتے نہ منڈوائے۔
یعنی صاحب قربانی کے لئے بال مندوانا ناخن تراشنا جائز نہیں بلکہ ان دس دنوں میں ایسا کرنا حرام ہے۔
یاد رہے یہ حکم صرف صاحب بیت  یعنی گھر کے مالک کے لئے خاص ہے باقی گھر والے بال وغیرہ منڈواسکتے ہیں۔
شیخ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ  باقی گھر والے اس نھی میں شامل نہیں ہیں یعنی مالک کے علاوہ باقی گھر کے افراد بال ناخن وغیرہ کاٹ سکتے ہیں ، یہ حکم صرف صاحب بیت کے لئے ہے ، اس معاملے میں یہی رائے راجح معلوم ہوتی ہے۔[فتاوی اسلامیہ316/2]۔
فتاوی لجنہ میں ہے کہ جو شخص ذبح یعنی قربانی کا ارادہ رکھتا ہو اسکے لئے مشروع ہے کہ وہ ذی الحجہ کے چاند نکلنے کے بعد اپنے بال اور اپنے ناخن نہ کاٹے اور نہ وہ اپنے جسم کا کوئی بال کاٹے یہاں تک کہ وہ قربانی کرے
البتہ باقی گھر کے افراد اگر بال ،  ناخن وغیری کاٹنا چاہییں تو کوئی حرج نہیں ہے یعنی کاٹ سکتے ہیں۔ ۔[فتاوی لجنہ دائمہ397/11]۔
دلیل:حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ جو شخص تم میں قربانی کا ارادہ کرے ٹو وہ ذی الحجہ کے چاند دیکھنے کے بعد بال اور ناخن نہ کاٹے[صحیح مسلم1977 ،  سنن ابو داود حدیث نمبر:2791]۔
شیخ محمد بن صالح العثیمن رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ گھر کے افراد بال اور ناخن وغیرہ تراش سکتے ہیں ، کیونکہ حدیث کے ظاہر سے یہی معلوم ہوتا ہے اور حدیث میں جو تحریم موجود ہے وہ رب البیت یعنی گھر کے لئے خاص ہے ، کیونکہ نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ جو شخص قربانی کا ارادہ رکھے اور اس حکم میں صرف گھر کا مالک ہی داخل ہے گھر کے باقی افراد اس تحریم میں داخل نہیں ہیں۔
شیخ رحمہ اللہ کی دوسری دلیل یے کہ نبی علیہ السلام نے اپنے اور اپنے گھر کے افراد کی طرف قربانی کی لیکن کسی بھی دلیل سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ نبی علیہ السلام اپنے گھر کے افراد کو یہ حکم دیا ہو کہ تم لوگ بھی ان دس ایام میں اپنے بال ، اور ناخن نہ تراشو ، اگر گھر کے باقی افراد کے لئے یہ تحریم ہوتی تو نبی علیہ السلام ضرور انہیں اسے منع فرماتے ، یہی قول راجح قول ہے۔[الشرح الممتع530/7].
علامہ ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جو شخص قربانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہو اسکے لئے ضروری ہے کہ وہ عشر ذی الحجہ میں بال ناخن وغیرہ نہ کاٹے یہاں تک کہ وہ قربانی کرلے اور جو شخص قربانی کا ارادہ نہ رکھتا ہو اسکے لئے کوئی حرج نہیں۔[المحلى لابن حزم6/3].
علامہ ابن قدامہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص قربانی کرنے کا ارادہ کرے وہ ان دس ایام میں ناخن اور بال نہ کاٹے اور اگر اس نے ایسا کیا تو اس پر کوئی چیز لازم نہیں ہے۔[المغني لابن قدامة346/9].
علامہ امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ بعض لوگ ان دس ایام میں عورتوں[بیویوں]سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہیں ، اسی طرح سے نئے کپیڑے ، خوشبو لگانے سے بہی اجتناب کرتے ہیں  ایسا کرنا صحیح نہیں ہے۔[نيل الاوطار 133/5].
خلاصہ کلام:ع
جو شخص قربانی کا ارادہ رکھتا اسے چاھئے کہ وہ عشرہ ذی الحجہ کے ابتدائی دس دن میں بال اور ناخن نہ تراشے اور اسکے باقی گھر کے افراد بال وغیرہ منڈوا سکتے ہیں ، اسی طرح جس شخص کو  قربانی کرنے کا ارادہ نہ ہو اس پر کوئی حرج نہیں ہے۔
هذا ماعندي والله أعلم بالصواب.

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS