find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Aazan Ka Tarjuma Yani Shahdatein Duhrana Sunnat Ya Biddat?

Kya Aazan Dete waqt uska Tarjuma urdu Duhra Sakte Hai?

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ
سوال : کیا اذان میں ترجیع یعنی شہادتین کا دہرانا سنت رسول سے ثابت ہے ؟ آگاہ فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔
جواب : ترجیع والی اذان سے مراد دُہری اذان ہے اور دہری اذان شریعت سے ثابت ہے، جس میں شہادتین پہلی بار دوسری بار کی نسبت پست آواز میں ہو اور دوسری بار پہلے کی نسبت بلند آواز میں کہے جائیں۔ ابومحذورہ رضی اللہ عنہ تاحیات مکہ کے مؤذن رہے ہیں جیسا کہ ”اسد الغابۃ [ 273/6] ، رقم الترجمۃ [6229] “ میں موجود ہے اور وہ ایسی ہی اذان کہتے تھے۔
اس میں نمازوں کی کوئی تخصیص نہیں۔ نماز کوئی بھی ہو اس کے لیے یہ اذان کہی جا سکتی ہے۔ ابومحذورہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے کہا: ”اے اللہ کے رسول ! مجھے اذان کے کلمات سکھائیں“۔ فرماتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر کا اگلا حصہ پکڑا اور فرمایا کہو :
اَللهُ اَكْبَرُ اَللهُ اَكْبَرُ، اَللهُ اَكْبَرُ اَللهُ اَكْبَرُ
ان کلمات کے ساتھ اپنی آواز بلند کرو، پھر کہو :
اَشْهَدُ اَنْ لَّا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ، اَشْهَدُ اَنْ لَّا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ، اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللهِ، اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللهِ . . . الحديث [أبوداؤد، كتاب الصلاة : باب كيف الأذان 500، ترمذي أبواب الصلاة : باب ما جاء فى الترجيع فى الأذان 191، بيهقي 394/1، احمد 409/3، ابن خزيمة 377، مسلم 379/6، ابن حبان 1680، 1681]
◈ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
وَفِيْ هٰذَا الْحَدِيْثِ حُجَّةٌ بَيِّنَةٌ وَ دَلَالَةٌ وَاضِحَةٌ لِمَذْهَبِ مَالِكٍ وَالشَّافِعِيِّ وَاَحْمَدَ وَ جَمْهُوْرِ الْعُلَمَاءِ اَنَّ التَّرْجِيْعَ فِي الْأَذَانِ ثَابِتٌ مَشْرُوْعٌ وَهُوَ الْعَوْدُ إِلَي الشَّهَادَتَيْنِ مَرَّتَيْنِ بِرَفْعِ الصَّوْتِ بَعْدَ قَوْلِهَا مَرَّتَيْنِ بِخَفْضِ الصَّوْتِ [شرح مسلم 70/4 ]
”اس حدیث میں امام مالک، امام شافعی، امام احمد اور جمہور علماء (رحمۃ اللہ علیہم) کے مذہب کے لیے کھلی دلیل اور واضح دلالت ہے کہ اذان میں ترجیع ثابت اور مشروع ہے۔ ترجیع یہ ہے کہ دو مرتبہ شہادتین کے کلمات آواز پست کرنے کے بعد بلند آواز سے دوبارہ کہے جائیں“۔
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور اہل کوفہ کے نزدیک ترجیع مشروع نہیں، اس لیے کہ عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ترجیع کا ذکر نہیں۔ جمہور کی دلیل یہ صحیح حدیث ہے اور اس میں ترجیع کا ذکر ہے اور یہ ذکر و زیادت مقدم ہے۔ اس لیے بھی کہ ابومحذورہ رضی اللہ عنہ کی حدیث عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کی حدیث کے بعد کی ہے۔
ابومحذورہ رضی اللہ عنہ کی حدیث 8ھ میں حنین کے بعد کی ہے اور عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ والی حدیث اس سے پہلے اذان کی ابتدا کے وقت کی ہے۔ اہل مکہ و مدینہ اور تمام شہروں کا عمل اس میں ضم ہو گیا ہے۔ لہٰذا یہ کلمات اذان میں اضافہ نہیں بلکہ سنت سے ثابت ہے اور ابومحذورہ رضی اللہ عنہ اپنی ساری زندگی مکہ میں یہی اذان کہتے رہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ اس اذان کے ساتھ اقامت بھی دہری کہی جائے گی۔ بلال رضی اللہ عنہ کی اذان کے ساتھ اقامت کے کلمات اکہرے ہیں۔ ہمارے حنفی بھائیوں نے اذان بلال رضی اللہ عنہ کی لے لی اور اقامت ابومحذورہ والی۔ کسی بھی حدیث پر پورا عمل نہیں کیا۔ اگر بلال والی اذان لینا ہے تو اقامت بھی انہی کی ہونی چاہئے اور اگر اقامت ابومحذورہ والی کہی جاتی ہے تو ان کی اذان ترجیع والی ہے، اس سے انکار کیوں ؟ اللہ تعالیٰ صراط مستقیم پر چلائے، (آمین ! )
Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS