find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Quran Majeed Me Khawateen ke Liye Parde Ka Hukm Kis Kis Jagah Pe Aaya Hai.

Quran Majeed Me Khawateen ko Parde Ka Kaha Kaha hukm Diya Gya hai?

بســـــــــــــ﷽ـــــــــٍـــــــم
پـــــردہ کــے احـــکـام
مجـــــمـــــوعـہ داعیـــــان اســــــــلام
دوسرا حصہ 
2 دُوسری دلیل ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ الۡقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَآءِ الّٰتِیۡ  لَا یَرۡجُوۡنَ نِکَاحًا فَلَیۡسَ عَلَیۡہِنَّ جُنَاحٌ اَنۡ یَّضَعۡنَ ثِیَابَہُنَّ غَیۡرَ مُتَبَرِّجٰتٍۭ بِزِیۡنَۃٍ ؕ وَ اَنۡ یَّسۡتَعۡفِفۡنَ خَیۡرٌ   لَّہُنَّ ؕ وَ اللّٰہُ  سَمِیۡعٌ  عَلِیۡمٌ* ﴿النور :۶۰﴾
"اور بڑی عمر کی عورتیں جنکو نکاح کی توقع نہیں رہی وہ اگر چادر اتار دیں تو ان پر کوئی گناہ نہیں بشرطیکہ اپنی زینت نہ ظاہر کرتی پھریں اور اگر اس سے بھی بچیں تو یہ انکے حق میں بہتر ہے اور اللہ تعالیٰ سننے والا جاننے والا ہے"
◀ اس آیت کریمہ سے پردے کے واجب ہونے پر وجہ استدلال یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان بوڑھی عورتوں سے گناہ کی نفی کی ہے جو سن رسیدہ ہونے کی وجہ سے نکاح کی امید نہیں رکھتیں
Nakab
 اسلیے کہ بوڑھی ہونے کی وجہ سے مردوں کو ان سے نکاح میں کوئی رغبت نہیں ہوتی لیکن اس عمر میں بھی چادر اتار رکھنے پر گناہ نہ ہونا اس شرط کے ساتھ مشروط ہے کہ اس سے انکا مقصد زیب و زینت کی نمائش نہ ہو
  چادر اتار دینے کا مطلب یہ ہر گز نہیں ہے کہ وہ کپڑے اتار کر بالکل برہنہ ہو جائیں بلکہ اس سے مراد صرف وہ کپڑے ہیں جو عام لِباس کے اوپر سے اسلیے اوڑھے جاتے ہیں کہ جسم کہ وہ حصے جو عام لباس سے عموماً باہر رہتے ہیں
جیسے چہرہ اور ہاتھ چھپ جائیں
::لہذا:
ان بوڑھی عورتوں کو جنکو کپڑے اتارنے کی اجازت دی گئی ہے اس سے مراد اضافی کپڑے ( چادریں برقعے وغیرہ) ہیں جو پورے جسم کو ڈھانپتے ہیں
اس حکم کی بوڑھی خواتین کے ساتھ تخصیصی حکم کی دلیل یہ ہے کہ جوان اور نکاح کی عمر والی عورتوں کا حکم ان سے مختلف ہے کیونکہ اگر سب عورتوں کے لیے اضافی کپڑے اتار دینے اور صرف عام لباس پہننے کی اجازت ہوتی تو سن رسیدہ و نکاح کی عمر سے گزری ہوئی عورتوں کو بالخصوص ذکر کرنے کا کوئی مقصد نہیں رہ جاتا
〽 مذکورہ آیت کریمہ کے الفاظ
﴿ غَیْرَ مْتَبَرِّجٰتٍ بِزِیْنَۃٍ﴾
"بشرطیکہ یہ بوڑھی عورتیں اپنی زینت کا مظاہرہ نہ کرتی پھریں"
  اس بات کی ایک اور دلیل یہ ہے کہ نکاح کے قابل، جوان عورتوں پر پردہ فرض ہے چونکہ عام طور پر جب وہ اپنا چہرہ کھلا رکھتی ہیں تو اس کا مقصد حسن و جمال کا نمایاں مظاہرہ کرنا ہوتا ہے انکی یہ خواہش ہوتی ہے کہ مرد انکی طرف دیکھیں اور ان کے حسن و جمال کی تعریف کریں اس قماش کی عورتوں میں نیک نیت شازونادد ہی ہوتی ہیں اور شاذونادر صورتوں کو عام قوانین کی بُنیاد نہیں بنایا جا سکتا
تیسری دلیل
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ  قُلۡ  لِّاَزۡوَاجِکَ  وَ  بَنٰتِکَ وَ نِسَآءِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ یُدۡنِیۡنَ عَلَیۡہِنَّ مِنۡ جَلَابِیۡبِہِنَّ ؕ ذٰلِکَ اَدۡنٰۤی اَنۡ یُّعۡرَفۡنَ فَلَا  یُؤۡذَیۡنَ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا*
﴿الاحزاب :۵۹﴾
▪"اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم! آپ اپنی بیویوں، بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دیجیے کہ باہر نکلا کریں تو اپنے اوپر چادر لٹکا لیا کریں یہ کام انکے لیے موجب شناخت ہو گا تو کوئی انکو ایذا نہ دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے"
 ترجمان القران
*حضرت ابن عباس* اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ *اللہ تعالیٰ* نے مسلمان عورتوں کو حکم دیا ہے کہ جب وہ کسی کام کے لیے گھر سے نکلیں تو سر کے اوپر سے اپنی چادر لٹکا کر اپنے چہروں کو ڈھانپ لیا کریں اور صرف ایک آنکھ کھلی رکھیں
صحابی کی تفسیر حجت ہے بلکہ *بعض علماء* کے نزدیک مرفوع حدیث کے حکم میں ہے
حضرت ابن عباس کے قول میں ایک آنکھ کھلی رکھنے کی رخصت بھی راستہ دیکھنے کی ضرورت کے پیش نظر دی گئی ہے لہذا جہاں راستہ دیکھنے کی ضرورت نہ ہو گی وہاں ایک آنکھ سے بھی پردہ ہٹانے کی کوئی وجہ نہیں
اور جلباب اس چادر کو کہتے ہیں جو دوپٹہ کے اوپر سے عبایا(گاؤن) کی طرح اوڑھی یا پہنی جائے حضرت ام سلمہ کا بیان ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو انصاری خواتین گھروں سے نکلتے وقت اس سکون اور اطمینان کے ساتھ چلتیں گویا انکے سروں پر پرندے بیٹھے ہیں
اور انہوں نے سیاہ رنگ کی چادریں لپیٹ رکھی ہوتیں
حضرت علی کے شاگرد عبیدہ السلمانی کا بیان ہے کہ مسلمان عورتیں سروں کے اوپر چادریں اس طرح اوڑھے ہوتی تھیں کہ آنکھوں کے سوا کچھ نظر نہ آتا وہ بھی اسلیے کہ راستہ دیکھ سکیں
چوتھی دلیل
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
لَا جُنَاحَ عَلَیۡہِنَّ فِیۡۤ  اٰبَآئِہِنَّ وَ لَاۤ اَبۡنَآئِہِنَّ  وَ لَاۤ  اِخۡوَانِہِنَّ وَ لَاۤ  اَبۡنَآءِ اِخۡوَانِہِنَّ وَ لَاۤ  اَبۡنَآءِ اَخَوٰتِہِنَّ وَ لَا نِسَآئِہِنَّ وَ لَا مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُہُنَّ ۚ وَ اتَّقِیۡنَ اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ  شَہِیۡدًا
﴿الاحزاب :۵۵﴾
▪" عورتوں پر اپنے باپوں سے پردہ نہ کرنے میں کوئی گناہ نہیں اور نہ اپنے بیٹوں سے اور نہ اپنے بھائیوں سے اور نہ اپنے بھتیجوں سے اور نہ اپنے بھانجوں سے نہ اپنی قسم کی عورتوں سے اور نہ اپنے غلاموں سے اور اے عورتو! اللہ سے ڈرتی رہو بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز سے واقف ہے"
حافظ ابن کثیر بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جب عورتوں کو غیر محرم مردوں سے پردہ کرنے کا حکم دیا تو یہ بھی بیان فرما دیا کہ فلاں فلاں قریبی رشتہ داروں سے پردہ واجب نہیں ہے
جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَ لَا یُبۡدِیۡنَ زِیۡنَتَہُنَّ  اِلَّا  لِبُعُوۡلَتِہِنَّ  اَوۡ اٰبَآئِہِنَّ اَوۡ اٰبَآءِ بُعُوۡلَتِہِنَّ اَوۡ اَبۡنَآئِہِنَّ  اَوۡ اَبۡنَآءِ بُعُوۡلَتِہِنَّ اَوۡ اِخۡوَانِہِنَّ اَوۡ بَنِیۡۤ  اِخۡوَانِہِنَّ اَوۡ بَنِیۡۤ اَخَوٰتِہِنَّ اَوۡ نِسَآئِہِنَّ اَوۡ مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُہُنَّ اَوِ التّٰبِعِیۡنَ غَیۡرِ اُولِی الۡاِرۡبَۃِ مِنَ الرِّجَالِ اَوِ الطِّفۡلِ الَّذِیۡنَ لَمۡ  یَظۡہَرُوۡا عَلٰی عَوۡرٰتِ النِّسَآءِ ۪  ﴿النور :۳۱﴾
▪"عورتیں اپنی زینت ظاہر نہ کریں سواۓ اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد کے یا سسر کے یا اپنے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنے میل جول کی عورتوں کے یا غلاموں کے یا ایسے نوکر چاکر مردوں کے جو شہوت والے نہ ہوں یا ایسے بچوں کے جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے مطلع نہیں"
قرآن کریم میں یہ چار دلائل ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ غیر محرم مردوں سے عورت کو پردہ کرنا واجب ہے اور جیسا کہ بیان کیا جا چکا ہے کہ صرف پہلی آیت اس مسئلے پر پانچ وجوہ سے دلالت کرتی ہے.
جاری ہے::
〰〰▬▬▬▬▬▬▬▬
پیشکشں:
ابو سعد حافظ عبدالقیوم شیخ
Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS