Kya Qabro Aur Majaro Par Allah Ke Nam Par Ya Gairullah Ke Nam Par Sadqa Karna Jayez Hai?
سوال_کیا قبروں، مزاروں پر اللہ کے نام پر یا غیراللہ کے نام پر کوئی چیز صدقہ خیرات کرنا جائز ہے؟
جواب۔۔!
الحمدللہ۔۔! نذر و نیاز اور تقرب کی غرض سے جانور ذبح کرنا عبادت ہے اور اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت جائز نہیں
ارشاد باری تعالیٰ ہے،
قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ * لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ،
’’ کہہ دیجئے ! بلاشبہ میری نماز، میری قربانی، میری زندگی اور میری موت اللہ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اس بات کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلے بات ماننے والا ہوں۔“
(سورہ الانعام،آئیت نمبر163-162)
جواب۔۔!
الحمدللہ۔۔! نذر و نیاز اور تقرب کی غرض سے جانور ذبح کرنا عبادت ہے اور اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت جائز نہیں
ارشاد باری تعالیٰ ہے،
قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ * لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ،
’’ کہہ دیجئے ! بلاشبہ میری نماز، میری قربانی، میری زندگی اور میری موت اللہ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اس بات کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلے بات ماننے والا ہوں۔“
(سورہ الانعام،آئیت نمبر163-162)
حُرِّمَتۡ عَلَیۡکُمُ الۡمَیۡتَۃُ وَ الدَّمُ وَ لَحۡمُ الۡخِنۡزِیۡرِ وَ مَاۤ اُہِلَّ لِغَیۡرِ اللّٰہِ بِہٖ وَ الۡمُنۡخَنِقَۃُ وَ الۡمَوۡقُوۡذَۃُ وَ الۡمُتَرَدِّیَۃُ وَ النَّطِیۡحَۃُ وَ مَاۤ اَکَلَ السَّبُعُ اِلَّا مَا ذَکَّیۡتُمۡ ۟ وَ مَا ذُبِحَ عَلَی النُّصُب،
تم پرحرام کردیاگیا مردار اورخون اور سؤر کا گوشت اوروہ جس پر ﷲ تعالیٰ کے سواکسی کا نام پکارا گیا ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اورجوکسی آستانے پرذبح کیا گیا ہو،
(سورہ المائدہ،آئیت نمبر-3)
تم پرحرام کردیاگیا مردار اورخون اور سؤر کا گوشت اوروہ جس پر ﷲ تعالیٰ کے سواکسی کا نام پکارا گیا ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اورجوکسی آستانے پرذبح کیا گیا ہو،
(سورہ المائدہ،آئیت نمبر-3)
ان واضح آیات سے پتا چلا کہ ہر قسم کی عبادت، قربانی،جانوروں کے ذبیحےٰ اللہ کے لیے ہونا چاہیے، اس میں کسی کو شریک اور حصہ دار نہیں بنانا چاہیے۔،
جو شخص کسی اور ہستی کے لیے جانور ذبح کرتا ہے وہ حرام ہے اور اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے۔
جو شخص کسی اور ہستی کے لیے جانور ذبح کرتا ہے وہ حرام ہے اور اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا،
’’ اللہ کی لعنت ہو اس آدمی پر جس نے غیر اللہ کے لیے ذبح کیا،
(مسند احمد،حدیث نمبر: 2913)
’’ اللہ کی لعنت ہو اس آدمی پر جس نے غیر اللہ کے لیے ذبح کیا،
(مسند احمد،حدیث نمبر: 2913)
کچھ لوگ کہتے کہ جی ہم تو دربار پر اللہ کا نام لے کر صدقہ کرتے ہیں تو صدقہ خیرات یا جانور چاہے اللہ کے نام پر بھی کریں پھر بھی قبروں کے پاس ذبح کرنے اور صدقہ کرنے سے منع کیا گیا ہے
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
لا عقر فى الاسلام .
’’ اسلام میں قبروں کے نزدیک ذبیحہ نہیں ہے
(مسنداحمد حدیث/13032)
(مصنف عبدالرزاق،6690)
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
لا عقر فى الاسلام .
’’ اسلام میں قبروں کے نزدیک ذبیحہ نہیں ہے
(مسنداحمد حدیث/13032)
(مصنف عبدالرزاق،6690)
امام عبدالرزاق رحمہ اللہ نے عقر کی تشریح میں فرمایا ہے :
كانوا يعقرون عندالقبر بقرة او شاة .
’’ مشرکین قبروں کے پاس گائے یا بکری ذبح کیا کرتے تھے۔“
كانوا يعقرون عندالقبر بقرة او شاة .
’’ مشرکین قبروں کے پاس گائے یا بکری ذبح کیا کرتے تھے۔“
امام خطابی رحمہ اللہ نے ابوداؤد کی شرح میں فرمایا ہے :
’’ اہل جاہلیت سخی آدمی کی قبر پر اونٹ ذبح کرتے تھے اور کہتے تھے کہ ہم اس کی سخاوت کا بدلا دے رہے ہیں، اس لیے کہ وہ اپنی زندگی میں اونٹ ذبح کر کے مہمانوں کو کھلاتا تھا، ہم اس کی قبر کے پاس ذبح کر رہے تاکہ درندے اور پرندے کھائیں اور جس طرح اس کی زندگی میں لنگر جاری رہتا تھا مرنے کے بعد بھی جاری ہے۔
[معالم السنن : 1ج/ ص734]
’’ اہل جاہلیت سخی آدمی کی قبر پر اونٹ ذبح کرتے تھے اور کہتے تھے کہ ہم اس کی سخاوت کا بدلا دے رہے ہیں، اس لیے کہ وہ اپنی زندگی میں اونٹ ذبح کر کے مہمانوں کو کھلاتا تھا، ہم اس کی قبر کے پاس ذبح کر رہے تاکہ درندے اور پرندے کھائیں اور جس طرح اس کی زندگی میں لنگر جاری رہتا تھا مرنے کے بعد بھی جاری ہے۔
[معالم السنن : 1ج/ ص734]
مذکورہ بالا حدیث اور شرح سے معلوم ہو ا کہ قبروں کے پاس جانور ذبح کرنا زمانہ جاہلیت میں مشرکوں کا کام تھا جو قبروں پر لنگر جاری رکھتے تھے۔ اسلام نے آ کر اس کو ختم کیا اور یہ درس دیا کہ قبروں کے پاس جانور ذبح کرنا اسلام میں جائز نہیں۔ جو لوگ قبروں پر جا کر نذر و نیاز چڑھاتے اور جانور ذبح کرتے ہیں وہ اہل قبور کو مشکل کشا اور حاجت روا جانتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اگر یہاں نذرانہ دیا گیا تو ہماری حاجات پوری ہوں گی اور صاحب قبر راضی ہو گا۔ حالانکہ اصحابہ القبور نہ ہماری پکار سنتے ہیں اور نہ مشکلات حل کرنے پر قادر ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک شخص نے نذر مانی کہ وہ بوانہ( ایک جگہ کا نام ہے )میں اونٹ ذبح کرے گا،
تو وہ شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا کہ میں نے بوانہ میں اونٹ ذبح کرنے کی نذر مانی ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا جاہلیت کے بتوں میں سے کوئی بت وہاں تھا جس کی عبادت کی جاتی تھی؟
لوگوں نے کہا: نہیں
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا
کیا کفار کی عیدوں میں سے کوئی عید ،میلہ وہاں لگتا تھا؟ لوگوں نے کہا: نہیں،
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اپنی نذر پوری کر لو،
(سنن ابو داؤد،حدیث نمبر_3313)
تو وہ شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا کہ میں نے بوانہ میں اونٹ ذبح کرنے کی نذر مانی ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا جاہلیت کے بتوں میں سے کوئی بت وہاں تھا جس کی عبادت کی جاتی تھی؟
لوگوں نے کہا: نہیں
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا
کیا کفار کی عیدوں میں سے کوئی عید ،میلہ وہاں لگتا تھا؟ لوگوں نے کہا: نہیں،
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اپنی نذر پوری کر لو،
(سنن ابو داؤد،حدیث نمبر_3313)
*اگر وہاں کوئی بت یا میلہ لگتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کبھی وہاں نذر پوری کرنے کی اجازت نہ دیتے*
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’ یہ حدیث اس بات کی واضح دلیل ہے کہ جس مقام پر مشرکین کا میلا لگتا ہو یا اس مقام پر ان کا کوئی بت وغیرہ نصب ہو یا پہلے کبھی تھا اگرچہ اس مقام پر اب نہ میلے کا اہتمام ہوتا ہو اور نہ بت نصب ہو، ہمیں اس مقام پر اللہ تعالیٰ کے لیے کسی جانور کو ذبح کرنا ممنوع ہے۔
کیونکہ مشرکین کا کسی جگہ میلا لگانا یا کسی مقام پر ان کا غیر اللہ کی عبادت کرنا خالص اللہ کے لیے ذبح کرنا اور نذر پوری کرنے کے لیے مانع اور رکاوٹ ہے۔“. (هداية المستفيد_ ص1/ 400ج)
(واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب)
پیشکش اہلحدیث میڈیا اسلامک گروپ
محمد ساجد ریاض
’’ یہ حدیث اس بات کی واضح دلیل ہے کہ جس مقام پر مشرکین کا میلا لگتا ہو یا اس مقام پر ان کا کوئی بت وغیرہ نصب ہو یا پہلے کبھی تھا اگرچہ اس مقام پر اب نہ میلے کا اہتمام ہوتا ہو اور نہ بت نصب ہو، ہمیں اس مقام پر اللہ تعالیٰ کے لیے کسی جانور کو ذبح کرنا ممنوع ہے۔
کیونکہ مشرکین کا کسی جگہ میلا لگانا یا کسی مقام پر ان کا غیر اللہ کی عبادت کرنا خالص اللہ کے لیے ذبح کرنا اور نذر پوری کرنے کے لیے مانع اور رکاوٹ ہے۔“. (هداية المستفيد_ ص1/ 400ج)
(واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب)
پیشکش اہلحدیث میڈیا اسلامک گروپ
محمد ساجد ریاض
No comments:
Post a Comment