find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Seene Par Hath Baandhne Par 42 Hadees

Seene Par Hath Baandhne Par 42 Hadees

Seene Par Hath Baandhne Par 42 Hadees
سینے پر ہاتھ باندھنے پر بیالیس احادیثصحيح البخاري

حديث نمبر (1):
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك ، عن أبي حازم، عن سهل بن سعد، قال: «كان الناس يؤمرون أن يضع الرجل اليد اليمنى على ذراعه اليسرى في الصلاة» قال أبو حازم لا أعلمه إلا ينمي ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم قال إسماعيل: ينمى ذلك ولم يقل ينمي

ہم سے عبد اللہ بن مسلمة نے بیان کیاانہوں نے، مالک سے روایت کیاانہوں نے ،ابوحازم سے روایت کیاانہوں نے،سھل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کیاکہ :''لوگوں کوحکم دیاجاتاتھاکہ نمازمیں ہرشخص دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے ذراع(کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے حصہ)پررکھے۔

حوالہ جات:
بخاری:ـکتاب الأذان:باب وضع الیمنی علی ذراعہ الیسری فی الصلوٰة،حدیث نمبر740۔
بخاری(ترجمہ وحید الزماں):ـج 1ص 371پارہ نمبر3باب نمبر477حدیث نمبر703۔
بخاری(ترجمہ داؤدراز،مکتبہ قدوسیہ،ومرکزی جمعیت اہل حدیث):ـج 1ص679حدیث نمبر740۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازمیںدائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے ''ذراع''پررکھنے کاحکم دیاہے اور''ذراع'' کہتے ہیں''کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے حصہ کو''۔
چنانچہ غریب الحدیث للحربی :(277/1)میں ہے :
''الذراع'' من طرف المرفق الی طرف الاصبع الوسطی،یعنی ''ذراع'' کہتے ہیں ''کہنی کے سرے سے لیکر درمیانی انگلی کے سرے تک کے حصہ کو''

نیز کتب لغت میں بھی ''ذراع '' کایہی معنی درج ہے مثلادیکھئے :لسان العرب :93/8،تاج العروس :5217/1کتاب العین :96/2،المعجم الوسیط:311/1تہذیب اللغہ :189/2،کتاب الکلیات :730/1وغیرہ۔

اوردارالعلوم دیوبند کے سابق استاذ ادب مولاناوحید الزماں قاسمی کیرانوی رحمہ اللہ'' ذراع ''کایہ معنی لکھتے ہیں :
''کہنی سے بیچ کی انگلی تک''دیکھئے موصوف کی تالیف کردہ لغت کی کتاب ''القاموس الجدید،عربی اردو'' ما دہ ''ذرع ''ص308 کتب خانہ حسینیہ دیوبند ،یوپی۔

لغت کی مذکورہ کتابوں سے معلوم ہواکہ عربی زبان میں ''ذراع'' کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے حصہ کوکہتے ہیں اوربخاری کی مذکورہ حدیث میں بائیں ہاتھ کے''ذراع''یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصہ پردائیں ہاتھ کورکھنے کاحکم ہے ،اب اگر اس حدیث پرعمل کرتے ہوئے دائیں ہاتھ کوبائیںہاتھ کے ''ذراع'' (یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصے )پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے،لہٰذا بخاری کی یہ حدیث سینے پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے ۔

محدث کبیرعلامہ البانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
ومما يصح أن يورد في هذا الباب حديث سهل بن سعد، وحديث وائل - المتقدِّمان -،ولفظه:وضع يده اليمنى على ظهر كفه اليسرى والرسغ والساعد. ولفظ حديث سهل:كان الناس يؤمرون أن يضع الرجل اليد اليمنى على ذراعه اليسرى في الصلاة.فإن قلت: ليس في الحديثين بيان موضع الوضع!قلت: ذلك موجود في المعنى؛ فإنك إذا أخذت تُطَبِّق ما جاء فيهما من المعنى؛فإنك ستجد نفسك مدفوعاً إلى أن تضعهما على صدرك، أو قريباً منه، وذلك ينشأ من وضع اليد اليمنى على الكف والرسغ والذراع اليسرى، فجرِّب ما قلتُه لك تجدْه صواباً.فثبت بهذه الأحاديث أن السنة وضع اليدين على الصدر،
سینے پرہاتھ باندھنے کے سلسلے میں سھل بن سعد اوروائل بن حجررضی اللہ عنہماکی مذکورہ دونوں حدیثوں کوپیش کرنابھی صحیح ہے ،وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی حدیث کے الفاظ یہ ہیں ''آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دائیںہاتھ کوبائیں ہاتھ کی ہتھیلی ،کلائی اوربازوکے اوپررکھا''اورسھل بن سعد رضی اللہ عنہ کی حدیث کے الفاظ یہ ہیں ''لوگوں کوحکم دیاجاتاتھا کہ نمازمیں دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کے ذراع(یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصے )پررکھیں ''۔اگر کوئی کہے کہ ان دونوں حدیثوں میں ہاتھ رکھنے کی جگہ کابیان نہیں ہے توعرض ہے کہ معنوی طوراس کاذکرموجود ہے کیونکہ جب آپ اپنے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کی ہتھیلی ،کلائی اوربازوپر رکھیںگے توآپ کے دونوں ہاتھ لازمی طور پرسینے پر یااس کے قریب آئیںگے ،ذراآپ ہماری بات کا تجربہ کرکے دیکھئے آپ کوسچائی معلوم ہوجائے گی ،پس ان احادیث سے ثابت ہواکہ نمازمیںدونوں ہاتھ کاسینے پررکھناہی سنت ہے''
(أصل صفة صلاة النبی صلی اللہ علیہ وسلم للألبانی:ج1ص218).

تنبیہ :۔
بعض حضرات اعتراض کرتے ہیں کہ ''ذراع '' پررکھنے سے یہ کہاں لازم آتاہے کہ پورے ''ذراع'' پررکھا جائے ، اگرذراع کے ایک حصہ یعنی'' کف'' ہتھیلی پر رکھ لیاجائے تب بھی توذراع پر رکھنے کا عمل ہوجاتاہے۔
عرض ہے کہ بخاری کی یہ حدیث ملاحظہ ہو:
عن ميمونة قالت: «وضع رسول الله صلى الله عليه وسلم وضوءا لجنابة، فأكفأ بيمينه على شماله مرتين أو ثلاثا، ثم غسل فرجه، ثم ضرب يده بالأرض أو الحائط، مرتين أو ثلاثا، ثم مضمض واستنشق، وغسل وجهه وذراعيه، ثم أفاض على رأسه الماء، ثم غسل جسده، ثم تنحى فغسل رجليه» قالت: «فأتيته بخرقة فلم يردها، فجعل ينفض بيده» (صحیح البخاری :1 63 رقم 274)
میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل جنابت کے لئے پانی رکھا گیا آپ نے اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر دو مرتبہ یا تین مرتبہ پانی ڈالا اور اپنی شرمگاہ کو دھویا، پھر اپنا ہاتھ زمین میں یا دیورا میں دو مرتبہ مارا، پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈلا اور اپنے دونوں ہاتھ اور کہنیاں دھوئیں، پھر اپنے (باقی) بدن کو دھویا، پھر (وہاں سے) ہٹ گئے اور اپنے دونوں پیر دھوئے، میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں پھر میں آپ کے پاس ایک کپڑا لے گئی آپ نے اسے نہیں لیا اور اپنے ہاتھ سے پانی نچوڑتے رہے۔

اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضوء کا طریقہ بیان ہے اور بازودھلنے کے لئے یہ الفاظ ہیں :'' وغسل وجہہ وذراعیہ'' یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چہرے اوراپنے دونوں بازؤں کا دھلا ۔
اب کیا یہاں بھی ''ذراع '' سے بعض حصہ مراد ہے؟ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکمل ذراع کو نہیں دھلا بلکہ صرف بعض کو دھلا؟ فماکان جوابکم فہوجوابنا۔

سنن أبي داود

حديث نمبر (2):
حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ يَعْنِي ابْنَ حُمَيْدٍ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «يَضَعُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى، ثُمَّ يَشُدُّ بَيْنَهُمَا عَلَى صَدْرِهِ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ»
ہم سے ابوتوبہ نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے ہیثم یعنی ابن حمید نے بیان کیاانہوں نے ، ثور سے روایت کیاانہوں نے ، سلیمان بن موسی سے روایت کیاانہوں نے طاؤوس کے حوالہ سے نقل کیا ، انہوں نے کہا کہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے دوران میں اپنا دایاں ہا تھ بائیں کے اوپر رکھتے اورانہیں اپنے سینے پر باندھا کرتے تھے۔

حوالہ :
سنن ابوداؤد:ـکتاب الصلوٰة:باب وضع الیمنی علی الیسری فی الصلوٰة،حدیث نمبر759۔
سنن ابوداؤد(ترجمہ مجلس علمی دار الدعوة):ـ ج1ص363 حدیث نمبر759۔
سنن ابوداؤد(مع تحقیق زبیرعلی زئی):ـ ج1ص570 حدیث نمبر759۔
ابوداؤد مع عون المعبود:ـسیٹ نمبر1جلدنمبر2ص327حدیث نمبر775۔

حديث نمبر (3):
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، قَالَ فِيهِ: ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ظَهْرِ كَفِّهِ الْيُسْرَى وَالرُّسْغِ وَالسَّاعِدِ، وَقَالَ فِيهِ: ثُمَّ جِئْتُ بَعْدَ ذَلِكَ فِي زَمَانٍ فِيهِ بَرْدٌ شَدِيدٌ فَرَأَيْتُ النَّاسَ عَلَيْهِمْ جُلُّ الثِّيَابِ تَحَرَّكُ أَيْدِيهِمْ تَحْتَ الثِّيَابِ
ہم سے حسن بن علی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے ابوالولید نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے زائدہ نے بیان کیاانہوں نے ، عاصم بن کلیب سے اسی سند اوراسی مفہوم کی حدیث روایت کی اس میں ہے کہ پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا داہنا ہاتھ بائیں ہتھیلی کی پشت ،کلائی اوربازوکے اوپررکھا...،

حوالہ :
سنن ابوداؤد:ـکتاب الصلوٰة:باب رفع الیدین فی الصلوٰة،حدیث نمبر727۔
سنن ابوداؤد(ترجمہ وحید الزماں):ـج 1ص 290پارہ نمبر5باب نمبر266حدیث نمبر722۔
سنن ابوداؤد(ترجمہ مجلس علمی دار الدعوة):ـج1ص348حدیث نمبر727۔
سنن ابوداؤد(مع تحقیق زبیرعلی زئی):ـج1ص549 حدیث نمبر727۔
٭ابوداؤد مع عون المعبود:ـسیٹ نمبر1جلدنمبر2ص294حدیث نمبر723۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کی ہتھیلی ، کلائی اور بازوکے اوپر رکھتے تھے،اس حدیث کے مطابق اگردائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے اس پورے حصے پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرہی آئیں گے لہذایہ حدیث بھی نمازمیں سینہ پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے۔
علامہ البانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
''وهذه الکيفية تستلزم أن يکون الوضع علي الصدر؛ اذا أنت تأملت ذلک وعملت بها، فجرب ان شئت''
اس حدیث میں مذکورکیفیت کالازمی نتیجہ یہ ہے کہ ہاتھ سینے پر رکھیں جائیں ،اگرآپ اس کیفیت پرغور کریں اور اس پرعمل کریں ،پس اگر چاہیں توتجربہ کرکے دیکھ لیں (ھدایة الرواة:ج1ص367)۔

اورایک مقلد پررد کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
''فلوأنه حاول يوماما أن يحقق هذاالنص الصحيح في نفسه عمليا -وذلک بوضع اليمني علي الکف اليسري والرسغ والساعد، دون أي تکلف- وجد نفسه قد وضعهماعلي الصدر! ولعرف أنه يخالفه هو ومن علي شاکلته من الحنفية حين يضيعون أيديهم تحت السرة،وقريبامن العورة،
اگر یہ شخص کسی دن خود اس صحیح حدیث پرعمل کرکے دیکھے ،بایں طورکہ دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کہ ہتھیلی ،کلائی اوربازوپربغیر کسی تکلف کے رکھے ،تووہ خود ہی ہاتھوں کواپنے سینے پررکھے ہوئے پائے گا،اور اسے معلوم ہوجائے گاکہ وہ اور اس جیسے احناف جب اپنے ہاتھوں کو ناف کے نیچے اورشرمگاہ کے قریب رکھتے ہیں تو اس حدیث کی مخالفت کرتے ہیں '' (مقدمہ صفة صلاة النبی :ص16)۔

حديث نمبر (4):
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ يَعْنِي ابْنَ أَعْيَنَ، عَنْ أَبِي بَدْرٍ، عَنْ أَبِي طَالُوتَ عَبْدِ السَّلَامِ، عَنِ ابْنِ جَرِيرٍ الضَّبِّيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: «رَأَيْتُ عَلِيًّا، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُمْسِكُ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ عَلَى الرُّسْغِ فَوْقَ السُّرَّةِ»

حوالہ :
سنن ابوداؤد:ـکتاب الصلوٰة:باب وضع الیمنی علی الیسری فی الصلوٰة،حدیث نمبر757۔

المجتبى من السنن = السنن الصغرى للنسائي

حديث نمبر (5):
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ زَائِدَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ أَخْبَرَهُ قَالَ: " قُلْتُ لَأَنْظُرَنَّ إِلَى صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ فَقَامَ فَكَبَّرَ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا بِأُذُنَيْهِ، ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى كَفِّهِ الْيُسْرَى وَالرُّسْغِ وَالسَّاعِدِ،
ہمیں سویدبن نصر نے خبر دی انہوں نے کہا: ہم سے عبداللہ بن المبارک نے بیان کیاانہوں نے ، زائدہ سے روایت کیاانہوں نے کہا: ہم سے عاصم بن کلیب نے بیان کیا انہوں نے کہا: مجھ سے میرے والد نے بیان کیا: کہ انہیں وائل بن حجر نے بتایااورکہاکہ : پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپناداہناہاتھ بائیں ہتھیلی کی پشت ،کلائی اوربازوکے اوپررکھا.

حوالہ :
سنن نسائی:ـکتاب الافتتاح:باب موضع الیمین من الشمال فی الصلوٰة،حدیث نمبر889۔
سنن نسائی(ترجمہ وحید الزماں):ـج 1ص 310پارہ نمبر باب نمبر حدیث نمبر892۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کی ہتھیلی ، کلائی اور بازوکے اوپر رکھنے کی بات ہے ،لہٰذااس حدیث کے مطابق اگردائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے اس پورے حصے (ہتھیلی ، کلائی اور بازو)پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے ،لہذایہ حدیث بھی نمازمیں سینہ پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے،مزیدتفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 2کے تحت وضاحت۔

موطأ مالك بن أنس

حديث نمبر (6):
مَالِكٌ، عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ؛ أَنَّهُ قَالَ: كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ الْيَدَ الْيُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ الْيُسْرَى فِي الصَّلاَةِ
امام مالک نے ابوحازم بن دینارسے روایت کیاانہوں نے،سھل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کیاکہ :''لوگوں کوحکم دیاجاتاتھاکہ نمازمیں ہرشخص دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے ذراع(کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے حصہ)پررکھے۔

حوالہ :
مؤطاامام مالک:ـکتاب النداء للصلوٰة:باب وضع الیدین علی الأخری فی الصلوٰة،حدیث نمبر376۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے''ذراع''(یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصہ) پر رکھنے کاحکم ہے ،اب اگر اس حدیث پرعمل کرتے ہوئے دائیں ہاتھ کوبائیںہاتھ کے ''ذراع'' (یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصے )پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے،لہٰذا یہ حدیث بھی نمازمیں سینے پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے ، مزید تفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 1کے تحت وضاحت۔

موطأ مالك برواية محمد بن الحسن الشيباني

حديث نمبر (7):
أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: «كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ، أَنْ يَضَعَ أَحَدُهُمْ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ الْيُسْرَى فِي الصَّلاةِ» ،
ہم سے مالک نے بیان کیا انہوں نے کہا ہم سے ابوحازم نے بیان کیاانہوں نے، سھل بن سعدساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کیاکہ :''لوگوں کوحکم دیاجاتاتھاکہ نمازمیں ہرشخص دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے ذراع(کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے حصہ)پررکھے۔

حوالہ :
مؤطاامام محمد:ـأبواب الصلوٰة:باب وضع الیمین علی الیسارفی الصلوٰة،حدیث نمبر290۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے''ذراع''(یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصہ) پر رکھنے کاحکم ہے ،اب اگر اس حدیث پرعمل کرتے ہوئے دائیں ہاتھ کوبائیںہاتھ کے ''ذراع'' (یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصے )پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے،لہٰذا یہ حدیث بھی نمازمیں سینے پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے، مزید تفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 1کے تحت وضاحت۔

مسند الإمام أحمد بن حنبل

حديث نمبر (8):
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي سِمَاكٌ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: " رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْصَرِفُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ، وَرَأَيْتُهُ، قَالَ، يَضَعُ هَذِهِ عَلَى صَدْرِهِ " وَصَفَّ يَحْيَى: الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فَوْقَ الْمِفْصَلِ
ہم سے یحیی بن سعید نے بیان کیاانہوں نے ، سفیان سے روایت کیاانہوں نے کہا: ہم سے سماک نے بیان کیاانہوں نے ، سماک سے روایت کیاانہوں نے ، قبیصة بن ھلب سے روایت کیاانہوں نے ، اپنے والدھلب رضی اللہ عنہ سے روایت کیاکہ انہوں نے کہا:''میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھاآپ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں اوربائیں ہردواطراف سے پھرتے تھے اورمیں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس ہاتھ کواس ہاتھ پررکھ کراپنے سینے پر رکھتے تھے،یحیی بن سعید نے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ پررکھ کرسینے پررکھ کربتایا''

حوالہ جات:
مسند أحمد:ـمسند الأنصار:حدیث ھلب الطائی ،حدیث نمبر22017۔
مسند أحمد(مؤسسة قرطبة):ـ ج 5ص 226 ،حدیث نمبر22017۔
مسند أحمد(مؤسسة الرسالة):ـ ج 36ص 299،حدیث نمبر21967۔
مسند أحمد(أحمدشاکر):ـ ج 36ص 299،حدیث نمبر21967۔
مسند أحمد:ـترقیم العالمیة20961،ترقیم احیاء التراث21460۔

حديث نمبر (9):
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي، أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيَّ، أخْبَرَهُ قَالَ: قُلْتُ: لَأَنْظُرَنَّ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَيْفَ يُصَلِّي؟ قَالَ: فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ قَامَ فَكَبَّرَ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا أُذُنَيْهِ، ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ظَهْرِ كَفِّهِ الْيُسْرَى، وَالرُّسْغِ وَالسَّاعِدِ،...،
ہم سے عبد الصمدنے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے زائدہ نے بیان کیاانہو ں نے کہا: ہم سے عاصم بن کلیب نے بیان کیاانہو ں نے کہا: مجھ سے میرے والد نے بیان کیا: کہ انہیں وائل بن حجر رضی اللہ عنہ نے بتایااورکہاکہ : ''میں نے سوچاذرا دیکھوںکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح نمازپڑھتے ہیں ،(وائل بن حجررضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ) میں نے دیکھا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اوراللہ أکبر کہااوراپنے دونو ںہاتھوں کواٹھایایہاں تک کہ کانوں کی لوتک پہنچایا پھرداہنے ہاتھ کو بائیں ہتھیلی ،کلائی اوربازو پررکھا...،

حوالہ جات:
مسند أحمد:ـمسند الأنصار:حدیث ھلب الطائی ،حدیث نمبر22017۔
مسند أحمد(مؤسسة قرطبة):ـ ج 5ص 226 ،حدیث نمبر22017۔
مسند أحمد(مؤسسة الرسالة):ـ ج 36ص 299،حدیث نمبر21967۔
مسند أحمد(أحمدشاکر):ـ ج 36ص 299،حدیث نمبر21967۔
مسند أحمد:ـترقیم العالمیة20961،ترقیم احیاء التراث21460۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کی ہتھیلی ، کلائی اور بازوکے اوپر رکھنے کی بات ہے ،لہٰذااس حدیث کے مطابق اگردائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے اس پورے حصے (ہتھیلی ، کلائی اور بازو)پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے ،لہذایہ حدیث بھی نمازمیں سینہ پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے،مزیدتفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 2کے تحت وضاحت۔

صحيح ابن حبان

حديث نمبر (10):
أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْحُبَابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيَّ أَخْبَرَهُ، قَالَ: قُلْتُ: لَأَنْظُرَنَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ حِينَ قَامَ، فَكَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا أُذُنَيْهِ، ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ظَهْرِ كَفِّهِ الْيُسْرَى، وَالرُّسْغِ، وَالسَّاعِدِ،...،
ہم سے الفضل بن الحباب نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے ابوالولید الطیالسی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے زائدہ بن قدامةنے بیان کیاانہو ں نے کہا: ہم سے عاصم بن کلیب نے بیان کیاانہو ں نے کہا: مجھ سے میرے والد نے بیان کیا: کہ انہیں وائل بن حجرحضرمی رضی اللہ عنہ نے بتایااورکہاکہ : ''میں نے سوچاذرا دیکھوںکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح نمازپڑھتے ہیں ،(وائل بن حجرصکہتے ہیں کہ)جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تومیں نے دیکھاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ أکبر کہااوراپنے دونو ںہاتھوں کواٹھایایہاں تک کہ کانوں کی لوتک پہنچایا پھرداہنے ہاتھ کو بائیں ہتھیلی ،کلائی اوربازو پررکھا...،

حوالہ:
صحيح ابن حبان - 5/ 170 رقم1860۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کی ہتھیلی ، کلائی اور بازوکے اوپر رکھنے کی بات ہے ،لہٰذااس حدیث کے مطابق اگردائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے اس پورے حصے (ہتھیلی ، کلائی اور بازو)پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے ،لہذایہ حدیث بھی نمازمیں سینہ پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے،مزیدتفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 2کے تحت وضاحت۔

صحيح ابن خزيمة

حديث نمبر (11):
نا أَبُو مُوسَى، نا مُؤَمَّلٌ، نا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: «صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى عَلَى صَدْرِهِ»
ہم سے أبوموسی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے مؤمل بن اسماعیل نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے سفیان نے بیان کیاانہوں نے : عاصم بن کلیب سے روایت کیاانہوں نے ، اپنے والد سے روایت کیاانہوں نے، وائل بن حجر سے روایت کیاکہ انہوں نے کہا:''میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نمازپڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ پر رکھ کرانہیں اپنے سینے پررکھ لیا''۔

حوالہ:
صحیح ابن خزیمة (ج 1ص243):ـکتاب الصلوة:باب وضع الیمین علی الشمال فی الصلوةقبل افتتاح الصلوٰة،حدیث نمبر479۔

حديث نمبر (12):
نا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، نا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، نا زَائِدَةُ، نا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ الْجَرْمِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ أَخْبَرَهُ قَالَ: قُلْتُ: " لَأَنْظُرَنَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي قَالَ: فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ، قَامَ فَكَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا أُذُنَيْهِ، ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ظَهَرِ كَفِّهِ الْيُسْرَى وَالرُّسْغَ وَالسَّاعِدَ "...،
ہم سے محمد بن یحییٰ نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے معاویة بن عمرو نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے زائدہ بن قدامةنے بیان کیاانہو ں نے کہا: ہم سے عاصم بن کلیب نے بیان کیاانہو ں نے کہا: مجھ سے میرے والد نے بیان کیا: کہ انہیں وائل بن حجر صنے بتایااورکہاکہ : ''میں نے سوچا دیکھوںکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح نمازپڑھتے ہیں ، وائل بن حجرصکہتے ہیں کہ میں نے دیکھا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اوراللہ أکبر کہااوراپنے دونو ںہاتھوں کواٹھایایہاں تک کہ کانوں کی لوتک پہنچایا پھرداہنے ہاتھ کو بائیں ہتھیلی ،کلائی اوربازو پررکھا...،

حوالہ:
صحیح ابن خزیمة (ج 1ص243):ـکتاب الصلوة:باب وضع الیمین علی الشمال فی الصلوةقبل افتتاح الصلوٰة،حدیث نمبر480۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کی ہتھیلی ، کلائی اور بازوکے اوپر رکھنے کی بات ہے ،لہٰذااس حدیث کے مطابق اگردائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے اس پورے حصے (ہتھیلی ، کلائی اور بازو)پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے ،لہذایہ حدیث بھی نمازمیں سینہ پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے،مزیدتفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 2کے تحت وضاحت۔

سنن البيهقي الكبرى

حديث نمبر (13):
أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصُّوفِيُّ، أنبأ أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِيٍّ الْحَافِظُ، ثنا ابْنُ صَاعِدٍ، ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيُّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: حَضَرْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوْ حِينَ نَهَضَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَدَخَلَ الْمِحْرَابَ، ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ بِالتَّكْبِيرِ، ثُمَّ وَضَعَ يَمِينَهُ عَلَى يُسْرَاهُ عَلَى صَدْرِهِ "
ہم سے أبوسعید أحمد بن محمد الصوفی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے أبوبکر نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے أبوأحمد بن عدی الحافظ نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے بن صاعد نے بیان کیاانہوں نے کہا : ہم سے ابراہیم بن سعید بن عبدالجباربن وائل نے بیان کیاانہوں نے ، اپنے والد سے روایت کیاانہوں نے، اپنی والد ہ سے روایت کیا انہوں نے وائل بن حجر سے روایت کیاکہ انہوں نے کہا:''میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس وقت حاضر ہو اجب آپ مسجد کارخ فاچکے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسندامامت پر پہنچ تکبیر کہتے ہوئے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ کواپنے بائیں ہاتھ پر رکھ کر اپنے سینے پررکھ لیا''۔

حوالہ جات:
سنن البیہقی الکبریٰ(تحقیق محمد عبدالقادر عطا):ـج 2ص30،کتاب الحیض::باب وضع الیمین علی الشمال فی الصلوةقبل افتتاح الصلوٰة،حدیث نمبر2166۔
سنن البیہقی الکبریٰ(أبوعبداللہ عبدالسلام بن محمد):ـج 2ص44،کتاب الحیض::باب وضع الیمین علی الشمال فی الصلوةقبل افتتاح الصلوٰة،حدیث نمبر2383۔

حديث نمبر (14):
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ الْحَارِثِ، ثنا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَيَّانَ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، ثنا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلٍ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضَعَ يَمِينَهُ عَلَى شِمَالِهِ، ثُمَّ وَضَعَهُمَا عَلَى صَدْرِهِ
ہم سے أبوبکر بن حارث نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے أبومحمد بن حیان نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے محمد بن عباس نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے مؤمل بن اسماعیل نے بیان کیاانہوں نے : ثوری سے روایت کیاانہوں نے : عاصم بن کلیب سے روایت کیاانہوں نے ، اپنے والد سے روایت کیاانہوں نے، وائل بن حجر سے روایت کیاکہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (نمازمیں)اپنے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ پر رکھا پھران دونوں کو اپنے سینے پررکھ لیا''۔

حوالہ جات:
سنن البیہقی الکبریٰ(تحقیق محمد عبدالقادر عطا):ـج 2ص30،کتاب الحیض::باب وضع الیمین علی الشمال فی الصلوةقبل افتتاح الصلوٰة،حدیث نمبر2166۔
سنن البیہقی الکبریٰ(أبوعبداللہ عبدالسلام بن محمد):ـج 2ص44،کتاب الحیض::باب وضع الیمین علی الشمال فی الصلوةقبل افتتاح الصلوٰة،حدیث نمبر2384۔

حديث نمبر (15):
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ الْحَافِظُ، أنبأ أَبُو بَكْرٍ أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِيهُ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِسْحَاقَ، وَإِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ قَالَا: ثنا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّهُ قَالَ: " كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ الْيُسْرَى فِي الصَّلَاةِ "
ہم سے محمد بن عبداللہ الحافظ نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے أبوبکرأحمدبن سلیمان الفقیہ نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے اسماعیل بن اسحاق واسحاق بن الحسن نے بیان کیاان دونوں نے کہا: ہم سے القعنبی نے بیان کیاانہوں نے ، مالک سے روایت کیاانہوں نے ، ابوحازم سے روایت کیاانہوں نے، سھل بن سعدص سے روایت کیاکہ : ''لوگوں کوحکم دیاجاتاتھاکہ نمازمیں ہرشخص دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے ذراع(کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے حصہ)پررکھے۔

حوالہ:
سنن البیہقی الکبریٰ(تحقیق محمد عبدالقادر عطا):ـ ج 2ص28،کتاب الحیض:باب وضع الید الیمنی علی الیسری فی الصلوٰة،حدیث نمبر2158۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے''ذراع''(یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصہ) پر رکھنے کاحکم ہے ،اب اگر اس حدیث پرعمل کرتے ہوئے دائیں ہاتھ کوبائیںہاتھ کے ''ذراع'' (یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصے )پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے،لہٰذا یہ حدیث بھی نمازمیں سینے پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے، مزید تفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 1کے تحت وضاحت۔

حديث نمبر (16):
أَخْبَرَنَا أَبُو زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، أنبأ الْحَسَنُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ الْبُخَارِيِّ، أنبأ يَحْيَى بْنُ أَبِي طَالِبٍ، أنبأ زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، ثنا رَوْحُ بْنُ الْمُسَيَّبِ قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مَالِكٍ النُّكْرِيُّ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا فِي قَوْلِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ {فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ} [الكوثر: 2] قَالَ: " وَضْعُ الْيَمِينِ عَلَى الشِّمَالِ فِي الصَّلَاةِ عِنْدَ النَّحْرِ "
ہم سے أبوزکریا بن أبی اسحاق نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے الحسن بن یعقوب بن البخاری نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے یحیی بن أبی طالب نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے زید بن الحباب نے بیان کیاانہوں نے ،کہا ہم سے روح بن المسیب نے بیان کیاانہوں نے کہا: مجھ سے عمرو بن مالک النکری نے بیان کیاانہوں نے ، أبی الجوزاء سے روایت کیاانہوں نے، ابن عباس ص سے روایت کیاکہ آپ نے اللہ عزوجل کے قول (فصل لربک ونحر)(الکوثر:2/108) کی تفسیرمیں فرمایاکہ اس سے نمازمیں دائیںہاتھ کوبائیںہاتھ پر رکھ کرسینے پررکھنامراد ہے ،

حوالہ جات:
سنن البیہقی الکبریٰ(تحقیق محمد عبدالقادر عطا):ـ ج 2ص31،کتاب الحیض:باب وضع الید ین علی الصدر فی الصلوٰةمن السنة،حدیث نمبر2168۔
سنن البیہقی الکبریٰ(أبوعبداللہ عبدالسلام بن محمد):ـ ج 2ص44،کتاب الحیض::باب وضع الید ین علی الصدر فی الصلوٰةمن السنة،حدیث نمبر2387۔

حديث نمبر (17):
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِيهُ، أنبأ أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَيَّانَ أَبُو الشَّيْخِ، ثنا أَبُو الْحَرِيشِ الْكِلَابِيُّ، ثنا شَيْبَانُ، ثنا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، ثنا عَاصِمٌ الْجَحْدَرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ صُهْبَانَ كَذَا قَالَ: إِنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ فِي هَذِهِ الْآيَةِ {فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ} [الكوثر: 2] قَالَ: " وَضْعُ يَدِهِ الْيُمْنَى عَلَى وَسَطِ يَدِهِ الْيُسْرَى، ثُمَّ وَضَعَهَا عَلَى صَدْرِهِ "
ہم سے أبوبکر بن حارث الفقیہ نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے أبومحمد بن حیان أبوالشیخ نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے ابوالحریش الکلابی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے شیبان نے بیان کیاانہوں نے کہا : ہم سے حماد بن سلمةنے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے عاصم الجحدری نے بیان کیاانہوں نے ، انہوں نے اپنے والد سے روایت کیاانہوں نے، عقبة بن صبھان سے روایت کیاانہوں نے کہا: کہ علی نے اللہ عزوجل کے قول (فصل لربک ونحر)(الکوثر:2/108)کی تفسیرمیں فرمایاکہ اس سے (نمازمیں)اپنے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ پر رکھنا پھران دونوں کو اپنے سینے پررکھنامرادہے ''۔

حوالہ جات:
سنن البیہقی الکبریٰ(تحقیق محمد عبدالقادر عطا):ـ ج 2ص30،کتاب الحیض:باب وضع الید ین علی الصدر فی الصلوٰةمن السنة،حدیث نمبر2167۔
سنن البیہقی الکبریٰ(أبوعبداللہ عبدالسلام بن محمد):ـ ج 2ص44،کتاب الحیض::باب وضع الید ین علی الصدر فی الصلوٰةمن السنة،حدیث نمبر2385۔
سنن البیہقی الکبریٰ(طبع حیدرآباد):ـج 2ص30،کتاب الحیض:باب وضع الید ین علی الصدر فی الصلوٰةمن السنة،حدیث نمبر2431۔

حديث نمبر (18):
وَقَالَ: وَثنا أَبُو الْحَرِيشِ، ثنا شَيْبَانُ، ثنا حَمَّادٌ، ثنا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أَنَسٍ مِثْلَهُ أَوْ قَالَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
اور اسی سند سے مذکور ہے کہ، ہم سے ابوالحریش الکلابی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے شیبان نے بیان کیاانہوں نے کہا : ہم سے حماد نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے عاصم الأحول نے بیان کیاانہوں نے ، ایک شخص سے روایت کیاانہوں نے، أنسصسے یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی تفسیرروایت کی (یعنی (فصل لربک وانحر)(الکوثر:2/108) سے (نمازمیں) دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ پر رکھنا پھران دونوں کو اپنے سینے پررکھنامرادہے )۔

حوالہ جات:
سنن البیہقی الکبریٰ(تحقیق محمد عبدالقادر عطا):ـج 2ص30،کتاب الحیض:باب وضع الید ین علی الصدر فی الصلوٰةمن السنة،حدیث نمبر2167۔
سنن البیہقی الکبریٰ(أبوعبداللہ عبدالسلام بن محمد):ـج 2ص44،کتاب الحیض::باب وضع الید ین علی الصدر فی الصلوٰةمن السنة،حدیث نمبر2386۔
سنن البیہقی الکبریٰ(طبع حیدرآباد):ـج 2ص30،کتاب الحیض:باب وضع الید ین علی الصدر فی الصلوٰةمن السنة،حدیث نمبر2431۔

حديث نمبر (19):
أَخْبَرَنَاهُ أَبُو بَكْرٍ الْفَارِسِيُّ أنبأ أَبُو إِسْحَاقَ الْأَصْبَهَانِيُّ أنبأ أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْبُخَارِيُّ رَحِمَهُ اللهُ قَالَ: أنبأ مُوسَى، ثنا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ سَمِعَ عَاصِمًا الْجَحْدَرِيَّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ ظَبْيَانَ، عَنْ عَلِيٍّ {فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ} [الكوثر: 2] وَضْعُ يَدِهِ الْيُمْنَى عَلَى وَسَطِ سَاعِدِهِ عَلَى صَدْرِهِ "
ہم سے أبوبکر الفارسی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے أبوالاسحاق الأصبھانی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے أبومحمد بن فارس نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے محمدبن اسماعیل البخاری رحمہ اللہ نے بیان کیاانہوں نے کہا : ہم سے موسی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے حماد بن سلمةنے بیان کیاانہوں نے ، عاصم الجحدری سے سنا انہوں نے، اپنے والد سے روایت کیاانہوں نے، عقبة بن ظبھان سے روایت کیاانہوں نے کہا: کہ علی صنے (فصل لربک ونحر)(الکوثر:2/108)کی تفسیرمیں فرمایاکہ اس سے (نمازمیں)اپنے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ پر رکھ کر اپنے سینے پررکھنامرادہے ''۔

حوالہ جات:
سنن البیہقی الکبریٰ(تحقیق محمد عبدالقادر عطا):ـج 2ص29،کتاب الحیض:باب وضع الید ین علی الصدر فی الصلوٰةمن السنة،حدیث نمبر2163۔
سنن البیہقی الکبریٰ(طبع حیدرآباد):ـج 2ص29،کتاب الحیض:باب وضع الید ین علی الصدر فی الصلوٰةمن السنة،حدیث نمبر2425۔

المُعْجَمُ الكَبِير للطبراني

حديث نمبر (20):
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَى، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ حُجْرِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ الْحَضْرَمِيُّ، حَدَّثَنِي عَمِّي سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّهِ أُمِّ يَحْيَى، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: (الحديث إلي أن قال) ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ بِالتَّكْبِيرِ إِلَى أَنْ حَازَتَا شَحْمَةَ أُذُنَيْهِ ثُمَّ وَضَعَ يَمِينَهُ عَلَى يَسَارِهِ عَلَى صَدْرِهِ۔۔۔۔۔۔
ہم سے بشر بن موسی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے محمد بن حضربن عبدالجباربن وائل الحضرمی نے بیان کیاانہوں نے کہا: مجھ سے میرے چچا سعید بن عبدالجبارنے بیان کیاانہوں نے ، اپنے والد سے روایت کیاانہوں نے، اپنی والد ہ أم یحیی سے روایت کیا انہوں نے وائل بن حجر سے روایت کیاکہ انہوں نے کہا:''میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس وقت حاضر ہو ا...(پھرایک لمبی حدیث بیان کی جس میں یہ بھی ہے کہ ) پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہتے ہوئے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا یہاں تک کہ کانوں کی لوتک پہنچایا پھرداہنے ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھ کر اپنے سینے پررکھ لیا...(آگے لمبی حدیث ہے)''۔

حوالہ:
المعجم الکبیر للطبرانی :ـ ج 22ص49،حدیث نمبر17969۔

حديث نمبر (21):
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّى، ثنا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: «كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ذِرَاعَهِ الْيُسْرَى»
ہم سے معاذ بن المثنی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے القعنبی نے بیان کیاانہوں نے ، مالک سے روایت کیاانہوں نے ، ابوحازم سے روایت کیاانہوں نے، سھل بن سعدص سے روایت کیاکہ :''لوگوں کوحکم دیاجاتاتھاکہ( نمازمیں) ہرشخص دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے ذراع(کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے حصہ)پررکھے۔

حوالہ:
المعجم الکبیر للطبرانی :ـج 6ص140،حدیث نمبر5782۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے''ذراع''(یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصہ) پر رکھنے کاحکم ہے ،اب اگر اس حدیث پرعمل کرتے ہوئے دائیں ہاتھ کوبائیںہاتھ کے ''ذراع'' (یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصے )پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے،لہٰذا یہ حدیث بھی نمازمیں سینے پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے ،مزیدتفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 1کے تحت وضاحت۔

حديث نمبر (22):
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ الصَّلْتِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: «رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ، فَكَبَّرَ، ثُمَّ وَضَعَ سَاعِدَهُ الْيُمْنَى عَلَى سَاعِدِهِ الْيُسْرَى»
ہم سے محمد بن عثمان بن أبی شیبہ نے بیان کیاانہوں نے کہا: مجھ سے میرے والدنے بیان کیاانہوں نے کہا ، ہم سے سعد بن ا الصلت نے بیان کیاانہوں نے ، أعمش سے روایت کیاانہوں نے ، أبو اسحاقسے روایت کیاانہوں نے، عبد الجبار بن وائل سے رویت کیاانہوں نے، انہو ں نے اپنے والد سے روایت کیاکہ انہوں نے کہا:'' میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھاآپ صلی اللہ علیہ وسلم نمازمیں داخل ہوئے اوراللہ أکبرکہاپھراپنے دائیں بازوکواپنے بازوپررکھ لیا۔

حوالہ:
المعجم الکبیر للطبرانی :ـ ج 22ص25،حدیث نمبر17901۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں دائیں (ساعد) کو بائیں (ساعد) پررکھا، اورعربی زبان میں ساعد'' ذراع ''یعنی بازو(کہنی کے سرے سے لیکر درمیانی انگلی کے سرے تک کے حصہ )کوبھی کہتے ہیں ،چنانچہ غریب الحدیث للحربی :(277/1)میں ہے :
''الذراع والساعد شیء واحد '' یعنی ذراع اور ساعد ایک ہی چیزہے ،اورذراع کے معنی کی وضاحت حدیث نمبر1 کے تحت ہوچکی ہے۔
اوردارالعلوم دیوبند کے سابق استاذ ادب مولاناوحید الزماں قاسمی کیرانوی رحمہ اللہ '' ساعد'' کایہ معنی لکھتے ہیں :''بازو،ہاتھ ،ہتھیلی سے کہنی تک کاحصہ ''دیکھئے موصوف کی تالیف کردہ لغت کی کتاب ''القاموس الجدید،عربی اردو'' ما دہ ''سعد ''ص411 کتب خانہ حسینیہ دیوبند ،یوپی۔
لغت کی مذکورہ کتابوں سے معلوم ہواکہ عربی زبان میں ''ساعد'' بازو(کہنی کے سرے سے لیکر درمیانی انگلی کے سرے تک کے حصہ )کوبھی کہتے ہیں اورطبرانی کی مذکورہ حدیث میںدائیں ہاتھ کے بازو کو بائیں ہاتھ کے بازوپررکھنے کی سنت منقول ہے ،اب اگر اس حدیث پرعمل کرتے ہوئے دائیں ہاتھ کے بازو کو بائیں ہاتھ کے بازوپرپررکھیں گے تو دونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے،لہٰذا طبرانی کی یہ حدیث سینے پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے ۔

مسند البزار المنشور باسم البحر الزخار

حديث نمبر (23):
حَدَّثنا إبراهيم بن سَعِيد، قَال: حَدَّثنا مُحَمد بْنُ حُجْر، قَالَ: حَدَّثني سَعِيد بْنُ عَبد الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْر، عَن أَبيهِ، عَن أُمِّهِ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْر، رَضِي اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ شَهِدْتُ النَّبِيّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيه وَسَلَّم ...(الحديث إلي أن قال) ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا بِشَحْمَةِ أُذُنَيْهِ، ثُمَّ وَضَعَ يَمِينَهُ عَلَى يَسَارِهِ عِنْدَ صَدْرِهِ۔۔۔۔۔
ہم سے ابراہیم بن سعید نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے محمد بن حضر نے بیان کیاانہوں نے کہا: مجھ سے سعید بن عبدالجباربن وائل بن حجرنے بیان کیاانہوں نے ، اپنے والد سے روایت کیاانہوں نے، اپنی والد ہ سے روایت کیا انہوں نے وائل بن حجر صسے روایت کیاکہ انہوں نے کہا:''میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو ا...(پھرایک لمبی حدیث بیان کی جس میں یہ بھی ہے کہ ) پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا یہاں تک کہ کانوں کی لوتک پہنچایا پھرداہنے ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھ کر اپنے سینے پررکھ لیا...(آگے لمبی حدیث ہے)''۔

حوالہ:
مسند البزار :ـج 10ص356،حدیث نمبر4488۔

مراسيل أبي داود

حديث نمبر (24):
حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضَعُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى يَدَهُ الْيُسْرَى ثُمَّ يَشُدُّ بِهِمَا عَلَى صَدْرِهِ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ»
ہم سے ابوتوبہ نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے ہیثم یعنی ابن حمید نے بیان کیاانہوں نے ، ثور سے روایت کیاانہوں نے ، سلیمان بن موسی سے روایت کیاانہوں نے طاؤوس کے حوالہ سے نقل کیا ، انہوں نے کہا کہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے دوران میں اپنا دایاں ہا تھ بائیں کے اوپر رکھتے اورانہیں اپنے سینے پر باندھا کرتے تھے۔

حوالہ:
مراسیل أبوداؤد:ـج 1ص89 حدیث نمبر33۔

مستخرج أبي عوانة

حديث نمبر (25):
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ: أنبا ابْنُ وَهْبٍ، أَنَّ مَالِكًا، حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّهُ قَالَ: «كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ الْيُسْرَى فِي الصَّلَاةِ»
ہم سے یونس بن عبدالأعلی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے ابن وھب نے بیان کیاانہوں نے کہا: مالک نے ان سے بیان کیااورانہوں نے ،ابوحازم سے روایت کیاانہوں نے،سھل بن سعدص سے روایت کیاکہ :''لوگوں کوحکم دیاجاتاتھاکہ نمازمیں ہرشخص اپنے دائیں ہاتھ کواپنے بائیں ہاتھ کے ذراع(کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے حصہ)پررکھے۔

حوالہ:
مستخرج أبي عوانة (ج 1ص429):ـباب اباحة الالتحاف بثوب بعد تکبیرة الافتتاح ووضع یدہ الیمنی علی الیسری...،حدیث نمبر1597۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے''ذراع''(یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصہ) پر رکھنے کاحکم ہے ،اب اگر اس حدیث پرعمل کرتے ہوئے دائیں ہاتھ کوبائیںہاتھ کے ''ذراع'' (یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصے )پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے،لہٰذا یہ حدیث بھی نمازمیں سینے پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے ،مزیدتفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 1کے تحت وضاحت۔

التحقيق في أحاديث الخلاف
جمال الدين أبو الفرج عبد الرحمن بن علي بن محمد الجوزي (المتوفى : 597هـ)

حديث نمبر (26):
أَخْبَرَنَا ابْنُ الْحُصَيْنِ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ الْمُذْهِبِ قَالَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنِي سِمَاكٌ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضَعُ هَذِهِ عَلَى هَذِهِ على صَدره وَوصف يَحْيَى الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فَوْقَ الْمِفْصَلِ
ہم سے ابن الحصین نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے ابن المذھب نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے أحمد بن جعفر نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے عبداللہ بن أحمدنے بیان کیاانہوں نے کہا: مجھ سے میرے والد نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے یحیی بن سعید نے بیان کیاانہوں نے ، سفیان سے روایت کیاانہوں نے کہا: ہم سے سماک نے بیان کیاانہوں نے ، قبیصة بن ھلب سے روایت کیاانہوں نے ، اپنے والدھلب صسے روایت کیاکہ انہوں نے کہا:''میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس ہاتھ کواس ہاتھ پررکھ کراپنے سینے پر رکھتے تھے،یحیی بن سعید نے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ پررکھ کرسینے پررکھ کربتایا''

حوالہ:
التحقیق فی أحادیث الخلاف:ـ ج 1ص338 ،حدیث نمبر434، تحقیق مسعد عبد الحمید محمد السعدنی ، دار الکتب العلمیة ،بیروت۔

التاريخ الكبير
المؤلف: محمد بن إسماعيل بن إبراهيم بن المغيرة البخاري، أبو عبد الله (المتوفى: 256هـ)

حديث نمبر (27):
قَالَ مُوسَى حَدَّثَنَا حماد بْن سلمة: سَمِعَ عاصما الجحدري عَنْ أَبِيهِ عَنْ عقبة بْن ظبيان: عَنْ عَلِيّ رَضِيَ اللَّهُ عنه: " فصل لربك وانحر " وضع يده اليمني على وسط ساعده على صدره
موسی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے حماد بن سلمةنے بیان کیاانہوں نے ، عاصم الجحدری سے سنا انہوں نے، اپنے والد سے روایت کیاانہوں نے، عقبة بن ظبھان سے روایت کیاانہوں نے کہا: کہ علی صنے (فصل لربک ونحر)(الکوثر:2/108) کی تفسیرمیں فرمایاکہ اس سے (نمازمیں) اپنے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ پر رکھ کر اپنے سینے پررکھنامرادہے ''۔

حوالہ:
التاریخ الکبیرللبخاری:ـج 6ص437،حدیث نمبر2163،تحقیق السید ہاشم ،دارالفکر۔

الأوسط في السنن والإجماع والاختلاف
المؤلف: أبو بكر محمد بن إبراهيم بن المنذر النيسابوري (المتوفى: 319هـ)

حديث نمبر (28):

۔۔۔۔۔

حديث نمبر (29):
حَدَّثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ: ثنا حَجَّاجٌ، قَالَ: ثنا حَمَّادٌ، عَنْ عَاصِمٍ الْجَحْدَرِيِّ، عَنْ أَبِي عُقْبَةَ بْنِ ظَبْيَانَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رِضْوَانُ اللهِ عَلَيْهِ: " أَنَّهُ قَالَ فِي الْآيَةِ {فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ} [الكوثر: 2] فَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى سَاعِدِهِ الْيُسْرَى ثُمَّ وَضَعَهَا عَلَى صَدْرِهِ "
ہم سے علی بن عبدالعزیز نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے حجاج نے بیان کیاانہوں نے کہا : ہم سے حماد نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے عاصم الجحدری نے بیان کیاانہوں نے ، انہوں نے اپنے والد سے روایت کیاانہوں نے، عقبة بن ظبیان سے روایت کیاانہوں نے کہا: کہ علی بن طالب رضی اللہ عنہ نے اس آیت (فصل لربک و انحر) (الکوثر:2/108) کی تفسیربیان کرتے ہوئے اپنے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ پر رکھا، پھران دونوں کو اپنے سینے پررکھ لیا ''۔

حوالہ:
الأوسط(ج 4ص179):ـکتاب الصلوة:باب ذکر وضع الیمین علی الشمال فی الصلوة ،حدیث نمبر1236،ترقیم المکتبة الشاملة۔

حديث نمبر (30):
حَدَّثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: ثنا أَبُو الْوَلِيدِ هِشَامٌ، قَالَ: ثنا زَائِدَةُ، قَالَ: ثنا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيَّ أَخْبَرَهُ، قَالَ: " قُلْتُ: لَأُبْصِرَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ حَتَّى قَامَ فَكَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حِذَاءَ أُذُنَيْهِ وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ظَهْرِ كَفَّهُ الْيُسْرَى، وَالرُّسْغِ، وَالسَّاعِدِ "...،
ہم سے ابراہیم بن محمد بن اسحاق نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے ابوالولید ھشام نے بیان کیاانہوں نے کہاہم سے زائدہ بن قدامةنے بیان کیاانہو ں نے کہا: ہم سے عاصم بن کلیب نے بیان کیاانہو ں نے کہا: مجھ سے میرے والد نے بیان کیا: کہ انہیں وائل بن حجرحضرمی رضی اللہ عنہ نے بتایااورکہاکہ : ''میں نے سوچاذرا دیکھوںکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح نمازپڑھتے ہیں ،(وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ)جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تومیں نے دیکھاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ أکبر کہااوراپنے دونو ںہاتھوں کواٹھایایہاں تک کہ کانوں کی لوتک پہنچایا پھرداہنے ہاتھ کو بائیں ہتھیلی ،کلائی اوربازو پررکھا...،

حوالہ:
الأوسط(ج 4ص185):ـکتاب الصلوة:باب ذکر وضع الیمین علی الشمال فی الصلوة ،حدیث نمبر1241،ترقیم المکتبة الشاملة۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کی ہتھیلی ، کلائی اور بازوکے اوپر رکھنے کی بات ہے ،لہٰذااس حدیث کے مطابق اگردائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے اس پورے حصے (ہتھیلی ، کلائی اور بازو)پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے ،لہذایہ حدیث بھی نمازمیں سینہ پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے،مزیدتفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 2کے تحت وضاحت۔

حديث نمبر (31):
حَدَّثنا أَبُو دَاوُدَ الْخَفَّافُ، قَالَ: ثنا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّهُ قَالَ: «كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ الْيُسْرَى فِي الصَّلَاةِ»
ہم سے أبوداؤد الخفاف نے بیان کیاانہو ں نے کہا: ہم سے عبد اللہ بن مسلمة نے بیان کیاانہوں نے، مالک سے روایت کیاانہوں نے ،ابوحازم سے روایت کیاانہوں نے،سھل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کیاکہ :''لوگوں کوحکم دیاجاتاتھاکہ نمازمیں ہرشخص دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے ذراع(کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے حصہ)پررکھے۔

حوالہ:
الأوسط(ج 4ص181):ـکتاب الصلوة:باب ذکر وضع الیمین علی الشمال فی الصلوة ،حدیث نمبر1238،ترقیم المکتبة الشاملة۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے''ذراع''(یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصہ) پر رکھنے کاحکم ہے ،اب اگر اس حدیث پرعمل کرتے ہوئے دائیں ہاتھ کوبائیںہاتھ کے ''ذراع'' (یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصے )پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے،لہٰذا یہ حدیث بھی نمازمیں سینے پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے ،مزیدتفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 1کے تحت وضاحت۔

طبقات المحدثين بأصبهان والواردين عليها
المؤلف: أبو محمد عبد الله بن محمد بن جعفر بن حيان الأنصاري المعروف بأبِي الشيخ الأصبهاني (المتوفى: 369هـ)

حديث نمبر (32):
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى , ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَاصِمٍ , قَالَ: ثنا مُؤَمَّلٌ , قَالَ: ثنا سُفْيَانُ , عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ , قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «وَضَعَ يَدَهُ عَلَى شِمَالِهِ عِنْدَ صَدْرِهِ»
ہم سے محمد بن یحیی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے محمد بن عاصم نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے مؤمل نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے سفیان نے بیان کیاانہوں نے : عاصم بن کلیب سے روایت کیاانہوں نے ، اپنے والد سے روایت کیاانہوں نے، وائل بن حجر سے روایت کیاکہ انہوں نے کہا:''میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ پر رکھ کراپنے سینے پررکھ لیا''۔

حوالہ:
طبقات المحدثین بأصبھان :ـج 2ص268،مؤسسة الرسالة ،بیروت۔

شرح السنة
المؤلف: محيي السنة، أبو محمد الحسين بن مسعود بن محمد بن الفراء البغوي الشافعي (المتوفى: 516هـ)

حديث نمبر (33):
أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الشِّيرَزِيُّ، أَنَا زَاهِرُ بْنُ أَحْمَدَ، أَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْهَاشِمِيُّ، أَنَا أَبُو مُصْعَبٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: «كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ الْيُسْرَى فِي الصَّلاةِ» .
ہم سے ابوالحسن الشیرز ی نے بیان کیاانہو ں نے کہا: ہم سے زاھر بن أحمدنے بیان کیاانہو ں نے کہا: ہم سے أبواسحاق الھاشمی نے بیان کیاانہو ں نے کہا: ہم سے أبومصعب نے بیان کیاانہوں نے، مالک سے روایت کیاانہوں نے ،ابوحازم سے روایت کیاانہوں نے،سھل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ انہو ں نے کہا :''لوگوں کوحکم دیاجاتاتھاکہ نمازمیں ہرشخص دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے ذراع(کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے حصہ)پررکھے۔

حوالہ:
شرح السنةللبغوی(ج 3ص30):ـکتاب الطھارة:باب وضع الیمین علی الشمال فی الصلوة ،حدیث نمبر568۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے''ذراع''(یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصہ) پر رکھنے کاحکم ہے ،اب اگر اس حدیث پرعمل کرتے ہوئے دائیں ہاتھ کوبائیںہاتھ کے ''ذراع'' (یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصے )پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے،لہٰذا یہ حدیث بھی نمازمیں سینے پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے ،مزیدتفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 1کے تحت وضاحت۔

المنتقى من السنن المسندة
المؤلف: أبو محمد عبد الله بن علي بن الجارود النيسابوري المجاور بمكة (المتوفى: 307هـ)

حديث نمبر (34):
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: ثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ بْنِ قُدَامَةَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قُلْتُ: لَأَنْظُرَنَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي قَالَ: فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ قَامَ فَكَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا بِأُذُنَيْهِ ثُمَّ وَضَعَ كَفَّهُ الْيُمْنَى عَلَى ظَهْرِ كَفِّهِ الْيُسْرَى وَالرُّسْغِ وَالسَّاعِدِ...،
ہم سے اسحاق بن منصورنے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے عبدالرحمن یعنی ابن مھدینے بیان کیاانہوں نے ، زائدہ بن قدامةسے روایت کیاانہو ں نے، انہوں نے عاصم بن کلیب سے رویت کیاانہو ں نے کہا: مجھ سے میرے والد نے بیان کیا: کہ وائل بن حجر رضی اللہ عنہ نے کہا: ''میں نے سوچاذرا دیکھوںکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح نمازپڑھتے ہیں ، وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے دیکھاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور اللہ أکبر کہااوراپنے دونو ںہاتھوں کواٹھایایہاں تک کہ کانوں کی لوتک پہنچایا پھرداہنے ہاتھ کو بائیں ہتھیلی ،کلائی اوربازو پررکھا...،

حوالہ:
منتقی لابن الجارود(ج 1ص62):ـکتاب الصلوة:باب صفة صلاة رسول اللہ،حدیث نمبر208،مؤسسة الکتاب الثقافیة ،بیروت۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کی ہتھیلی ، کلائی اور بازوکے اوپر رکھنے کی بات ہے ،لہٰذااس حدیث کے مطابق اگردائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے اس پورے حصے (ہتھیلی ، کلائی اور بازو)پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے ،لہذایہ حدیث بھی نمازمیں سینہ پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے،مزیدتفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 2کے تحت وضاحت۔

معرفة السنن والآثار
المؤلف: أحمد بن الحسين بن علي بن موسى الخُسْرَوْجِردي الخراساني، أبو بكر البيهقي (المتوفى: 458هـ)

حديث نمبر (35):
أَخْبَرَنَاهُ أَبُو زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ قَالَ: وَحَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، فِيمَا قَرَأَ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّهُ قَالَ: «كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ الْيُسْرَى فِي الصَّلَاةِ»

ہم سے أبو زكريا بن أبي إسحاق نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے أبو الحسن الطرائفي نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے عثمان بن سعيد نے بیان کیا انہوں نے کہا: ہم سے القعنبی نے بیان کیاانہوں نے ، مالک سے روایت کیاانہوں نے ، ابوحازم سے روایت کیاانہوں نے، سھل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کیاکہ : ''لوگوں کوحکم دیاجاتاتھاکہ نمازمیں ہرشخص دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے ذراع(کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے حصہ)پررکھے۔

حوالہ:
معرفة السنن والآثار:ـ ج 2ص340،کتاب الحیض:باب وضع الید الیمنی علی الیسری فی الصلوٰة،حدیث نمبر2974۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے''ذراع''(یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصہ) پر رکھنے کاحکم ہے ،اب اگر اس حدیث پرعمل کرتے ہوئے دائیں ہاتھ کوبائیںہاتھ کے ''ذراع'' (یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصے )پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے،لہٰذا یہ حدیث بھی نمازمیں سینے پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے ،مزیدتفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 1کے تحت وضاحت۔

لتمهيد لما في الموطأ من المعاني والأسانيد
المؤلف: أبو عمر يوسف بن عبد الله بن محمد بن عبد البر بن عاصم النمري القرطبي (المتوفى: 463هـ)

حديث نمبر (36):
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ فَتْحٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الرَّازِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ دَاوُدَ الْمَكِّيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ مُطَرِّفٌ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ أُمِرْنَا أَنْ نَضَعَ الْيَدَ الْيُمْنَى عَلَى الذِّرَاعِ الْيُسْرَى فِي الصَّلَاةِ
ہم سے أحمدبن فتح نے بیان کیاانہو ں نے کہا: ہم سے أحمد بن الحسن الرازی نے بیان کیاانہوں نے کہا،ہم سے أحمد بن داؤد المکینے بیان کیاانہو ں نے کہا:ہم سے عمار بن مطرفنے بیان کیاانہو ں نے کہا :ہم سے مالک بن أنسنے بیان کیا،انہوں نے ،ابوحازم سے روایت کیاانہوں نے،سھل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کیاکہ :''لوگوں کوحکم دیاجاتاتھاکہ نمازمیں ہرشخص دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے ذراع(کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے حصہ)پررکھے۔

حوالہ:
التمهيد لما في الموطأ من المعاني والأسانيد: 21/ 96 ۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے''ذراع''(یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصہ) پر رکھنے کاحکم ہے ،اب اگر اس حدیث پرعمل کرتے ہوئے دائیں ہاتھ کوبائیںہاتھ کے ''ذراع'' (یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصے )پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے،لہٰذا یہ حدیث بھی نمازمیں سینے پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے ،مزیدتفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 1کے تحت وضاحت۔

موضح أوهام الجمع والتفريق
المؤلف: أبو بكر أحمد بن علي بن ثابت بن أحمد بن مهدي الخطيب البغدادي (المتوفى: 463هـ)

حديث نمبر (37):
أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّد بن أَحْمَد بن رزقويه حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الأَثْرَمُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمٍ الْجَحْدَرِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ ظِبْيَانَ سَمِعَ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُول {فصل لِرَبِّك وانحر} قَالَ وَضَعَ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى تَحْتَ الثَّنْدُوَةِ
ہم سے أبو الحسن محمد بن أحمد بن رزقويه نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے عثمان بن أحمد بن عبد الله الدقاق نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے عبد الله بن عبد الحميد القطان نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے أبو بكر الأثرم نے بیان کیا انہوں نے کہا: ہم سے أبو الوليد نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے حماد بن سلمةنے بیان کیاانہوں نے ، عاصم الجحدری سے سنا انہوں نے، اپنے والد سے روایت کیاانہوں نے، عقبة بن ظبھان سے روایت کیاانہوں نے کہا: کہ علی رضی اللہ عنہ نے (فصل لربک ونحر) (الکوثر:2/108) کی تفسیرمیں فرمایاکہ اس سے (نمازمیں)اپنے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ پر رکھ کر اپنے سینے پررکھنامرادہے ''۔

موضح أوهام الجمع والتفريق 2/ 340 رقم 379

نوٹ : تحت الثَّنْدُوَةِ :چھاتی کے نیچے یعنی سینے پر

الكفاية في علم الرواية
المؤلف: أبو بكر أحمد بن علي بن ثابت بن أحمد بن مهدي الخطيب البغدادي (المتوفى: 463هـ)

حديث نمبر (38):
أَخْبَرَنَا بُشْرَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ بَدْرٍ، ثنا بَكْرُ بْنُ سَهْلٍ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أنا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ , عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ , عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ , أَنَّهُ قَالَ: «كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ الْيُسْرَى فِي الصَّلَاةِ»
ہم سے بشری بن عبداللہ نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے محمد بن بدرنے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے بکربن سھل نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے مالک بن أنس نے بیان کیاانہوں نے ، ابوحازم سے روایت کیاانہوں نے،سھل بن سعد ساعد ی رضی اللہ عنہ سے روایت کیاکہ :''لوگوں کوحکم دیاجاتاتھاکہ نمازمیں ہرشخص اپنے دائیں ہاتھ کواپنے بائیں ہاتھ کے ذراع(کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے حصہ) پررکھے۔

حوالہ:
الکفایة فی علم الروایةللخطیب بغدادی:ـ ج 1ص416،المدینة المنورة۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے''ذراع''(یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصہ) پر رکھنے کاحکم ہے ،اب اگر اس حدیث پرعمل کرتے ہوئے دائیں ہاتھ کوبائیںہاتھ کے ''ذراع'' (یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصے ) پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے،لہٰذا یہ حدیث بھی نمازمیں سینے پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے ،مزیدتفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 1کے تحت وضاحت۔

الفصل للوصل المدرج في النقل
المؤلف: أبو بكر أحمد بن علي بن ثابت بن أحمد بن مهدي الخطيب البغدادي (المتوفى: 463هـ)

حديث نمبر (39):
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ التَّمِيمِيُّ أنا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ حمدان نا عبد الله بن أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِي أَبِي نَا عَبْدُ الصَّمَدِ نَا زَائِدَةُ نَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ أَخْبَرَنِي أَبِي أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيَّ أَخْبَرَهُ قَالَ: قُلْتُ لأَنْظُرَنَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي: " قَالَ: فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ فَقَامَ فَكَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا أُذُنَيْهِ ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ظَهْرِ كفه اليسرى والرصغ وَالسَّاعِدِ
ہم سے الحسن بن علی التمیمی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے أحمد بن جعفر بن حمدان نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے عبداللہ بن أحمد بن حنبل نے بیان کیاانہوں نے کہا: مجھ سے میرے والدنے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے عبد الصمدنے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے زائدہ نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے عاصم بن کلیب نے بیان کیا انہو ں نے کہا: مجھ سے میرے والد نے بیان کیا: کہ وائل بن حجرحضرمی رضی اللہ عنہ نے کہا: ''میں نے سوچاذرا دیکھوںکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح نمازپڑھتے ہیں ، وائل بن حجرصکہتے ہیں کہ میں نے دیکھاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور اللہ أکبر کہااوراپنے دونو ںہاتھوں کواٹھایایہاں تک کہ کانوں کی لوتک پہنچایا پھرداہنے ہاتھ کو بائیں ہتھیلی ،کلائی اوربازو پررکھا...،

حوالہ:
الفصل للوصل للبغدادی :ـج 1ص425،دارالھجرہ ،الریاض۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کی ہتھیلی ، کلائی اور بازوکے اوپر رکھنے کی بات ہے ،لہٰذااس حدیث کے مطابق اگردائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے اس پورے حصے(ہتھیلی ، کلائی اور بازو)پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے ،لہذایہ حدیث بھی نمازمیں سینہ پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے،مزیدتفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 2کے تحت وضاحت

تلخيص المتشابه في الرسم
المؤلف: أبو بكر أحمد بن علي بن ثابت بن أحمد بن مهدي الخطيب البغدادي (المتوفى: 463هـ)

حديث نمبر (40):
أَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ، أَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَدَمِيُّ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سُلَيْمَانَ، نا شَاذَانُ، نا سَعْدُ بْنُ الصَّلْتِ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ الْعَبْسِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَاضِعًا يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ الْيُسْرَى، "
ہم سے سعدبن الصلت نے بیان کیا انہوں نے کہا: ہم سے عثمان بن محمدالآدمی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے عبداللہ بن سلیمان نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے شاذان نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے سعدبن الصلت نے بیان کیا انہوں نے کہا: ہم سے محمدبن سالم العبسی نے بیان کیا انہوں نے ، عبدالجباربن وائل الحضرمی سے روایت کیاانہوں نےاپنے والد رضی اللہ عنہ سے روایت کیاکہ :میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا آپ اپنے دائیں ہاتھ کواپنے بائیں ہاتھ کے ذراع(کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے حصہ) پررکھے ہوئے تھے۔

حوالہ:
تلخیص المتشابہ فی الرسم للخظیب البغدادی:(سکینة الشہابی):ـج 2 ص626حدیث نمبر208،ط.دمشق۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے''ذراع''(یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصہ) پر رکھنے کاحکم ہے ،اب اگر اس حدیث پرعمل کرتے ہوئے دائیں ہاتھ کوبائیںہاتھ کے ''ذراع'' (یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصے ) پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے،لہٰذا یہ حدیث بھی نمازمیں سینے پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے ،مزیدتفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 1کے تحت وضاحت۔

غريب الحديث
المؤلف: إبراهيم بن إسحاق الحربي أبو إسحاق [198 - 285]

حديث نمبر (41):
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ , حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ الْكُلَيْبِيُّ , عَنْ عَمْرِو بْنِ مَالِكٍ , عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ , عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: {فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ} [الكوثر: 2] قَالَ: وَضَعَ يَدَهُ عِنْدَ النَّحْرِ "
ہم سے أبوبکربن أبی الأسود نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے أبورجاء الکلبینے بیان کیاانہوں نے ، عمرو بن مالک النکری سے روایت کیاانہوں نے، أبی الجوزاء سے روایت کیاانہوں نے، ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیاکہ آپ نے (فصل لربک ونحر)(الکوثر:2/108)کی تفسیرمیں فرمایاکہ اس سے (نمازمیں) ہاتھوں کوسینے پررکھنامراد ہے ۔

حوالہ:
غريب الحديث لإبراهيم الحربي 2/ 443

مسند الموطأ للجوهري
المؤلف: أَبُو القَاسِمِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بنُ عَبْدِ اللهِ بنِ مُحَمَّدٍ الغَافِقِيُّ، الجَوْهَرِيُّ المالكي (المتوفى: 381هـ)

حديث نمبر (42):
وَبِهِ:(یعنی:أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَكِّيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ)عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: «كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ الْيُسْرَى فِي الصَّلاةِ» .
ہم سے أحمدبن محمدالمکی نے بیان کیاانہو ں نے کہا: ہم سے علی نے بیان کیاانہوں نے کہا ہم سے القنبی نے بیان کیا انہوں نے سے روایت کیاانہوں نے،سھل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کیاکہ :''لوگوں کوحکم دیاجاتاتھاکہ نمازمیں ہرشخص دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے ذراع(کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے حصہ)پررکھے۔

حوالہ:
مسندالمؤطا للجوہری:ـ ص123حدیث نمبر289،ط. دارالغرب الاسلامی،بیروت۔

وضاحت:ـ
اس حدیث میں بھی دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ کے''ذراع''(یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصہ) پر رکھنے کاحکم ہے ،اب اگر اس حدیث پرعمل کرتے ہوئے دائیں ہاتھ کوبائیںہاتھ کے ''ذراع'' (یعنی کہنی سے بیچ کی انگلی تک کے پورے حصے ) پررکھیں گے تودونوں ہاتھ خود بخود سینے پرآجائیں گے ،تجربہ کرکے دیکھ لیجئے،لہٰذا یہ حدیث بھی نمازمیں سینے پرہاتھ باندھنے کی دلیل ہے ،مزیدتفصیل کے لئے دیکھئے حدیث نمبر 1کے تحت وضاحت۔

الكامل في ضعفاء الرجال

المؤلف: أبو أحمد بن عدي الجرجاني (المتوفى: 365هـ)
Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS