Samaj ki Jehani Sehat (Mental Health) ki fikr kijiye.
Bimari Se jyada Khatarnak Bimari ka dar hai.
#Social Media pe Paise ke liye kitna fake news failayi ja rahi hai?
Bimari Se jyada Khatarnak Bimari ka dar hai.
#Social Media pe Paise ke liye kitna fake news failayi ja rahi hai?
#سماج کی ذہنی صحت (مینٹل ہیلتھ) کی فکر کیجئے۔
حافظ عبدالحسيب عمرى مدنى
کہتے ہیں کہ بسا اوقات بیماری سے زیادہ خطرناک بیماری کا ڈر ہوتا ہے ۔۔
کورونا اور لاک ڈاون کے موجودہ حالات میں اس پہلو پر بہت کم توجہ دی جارہی ہے ۔۔
کورونا کی اس صورت حال میں سماج کے افراد کی مینٹل ہیلتھ ایک بڑا مسئلہ ہے ۔۔
ڈپریشن یا ذہنی دباو، ذہنی تناو،مسلسل خوف کے احساس میں جینا، مسلسل بے اطمینانی کی کیفیت سے گزرنا، ذہنی تھکان،اور نہ جانے کیا کیا مسائل ہیں جو انسان کی ذہنی صحت کو درپیش سنگین خطرات کی حیثیت رکھتے ہیں ۔
ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے سماج میں *"مینٹل ہیلتھ"* سے جڑے مسائل کو ایک بیماری کی حیثیت سے دیکھنے کا رواج بہت ہی کم ہے حالانکہ موجودہ حالات میں بہت سارے لوگ غیر شعوری طور پر ان کا شکار ہیں ۔۔
اس طرف بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔۔
اسلامی تعلیمات کے مطابق ذہنی صحت *(مینٹل ہیلتھ)* کے تحفظ کی کئی بنیادیں ہیں ۔جن میں سے اہم چند ایک درج ذیل ہیں:
أ. ایمان کی مضبوطی- بالخصوص تقدیر پر ایمان- ( وَاعْلَمْ أَنَّ الأُمَّةَ لَوْ اجْتَمَعَتْ عَلَى أَنْ يَنْفَعُوكَ بِشَيْءٍ لَمْ يَنْفَعُوكَ إِلَّا بِشَيْءٍ قَدْ كَتَبَهُ اللَّهُ لَكَ ، وَلَوْ اجْتَمَعُوا عَلَى أَنْ يَضُرُّوكَ بِشَيْءٍ لَمْ يَضُرُّوكَ إِلَّا بِشَيْءٍ قَدْ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَيْكَ ، رُفِعَتِ الأَقْلَامُ وَجَفَّتْ الصُّحُفُ )* ،
قال الترمذي: "هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ "
ب۔ تعلق باللہ ۔ کیونکہ اللہ سے مضبوط رشتہ ایسے خطرات کے احساس کو پوری طرح گھٹا دیتا ہے ۔۔ (الذين آمنوا و تطمئن قلوبهم بذكر الله ألا بذكر الله تطمئن القلوب )*
ج. ساتھ ہی اسلام ایک مسلمان کو درج ذیل تعلیمات کا بھی پابند کرتا ہے ۔۔
1۔ تجسس انسان کی طبیعت میں ہے مگر ہر خبر کا جاننا انسان کے لئے ضروری نہیں ۔ موجودہ دور میں سوشل میڈیا کے ذریعے طرح طرح کی خبروں کی بھرمار خود اپنے آپ میں ذہنی بیماریوں ایک بڑا سبب ہے۔ *(من حسن إسلام المرء تركه مالا يعنيه )*
حديث حسن رواه الترمذي.
2۔ بہت ساری خبریں افواہ ہوتی ہیں لہذا ہر خبر آگے فارورڈ کرنے کی نہیں ہوتی ۔ *(كفى بالمرء كذبا أن يحدث بكل ما سمع )*
مسلم.
3۔ بہت ساری خبریں صحیح خبر ہوکر بھی صرف خواص کے جاننے کی ہوتی ہیں ۔ عوام میں ان کا عام ہونا خوف و دہشت کے پھیلانے کے سوا کوئی فائدہ نہیں دیتا ۔ *(وَإِذَا جَاۤءَهُمۡ أَمۡرࣱ مِّنَ ٱلۡأَمۡنِ أَوِ ٱلۡخَوۡفِ أَذَاعُوا۟ بِهِۦۖ وَلَوۡ رَدُّوهُ إِلَى ٱلرَّسُولِ وَإِلَىٰۤ أُو۟لِی ٱلۡأَمۡرِ مِنۡهُمۡ لَعَلِمَهُ ٱلَّذِینَ یَسۡتَنۢبِطُونَهُۥ مِنۡهُمۡۗ وَلَوۡلَا فَضۡلُ ٱللَّهِ عَلَیۡكُمۡ وَرَحۡمَتُهُۥ لَٱتَّبَعۡتُمُ ٱلشَّیۡطَـٰنَ إِلَّا قَلِیلࣰا)*
(النساء :٨٣)
4۔ بہت ساری خبریں عوام کے حق میں مفید ہوتی ہیں مگر ان خبروں کے نقصانات ان کے فوائد سے زیادہ ہوتے ہیں ۔
عصر حاضر میں ایک طرف ایمان کی کمزوری اور دوسری طرف شرعی اعتبار سے غیر تربیت یافتہ لوگوں کی سوشل میڈیا کے متعدد ذرائع تک رسائی نے ان اصولوں کو پامال کر رکھا ہے جس کے نتیجے میں مختلف و متنوع نقصانات کے ساتھ ساتھ سماج کے مختلف طبقات کی ذہنی صحت کو لاحق خطرات بھی بڑھ گئے ہیں ۔
لہذا دھیان رہے۔۔۔۔!
آپ کم از کم اپنا مثبت کردار ادا کریں ۔
*یادرکھیں ۔۔!*
آپ کے با مقصد فارورڈ بھی اگر کسی کی ذہنی صحت (مینٹل ہیلتھ) کو نقصان پہونچا سکتے ہیں تو پھر آپ اس کے ذمہ دار ہیں
*(المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده)*
متفق عليه ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment