find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Kya Khassi Janwar ki Qurbani ki ja sakti hai?

Kin Janwaro ki qurbani ki ja sakti hai?
Sawal: kya Khassi Janwar ki qurbani Jayez hai? aur kya Janwaro ko khassi karwana na Jayez amal hai? Quran-o-Hadees ke raushani me jawab de.

سوال_ کیا خصی جانوروں کی قربانی جائز ہے؟ اور کیا جانوروں کو خصی کروانا ناجائز عمل ہے؟ طرفین کے دلائل سے واضح کریں....!
جواب..!!
الحمدللہ..!!
taken from Al Furqan Islamic messages
خصی جانور کی قربانی بالکل جائز ہے اور صحیح احادیث سے ثابت ہے،اگر خصی جانور کی قربانی جائز نا ہوتی تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خصی جانوروں کی قربانی نا کرتے.

*دلیل نمبر-1*
📚ام المؤمنین عائشہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قربانی کا ارادہ فرماتے تو دو بڑے، موٹے سینگ دار، چتکبرے، خصی کئے ہوئے مینڈھے خریدتے، ان میں سے ایک اپنی امت کے ان لوگوں کی طرف سے ذبح فرماتے، جو اللہ کی توحید اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی گواہی دیتے ہیں، اور دوسرا محمد اور آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ذبح فرماتے۔
(سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 3122​)
(علامہ الألبانی نے اسکو صحيح ابن ماجه 2548 میں صحيح لکھا ہے،)
(مسند احمد،25843صحیح لغیرہ)
(تحفة الأشراف: 14968، 17731)
(مباحثہ الزجاجة: 1083)
(ابن الملقن (٧٥٠ هـ)، البدر المنير ٩/٢٩٩_ حسن)
(تحفة المحتاج ٢/٥٣٠  •  إسناده جيد)

*دلیل نمبر-2*
📚جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن سینگ دار ابلق خصی کئے ہوئے دو دنبے ذبح کئے، جب انہیں قبلہ رخ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا پڑھی: «إني وجهت وجهي للذي فطر السموات والأرض على ملة إبراهيم حنيفا وما أنا من المشركين، إن صلاتي ونسكي ومحياي ومماتي لله رب العالمين لا شريك له، وبذلك أمرت وأنا من المسلمين، اللهم منك ولك وعن محمد وأمته باسم الله والله أكبر» "میں اپنا رخ اس ذات کی طرف کرتا ہوں  جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، میں ابراہیم کے دین پر ہوں، کامل موحد ہوں، مشرکوں میں سے نہیں ہوں بیشک میری نماز میری تمام عبادتیں، میرا جینا اور میرا مرنا خالص اس اللہ کے لیے ہے جو سارے جہان کا رب ہے، کوئی اس کا شریک نہیں، مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے، اور میں مسلمانوں میں سے ہوں، اے اللہ! یہ قربانی تیری ہی عطا ہے، اور خاص تیری رضا کے لیے ہے، محمد اور اس کی امت کی طرف سے اسے قبول کر، (بسم اللہ واللہ اکبر) اللہ کے نام کے ساتھ، اور اللہ بہت بڑا ہے" پھر ذبح کیا۔
سنن ابن ماجہ،حدیث نمبر-3121)
(تحفة الأشراف: 3144)
(مسند احمد_3/356، 362، 375)
سنن الدارمی/الأضاحي،1989)(حسن)
 (اس کے راوی ابوعیاش مصری مجہول، لین الحدیث ہیں، لیکن تابعی ہیں، اور تین ثقہ راویوں نے ان سے روایت کی ہے، نیز حدیث کی تصحیح ابن خزیمہ، حاکم، اور ذھبی نے کی ہے،
(علامہ البانی نے پہلے اسے ضعیف ابی داود میں رکھا تھا، پھر تحسین کے بعد اسے صحیح ابی داود میں داخل کیا 8/142)
(سنن أبي داود : حدیث نمبر: 2795​) صحیح
(علامہ الألباني نے تخريج مشكاة المصابيح 1406 میں اسکو حسن کہا ہے)
(امام ابن حجر العسقلاني (٨٥٢ هـ)
تخريج مشكاة المصابيح  ج2/ص128  حسن كما قال في المقدمة)

*دلیل نمبر-3*
📚نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے غلام سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو چتکبرے اور خصی دنبوں کی قربانی کی، ایک دنبہ اللہ تعالیٰ کی توحید کا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حق میں پیغام پہنچا دینے والوں کی طرف سے تھے اور ایک دنبہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اہل بیت کی طرف سے تھا،
(مسند احمد،حدیث نمبر_23860)
(علامہ الهيثمي (٨٠٧ هـ) نے مجمع الزوائد
ج4/ص24  میں اسکو  إسناده حسن لکھا ہے)

📚علامہ الألباني (١٤٢٠ هـ) نے إرواء الغليل میں ج4/ص360 پر اسکو  إسناده حسن لکھا ہے اور فرماتے ہیں کہ ،
لولا أن شريكا وهو ابن عبد الله القاضي سيء الحفظ لكن قد تابعه جماعة من الثقات، اگرچہ اسکی سند میں ابن عبداللہ حافظے کے کمزور راوی ہیں مگر اسکی متابعت ایک ثقہ جماعت نے کی ہے اس لیے یہ حدیث حسن ہے)

وضاحت_ اس حدیث کے بعض طرق میں اگرچہ عبد اللہ بن محمد بن عقیل کی وجہ سے کچھ کلام ہے،
لیکن علما ء کی ایک جماعت نے ان پر اعتماد کا اظہار کیا ہے جیسے امام محمد اسحاق بن راھویہ حمیدی امام بخاری ،امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ اور (ابن عدی تہذیب میزان اور خلاصہ) میں،ان ائمہ سے اس کی توثیق منقول ہے،علاوہ ازیں عبد اللہ بن محمد بن عقیل کی روایت کے اور بھی شواہد ہیں جواس روایت کو تقویت پہنچاتے ہیں،

*اگر ان احادیث پر اعتراض کرنے والوں کی بات مان بھی لی جائے کہ یہ روایات ضعیف ہیں تو بھی خصی جانور کی ممانعت کہاں ثابت ہے؟نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بیان کیے ہوئے قربانی کے عیوب آپ سابقہ (سلسلہ نمبر_ 62) میں ملاحظہ فرما چکے ہیں،کسی ایک روایت میں بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یا کسی صحابی یا سلف صالحین میں سے کسی نے بھی قربانی کے لیے خصی جانور کو عیب میں شامل نہیں کیا،اور جانور کا خصی ہونا ان عیوب میں شامل نہیں جنہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے لیے عیب قرار دیا ہے،لہٰذا خصی جانور کو قربانی میں عیب سمجھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائی ہوئی شریعت کو ناکافی سمجھتے ہوئے اس میں اپنی طرف سے اضافے کی مذموم کوشش ہے*

یہی وجہ ہے کہ خصی جانور کی قربانی تمام محدثین وفقہا کے ہاں بالاجماع جائز ہے جیسا کہ

📚حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں:‘‘قربانی کے جانور کا خصی ہونا کوئی عیب نہیں بلکہ خصی ہونے سے اس کے گوشت کی عمدگی میں اضافہ ہوتا ہے ۔
(فتح الباری:۱۰/۷)

📚 علامہ ابن قدامہ مقدسی رحمہ اللہ
(٥٤١۔٦٢٠ ھ)بیان کرتے ہیں :
وَلَا نَعْلَمُ فِي ہٰذَا خِلَافًا .
”اس بارے میں کوئی اختلاف ہمارے علم میں نہیں آیا۔”
(المغني : ٣/٤٧٦، ٩/٤٤٢)

📚امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اس بارے میں فرماتے ہیں :
أَرْجُو أَن لَّا یَکُونَ بِہٖ بَأْسٌ .
”اس میں کوئی حرج نہیں۔”
(مسائل الإمام أحمد و إسحاق بن راہویہ بروایۃ إسحاق بن منصور الکوسج : 368/2)

📚امام حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ بکرے اور دنبے کو خصّی کرنے میں کوئی
حرج نہیں۔
(تفسیر الطبری : ١٠٤٧٥، وسندہ، صحیحٌ)

📚سعودی مفتی الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ قربانی کے مسنون اور افضل جانوروں کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں، کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے خصی جانور کی قربانی صحیح حدیث سے ثابت ہے ،جسے امام احمد رحمہ اللہ تعالی نے مسند احمد میں روایت کیا ہے اورعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ابن ماجہ میں صحیح قرادیا ہے ۔ دیکھیں صحیح ابن ماجہ ( 3122 )
اور حدیث میں الموجوء کا لفظ ہے،
الموجوء : خصی جانور کوکہتے ہيں ، اوریہ گوشت کے اعتبار سے غالبا فحل سے بہتر اور اکمل ہوتا ہے، قربانی میں سے جنس اور اوصاف کے لحاظ سے افضل جانور میں یہ بھی شامل ہے،
(احکام الاضحيۃ الذکاۃ تالیف : الشيخ محمد بن صالح عثیمین)

اوپر ذکر کردہ روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ خصی جانور کی قربانی درست ہے، اسے عیب شمار نہیں کیا جاتا۔ دراصل کسی جانور کو خصی کرنے کے مثبت اور منفی دو پہلو ہیں، مثبت پہلو یہ ہے کہ خصی جانور کا گوشت عمدہ اور بہتر ہوتا ہے جبکہ غیر خصی جانور کے گوشت میں ایک ناگوار سی بو پیدا ہو جاتی ہے جس کے تناول میں تکدر پیدا ہوتا ہے اور اس کا منفی پہلو یہ ہے کہ جانور کو خصی کرنے سے اس کی فحولیت (نر ہونا) ختم ہو جاتا ہے اور وہ افزائش نسل کے قابل نہیں رہتا۔
قربانی کے متعلق مثبت پہلو یہ ہے کہ جانور کو خصی کرنے سے اس کے گوشت میں عمدگی پیدا ہو جاتی ہے جیسا کہ

📚حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: "قربانی کے جانور کا خصی ہونا کوئی عیب نہیں بلکہ خصی ہونے سے اس کے گوشت کی عمدگی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔"
(فتح الباری ص7ج10)

📚امام بیہقی رحمہ اللہ نے بھی اس امر کی صراحت کی ہے کہ جانور کو خصی کرنے سے اس کا گوشت عمدہ ہو جاتا ہے اور قربانی کے لئے یہ کوئی عیب نہیں ہے۔
(سنن البیھقی ص25ج10)

قربانی کے ذریعے چونکہ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہوتا ہے، اس لئے قربانی کا جانور واقعی بے عیب اور تندرست ہونا چاہیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند ایک ایسے عیوب کی نشاندہی فرمائی ہے جو قربانی کے لئے رکاوٹ کا باعث ہیں تاہم قربانی کے لئے جانور کا خصی ہونا کوئی عیب نہیں ہے، اگر ایسا ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے جانور کو قربانی کے لئے قطعی طور پر منتخب نہ فرماتے۔ چنانچہ احادیث میں صراحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو ایسے مینڈھوں کی قربانی دیتے جو خصی اور گوشت سے بھرپور ہوتے تھے،

اس بناء پر کچھ لوگوں کا پروپیگنڈا کرنا کہ خصی جانور کی قربانی ناجائز ہے بددیانتی پر مبنی ہے،

*لہذا ثابت ہوا کہ خصی جانور کی قربانی بالکل جائز ہے، اور مسنون ہے اور اگر مسنون نا بھی سمجھا جائے تو بھی اسکی ممانعت ثابت نہیں اور نا ہی خصی ہونا قربانی سے مانع والے عیوب میں شامل ہے،اور یہ بات سب جانتے ہیں کہ غیر خصی جانور کے عموماً پیشاب پینے کی وجہ سے اسکے گوشت کا ذائقہ اچھا نہیں ہوتا جبکہ خصی جانور کے گوشت کا ذائقہ بہت اچھا ہوتا ہے،
---------------------&--------------------
*حلال جانوروں کو مثبت پہلو کے لیے خصی کروانا جائز ہے.

جانور کو خصی کرنے کے متعلق علمائے متقدمین میں اختلاف ہے، ایک گروہ اس عمل کو مطلق طور پر حرام کہتا ہے خواہ وہ جانور حلال ہو یا حرام۔ جبکہ کچھ اہل علم کا موقف ہے کہ خصی کرنے کی حرمت صرف حرام جانوروں سے متعلق ہے، ان کے نزدیک حلال جانور کو خصی کرنا جائز ہے،

جو حضرات مطلق طور پر خصی نا کرنے کے قائل ہیں ان کے دلائل حسب ذیل ہیں:

*پہلے گروہ کے دلائل*

دلیل نمبر_1

اولاد آدم کو گمراہ کرنے کے متعلق ابلیس لعین کا ایک طریقہ واردات ان الفاظ میں بیان ہوا ہے:
📚قرآن
"میں انہیں حکم دوں گا کہ وہ میرے کہنے پر ضرور اللہ کی تخلیق میں بگاڑ پیدا کریں گے۔"
(النساء:119)

📚حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے نزدیک اس سے مراد جانوروں کا خصی کرنا ہے۔
(تفسیر ابن کثیر ص612ج1)

دلیل نمبر_2
🚫حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑوں اور دیگر جانوروں کو خصی کرنے سے منع فرمایا ہے۔
(مسند احمد ص24ج2) ضعیف
(أحمد شاكر (١٣٧٧ هـ)، مسند أحمد ٧/٦ • إسناده ضعيف)

دلیل نمبر_3
📚حضرت نافع، جناب ابن عمر رضی اللہ عنہ کے متعلق بیان کرتے ہیں کہ وہ خصی کرنے کے عمل کو مکروہ خیال کرتے تھے۔ (موطا امام مالک ص948ج2ح2729)

دلیل نمبر_4
📚حضرت عکرمہ رحمہ اللہ تابعی جانوروں کے خصی کرنے کو مکروہ خیال کرتے تھے۔
(مصنف ابن ابی شیبۃ ص226ج12)
________&_________
*دوسرے گروہ کے دلائل*

جو حضرات حلال جانوروں کو مثبت پہلے کے لیے خصی کروانا جائز سمجھتے ہیں ان حضرات کی طرف سے  پہلے گروہ کے مذکورہ دلائل کا اس طرح جواب دیا گیا ہے کہ اوپر ذکر کردہ آیت کی تفسیر میں جانوروں کو خصی کرنے کی بات کسی صحیح، ضعیف اور مرفوع حدیث سے ثابت نہیں ہے،

📚جہاں تک سلف کے اقوال کا تعلق ہے تو اس کے متعلق حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ، حسن بصری، مجاہد، قتادہ اور سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہم سے مروی ہے کہ اس سے مراد اللہ کا دین ہے کہ وہ لوگ شیطان کے کہنے پر حرام کو حلال اور حلال کو حرام ٹھہرائیں گے جیسا کہ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے اپنی مایہ ناز تفسیر میں ان اقوال کو نقل فرمایا ہے۔
(تفسیر ابن کثیر ص612ج1)

جب سلف صالحین سے آیت مذکورہ کی مختلف تفاسیر منقول ہیں تو اس کی تفسیر میں جانوروں کو خصی کرنے کی بات حتمی طور پر نہیں کہی جا سکتی۔ چونکہ اس کی تفسیر میں کوئی مرفوع حدیث موجود نہیں، لہذا "لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّـهِ" اللہ کے دین میں کوئی تبدیلی نہیں، اس کے پیش نظر آیت مذکورہ میں "خلق اللہ" سے مراد اللہ کا دین ہی ہے

📚جیسا کہ امام بیہقی رحمہ اللہ نے امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے۔
(سنن البیھقی ص25ج10)

🚫پہلے گروہ کی طرف سے خصی سے منع کرنے میں مسند امام احمد کے حوالے سے جو مرفوع حدیث بیان کی جاتی ہے وہ محدثین کے قائم کردہ معیار صحت پر پوری نہیں اترتی کیونکہ اس میں ایک راوی عبداللہ بن نافع ضعیف ہے۔ اس کی تفصیل مسند احمد کے حاشیہ میں دیکھی جا سکتی ہے۔ (مسند احمد:4769)

*جب ہم علمائے متقدمین کو دیکھتے ہیں تو ان میں بیشتر حضرات جانوروں کو خصی کرنے کے قائل اور فاعل ہیں*

📚چنانچہ حضرت بشیر کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے اپنے دور حکومت میں خود مجھے حکم دیا تھا کہ میں ان کے خچر کو خصی کروں۔
(سنن البیھقی ص25ج10)

📚حضرت طاؤس رحمہ اللہ نے اپنے اونٹ کو خصی کروایا تھا نیز عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ کا قول ہے کہ اگر نر جانور کے کاٹنے یا اس کے نقصان کا اندیشہ ہو تو اسے خصی کرانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ (شرح معانی الآثار ص383ج2)

📚ہشام بن عروہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ان کے والد عروہ بن زبیر نے اپنا ایک خچر خصی کرایا تھا۔
(مصنف ابن ابی شیبۃ ص226ج12)

ان اقوال کے پیش نظر یہ بات قرین قیاس معلوم ہوتی ہے کہ کسی ضرورت کے پیش نظر جانور کو خصی کیا جا سکتا ہے لیکن بلاوجہ یہ عمل مکروہ اور ناپسندیدہ ہے،

📚 جیسا کہ امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: "جب کوئی واقعی ضرورت درپیش ہو تو جانور کو خصی کرنے کا جواز معلوم ہوتا ہے جیسا کہ ہم نے تابعین کرام سے یہ اقوال بیان کئے ہیں۔"
(سنن البیھقی ص26ج10)

دونوں گروہ کے دلائل کا خلاصہ

*مذکورہ بحث کا خلاصہ یہ ہے کہ حلال جانوروں کو قربانی پر ذبح کرنے یا عام دنوں میں اچھے گوشت کے حصول کے لئے خصی کیا جا سکتا ہے کیونکہ ایسا کرنے سے اس کا گوشت عمدہ ہو جاتا ہے اور جن روایات میں منع کا حکم ہے انہیں ان جانوروں کے متعلق محمول کیا جائے گا جن کا گوشت نہیں کھایا جاتا یعنی حرام جانور  یا اس منع میں وہ جانور آئیں گے جن جانوروں کو بلاوجہ خصی کیا جاتا ہے اور انکی افزائش روک دی جاتی ہے.

((  واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب  )))

اللہ پاک کمی کوتاہی معاف فرمائیں اور حق بات پر عمل کی توفیق دیں آمین..!!!!

📚کن عیب دار جانوروں کی قربانی درست نہیں،؟؟

📚کیا قربانی کے لیے جانور کا دو دانتا ہونا ضروری ہے؟
قربانی کے لیے  جانور کی کتنی عمر ہونی چاہیے؟

📚قربانی کے لیے کون سے جانور ذبح کرنے چاہیے؟ اور کیا بھینس کی  قربانی جائز ہے؟

*الفرقان اسلامک میسج سروس*

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS