Auraton ko Feminist banne se kya hasil hua hai abhi tak?
Feminism walo ne auraton ke Haque me kya kiya hai?
Modern Ladkiya khud apne pairon pe khud se kaise kulhari mar rahi hai?
Sawal: Aazadi ke Nam pe Auraton ko kya mila?
आजादी के नाम पे औरतों को क्या मिला?
मॉडर्न लड़कियां खुद अपनी ज़िन्दगी बर्बाद करने में क्यों लगी हुई है?
Feminism walo ne auraton ke Haque me kya kiya hai?
Modern Ladkiya khud apne pairon pe khud se kaise kulhari mar rahi hai?
Sawal: Aazadi ke Nam pe Auraton ko kya mila?
आजादी के नाम पे औरतों को क्या मिला?
मॉडर्न लड़कियां खुद अपनी ज़िन्दगी बर्बाद करने में क्यों लगी हुई है?
سوال : آزادی کے نام پر عورت کو کیا ملا ہے ؟
جواب :انسانی نفس کی خواہشات :
انسانی نفس کی خواہشات میں یہ بات ہوتی ہے کہ عورت کے قریب ہونا اس کے ساتھ گفتگو کرنا گندی نظر سے دیکھنا اور اسے اپنی حوس کا نشانہ بنانا ۔
اور اس کو پورا کرنے کے لئے لفظ استعمال کیا گیا آزادی نسواں عورتوں کے حقوق ہیومن رائٹس وغیرہ وغیرہ ۔ (Feminism, female empowerment)
انسانی نفس کی خواہشات میں یہ بات ہوتی ہے کہ عورت کے قریب ہونا اس کے ساتھ گفتگو کرنا گندی نظر سے دیکھنا اور اسے اپنی حوس کا نشانہ بنانا ۔
اور اس کو پورا کرنے کے لئے لفظ استعمال کیا گیا آزادی نسواں عورتوں کے حقوق ہیومن رائٹس وغیرہ وغیرہ ۔ (Feminism, female empowerment)
عصر حاضر میں آزادی نسواں کی حقیقت :
آزادی نسواں کے نام دے کر جو کیا وہ قابل غور ہے ایسا نہیں کہ عورت کو بہت زیادہ معزز بنا دیا عزت دی بلکہ عورت کو سر سے لے کر پیر تک بکاؤ مال بنا دیا اسے ماڈل گرل بنا دیا اسے ڈانسر بنا دیا اداکارہ بنا دیا اسے دفتروں میں لے آئے جہاں مردوں کا قرب ہو اور مرد اپنی آنکھوں کی تسکین کر سکیں تو آزادی نسواں سے جو دیا گیا وہ سب اسی کے اردگرد گومتا ہے ۔
آزادی نسواں کے نام دے کر جو کیا وہ قابل غور ہے ایسا نہیں کہ عورت کو بہت زیادہ معزز بنا دیا عزت دی بلکہ عورت کو سر سے لے کر پیر تک بکاؤ مال بنا دیا اسے ماڈل گرل بنا دیا اسے ڈانسر بنا دیا اداکارہ بنا دیا اسے دفتروں میں لے آئے جہاں مردوں کا قرب ہو اور مرد اپنی آنکھوں کی تسکین کر سکیں تو آزادی نسواں سے جو دیا گیا وہ سب اسی کے اردگرد گومتا ہے ۔
ایسا تو نہیں ہوا کہ اسے گھر بٹھا کر اس کے تمام حقوق پورے کئے گئے جیسا کہ اسلام میں ہے کہ عورت گھر میں رہے اور مرد پر فرض ہے کہ وہ عورت کی تمام ضروریات و حقوق پوری کرے لیکن اس کو بازار میں لائے اس کو مارکیٹ میں لائے اس کو آفس میں لائے آفس سے اسے خلوت میں لے کر گئے اسے روڈ کے بورڈ پر لے آئے موٹر سائیکل بیچنی ہو تو عورت کو لے آئے پتی بیچنی ہو تو عورت کو لے آئے حتی کہ مردوں کی چیزیں بیچنی ہو تو عورت کو لے آئے ۔
اسی کو آزادی کا نام دیا گیا، ارے کیسی آزادی جو ہماری زندگی برباد کر دے، جو ہماری دنیا و آخرت برباد کر دے، آزادی نہیں بلکہ اسے بجارو عورت بنا کر رکھ دیا، محفل کی شمع بنا دیا، مردوں کے تسکین کا چیز بنا دیا، جسے دیکھ کر مرد اپنی آنکھ، کان اور شرمگاہ کو لذت پہنچائے، جب اسے دوسری بیوی کے حیثیت سے رہنے کو کہا جاتا تو اسے یہاں پر 1400 پہلے کا گھسا پٹا طریقہ لگتا ہے، اور وہی خود کالجوں، میں کتنے لڑکوں سے میل جول کر چکی ہوتی ہے، کتنے عاشقوں سے اپنی جسم کی آگ ٹھنڈا کر چکی ہوتی ہے، نہ جانے کتنے boyfriends سے اپنی جوانی کی پیاس مٹا چکی ہوتی۔۔ اور جب ایک مرد دوسری شادی کرنا چاہتا ہے تو اُسے یہ سب پرانا سوچ معلوم پڑتا ہے، اور خود وہی لڑکی یہاں پر اس مرد کے character کی بات کرنے لگتی ہے، کے ایک بیوی کے ہوتے ہوئے دوسری عورت کی چاہت رکھتا، شاید یہ دوسری شادی کے بعد بھی کہیں 3، 4 اور پھر محبوبہ نہ رکھنے لگے، آخر ہے تو وہ بھی مرد۔ نہ جانے اس سے پہلے بھی کتنی عورتوں سے پیار کر چکا ہوگا، ہو سکتا ہے اسکی بیوی اس سے خوش نہ ہو یہ یہ اپنی بیوی سے خوش نہ ہو تبھی تو دوسری شادی کی سوچ رہا ہے۔ نہیں میں پوری زندگی ایسے ہی رہ جاؤنگی ( ستتر چوہے کھاکر بلی چلی حج کرنے، خود کتنے مردوں کے بستر کی زینت بنی ہوگی اور بنےگی) لیکن کسی مرد کی دوسری، تیسری بیوی نہیں بنوںگی۔ کچھ لڑکیاں ایسی بھی ہی جو شادی کے بعد اپنے شوہر کو غلام بناکر خود غلام کی بیوی بنی رہتی ہے، وہ اتنی ماڈرن، لبرل، فیمینسٹ (Modern, liberal, feminist) رہتی ہے کے ایسی ماڈرن کے نشے میں اپنی حقوق تک بھول جاتی ہے، شوہر کے مقام و مرتبے کو بھی کنارے کر دیتی ہے، شاید ایسی سوچ رکھنے والی لڑکیوں کا یہی خیال ہوتا ہوگا کے میں ہی دنیا کی سب سے بڑی اور طاقتور عورت ہوں، مجھے کوئی کچھ نہیں کر سکتا، اور وہ مرد کو اپنی پیرو کے نیچے سمجھتی ہے مگر خود مرد کے جیسے بنی رہتی ہے، جینز، ٹی شرٹ جیسے لباس پہن کر مردوں کی نقل کرتی مطلب جسے اپنے پیر کی جوتی سمجھتی ہے اسی کا نقل بھی کرتی ہی۔ یعنی کے اصل فینزم تو مردوں سے مقابلہ کرنا ہے ہوتا ہے ان لوگوں کا، ایسی عورتیں یہی سوچتی ہے کے اُسے ہمیشہ دنیا میں ہی رہنا ہی، کبھی اُسے موت نہیں آئےگی، یہ خود کو خدا سمجھتی ہے تبھی تو اللہ کے حکم کی نا فرمانی کرتی ہے، اسے کتنی اور کیسی آزادی چاہیے، اگر ان لوگوں کو دنیا کی ساری چیزیں دے دی جائے تب بھی انہیں صبر نہیں ہوگا بلکہ اگلا مانگ خدائی کا دعویٰ ہوگا۔
اللہ معاف کرے، یا اللہ تو مسلم بہنوں کو مغربی تہذیب سے بچا، انہیں یورپ کی سازشوں سے واقف کرا دے، انہیں بی بی فاطمہ کے جیسی پردہ نشیں بنا دے، انہیں غیر مسلموں کے مشابہت سے بچا۔ آمین ثمہ آمین
اسی کو آزادی کا نام دیا گیا، ارے کیسی آزادی جو ہماری زندگی برباد کر دے، جو ہماری دنیا و آخرت برباد کر دے، آزادی نہیں بلکہ اسے بجارو عورت بنا کر رکھ دیا، محفل کی شمع بنا دیا، مردوں کے تسکین کا چیز بنا دیا، جسے دیکھ کر مرد اپنی آنکھ، کان اور شرمگاہ کو لذت پہنچائے، جب اسے دوسری بیوی کے حیثیت سے رہنے کو کہا جاتا تو اسے یہاں پر 1400 پہلے کا گھسا پٹا طریقہ لگتا ہے، اور وہی خود کالجوں، میں کتنے لڑکوں سے میل جول کر چکی ہوتی ہے، کتنے عاشقوں سے اپنی جسم کی آگ ٹھنڈا کر چکی ہوتی ہے، نہ جانے کتنے boyfriends سے اپنی جوانی کی پیاس مٹا چکی ہوتی۔۔ اور جب ایک مرد دوسری شادی کرنا چاہتا ہے تو اُسے یہ سب پرانا سوچ معلوم پڑتا ہے، اور خود وہی لڑکی یہاں پر اس مرد کے character کی بات کرنے لگتی ہے، کے ایک بیوی کے ہوتے ہوئے دوسری عورت کی چاہت رکھتا، شاید یہ دوسری شادی کے بعد بھی کہیں 3، 4 اور پھر محبوبہ نہ رکھنے لگے، آخر ہے تو وہ بھی مرد۔ نہ جانے اس سے پہلے بھی کتنی عورتوں سے پیار کر چکا ہوگا، ہو سکتا ہے اسکی بیوی اس سے خوش نہ ہو یہ یہ اپنی بیوی سے خوش نہ ہو تبھی تو دوسری شادی کی سوچ رہا ہے۔ نہیں میں پوری زندگی ایسے ہی رہ جاؤنگی ( ستتر چوہے کھاکر بلی چلی حج کرنے، خود کتنے مردوں کے بستر کی زینت بنی ہوگی اور بنےگی) لیکن کسی مرد کی دوسری، تیسری بیوی نہیں بنوںگی۔ کچھ لڑکیاں ایسی بھی ہی جو شادی کے بعد اپنے شوہر کو غلام بناکر خود غلام کی بیوی بنی رہتی ہے، وہ اتنی ماڈرن، لبرل، فیمینسٹ (Modern, liberal, feminist) رہتی ہے کے ایسی ماڈرن کے نشے میں اپنی حقوق تک بھول جاتی ہے، شوہر کے مقام و مرتبے کو بھی کنارے کر دیتی ہے، شاید ایسی سوچ رکھنے والی لڑکیوں کا یہی خیال ہوتا ہوگا کے میں ہی دنیا کی سب سے بڑی اور طاقتور عورت ہوں، مجھے کوئی کچھ نہیں کر سکتا، اور وہ مرد کو اپنی پیرو کے نیچے سمجھتی ہے مگر خود مرد کے جیسے بنی رہتی ہے، جینز، ٹی شرٹ جیسے لباس پہن کر مردوں کی نقل کرتی مطلب جسے اپنے پیر کی جوتی سمجھتی ہے اسی کا نقل بھی کرتی ہی۔ یعنی کے اصل فینزم تو مردوں سے مقابلہ کرنا ہے ہوتا ہے ان لوگوں کا، ایسی عورتیں یہی سوچتی ہے کے اُسے ہمیشہ دنیا میں ہی رہنا ہی، کبھی اُسے موت نہیں آئےگی، یہ خود کو خدا سمجھتی ہے تبھی تو اللہ کے حکم کی نا فرمانی کرتی ہے، اسے کتنی اور کیسی آزادی چاہیے، اگر ان لوگوں کو دنیا کی ساری چیزیں دے دی جائے تب بھی انہیں صبر نہیں ہوگا بلکہ اگلا مانگ خدائی کا دعویٰ ہوگا۔
اللہ معاف کرے، یا اللہ تو مسلم بہنوں کو مغربی تہذیب سے بچا، انہیں یورپ کی سازشوں سے واقف کرا دے، انہیں بی بی فاطمہ کے جیسی پردہ نشیں بنا دے، انہیں غیر مسلموں کے مشابہت سے بچا۔ آمین ثمہ آمین
تو یہاں حقوق کہاں ہیں حقوق والی کونسی بات ہے عورت بھی سمجھ رہی ہے کہ مجھے حقوق مل گئے درحقیقت اس کی عزت کا نشانہ بنایا گیا ۔
Bilkul sahi
ReplyDeleteKuchh bhi nahi mila bas Logo ko bahkawe me dal diya hai, sirf dikhawa hai aur kuchh nahi
https://findmrf.blogspot.com/2022/02/muslim-ladkiyo-ko-hijab-pehan-kar.html
https://findmrf.blogspot.com/2019/01/parda-karne-ka-hukm-quran-majeed-me.html
Islam me parde ka hukm.
Bilkul sahi
ReplyDeleteHamari deeni behano ko samajhna chahiye.
Allah unhein hidayat nasib ata kar
Masha Allah
ReplyDelete