find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Bhabhi Ab kya Fayeda Parde (Nakab-Hijab) Ka ek umar To Aeise hi gujar gayi?

Ham ek aam insan hokar hote kaun hai kisi ke liye faisla karne wale?

Ta'ana marne wali burai hamare Muashare me kis Tarah fail rahi hai?
agar koi shakhs Pichhli galatiyo ko bhula kar Fir se Sahi raste pe chale tab bhi use ruswa kiya jata hai isne pahle to Aeise kiya tha....... waise kiya tha...
Agar bahu Ek waqt me galat kar bhi gayi to wah apni galati nahi sudhare balki mohalle ki auntiyo ka ta'ana sune...


طعنے مارنا ہمارے معاشرے میں عام ہو چکی ہے خاص کر یہ برائے خواتین حضرات میں دیکھنے کو ملتی ہے۔
سنو رابعہ- تم نے کرن کو دیکھا؟
عبایہ پہننا شروع کردیا ہے حجاب کے ساتھ.
ہاں یار دیکھا تو تھا، اللہ جب ہدایت عطا فرمادے.
رابعہ نے بدستور موبائل میں مصروف رہتے ہوئے جواب دیا، مگر کرن کی شاید تسلی و تشفی نہیں ہوئی تھی، شاید بھرپور غیبت کا ارادہ تھا اس لیے بات بڑھاتے ہوئے مزید کہا: یار اب کیا فائدہ اس حجاب کا، اس عبائے کا جب پوری اکیڈمی نے اسے اس کی واہیات ڈریسنگ میں دیکھ لیا ۔ نو سو چوہےکھاکر بلی حج کو چلی.
ہاں یہ تو ہے. رابعہ نے بھی تائید کی، مگر شاید موبائل میں شاید زیادہ دلچسپی کا سامان تھا ۔اس لیے بھرپور غیبت و تبصرے کا ارادہ پایہ تکمیل نہ پہنچ سکا .
لیکن ایک سیکنڈ رکیں، یہ مکالمہ پڑھ کر تائید کرکے گزر نہیں جائیں. یہ ہم سب کا معاملہ ہے، صرف کرن و رابعہ کا نہیں. ہم اتنے کم ظرف لوگ ہیں کہ کسی کے نیک ارادے کو اپنی باتوں سے، اپنے طنز و طعن سے ریزہ ریزہ کرسکتے ہیں. یہ معاملہ صرف عبایا حجاب کا نہیں بلکہ ہر توبہ کے بعد  بندے ہی اس کمزور انسان کو اپنی باتوں سے، اپنے چبھتے سوالات و تبصروں سے چھلنی چھلنی کردیتے ہیں.
 
پچھلے دنوں ایک کلاس فیلو سے ملاقات ہوئی، باتوں باتوں میں حجاب زیر موضوع آگیا. کہنے لگیں دل تو چاہتا ہے کہ اب حجاب لیا کروں مگر میری نندوں نے کہا، بھابھی اب کیا فائدہ، ایک عمر گذاردی بنا پردے کے، اب  کیوں شوق  چڑھ گیا آپ کو؟
تو پھر میں نے بھی سوچا کہہ تو ٹھیک ہی رہی ہیں اس لیے رہنے دیا.
ایسے ہی ایک رشتے دار ہیں ان کے بھائی کی عمر چالیس بیالیس سال ہوگئی مگر شادی نہیں ہوسکی. ذکر زیر موضوع آیا تو سننے کو ملا اتنی گزر گئی باقی بھی گزر جائے گی۔
(واہ کیا کہنے یعنی اب اگر ان انکل کی بالفرض مزید چالیس سال کی کے عمر باقی ہے تو ان کی سزا ہے، باقی بھی آپ ایسے ہی گذاریں کیونکہ آپ نے یہ کام وقت پر نہیں کیا )
ایک اور جاننے والی ہیں ساس سے نہیں بنتی تھی، شوہر کو لےکر الگ دنیا بسالی. بعد ازاں احساس بیدار ہوا معافی وغیرہ مانگ کر ساتھ رکھ لیا. خدمت کرنے لگیں تو  ان کے محلے کی خواتین کے لبوں پر اب یہ جملے رہتے ہیں، پتا نہیں کیا لالچ کھینچ لایا پہلے تو الگ ہوگئی تھی.
(یعنی یہاں یہ مراد لے لیا جائے بہو اگر ایک وقت میں غلط کر بھی گئی تو وہ اب زندگی بھر غلط بنی رہے، غلطی نہ سدھارے کیونکہ وہ جس محلے میں رہتی ہے انھیں یہ معلوم تھا کہ یہ پہلے غلط کرچکی ہے)
ایسے ہی ایک پرانے محلے کی جاننے والی تھیں گھر کی ضروریات مکمل کرنے کے لیے گمراہی کے راستے پر چل پڑی، چند سال بعد عمرے پر گئیں، دامنِ ہدایات تھام کر آئیں مگر آج تک انھیں ان کی سابقہ زندگی کے تناظر میں ذلیل کیا جاتا ہے، طعنے دیے جاتے ہیں.
ایسی بے شمار مثالیں ہیں ہمارے درمیان جو ہم خود پیدا کرتے ہیں، جن کی وجہ ہم خود بنتے ہیں اور انجانے میں اپنا اور کسی دوسرے کا کتنا نقصان کر جاتے ہیں ہمیں اندازہ تک نہیں ہو پاتا.
آخر کیوں معاف نہیں کرتے ہم لوگ ایسے لوگوں کو جو اپنا آپ سدھارنا چاہتے ہیں، سدھارنے کی کوشش کرتے ہیں، ہمت دکھاتے ہیں، ہمت کرتے ہیں، ہم سے اچھے ہوتے ہیں جو اپنی کوتاہیوں غلطیوں کا ادراک کرکے انھیں درست کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ہم اپنی زبانوں سے صرف ان کی کوششوں پر پانی پھیرتے ہیں ۔
خدارا رحم کریں خود پر اپنے حالوں پر اور صرف ایک بار سوچیں... حضور ﷺ نے جب اسلام کی تبلیغ شروع کی  تھی تو چار افراد سے شروع ہوئی تھی وہ دعوت. اس سے قبل سب غیر مذہب پر تھے، تو ذرا سوچیں آج جن جلیل القدر صحابہ رضی اللہ عنھم کا نام  ہم عزت و احترام سے لیتے ہیں، وہ بعد میں کلمہ گو ہوئے تھے. کیا ہم انھیں طعنے دینے کا سوچ سکتے ہیں؟
کیا ہماری روح نہیں کانپ جاتی اس خیال سے بھی؟
کیا اس زمانے میں کسی نے انھیں ان کی سابقہ زندگی کا جتایا تھا؟
انھیں کیا فائدہ؟ کیا فائدہ یا پہلے تو یہ کیا تھا، پہلے تو وہ کیا تھا، کہہ کر حوصلہ شکنی کی تھی؟؟؟
نہیں ہر گز نہیں بلکہ کھلے دل سے دائرہ اسلام میں خوش آمدید کہا تھا... ہاں یہ ضرور تھا کہ وہ اعلیٰ ہستیاں خود اپنے سابقہ  اعمال کے لیے غمزدہ رہتی تھیں مگر  ان کے حوصلے پست نہیں کیے جاتے بلکہ انھیں نوید دی جاتی تھی. انھیں قرآنی آیتوں کی صورت میں بشارتیں دی جاتی تھیں. بہشت کی، خلد کے انعامات کی.....
تو ہم ایک عام انسان ہوکر ہوتے کون ہیں کسی کے لیے فیصلے کرنے والے؟
اندازے لگانے والے؟
کسی کی نیتوں کے نیک و بد ہونے کا بتانے والے؟
کیا حق پہنچتا ہے ہمیں؟
تو جان لیں  کوئی حق نہیں پہنچتا.... کوئی بھی حق کسی بھی طرح کا نہیں......
کاش یہ بات ہمیں سمجھ آجائے اور ہم دوسروں کے اعمال کے بجائے اپنے اعمال کی فکر میں لگ جائیں
۔
Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS