Iddat Gujarne wali aurat par Mamnoo ashiya.
wah saman jo ek Bewa aurat iddat ke dauran istemal nahi kar sakti.
Bewa aurat (Widow women) Iddat ke dauran kaun kaun si chijen Istemal nahi kar sakti hai?
عدت گزارنے والی عورت پر ممنوع کردہ اشیاء*
عدت گزارنے والی عورت پر حدیث کی روشنی میں پانچ چيزوں سے رکنا ضروری ہے :
اول : جس گھر میں خاوند کی فوتگی کے وقت رہائش پزیر ہو وہیں عدت گزارنا ، اس کی عدت چار ماہ دس دن یا پھر حمل کی صورت میں وضع حمل ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے :
اور حمل والیوں کی عدت وضع حمل ہے ۔
اور اس گھر سے بلا ضرورت نہیں نکل سکتی مثلا بیماری کی حالت میں ہاسپٹل جانا یا اگر اس کے پاس کوئي اور نہیں ہے جو اس کے لیے کھانا خریدے تو پھر بازار سے کھانا وغیرہ خریدنے کے لیے نکلنا وغیرہ ۔
اور اسی طرح اگر وہ گھر منھدم ہوجاۓ توکسی اورگھر میں جاسکتی ہے ، یا پھر اگر اسے مانوس رکھنے کےلیے کوئي نہ ہو اور وہ خطرہ محسوس کرے تو پھر وہاں سے جانے میں کوئی حرج نہیں ۔
دوم :
اسے خوبصورت لباس وغیرہ زیب تن نہیں کرنا چاہیے نہ توسبز اور نہ ہی سرخ وغیرہ بلکہ اسے ایسا لباس زيب تن کرنا چاہیے جو خوبصورت نہ چاہے وہ سیاہ ہویا سبز یا پھر کسی اور رنگ کا یعنی وہ خوبصورت نہ ہو ، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےبھی اس طرح حکم دیا ہے ۔
سوم :
دوران عدت سونے اور چاندی الماس اور ہیرے جواہرات کے زیورات نہ پہننا ، اور اسی طرح کے دوسری اشیاء جو زيورات میں شامل ہوتی ہیں چاہے وہ ہار ہوں یا پھر کنگن اور انگوٹھی وغیرہ ۔
چہارم :
خوشبو بھی استعمال نہیں کرسکتی ، بخور اور کسی قسم کی بھی دوسری خوشبو کا استعمال منع ہے ، لیکن جب وہ حیض سے فارغ ہوتو اس وقت جو خوشبو استعال کی جاتی ہے اس میں کوئي حرج نہيں کہ وہ اس بوکو دور کرنے کے لیے خوشبواستعمال کرلے ۔
پنجم :
سرمہ وغیرہ کے استعمال سے بھی پرہیز کرے ، اور اسی طرح چہرے کی زبیائش کے لیے پائي جانے والی اشیاء کا استعمال بھی ممنوع ہے ۔ لیکن صابون وغیرہ کے استعال میں کوئی حرج نہیں بلکہ سرمہ اورکاجل وغیرہ جو کہ عورتیں خوبصورتی کے لیے استعمال کرتی ہیں وہ ممنوع ہے ۔
جس کا خاوند فوت ہو جاۓ اسے مندرجہ بالا پانچ اشیاء کے استعمال سے پرہیز کرنی چاہیے ۔
لیکن بعض لوگ جو یہ خیال کرتے ہيں کہ وہ عورت کسی سے بات چـیت بھی نہ کرے اورنہ ہی ٹیلی فون اٹینڈ کرے ، اوراسے صرف ہفتہ میں ایک بار غسل کرنا چاہیے ، اور اسےگھر میں ننگے پاؤں چلنا چاہیے ، اور اسی طرح وہ چاند کی روشنی میں بھی نہ نکلے اوراس طرح کی دوسری خرافات جس کے بارہ میں کوئی دلیل اور اصل نہیں ملتی ۔
بلکہ وہ اپنے گھر میں ننگے پاؤں اور جوتے پہن کر بھی چل سکتی ہے اور اپنے گھر کی ضروریات بھی پورا کر سکتی اور کھانا وغیرہ بھی پکا سکتی ہے اور اسی طرح مہمان نوازی بھی کرسکتی ہے ۔
اور اسی طرح چاند کی روشنی میں گھر کی چھت اور باغیچہ میں بھی چل پھر سکتی ہے ، جب چاہے غسل کر سکتی ہے جس سے چاہے ضروری بات چیت کر سکتی ہے ، عورتوں سے مصافح کرنے میں بھی کوئي حرج نہیں اور اسی طرح اپنے محرموں سے بھی ۔
لیکن غیر محرموں کے ساتھ جائز نہیں ، جب اس کے پاس کوئي غیر محرم نہ ہو تو وہ اپنے سر دوپٹہ اتار سکتی ہے ، زعفران اور خوشبونہ تو کپڑوں میں اورنہ ہی جسم میں استعمال کر سکتی ہے اور نہ ہی قھوہ میں اس لیے کہ زعفران ایک قسم کی خوشبو ہے ، اس کے لیے منگنی کرنا بھی جائز نہیں ، اوراسی طرح منگنی کی صریح باتیں کرنا بھی منع ہیں ، لیکن اگر وہ صراحت کے ساتھ بات نہ کرے بلکہ کنایہ وغیرہ کرتے ہوۓ کرے تو اس میں کوئي حرج نہیں ۔
اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے ، فتوی شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی دیکھیں فتاوی اسلامیۃ ( 3 / 315 - 316 ) ۔
اورمزید تفصیل کے لیے دیکھیں کتاب : الامداد باحکام الحداد تالیف فیحان المطیری ، اور کتاب احکام الاحداد تالیف خالد المصالح ۔
واللہ اعلم .
No comments:
Post a Comment