find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Shauhar Apne Biwi ke bagair kitne Dino rah sakta hai?

Shauhar apni Biwi ke bagair kitne arse rah sakta hai?
Kya Biwi Shauhar ke ijazat ke bagair Apne maike rah sakti hai?
Biwi Apne Shauhar ke bina Kitne Dino tak rah sakti hai?
Agar koi Mard Dusre Mulk me paise kamane jata hai to wah waha apni Biwi ke bagair kitne din rah sakta hai?
Sawal: Janab mera sawal yah tha ke shauhar apni Biwi ke bagair kitne Time rah sakta hai?
سوال: جناب میرا سوال یہ تھا کہ شوہر اپنی بیوی کے بغیر کتنے ٹاٸم رہ سکتا ہیں؟

*جواب تحریری
ایک دوسرے سے جتنا عرصہ بھی دور رہیں اسلام اس سے منع نہیں کرتا۔ بلکہ انہیں انکی ازدواجی زندگی میں فراق وصل کے لمحات طے کرنی کی کھلی چھوٹ دیتا ہے۔ لیکن دونوں میں سے ایک اگر رضامند نہ ہو تو اسکے لیے شریعت نے حدود مقرر کی ہیں۔ اللہ سبحانہ وتعالى کا فرمان ہے: لِلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِنْ نِسَائِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ فَإِنْ فَاءُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ * وَإِنْ عَزَمُوا الطَّلَاقَ فَإِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ* جو لوگ اپنی بیویوں سے دور رہنے کی ٹھان لیتے ہیں انکے لیے چار ماہ تک انتظار کرنا ہے۔ پھر اگر وہ لوٹ آئیں تو یقینا اللہ تعالى نہایت بخشنے والا بڑا مہربان ہے۔ اور اگر وہ طلاق کا ہی پختہ ارادہ کر لیں تو یقینا اللہ تعالى خوب سننے والا بہت جاننے والا ہے۔ سورۃ البقرۃ: 226- 227 یعنی کوئی بھی مرد زیادہ سے زیادہ چار ماہ تک اپنی شریک حیات سے اسکی مرضی کے بغیر دور رہ سکتا ہے۔ اس سے زائد دور رہنا اسکے لیے جائز نہیں ہے۔ اسی طرح بیوی بھی اپنے خاوند کی رضامندی سے اس سے جتنا عرصہ چاہے دور رہ سکتی ہے۔ لیکن خاوند کو ناراض کرکے اسکی مرضی کے خلاف اس سے ایک رات بھی دور رہنے کی شریعت میں اجازت نہیں ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے: «إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهِ فَأَبَتْ فَبَاتَ غَضْبَانَ عَلَيْهَا لَعَنَتْهَا المَلاَئِكَةُ حَتَّى تُصْبِحَ» جب کوئی مرد اپنی بیوی کو اپنے بستر پہ بلائے اور وہ آنے سے انکار کر دے , اور خاوند اس پہ ناراض ہو کر رات گزارے تو اس عورت پہ فرشتے صبح تک لعنت کرتے رہتے ہیں۔ صحیح البخاری:3237 لہذا اگر بیوی رضامند ہو تو خاوند جتنا عرصہ چاہے اس سے دور بیرون ملک یا ملک میں ہی قیام کر سکتا ہے۔ لیکن اگر بیوی کی رضامندی نہ ہو تو چار ماہ سے زائد اس سے دور رہنا درست نہ ہوگا۔ اور اسی طرح خاوند اگر راضی ہو تو بیوی جتنا عرصہ چاہے اس سے دور اپنے میکے یا کہیں اور رہ سکتی ہے۔ لیکن اگر شوہر راضی نہ ہو تو ایک رات بھی اس سے دور رہنا جائز نہیں۔ ھذا, واللہ تعالى أعلم, وعلمہ أکمل وأتم ورد العلم إلیہ أسلم والشکر والدعاء لمن نبہ وأرشد وقوم , وصلى اللہ على نبینا محمد وآلہ وسلم

محمد وقاص شیرازی فیصل آباد

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS