Maiyyat ke kafan ka kapda (Clothes) kaisa hona chahiye?
Sawal: Maiyat ke kafan ka kapda kitna hona chahiye?
سوال ⚰️ میت کے کفن کا کپڑا کتنا ہونا چاہیے؟
جواب تحریری
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
میت کے لیے کفن کا کپڑا اتنا ہونا چاہیے جو اس کے تمام بدن کو ڈھانپ لے جیسا کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"ان النبي صلى الله عليه وسلم خطب يومًا فذكر رجلًا من أصحابه قُبِض فَكُفِّن في كفن غير طائل، وقبر ليلًا فزجر النبي صلى الله عليه وسلم أن يقبر الرجل بالليل حتى يصلى عليه إلا أن يضطر إنسان إلى ذلك وقال النبي صلى الله عليه وسلم إذا كفن أحدكم أخاه فليحسن كفنه"
بلاشبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن خطبہ ارشاد فرمایا اور اپنے ایک صحابی کا ذکر کیا جو فوت ہو گیا تھا۔ اسے ایسے کپڑے میں کفن دیا گیا جو لمبا نہ تھا اور رات کے وقت قبر میں اتارا گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے وقت آدمی کو قبر میں اتارنے سے ڈانٹا یہاں تک کہ اس پر جنازہ پڑھا جائے بجز اس کے کہ انسان اس بات کی طرف مجبور ہو جائے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو کفن پہنائے تو اسے اچھا کفن دے۔
(صحیح مسلم، کتاب الجنائز، باب فی تحسین کفن المیت 49/943، المنتقی لابن الجارود (546) ابوداؤد (3148) نسائی 4/33، مسند احمد 3/295،329 المستدرک للحاکم 1/368-369 بیہقی 3/403، 4/32 شرح السنہ 5/315)
ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" اذا ولى أحدكم أخاه فليحسن كفنه "
جب تم میں سے کوئی ایک اپنے بھائی کا ولی بنے تو اسے اچھا کفن دے۔ (ترمذی (995) ابن ماجہ (1474)۔
اچھا کفن دینے کا مفہوم یہ ہے کہ کفن میں نظافت، ستھرائی، موٹائل، ستر کو ڈھانپنے والا اور متوسط ہو۔ جیسا کہ تحفۃ الاحوذی 4/51 وغیرہ میں موجود ہے۔
میت کو ایک کپڑے میں بھی کفن دیا جا سکتا ہے جیسا کہ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کو ایک چادر میں کفن دیا گیا جب وہ جنگ اُحد میں شہید کر دئیے گئے۔
(صحیح البخاری، صحیح مسلم 44/3940، ابوداؤد 3155، نسائی 4/38، ترمذی 3853، عبدالرزاق 3/427-428، مسند احمد 5/109'111'112' 6/395، مسند الحمیدی 155، المنتقی لابن الجارود 522۔ اسی طرح سید الشھداء حمزہ رضی اللہ عنہ کو بھی ایک کپڑے میں کفن دیا گیا، مسند احمد 6/395-396، 5/111 حلیۃ الاولیاء 1/135، طبرانی (3674-3682)
اسی طرح شداد بن الہاد رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ایک صحابی کے شہید ہونے پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے جبہ مبارک میں کفن دیا اور اس کا جنازہ پڑھا اور اللہ سے اس کے لیے دعا کی اے اللہ یہ تیرا بندہ ہے تیری راہ میں مہاجر ہو کر نکلا اور شہید کر دیا گیا میں اس پر گواہی دیتا ہوں۔
(عبدالرزاق (9597) نسائی 1/277 شرح معانی الآثار 1/291 المستدرک للحاکم 3/595-596، بیہقی 4/15-16، دلائل النبوۃ 4/22)
سید الشہداء امیر حمزہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ بھی ہے کہ جب انہیں شہید کیا گیا تو ان کی بہن صفیہ رضی اللہ عنہا انہیں کفن دینے کے لیے دو کپڑے لے کر آئیں لیکن ان کے پہلو میں ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ والا سلوک کیا گیا اور اس انصاری کے لئے کفن کے لیے کپڑا نہ تھا۔ تو ایک کپڑا اسے دیا گیا۔ (مسند احمد، بیہقی 3/401)
ان تمام احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر ایک ہی کپڑا میسر ہو تو اس میں بھی کفن دیا جا سکتا ہے البتہ کفن کے لئے تین کپڑے ہونے مستحب ہیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ
" كفن النبى صلى الله عليه وسلم فى ثلاثة اثواب يمانيه ليس فيها قميص ولا عمامة "
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تین یمنی کپڑوں میں کفن دیا گیا ان میں قمیص اور عمامہ نہیں تھا۔
(المنتقی لابن الجارود (521) واللفظ لہ المؤطا، صحیح البخاری، مسلم 45/941 ابوداؤد 3151، مسند عائشہ لابن ابی داؤد 96، نسائی 4/35، ترمذی (996) ابن ماجہ 1469، مسند احمد 6/118'214، مسند الطیالسی 1453، عبدالرزاق 3/421، بیہقی 3/399)
کفن تین کپڑوں سے زائد نہیں ہونا چاہیے۔ اس لیے کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو کفن دیا گیا تھا اس کے خلاف ہے اور پھر اس میں مال کا ضیاع بھی ہے۔ عورت کا کفن بھی مرد کی طرح ہے ان دونوں کے کفن میں تفریق پر کوئی صحیح دلیل موجود نہیں۔ عورت کے کفن کے پانچ کپڑوں کے بارے جو روایات مروی ہیں وہ صحیح نہیں ہیں۔ ملاحظہ ہو احکام الجنائز للشیخ الالبانی رحمہ اللہ ص 85۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب
No comments:
Post a Comment