find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Ager kisi ki Namaj-Eid Faut ho Jaye to kya wah Alag Namaj-Eid Ki Do Rakaat Padh Sakta Hai.

 Ager Kisi Ki Namaj-E-Eid Chhoot Jaye To Kya Wah Alag NAmaj Padh Sakta hai

اگر کسی کی نماز عید فوت ہو جاے تو کیا وہ الگ نماز عید کی دو رکعت پڑہ سکتا ہے؟
الجواب بعون رب العباد:
تحرير:حافظ ابوزهير محمد يوسف بٹ ریاضی۔
جو شخص عید نماز پڑھنے کے لئے جائے لیکن کسی وجہ سے وہ جماعت نہ پاسکا تو اسکے لئے مشروع ہے کہ وہ دو رکعت عید نماز پیلی رکعت میں سات تکبیر اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیر کے ساتھ ادا کرے اس طرح سے اسکی نماز عید ادا ہوگئی۔
امام بخاری رحمہ اللہ اپنی صحیح میں فرماتے ہیں:(باب: إذا فاتته صلاة العيد يصلي ركعتين)۔[ (كتاب العيدين ، باب إذا فاته العيد صلى ركعتين ، فتح الباري 474/2]۔
یعنی جس شخص کی عید نماز فوت ہوجائے وہ دو رکعت ادا کرے۔
اسے ظاہر ہوا کہ امام بخاری کا یہ استدلال ہے کہ جو شخص کی عید نماز فوت ہوجائے اسکے لئے مشروع ہے کہ وہ دو رکعت ادا کرے ۔ ۔
ا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو جب نماز عید فوت ہوجاتی تو وہ اپنے اہل وعیال کو جمع کرتے پہر انہیں امام کی طرح نماز عید پڑھاتے تھے۔ ۔[السنن الكبرى للبيهقي].
قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جس شخص کی عید الفطر کی نماز فوت ہوجائے وہ امام کی طرح دو رکعت ادا کرے۔[مصنف عبد الرزاق جلد3 ص نمبر:300،  301].
امام حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جس کی نماز عید چھوٹ جائے وہ امام کی طرح دو رکعت پڑھے۔
امام ابراھیم نخعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جب تمھاری عید نماز فوت ہوجائے تو تم دو رکعت پڑھ لو۔
دوسری جگہ فرماتے ہیں کہ جب وہ لوگوں کو دیکھے کہ وہ عید نماز پڑھ کر واپس لوٹ رہے ہیں  وہ کسی نزدیک مسجد میں جاکر دو رکعت پڑھ لے۔
حماد سے مروی ہے کہ جو شخص عید نماز کے لئے نہ نکلے اسے چاھئے کہ وہ امام کی طرح دو رکعت نماز مع تکبیر کے پڑھے۔[
مصنف ابن أبي شيبة جلد2 ص نمبر:183،  184]۔
امام مالک رحمہ اللہ کی یہ رائے ہے کہ جس شخص کی نماز عید چوٹ گئی اسے چاھئے کہ وہ دو رکعت ادا کردے۔[الزخيرة424/2]۔
امام مرداوی حنبلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عید نماز کی قضاء کی جائے اور اسی طرح ادا کی جائے جس طرح عید نماز پڑھی جاتی ہے۔[الإنصاف434/2]۔
علامہ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ . . . وہ دو رکعت ادا کرے۔ ۔ ۔ ۔ [فتاوى اللجنة الدائمة306/8]۔
امام عطا فرماتے ہیں کہ جسکی نماز عید فوت ہوجائے وہ دو رکعت پڑھ لے۔[فتح الباري 475/2].
علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عید نماز کے بارے میں اصل یہی ہے کہ اسکی قضا کی جائے۔[سلسلة الهدى والنور شريط 376]۔
علامہ صالح فوزان حفظہ اللہ کا فتوی بھی یہی ہے۔[ملاحظہ فرمائے:
المنتقى للشيخ الفوزان2/273 طبعة دار الإمام أحمد]۔
ابن منذر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جس کی نماز عید فوت ہوجائے اسے چاھئے کہ وہ دو رکعت پڑھے۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ [الإقناع110/1]۔
علامہ ابن عثیمن رحمہ  اللہ فرماتے ہیں کہ میری رائے یہ ہے کہ نماز عید پڑھنا فرض عین ہے اور اس کا ترک کرنا مردوں کے لئے جائز نہیں ہے بلکہ ان پر ضروری ہے کہ وہ نماز عید میں شریک ہوں۔
نبی علیہ السلام نے عید کی نماز میں آنے کا حکم عورتوں کو بھی دیا اس سے معلوم ہوا کہ عید نماز کا ادا کرنا ایک تاکیدی امر ہے۔[مجموع فتاوى و رسائل الشيخ محمد صالح العثيمين جلد16 کتاب صلاة العيدين214/16].
دوسری جگہ فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک اس معاملے میں راجح یہ ہے کہ نماز عید کا ادا کرنا فرض عین ہے اسلئے ہر کسی مرد کے لئے ضروری ہے کہ وہ نماز عید میں شامل ہوجائے کوئی اس نماز کو بغیر عذر کے ترک نہ کرے۔[مجموع فتاوى217/16].
علامہ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نماز عید فرض عین ہے اور ادلہ سے یہی راجح اور اصوب معلوم ہوتا ہے۔["مجموع الفتاوى13/7]۔
خلاصہ کلام:اسے معلوم ہوا کہ جو شجص عید نماز کی قضاء کرنا چاھئے تو قضاء کرنے میں کوئی حرج نہیں اور جو شخص کسی عذر کی وجہ سے عید نماز نہ پڑھ سکے وہ گنہگار نہ ہوگا۔
یاد رہے جو شخص بغیر کسی عذر شرعی کے نماز عید ترک کردے وہ شخص گنہگار ہوگا۔
یہ رائے امام ابوحنیفہ اور امام احمد رحمهما الله کی ہے۔
اسی رائے کو امام ابن تیمیہ اور امام شوکانی رحمہ اللہ نے اختیار کیا ہے۔
۔ ۔ ۔[المجموع5/5 ، المغني 253/3 ، الانصاف 316/5 ، الاختيارات ص نمبر:82].
هذا ماعندي والله أعلم بالصواب.
Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS