find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Kya Sadqa Fitr Naqdi Dena Jayez Hai Ke Nahi.

سوال:کیا صدقہ فطر نقدی دینا جائز ہے کہ نہیں؟ سائل: ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔۔
الجواب بعون رب العباد:
صدقہ فطر میں افضل اور بہتر یہی ہے کہ وہ جنس میں سے ہو۔
دلیل:عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کسی مسلمان غلام ، آزاد ، بالغ ، بچہ ، مرد وعورت پر پر کھجور ، جو وغیرہ میں سے ایک صاع صدقہ فطر کو ادا کرنے کو ضروری قرار دیا اور اسے نماز عید سے نکلنے سے قبل ادا کرنے کا حکم فرمایا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔[صحیح بخاری حدیث نمبر:١٤٤٠ ، کتاب صدقة الفطر على الحر والمملوك ، واللفظ له ، ومسلم٩٨٤/١٤ ، كتاب الزكاة ، باب:زكاة الفطر على المسلمين من التمر والشعير ، وسنن ابي داود حديث نمبر:١٦١٥ ، كتاب الزكاة ، باب كم يؤدي في صدقة الفطر ، سنن النسائي٢٥٠٠ ، كتاب:الزكاة ، باب:فرض زكاة رمضان ، و٢٥٠١ ، باب:فرض زكاة رمضان على المملوك ، وسنن الترمذي حديث نمبر:٦٧٥ ، كتاب:الزكاة ، باب:ماجاء في صدقة الفطر ، من طريق أيوب ، عن نافع ،عن ابن عمر ، به ، كتاب:كشف اللثام شرح عمدة الأحكام٤٦٠/٣  ، حديث نمبر:١].
ان جیسی احادیث سے بہت سے اہل علم یہ استدلال کیا ہے کہ صدقہ فطر جنس غلہ چاول جو وغیرہ ہی دیا جائے نقدی دینا درست نہیں ہے۔
لیکن بہت سے اہل علم حضرات اس چیز کے قائل ہیں کہ صدقہ فطر نقدی ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
امام ابوحنیفہ اور باقی علماء احناف۔ ۔ ۔ ۔ ۔ [المبسوط١٥٨/٢].
، امام سفیان ثوری ، عمر بن عبد العزیز ، حسن بصری بھی اس چیز کے قائل ہیں کہ صدقہ فطر نقدی  دینا جائز ہے۔[مصنف أبي شيبة٤/ ٣٧ - ٣٨].
، اور اسی رائے کو امام طحاوی رحمهم الله نے اختیار کیا ہے ، احناف کا عمل اسی پر ہے ، اسی طرح امام ابوثور ، اسحاق فرماتے ہیں کہ ضرورت کے صدقہ فطر نقدی دیا جاسکتا ہے ، یعنی مصلحت کو مدنظر نقدا دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔[  مختصر سنن أبي داود للحافظ المنذري]۔
سفیان ثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ  صدقہ فطر کے نکالنے کے لئے یہ شرط نہیں ہے کہ وہ کھجور جو وغیرہ کے جنس میں سے ہی ہو بلکہ اگر کوئی اسکی قیمت ادا کردے تو صدقہ فطر کا مقصد حاصل ہوگیا
اگر قیمت ہی فقراء کے لئے زیادہ انفع ہے تو اس صورت میں صدقہ فطر کے نقدی دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔[مدونة الكبرى، الإمام مالك بن أنس]۔
امام بخاری رحمہ اللہ صدقہ فطر نقدی دینے کو جائز قرار دیتے ہیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔[بوب البخاري (باب العرض في الزكاة ، الفتح ٣٩٨/٣].
علماء حنابل اس چیز کے قائل ہیں کہ صدقہ فطر صرف ضرورت کے وقت نقدی دینا جائز ہے ، اسی رائے کو علامہ ابن تیمیہ رحمه الله نے اختیار کیا ہے۔[الإنصاف٤٧٨/٤ ، مجموع فتاوى ابن تيميه٧٩/٢٥].
علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے بھی مصلحت کو مدنظر رکھ کر نقدی صدقہ فطر کو جائز قرار دیا ہے۔[اختيارات ابن تيمية لبرهان الدين ابن القيم رحمہ اللہ١٣٨].
ادلہ:عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ نے عدی کو ایک بصرہ کی طرف ایک خط لکھا اس میں انہوں نے انہیں لکھا تھا کہ ہر کسی انسان سے نصف درھم صدقہ فطر وصول کرو۔[خرجه ابن أبي شيبة ٥٠٧/٦  ١٠٤٦٩]۔
یہ اثر صحیح ہے۔[تقریب٥٢١٥].
دوسری دلیل:ابواسحاق بیان کرتے ہیں کہ میں نے صحابہ کو دیکھا کہ وہ صدقہ فطر نقدی ادا کرتے تھے۔[مرجع سابق]۔
نوٹ:ابواسحاق سبیعی طبقہ وسطی کے مشھور اور کبار تابعین میں سے تھے وہ کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ اور بعض دوسرے صحابہ کو دیکھا کہ وہ نقدی صدقہ فطر ادا کرتے تھے۔
اسی طرح بہت سے ایسے آثار موجود ہیں کہ صحابہ نے نقدی زکات لوگوں سے وصوک کی یہ اس بات کی دلیل ہے کہ نقدی دینے میں جواز ہے البتہ جنس میں صدقہ فطر دینا ہی افضل ہے۔
تیسری دلیل:حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں ثابت ہے کہ صدقہ فطر نقدی دیا کرتے تھے۔[
صحيح البخاري١٥٠٨].
ان تمام ادلہ اور اقوال اہل علم سے معلوم ہوا کہ صدقہ فطر جنس میں دینا ہی افضل ہے البتہ ضرورت کے وقت نقد دینے میں بھی جواز ہے۔
هذا ماعندي والله أعلم بالصواب.
کتبہ/ابوزھیر محمد یوسف بٹ ریاضی۔

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS