موبائل فون سے قرآنی آیات کو مٹانے کاحکم* kya Mobile Phone Se qurani aayatein Mita Sakte Hai?Aeisa karne se kya Gunaah hota hai?
کیافرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگرموبائل میں قرآن پاک کی آیت یاحدیث مبارکہ میں سے کوئی حدیث وغیرہ آجائے تواس کو ڈلیٹ کرناکیساہے؟جب کہ یہودونصاریٰ کاکہناہے کہ یہ ہماری ایک سازش ہے کہ مسلمان اس طرح اپنے ہاتھوں سے قرآن مٹائیں گے، قرآن وحدیث سے مع حوالہ جات جواب عنایت فرمائیں۔
الجواب باسم الملک الوہاب
موبائل فون سے قرآن آیات اوراحادیث کوڈیلیٹ کرنا جائز ہے ۔
''ولوکان فیہ اسم اللہ تعالی اواسم النبی ۖ یجوز محوہ لیلف فیہ شیء کذا فی القنیة ولومحالوحا کتب فیہ القرآن واستعملہ فی امرالدنیا یجوز وقدوردالنہی عن محواسم اللہ تعالیٰ بالبزاق کذا فی الغرائب ومحوبعض الکتابة بالریق یجوز''…
(الہندیة:٣٢٢/٥)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
_____________________
(الہندیة:٣٢٢/٥)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
_____________________
*آیات قرآنیہ و احادیث نبویہ کے S.M.Sڈلیٹ کرنا*
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں: عرض یہ ہے کہ آج کل موبائل میں S.M.Sکے ذریعہ قرآنی آیات و احادیث شریفہ بھیجی جاتی ہیں، لوگ ان کو پڑھ کر ڈلیٹ کردیتے ہیں، کیا یہ ڈلیٹ کرنااس کو مٹانے کے حکم میں ہوگا؟ جس کے متعلق احادیث نبویہ میں بیان کیاگیا ہے؟
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں: عرض یہ ہے کہ آج کل موبائل میں S.M.Sکے ذریعہ قرآنی آیات و احادیث شریفہ بھیجی جاتی ہیں، لوگ ان کو پڑھ کر ڈلیٹ کردیتے ہیں، کیا یہ ڈلیٹ کرنااس کو مٹانے کے حکم میں ہوگا؟ جس کے متعلق احادیث نبویہ میں بیان کیاگیا ہے؟
باسمہ سبحانہ تعالیٰ
الجواب وباللّٰہ التوفیق
الجواب وباللّٰہ التوفیق
موبائیل پر جو ایس ایم ایس (SMS) قرآنی آیات اور احادیث شریفہ کے بھیجے جاتے ہیں، ان کو ڈلیٹ کرنا قرآن و احادیث مٹانے کے مانند نہیں ہے ؛ کیونکہ موبائل کی حیثیت ایک آئینہ کی سی ہے، جس میں عکس ظاہر ہوتا ہے، اورکسی چیز کے عکس کو مٹادینے سے اصل کو مٹادینا لازم نہیں آتا۔
ولومحا لوحا کتب فیہ القرآن واستعملہ في أمر الدنیا یجوز۔ (ہندیۃ، کتاب الکراہیۃ، الباب الخامس، جدید زکریا دیوبند۵/۳۷۳، قدیم ۵/۳۲۲)
إن المرئي في المرآۃ مثالہ لاہو۔ (شامي، کتاب النکاح، فصل في المحرمات، زکریا ۴/۱۱۰)
أن المرئي في المراء ۃ مثالہ لاہو۔ (حاشیۃ چلپي، کتاب النکاح، فصل في المحرمات، مکتبہ امدایۃ ملتان ۲/۱۰۷، زکریا ۲/۴۷۳، فتح القدیر، کتاب النکاح، فروع النظر من وراء الزجاج إلی الفرج محرم،زکریا۳/۲۱۵، دار الفکر۳/۲۲۴، کوئٹہ۳/۱۳۱)
محالوحاً یکتب فیہ القرآن واستعملہ في أمر الدنیا یجوز۔
(البحرالرائق، کتاب الطہارۃ، باب الحیض فروع، زکریا ۱/۳۵۱، کوئٹہ۱/۲۰۲)
(البحرالرائق، کتاب الطہارۃ، باب الحیض فروع، زکریا ۱/۳۵۱، کوئٹہ۱/۲۰۲)
فقط واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم
کتبہ: شبیر احمد قاسمی عفا اللہ عنہ
۱۲؍ محرم الحرام ۱۴۳۳ھ
(فتویٰ نمبر: الف۳۹ ؍۱۰۵۸۶) الجواب صحیح:
احقر محمد سلمان منصورپوری غفر لہ
۱۲؍ ۱؍ ۱۴۳۳ھ
کتبہ: شبیر احمد قاسمی عفا اللہ عنہ
۱۲؍ محرم الحرام ۱۴۳۳ھ
(فتویٰ نمبر: الف۳۹ ؍۱۰۵۸۶) الجواب صحیح:
احقر محمد سلمان منصورپوری غفر لہ
۱۲؍ ۱؍ ۱۴۳۳ھ
(۱) آج کل موبائل اور لیپ ٹاپ میں قرآن کی آیات یا سورة لوگ پڑھنے کی نیت سے رکھتے ہیں ، وہ اپنے دوستوں کو ثواب کی نیت سے شیئر بھی کرتے ہیں، موبائل یا لپ ٹاپ میں وائرس آنے پر یاموبائل میں جگہ نہ ہونے پر سارا ڈاٹا ڈلٹ(مٹا) کرنا پڑتاہے ، ایسی صورت میں شرعی حکم کیا ہے؟ طرح طرح کی افواہ چل رہی ہے کہ یہ فعل ایمان سے خارج کرسکتاہے۔ (۲) ایسے موبائل بیت الخلاء میں بھی لے جاتے ہیں ، اس کے بارے میں بھی خلاصہ کریں۔
(۱) موبائل یا لیپ ٹاپ میں محفوظ کردہ آیاتِ قرآنیہ کو وائرس آنے یا کسی دوسری ضرورت سے ڈلیٹ کرنا شرعاً جائز ہے، اس کی وجہ سے ایمان سے نکلنے کی بات قطعاً غلط ہے، اس طرح کے افواہوں پر دھیان نہ دینا چاہیے،
یستفاد ما في رد المحتار علی الدر المختار: ولو کان فیہ اسم اللہ أو اسم النبي صلی اللہ علیہ وسلم یجوز محوہ لیلفّ فیہ شیٴ (۹/۵۵۵، ط: زکریا)
(۲) اگر آیاتِ کریمہ اسکرین پر ظاہر نہیں ہیں تو بیت الخلاء میں لے جانے کی گنجائش ہے، مستفاد از: فلو نقش اسمہ تعالی أو اسم نبیّہ صلی اللہ علیہ وسلم استحب أن یجعل الفص في کمّہ إذا دخل الخلاء (رد المحتار: ۹/۵۱۹ زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
No comments:
Post a Comment