جس قوم کے مرد اپنے گھر سے نکلنے والی بیٹیوں پر قابو نہیں رکھ سکتے وہ کیا خاک کسی ملک کے حکمراں بنےگے۔
بڑے افسوس کے ساتھ لکھ رھا ھوں کہ ماہِ رمضان میں سحری کے ۲ گھنٹوں بعد ھمارے شہر سے Scooty نکلتی ھے، جس پر لڑکی برقعہ پہنے ھوئے اکیلی کیمپ کی طرف جاتی ہے اور اپنے غیر مسلم بوائے فرینڈ سے ملتی ھے اور نہ جانے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
افسوس اس بات پرہے کہ ھماری قوم تب سورہی ھے جب ھمیں بیدار ھونا چاھئے۔
بھول جاوں کے اب تمھیں کسی ظالم حکمراں سے نجات ملے گی، بھول جاوٓں اب تمھارے گھروں میں خالد بن ولید ائے گے۔
ٹیپوں سلطان رح اور اورنگ زیب رح کے نعرے بلند کرنے والوں اپنی بیٹی اور بہن کی رھنمائی ورکھوالی ھی کر لو تو بہت ہے۔
افسوس اس بات کا ہے کہ لڑکیاں برقعہ پہن کر غیر مسلموں سے اکیلے مل رھی ہے۔جو کہ نہ صرف اپنا اور اپنے گھر کی عزّت کو داغدار کر رھی ہے بلکہ پوری قوم کو اور اس کے حجاب کو زلیل کر رہی ھے۔ اور اس کے زمّہ دار وہ مرد ھیں جو اپنی بہن بیٹیوں کو گاڑی اور موبائیل دلانا تو اپنی زمّہ داری سمجھتے ہیں لیکن ان پر قابونھہیں کرتے اور حیرت اس بات کی
ہے کہ یہی مرد lipstick under my burqa جیسی فلموں کی مزمّت کرتے ہیں جسکے زمّہ دار وہ خود ہیں۔
اگر ہر مسلمان بھائی اپنے گھر کی خواتین کی ھی زمہ داری سمبھال لیں تو نہ ہی ایسی نوبت ہوگی نہ ہی ایسی فلمیں بنے گی مگر افسوس۔۔۔۔۔۔والدین گھر میں ہوتے ہوے بھی پوری رات بیٹی کسی غیر محرم لڑکے سے بات کرتی ہے اور والدین سو رہے ہیں۔ در اصل ہماری قوم سوتی ہی تب ہے جب ہمیں جاگنا چاہیے ھوتا ہے۔
آج قوّتِ برداشت اس لیے جواب دے گئی کہ بات اب غیر محرم سےُبڑھ کر غیر مسلم تک جا پہنچی ہے۔
🇮🇳
نہ سمجھوں گے تو مٹ جاؤں گے اے ایمان والوں۔۔۔۔
تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں
😡
No comments:
Post a Comment