سوال:زکاۃ کا مال مسجد کی تعمیر میں صرف کرنے کا کیا حکم ہے؟
الجواب بعون رب العباد:
زکات کا صرف ان مادوں میں خرچ کیا جائے جن کا قرآن نے بیان کیا ہے
اور مسجد کی تعمیر کے لئے زکات صرف کرنا جائز نہیں ہے۔
یہ رائے جمہور اہل علم کی ہے اور اکثر علماء نے اس پر اجماع نقل کیا ہے۔
زکات صرف آٹھ مادوں میں خرچ کی جائے گی جیساکہ سورہ توبہ ان آٹھ قسموں کا ذکر آیا ہے۔
وہ اقسام جن میں زکات صرف کی جائے گی۔
نمبر ایک:فقراء۔نمبردو:مساکین۔نمبر تین:زکات جمع کرنے والے۔نمبرچار:کسی غیر مسلم کو زکات دی جاسکتی ہے جسے اسے تالیف قلب ہے اور وہ اسلام قبول کرے۔نمطر پانچ:گردنے آزاد کرانے میں۔
نمبرچھ:وہ مقروض جن پر قرض ہو۔
نمبرسات:اور مجاھدین جو اللہ کی راہ میں اعلائے کلمة الله کے لئےلڑیں اسی طرح بعض علماء نے دینی مدارس کے طلباء پر بھی خرچ کرنے کا استدلال کیا ہے۔
نمبراٹھ:مسافر جس کا زاد راہ راستہ میں ختم ہوجائے چاھیے وہ گھر میں کتنا ہی امیر یو اسے بھی زکوت دی جاسکتی ہے۔
چونکہ آیت میں صرف ان آٹھ کا ذکر ملتا ہے لھذا ان کے علاوہ مسجد وغیرہ کے لئے زکات صرف کرنا جائز نہیں ہے۔
بعض متاخرین میں سے علماء نے مسجد کے لئے زکات کو صرف کرنے کو جائز قرار دیا ہے لیکن انکے پاس جواز کی کوئی دلیل موجود نہیں ہے۔
خلاصہ کلام:مسجد کی تعمیر مسجد کے فرش وغیرہ کسی بھی چیز کے لئے زکات خرچ کرنا جائز نہیں ہے۔
کتبہ:ابوزھیر محمد یوسف بٹ ریاضی۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب.
Home »
quran o sunnat ki Raushani me
,
zakaat ka mal masjid ki tameer me sarf kar sakte hai ya nahi
» Kya Zakat Ka Maal Masjid ki Tameer Me Sarf Kar Sakte Hai.
No comments:
Post a Comment