find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Nigran Prime Minister Justice Nasir Al Mulk ki wjarat Ajmi pe Ek Najer.

نگران_وزیراعظم_جسٹس_ناصرالملک_کی وزارت عظمی کے پس منظر میں کیا خدمت تھی جسکا انعام
وزارت عظمیٰ کی صورت ملا. ؟؟؟

آج سے تقریبا 7 سال پہلے ضرب مومن اخبار میں ایک دردناک خبر چپھی. خبر کے مطابق سوات سے تعلق رکھنے والا عبدلرزاق نامی شخص تعلیم کی غرض سے انگلینڈ گیا. وہاں پر تعلیم کے دوران ایک عیسائی لڑکی سے شادی کرلی. (اسکو شادی کرنی چاہئیے تھی یا نہیں? یہ الگ موضوع ہے)   خیر شادی کے بعد انکے ہاں ایک بچی پیدا ہوئی جس پر میاں بیوی میں لڑائی شروع ہوگئ. باپ نے کہا اس بچی کا مذہب اسلام ہوگا. جبکہ عیسائی ماں بضد تھی کہ بچی کا مذہب اسلام نہیں عیسائیت ہوگی. مختصر یہ کہ اس لڑائی نے دونوں میاں بیوی کو ایک دوسرے سے راستے جدا کرنے پر مجبور کردیا. باپ انگلینڈ سے اس بچی کو کسی طریقے سے پاکستان لانے میں کامیاب ہوا تو اسکا نام آمنہ رکھا اور اپنی اس بچی کو گیارہ سال کی کم ترین عمر میں قرآن حفظ کرالیا...
دوسری طرف "آمنہ" کی عیسائی ماں پاکستان آئی اور عدالت میں مقدمہ درج کردیا کہ اس بچی پر صرف میرا حق بنتا ہے باپ کا حق نہیں بنتا. یہ بچی میرے ساتھ جائے گی....
چنانچہ جسٹس ناصرالمک کی سربراہی میں ایک بینچ بنا. جس نے کیس کی سماعت شروع کی اور بچی کو عدالت میں پیش کرنے حکم دیا... جب باپ یعنی عبدالرزاق نے گیارہ سالہ آمنہ کو عدالت میں پیش کیا.. تو جسٹس ناصرالمک نے انتہائی بےایمانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ایسا فیصلہ سنایا کہ ہر مسلمان کا دل چیخ چیخ کر رونے لگا... فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس ناصرالملک نے فرمایا کہ:
اس گیارہ سالہ حافظہ قرآن آمنہ پر باپ کا کوئی حق نہیں. یہ عیسائی ماں کی ملکیت ہے اسلئے بچی کو فوری طور پر عیسائی ماں کے حوالے کیا جائے. یہ فیصلہ سن کر معصوم بچی چیخ چیخ کر کہنے لگی "جج صاحب میں کبھی ماں کیساتھ نہیں جاؤں گی. میں اپنے باپ کے ساتھ جاؤں گی... جب بچی کی ماں اسکو گھسیٹ گھسیٹ کر اپنی ساتھ لے کر جانے لگی تو یہ بچی چیخ چیخ کر روتی رہی اور چلنے سے انکار کرتی رہی. جبکہ باپ یہ تمام دردناک مناظر دیکھ کر بے ہوش ہو کر گر پڑا. اور انکے ساتھ جو دوسرے گھر والے تھے وہ بھی سب بے ہوش ہوگئے... ادھر بچی نے جج ناصرالملک سے مخاطب ہو کر کہا:
"جج صاحب اگر مجھ کو کچھ ہوا تو اسکا ذمہ دار آپ ہونگے"
جس کے جواب میں جسٹس ناصرالمک نے ایک "یادگار" جملہ بولا. ایک ایسا جملہ جسکو اگر میں بھلانا بھی چاہوں پھر بھی نہیں بھلا سکوں گا. صرف موت ایک ایسی چیز ہے جو اس جملے کو میرے دماغ سے نکال سکتاہے.. ورنہ اس جملے کو میں کبھی نہیں بھلا سکتا. خدا کی قسم جب یہ جملہ مجھے یاد آتا ہے میرا خون کھول اٹھتا ہے.. آج اس واقعے کو 7 سال گزرچکے ہیں لیکن یہ جملہ میں ابھی تک اپنے دماغ سے نہ نکال سکا...
وہ جملہ کیا تھا??????
وہ یادگار جملہ جو جسٹس ناصرالمک نے اس گیارہ سالہ معصوم بچی کو جواب دیتے ہوئے کہا. وہ جملہ یہ تھا:

"بیٹا ! ہم جذبات میں آکر فیصلے نہیں کرتے. ہم انصاف کرتے ہیں"
یہ جملہ پاکستانیوں کے ایمان کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے. میں سوچتا ہوں کہ جو دوسرے لوگ اس وقت سپریم کورٹ میں موجود تھے ان میں سے کوئی بھی کم ازکم جوتا تو پھینک سکتا تھا اس جج کو. لیکن افسوس کہ کوئی یہ بھی نہ کرسکا اور ان تمام مناظر کو خاموشی سے دیکھتے رہے.......
اور اسی طرح عیسائی ماں اس معصوم بچی کو گھسیٹتے گھسیٹتے ائرپورٹ لے  گئ اور زبردستی اپنے ساتھ انگلینڈ لے گئ.. جبکہ بچی چیخ چیخ کر اپنے باپ کو پکارتی رہی.. لیکن افسوس یہ چیخ و پکار اسکے کسی کام نہ آسکی .. اس واقعے کا غالبا وزیراعلی پنجاب شہبازشریف نے سخت نوٹس بھی لیا لیکن بعد میں نامعلوم مخلوق نے اس کو بھی زبردستی خاموش کرادیا..
اب جب سے سنا ہے اس جسٹس ناصرالملک کوناہل قرار دینے کی بجائے نگران وزیراعظم آف اسلامی جمہوریہ پاکستان بنادیا گیا ہے. مجھے یقین ہوگیا ھے کہ اسی خدمت کا انعام ھے
جو اس نے قران وسنت کے واضح احکام کے خلاف ایک مسلم حافظ قران بچی کو عیسائی ماں کے حوالے کیا تھا.

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS