find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Gau Hatya Ke Kuchh Khufiya Raaj Padhiye Bajrang Dal Ke Member Ki Jubani. बजरंग दल के मेम्बर की जुबानी मुसलमानों को कैसे फंसाया जा रहा है?

Gau Hatya Aur Dusre Zulm Ka Iljaam Lgaker Kaise Musalmano Ko Jail Me Rakha Jata Hai Ya Fir Mar Diya Jata Hai?

السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ.
اللہ کے فضل سے گؤ ھتیاروں کے شکار سے ھم بچ آئے
اس واقعہ سے پورے ھندوستان کے مسلمانوں کیلئے عبرت ہے.
اس نازک حالات پر غیر مسلم ٹیکسی اور آٹو والے اور راستوں پر لفٹ لینے دینے والے پر بلکل بھروسہ نہ کریں. 
Muslim Mob Lynching, rss terorism, Bajrang dal Terorism, Ram sena Terorism, Tabrej Moblynching,=
Mob Lynching By Bajrang Dal In Jhharkhand.

گؤ ھتیا کے کچھ خفیہ  راز بجرنگ دل کے میمبر کے زبانی. 

ممبی میں اور ھندوستان کے  بہت سے جگہوِں پر ٹیکسی اور آٹو بجرنگ دل اور گؤھتیارے کے لوگ چلارپے پیں. ھر جگہ  بس اسٹیشن اور ریلوے اسٹیشن پر یہی لوگ ٹیکسی لے کر کھڑے ہوتے ہیں  ان کی یونین بنی ہوئی ہے.
ہمارے ساتھ بھی ایک آیسا ہی  واقعہ پیش آچکا ہے. اللہ نے گؤھتیاروں سے مجھے بچالیا.
جمعہ کی رات تقریب 8:30 بجے کے قریب  ھم بھٹکل سے ممبی کے لیئے  Ponto ٹراویلس سے روانہ ہوے اور ھفتہ کی صبح دس بجے کے قرہب بس سائن پہنچی مجھے گجرات جانا تھا  دادر سے گجرات کی ٹرین کی  ٹکٹ مجھے لینی تھی. سائن اسٹیشن پر کوئی آٹو نہیں تھا موسم بہت خراب تھا بارش بڑی تیزی  ہورہی تھی.  آخیر ھم نے ٹیکسی میں بیٹھ کر دادر کی طرف روانہ ہوگئے. سائن سے دادر تین  کیلو میٹر کے آس پاس ہے. موسم خراب ہونے کی وجہ سے باہر کچھ بھی نظر نہیں آرپا تھا. مجھے عجیب سہ ڈر لگ رہا تھا ھم  ٹیکسی ڈرائور  کو اپنی باتوں پر الجھا رکھا تھا. مجھے میری موت کا خطرہ منڈلا رہا تھا.
اس کی میٹھی باتوں میں کچھ راز ضرور چپا تھا. ھم نے کچھ راز  ٹیکسی والے سے جاننا چاہا اور  کچھ سوال ھم نے  ٹیکسی والے سے کرنے لگے. جواب کو سن کر  مجھے میری موت کا ڈر پہلے سے زیادہ لگا رہا.   ٹیکسی تقرب پندرا کیلو میٹر کا فاصلے طے کر چکی تھی. ٹیکسی والے سے گفتگو کرتے ہوئے چند راز کی باتیں اس کے  منہ سے نکالنے میں  ھم کامیاب رہے.
ڈرئیور کا نام پوچا تو اس نے اپنا نام  گھنڈپت کہا اور بجرنگ دل کا میمبر ہونے کا دعوا کیا. اور چند راز کی باتیں ھم سے کرنے لگا. وقت بہت تیزی سے بھاگ رہا تھا اور گاڑی بھی بہت تیزی سے بھاگ رہی تھی تقریب پندرا کیلو میٹر سے زیادہ کا فاصلہ طے ہوا تھا ھماری دل کی دھڑکن تیزی سے چل رہی تھی وہ اپنی باتوں میں لگا رہا. ھم اس کی باتوں کو خاموشی سے کان لگا کر سن رہے تھے ھم اپنی دفع کی سوچ میں تھے. وہ ھم کو ایسی جگہ لے جانا چاہتا تھا کے وہاں کوئی چڑیہ بھی نظر نہ آئے اس کی باتوں سے لگ رہا تھا  کے یہ گؤ ھتیہ  کی واردات میں  شامل پے اتنے میں اس کے زبان سے بات نکلی.
بجرنگ دل کے میمبر کی زبانی
ھمیں گؤھتیہ کے نام سے مسلمانوں کا قتل کرنے  کی تعلیم دی جاتی ہے.  ھمارے ساتھ گؤ ھتیہ کی بڑی ٹیم ہے.  ایک مسلمان کے قتل کرنے  پر کچھ رقم ھمیں مل جاتی ہے. کچھ دوسرے دھرم  کے ھندو دلیت کو بھی ھم نشانہ بناتے ہیں  تا کے عوام کو شک نہ آئے.   ھم پیسہ لیکر کام کرتے. ہیں اور وہڈیو بھی بنا لیتے ہیں. ھم پیسے کیلئے کام کرتے ہیں. ھماری ٹیکسی کے میٹر  فاسٹ چلتا ہے سو کی جگہ پانچ س بل ہن جاتے ہیں اور ایک پاسینجر کا ٹیکسی کرایہ دو ھزار یا تین ھزار تک  بنتا ہے. پاسینجر کرایہ  کی بات سنتے ہی غصہ  ہو جاتا اور گالی گلوچ پر اتر جاتاہے. اسی کو بہانہ بنا کر ھم شراب کی بوتل توڑ کر یا تیز دار چوری سے اس کے پیٍٹ پر حملہ کرتے ہیں.  اور اس کو زخمی کر کے کمزور کرتے اور بجرنگ دل کے حوالے کرتے ہیں وہ لوگ اس کو اپنے آڈے پر لے جاتے اور کمبے سے بندھ  کر اس کو مار مار کر  موت کے گھاٹ اتار دیتے. اور ویڈیو بنا کر واٹسآپ اور فیس بوک پر ڈال دیتے. ھماری ٹیم میں بہت سے مسلمان بھی ہے. مگر وہ مسلمان نہیں صرف لوگوں کو دھوکہ دینے کیلئے ہے. یہ لوگ وقت آنے پر مسلمان کی بھید میں کام کرتے. مسلمان ھم  کو سمجھ نہیں سکتے. یہ سب کام بجرنگ دل کے اشارے پر ہوتا ہے.
پہلے ھمیں شراب پلایا جاتا ہے. اور کام کرنے کے بعد اچھا کھانا کھیلایا جاتا ہے. اور بھاری رقم بھی دیاجاتا ہے.
آگر کسی وجہ سے ھمیں پولیس پکڑ لیتی یا کوئی قتل کا کیس ھم پر لگ جاتا  تو بابو بجرنگ دل ھمیں بچا لیتا ہے. اس کو یہ لوگ بابا کے نام سے جانتے ہیں. اور یہ بجرنگ دل کا لیڈر ہے حکومت ان کو ساتھ دیتی ہے. بابو بجرنگ دل پولیس اسٹیشن پر آکر ھم کو رہا کرتا ہے. اور ھتیہ کو گؤ ھتیہ کا رنگ دے کر   ھتیہ کرنے والے کی  جگہ آپنے ہی آدمی کو جیل میں ڈال دیتے ہیں معاملہ ٹھنڈا ہونے کے بعد اس کو باھر نکال دیتے ہیں یا کسی بے گنا کو پھنسا کر اس کو جیل بیجھ دیتے ہیں
اس کی  ساری  باتیں ھم خاموش سنتے رہے اور اس کی ھاں میں ھاں ملاتے رہے. مرتا کیا نہ کرتا ھم نے اس کو نصیحت کے طور پر چند باتیں   سنایا یہ بات اس کے دل میں لگی.
تم  لوگوں کو جان سے  مار تو دیتے ہیں مگر تم یہ نہی جانتے.  جسم جل جاتا ہے یا خاک ہوجاتا ہے مگر آتمہ کو کیا کروگے انسان مرتا ہے اتمہ نہیں مرتی اور آتمہ تم کو نہیں چوڑے گی ھر مرنے والے کی آتمہ تمھارے پیچے گھومتے رھیگی اور آتمہ تمھارا پیچا کرتے رہیگی اور مرنے والے کے ماں باپ بیوی بچوں کی بدعا آپ کو لگےگی آپ کی پریشانی بڑھ جائیگی  تم کو سکون نہیں ہوگا. پہلے ہی  تم کافی پریشان لگ رہے ہو.  تم کو دن رات سکون نہیں ہے. ھماری باتوں کو سن کر چند منٹوں کیلئے وہ خاموش ہوگیا. اور کہنے لگا ھم انپڑھ ہے ھمںں کچھ معلوم نہیں وہ ھم کو پیسہ دیکر ھم سے کام کرا لیتے ہیں.
ھم نے ٹیکسی والے سے مذید سوال کرتے ہوئے چند باتیں اور پوچنا چاہا.
یار یہ بتاؤ  تم مسلمانوں کا مرڈر کرتے اور جعلی ثبوط کیسے بناتے ہو.
جواب میں کہنے لگا ھم کو بجرنگ دل کے بابا کا ساتھ ہے. پورے ھندوستان میں ھمارا راج چل رہا ہے. یہ لوگ پولیس میِ بھی ڈیوٹی دے رہے ہے. اس بار ھم کو اور طاقت ملی ہے آب ڈی سی یس پی تھانےدار ھمارے ہے.  یہ لوگ  ھم کو یہ بتاتے ہیں کے تم مسلمانوں کو مار مار کر ھتیا کرو  پولیس اور کورٹ کچری کی بات ھم پر چوڑو وہ ھم دیکھ لےنگے.
یہ لوگ مرنے والے پر گاؤ ھتیہ کا الزم لگا کر کیس فٹ  کر دیتے اور ثبوط کیلئے  گائے کو کاٹ کر لاش کے سامنے  رکتے  یا گائے کا گوش یا گائےکا سر لاش کے قریب ڈال دیتے اس طرح ثبوط تیار کرتے ہیں. یہ لوگ کہتے ہیں ثبوط ھم دےنگے آپ فکر نہ کریں.اس طرح جھوٹا ثبوط بنا کر ھم کو بری کر دیتے اور  ھمارے اپر کیس بھی نہیں بنتا. بعض آوقات  مرنے والے کی زبان سے جھوٹا بیان لیتے اور ویڈیو ریکارڈ کر کے کورٹ کچری  میں یہی ویڈیو ثبوط  بنا کر کورٹ میں  پیش کرتے. نہ معلوم یہ لوگ کتنے سو لوگوں کے قاتل کے قاتل ہونگے. اس وقت ھندوستان میں کئی جگہ بہت سے مسلمان لاپتہ ہے. کیا یہ لوگ ان ظالموں کے ھاتوں مارے تو نہیں گئے ؟
ھم ٹیکسی والے کی بات سن کر حیران رہ گئے. یہ ساری گفتگو سننے کے  بعد ھمیں ھماری موت یقینی ہوگئی.
ھمت کرتے ہوئے ھم نے ٹیکسی والے سے کہا یار دادر تو ساٰئن سے تین کیلو میٹر پر ہے
آپ نے ھم کو کافی دور لے آئے ہو. یہ سنتے ہی ٹیکسی والا کہنے لگا آپ کو بس والا سائن نہیں کسی اور جگہ چوڑ دیا ہے. ابھی دادر بہت دور ہے ھم ممبئ سے باہر پہنچ گئے ہیں  ابھی  تو صرف آٹھارا سو روپیہ ہوا ہے دادر پہنچھ نے تک تین ھزار روپیہ قرہب ہوگا. ھم سمجھ گئے یہ بات سنتے  ہی ھم نے کہا آپ گاڑی یہاں روک دو میرے پاس اتنے روپیہ نہیں ہے. ٹھیک ہے می پیسہ دے دونگا مجھے یہاں اتار دو ٹیکسی والا مجھے اتارنے کو راضی نہی ہوا. اور بہانے کرنے لگا اس نے پہلے سے ہی  کار کا دروازہ چاروں طرف قفل کر رکھا تھا مجھے راستہ میں کوئی نظر نہیں آرہے تھے کے ھم چلائیں اور لوگوں کو جمع کریں . یا کسی کو آواز دوں ھم دروازہ کھولنے کی کوشش کررہے تھے. ڈرائیور پریشان ہو کر یہاں  وھاں دیکھ رہا تھا شاید وہ اپنے ساتھیوں کا آنے کا انتظار کررہا تھا. اور بار بار کہ رہا تھا ابھی دادر قریب ہے. ھم آپ کو پہنچا دینگے. کیونک اس کا ارادہ کچھ آور تھا وہ ھم کو بجرنگ دل ساتھیوں  کے پاس جو ان کی ٹیم ہے مجھے  ان کے حوالے کرنا تھا.   تا کے میرا قتل کرے. ھم نے اللہ اکبر کا نارہ دل میں پڑھنے لگا اور کلمہ پڑھنے لگا اور دل میں اللہ سے دعا   مانگنا شروع کیا. اللہ کی مدد آئی اور ٹیکسی کی رفتار کم ہوگئی اور  ایک جگہ ٹیکسی روک گئی یہ ماجرا دیکھ کر ٹیکسی والا پریشان ہوگیا اس کے منہ سے نکلا تم بچ گیا.
ٹیکسی والے نے ھم سے  دو ھزار روپیہ مانگا ھم نے کہا پہلے گاڑی کا دروازہ کھولو. مشکل سے ایک ھزار اس کے ھاتھ میں دیا ھمارے پاس اس سے زیادہ روپیہ نہیں ہے. مجھے پھر گجرات جانا ہے. اس نے ھزار روپیہ لے لیا اور دروازہ کھول کر لوک کیا اور باھر کھڑے ھوکر کسی کا انتظار کرنے لگا. ھم نے ھاتوں سے گھاڑی کے گلاس پر زور زور سے ھاتھ مارا اس نے مشکل سے دروازہ کھولا ھم فورن گاڑی سے باھر نکل گئے میری جان چوٹ گئی جلدی جلدی چلتا رہا  اطینان کی سانس لیا  چند کیلو میٹر پیدل چلنے کے بعد  چند لوگ ملے وہ سامنے سے آرہے تھے ان سے دریافت کرنے پر معلوم ہوا یہ تلک نگر ہے. توڑی دور کے فاصیلے پر لوکل رائیلوے  اسٹیشن نظر ایا اور چند لوگ نظر آئے.
پھر بھی ھم کو اطمینان نہ ہوا ھم نے راستہ میں جانے والے سے سوال کیا
یہ کونسا ریلوے اسٹیشن ہے بھائی صاحب انہوں نے کہا یہ تلک نگر اسٹیشن ہے آپ کو کہاں جانا ہے.  اللہ کے فضل سے اور ماں باپ کی دعا اور لوگوں کی دعا سے اللہ نے  مجھے ان ظالموں کے ھاتوں سے  بچالیا.
مگر ایک خفیہ راز سامنے آگیا. پورے ھندوستان میں بجرنگ دل اور آر یس ہس کی یہ سازش ہے. یہ لوگ حکومت  اور پولیس کی مدد سے یہ کام انجام دیتے ہیں اور مسلمانوں کا قتل کر کے قتل کی واردات کو گاؤ ھتیہ کا نام دیتے اور جعلی ثبوط تیار کر کے مجرموں کو آزاد کر دیتے ہیں. ھندوستان کے جیلوں  میں لاکھوں مسلم اور دلیت سالوں سے بے گناہی کی زندگی کاٹ رہے ہیں کوئی ان کی فکر کرنے والا نہیں ہے. جعلی ثبوط کی بنا پر ھزاروں لوگ جیلوں میں بند ہے. ھم سمجھتے ہیں کے جو لوگ عمر قید کی زندگی یاسال دو سال پانچ سال کی سزا کاٹ رہے ان میں بھی بے گناہ لوگ ہونگے. جعلی  ثبوط کی بناپر جیلوں میں سزا کاٹ رہے ہونگے.  وکیل بھی ان کے ہے عوام کو لوٹ رہے ہیں آیسے حالات پر  عوام کو آگے بڑھ کر کام کرنے  کی ضرورت ہے.
اس نازک حالات کو دیکتے ہوئے ھمیں ایک کام ضرور کرنا ہے. ایک کمیٹی بنا کر ھندوستان کے ھر بڑے چوٹے اور عمر قید کے جیلوں کا چکر کاٹ کر بے گناہ لوگوں سے پوچھ تاچ کرنے اور ان بے گناہ لوگوں کو جیلوں سے باہر نکانے کی ضرورت ہے. واقع میں وہ  بےگناہ ہے تو ان کو جیل سے باھر نکالنا اور جس نے اس کو جیل بھیجا ہے اس کو اس سے دوگنی سزا دینا ہے.
حکومت  مجرموں کو ساتھ دیتی ہے. اس لئے ھندوستان میں مذھب کے نام پر قتل عام ہورہا ہے.
ھندوستان میں ایسے ہی حالات چلتے رہے تو مسلمانوں کو  اپنی دفع کیلئے صف  تیار کرنی ہوگی. صلاولدین ایوبی کے دور کو یاد رکھنا ہوگا. اور اپنے ساتھ ھتیار رکھنی ہوگی تاکے ھم ان ھتیاروں کا مقابلہ کرسکے.
ھندوستان کے حالیہ واقعات کو دیکتے ہوئے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا اب حکومت اور پولیس پر عوام کا یقین نہیں رہا اپنی دفع خود کو کرنا ہے. کسی بھی وقت آپ پر  گؤھتیہ کے نام پر آپ کو نشانہ بنا سکتے ہیں.  اللہ ھم سب ک حفاظت کریں.
اس تحریر کو ہر مسلم گروپ میں  سینڈ کریں تا کے ھندوستان کی عوام  جاگ جائے.
Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS