find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Court Marriage ke Bad Fir Nikah Ki Jarurat Hai y wahi Barqrar Rahega

Larki Aur Larke Ke Court Marriage Karne ke bad Ager unke Waldain Razi Ho Jaye to Ab Wah Dono Fir Se Nikah Karenge Ya Pahle Wala Hi Barqraar Rahega.

لڑکی اور لڑکے دونوں نے کورٹ میرج کیا ہے اور اب انکے دونوں کے ماں باپ راضی ہوگئے ہیں اب وہ دونوں نیا نکاح کریں یا پہلا ہی برقرار رہے گا
__________________________۔
عدالتی نکاح یا کورٹ میرج، نکاح کی کوئی قسم نہیں ہے بلکہ ہوتا یوں ہے کہ ایک لڑکا اور لڑکی گھر سے بھاگ کر کسی مولوی صاحب کی خدمات لے کر دو گواہوں کی موجودگی میں نکاح کر لیتے ہیں،
بعض اوقات تو اس میں دو گواہ بھی موجود نہیں ہوتے ہیں اور بس لڑکا اور لڑکی آپس میں ہی ایجاب و قبول کر لیتے ہیں
اور اب تو یہ آن لائن بھی ہونے لگا ہے کہ جس میں کاغذوں میں تو دو گواہ موجود ہوتے ہیں اور اس گواہی کی وہ فیس بھی لیتے ہیں جبکہ امر واقعہ میں نکاح کے وقت کوئی گواہ ایجاب و قبول کے وقت موجود نہیں ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ لڑکی کے والدین اسکے اقرب ولی ہیں ، اور سلطان ابعد ترین ولی ہے ۔ یعنی جب تمام تر قریبی اولیاء نہ ہوں یا انکا حق ولایت کسی وجہ سے معدوم ہو جائے تو تب جا کر سلطان ولی بنتا ہے ۔
حالت اضطرار میں ولی کے بغیر نکاح میں ولی سے مراد لڑکی کا باپ اولین ولی ہے کہ اس کے بغیر نکاح نہیں ہو گا اِلاّٙ کہ اس سے ولایت منتقل ہو اور بغیر ولی کے نکاح باطل ہے اور تجدید نکاح کا مستحق ہے جس میں ولی کی موجودگی لازمی ہوگی ۔ کیونکہ جس طرح سے لڑکی کی رضامندی نکاح کے صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے بالکل ا سی طرح والدین کی اجازت و رضا بھی صحت نکاح کے لیے شرط ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں
لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ
[ جامع الترمذی أبواب النکاح باب ما جاء لانکاح إلا بولی (1101)]
ولی کے بغیر نکاح نہیں ہے ۔
شرعا نکاح میں خاوند، بیوی کی رضا اور عورت کے ولی کی رضا کا ہونا ضروری ہے۔ اس کے بغیر شرعا نکاح نہیں ہو گا۔ حدیث میں آتا ہے: جیسا کہ حدیث میں حکم ہے "لا نكاح إلا بولى"نکاح ولی کے بغیر نہیں ہو گا۔"
صورتِ مذکورہ میں ایک خرابی یہ ہے کہ نکاح میں عورت کے ولی کی موجودگی نہیں۔ اس لیے پہلا نکاح بالکل خلافِ شرع ہے اور باطل ہے۔
اب نکاح کی صحیح صورت یہ ہے کہ مرد اور عورت کے درمیان جدائی کر دی جائے۔ جب عورت کو ایک ماہواری حیض آ جائے تو اس کے بعد مناسب ولی کی موجودگی میں اور گواہوں کے رو برو نکاح ہو۔ جہاں تک نکاح میں شریک لوگوں کا تعلق ہے ان کے صحیح نکاحوں پر کوئی اثر نہیں۔ البتہ اپنی غلطی کی خدا سے معافی مانگیں۔
فقط واللہ تعالیٰ اعلم
وَاَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS