Ache SHUHAR banne ke Kuchh Nasihaten
کامیاب شوہر بننے کے لیے 10 تجاویز
(1)شریکِ حیات کے لیے زیبائش اِختیار کیجیے:اپنی شریکِ حیات کے لیے خُوبصورت لباس زیبِ تن کیجیے،خُوشبو لگائیے۔ آپ آخری بار اپنی بیوی کے لیے کب بنے سنورے تھے؟؟رسول اللہ ﷺ کا فرمان گرامی ہے :إنَّ اللهَ جميلٌ يحبُّ الجَمالَ( السلسلة الصحيحة 4/167)ترجمہ : اللہ تعالیٰ خود بھی خوبصورت ہیں اور خوبصورتی کو پسند فرماتے ہیں۔جیسے مرد چاہتے ہیں کہ اُن کی بیویاں اُن کے لیے زیبائش اِختیار کریں،اسی طرح خواتین بھی یہ خواہش رکھتی ہیں کہ اُن کے شوہر بھی اُن کے لیے زیبائش اختیار کریں۔ یاد رکھیے کہ اللہ کے رسول ﷺ گھر لوٹتے وقت مسواک استعمال کرتے ۔سألتُ عائشةَ . قلتُ : بأيِّ شيءٍ كان يبدأُ النبيُّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ إذا دخل بيتَهُ ؟ قالتْ : بالسواكِ .(صحيح مسلم:253)ترجمہ : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا گیا کہ نبی ﷺ جب گھر میں داخل ہوتے تو کس چیز سے شروع کرتے ؟ تو انہوں نے جواب دیا: مسواک سے ۔
(1)شریکِ حیات کے لیے زیبائش اِختیار کیجیے:اپنی شریکِ حیات کے لیے خُوبصورت لباس زیبِ تن کیجیے،خُوشبو لگائیے۔ آپ آخری بار اپنی بیوی کے لیے کب بنے سنورے تھے؟؟رسول اللہ ﷺ کا فرمان گرامی ہے :إنَّ اللهَ جميلٌ يحبُّ الجَمالَ( السلسلة الصحيحة 4/167)ترجمہ : اللہ تعالیٰ خود بھی خوبصورت ہیں اور خوبصورتی کو پسند فرماتے ہیں۔جیسے مرد چاہتے ہیں کہ اُن کی بیویاں اُن کے لیے زیبائش اِختیار کریں،اسی طرح خواتین بھی یہ خواہش رکھتی ہیں کہ اُن کے شوہر بھی اُن کے لیے زیبائش اختیار کریں۔ یاد رکھیے کہ اللہ کے رسول ﷺ گھر لوٹتے وقت مسواک استعمال کرتے ۔سألتُ عائشةَ . قلتُ : بأيِّ شيءٍ كان يبدأُ النبيُّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ إذا دخل بيتَهُ ؟ قالتْ : بالسواكِ .(صحيح مسلم:253)ترجمہ : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا گیا کہ نبی ﷺ جب گھر میں داخل ہوتے تو کس چیز سے شروع کرتے ؟ تو انہوں نے جواب دیا: مسواک سے ۔
(2)شریکِ حیات کواس کے اپنے محبوب نام سے پکاراجائے:بہت سے لوگ اپنی بیوی کو برے برے القاب سے پکارتے ہیں جس کی وجہ سے بیوی کے دل میں ہمیشہ نفرت بنی رہتی ہے ۔نبی ﷺ اپنے بیویوں کو اس کے اپنے نام سے پکارا کرتے تھے ۔ جیساکہ آپ ﷺ کا فرمان ہے :إِنَّ فَضْلَ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِعَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ(البخاري:3230ومسلم:2446).ترجمہ: بے شک عائشہ کی فضیلت تمام عورتوں میں ویسے ہی ہے جیسے سارے کھانوں میں ثرید۔اگر شوہر بیوی کو اس کے پسندیدہ نام سے پکارے تو یہ بھی اچھا ہے ، اس سے محبت میں زیادتی پیدا ہوگی ۔
(3)خوبیوں کی قدر کیجیے :اپنی شریکِ حیات سے مکھی جیسا برتاؤ مت کیجیے۔اپنی روزمرہ زندگی میں ھم مکھی کے بارے میں سوچتے بھی نہیں،یہاں تک کہ وہ ہمیں تنگ کرے۔ اسی طرح بعض اوقات عورت تمام دن اچھا کام کر کے بھی شوہر کی توجہ حاصل نہیں کر پاتی،یہاں تک کہ اُس کی کوئی غلطی شوہر کا دھیان کھینچ لیتی ہے۔ ایسا برتاؤ مت کیجیے،یہ غلط ہے۔ اُس کی خوبیوں کی قدر کیجیے اور انھی خوبیوں پر توجہ مرکوز کیجیے۔خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لأَهْلِهِ، وَأَنَا خَيْرُكُمْ لأَهْلِي(صحيح ابن ماجه:1621 و صحيح الترمذي:3895)ترجمہ : تُم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے ساتھ بہتر برتاؤ کرنے والا ہے۔اور میں تم سب میں اپنے گھر والوں سے بہترین پیش آنے والا ہوں۔
(4)غلطیوں سے صرفِ نظر کیجیے:اگر آپ اپنی شریکِ حیات سے کوئی غلطی سرزد ہوتے دیکھیں تو درگزر کیجیے۔ یہی طریقہ نبی اکرم ﷺ نے اپنایا کہ جب آپ ﷺ نے ازواجِ مطہرات سے کچھ غیر موزوں ہوتے دیکھا تو آپ ﷺ نےخاموشی اختیار کی۔ اس اسلوب میں بہت کم مسلمان مرد ہی مہارت رکھتے ہیں۔حضرت اُمِّ سلمہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہﷺ اور صحابہ رضی اللہ عنھم کے لئے ایک چوڑے برتن میں کھانا لائیں۔(اتنے میں) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا آگئیں۔ انہوں نے ایک چادر اوڑھ رکھی تھی اور ان کے پاس ایک پتھر تھا۔ انہوں نے پتھر مار کر برتن توڑدیا۔ نبی اکرمﷺ نے برتن کو دونوں ٹکڑوں کو ملا کر رکھا اور دوبار فرمایا:”کھاؤ ، تمہاری ماں کو غیرت آگئی تھی”۔ اس کے بعد رسو ل اللہﷺ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کا برتن لے کر حضرت اُمِّ سلمہ رضی اللہ عنھا کے ہاں بھیج دیا اور حضرت اُمِّ سلمہ رضی اللہ عنھا کا(ٹوٹا ہوا) برتن حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کو دے دیا۔(صحیح سنن النسائی:3693)
(5)شریکِ حیات کو دیکھ کر مسکرائیے: ۔جب بھی اپنی شریکِ حیات کو دیکھیں تو دیکھ کر مسکرا دیجیے اور اکثر گلے لگائیے۔ مُسکرانا صدقہ ہے اور آپ کی شریکِ حیات اُمّتِ مسلمہ سے الگ نہیں ہے۔تبسُّمُكَ في وجْهِ أخيكَ لَكَ صدقةٌ(صحيح الترمذي: 1956)ترجمہ :آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا اپنے بھائی پر مسکرانا بھی صدقہ ہے۔تصور کیجیے کہ آپ کی شریکِ حیات آپ کو ہمیشہ مسکراتے ہوۓ دیکھے تو آپ کی زندگی کیسی گزرے گی۔ اُن احادیث کو یاد کیجیے کہ جب رسول اللہ ﷺ نماز کے لیے جانے سے پہلے اپنی زوجہ کو بوسہ دیتے جبکہ آپ ﷺ روزہ کی حالت میں ہوتے۔ ۔عن عائشة رضي الله عنها قَالَتْ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُ وَيُبَاشِرُ وَهُوَ صَائِمٌ وَكَانَ أَمْلَكَكُمْ لأرْبِهِ(صحیح البخاری :1927 وصحیح مسلم:1106 )ترجمہ : عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہيں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان سے روزہ کی حالت میں بوس وکنار کیا کرتے تھے ، اورانہيں اپنے آپ پرتم سے زيادہ کنٹرول تھا ۔
(6)شکریہ ادا کیجیے:وہ تمام کام جو آپ کی شریکِ حیات آپ کے لیے کرتی ہیں،اُن سب کے لیے اُن کا شکریہ ادا کیجیے۔ بار بار شکریہ ادا کیجیے،مثال کے طور پر گھر پر رات کا کھانا۔ وہ آپ کے لیے کھانا بناتی ہے،گھر صاف کرتی ہےاور درجنوں دوسرے کام۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مَنْ لاَّ یَشْکُرِ النَّاسَ لَا یَشْکُرِ اللّٰہَ۔(صحیح سنن الترمذي: 1952)ترجمہ: جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا شکر بھی ادا نہیں کرتا۔اکثر دیکھا جاتا ہے کہ شکریہ کے بجائے ہرکام کی عیب جوئی کی جاتی ہے ۔ بعض اوقات واحد ‘تعریف’ جس کی وہ مستحق قرار پاتی ہے وہ یہ کہ ‘آج سالن میں نمک کم تھا’۔ خدارا! ایسا مت کیجیے۔ اُس کا احسان مند رہیے۔ ۔
(7)شریکِ حیات کو خوش رکھیے:اپنی شریکِ حیات سے کہیے کہ وہ ایسی 10 باتوں سے متعلق آگاہ کرے جو آپ نے اُس کے لیے کیں اور وہ چیزیں اُس کی خوشی کا باعث بنیں۔ پھر آپ ان چیزوں کو اپنی شریکِ حیات کے لیے دہرائیے۔ ہو سکتا ہے کہ یہ جاننا مشکل ہو کہ کیا چیز اسے خُوشی دے سکتی ہے۔ آپ اس بارے میں خود سے قیاس مت کیجیے، براہِ راست اپنی شریکِ حیات سے معلوم کیجیے اور ایسے لمحوں کو اپنی زندگی میں بار بار دھراتے رہیے۔ ۔
(8)آرام کا خیال رکھیے:اپنی شریکِ حیات کی خواہشات کو کم مت جانیے۔اسے آرام پہنچائیے۔ بعض اوقات شوہر اپنی بیویوں کی خواہشات کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ھیں۔ ایسا مت کیجیے۔هُوَ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَجَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا لِيَسْكُنَ إِلَيْهَا(اعراف : 189)وه اللہ تعالیٰ ایسا ہے جس نے تم کو ایک تن واحد سے پیدا کیا اور اسی سے اس کا جوڑا بنایا تاکہ وه اس اپنے جوڑے سے سکون حاصل کرے۔بیوی اپنے شوہر کو راحت وسکون دینے والی ہے لہذا مرد کو بھی اپنے بیوی کی راحت کا بھرپور خیال کرنا چاہئے ۔
(9)مزاح کیجیے:اپنی شریکِ حیات سے مزاح کیجیے اور اس کا دل بہلائیے۔ نبی ﷺ مزاح کیا کرتے تھے اور لوگوں کا دل بہلایا کرتے تھے ۔قالوا: يا رسولَ اللَّهِ ! إنَّكَ تداعِبُنا ؟ ! قالَ: إنِّي لا أقولُ إلَّا حقًّا(صحيح الترمذي:1990)ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابہ نے کہا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ ہم سے خوش طبعی کی باتیں کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا(ہاں لیکن ) میں حق بات ہی کہتا ہوں۔آپ بھی مزاح کے ذریعہ اپنی بیوی دل جیت سکتے ہیں مگر یاد رہے خوش طبعی یا مزاح میں بھی بیوی کی جھوٹی تعریف یا جھوٹا مذاق نہیں کرنا چاہئے۔
(10)بہتر بننے کی کوشش کیجیے: ۔ ہمیشہ نبی اکرم ﷺ کے یہ الفاظ یاد رکھیے:خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لأَهْلِهِ، وَأَنَا خَيْرُكُمْ لأَهْلِي(صحيح ابن ماجه:1621 و صحيح الترمذي:3895)
”تُم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے ساتھ بہتر برتاؤ کرنے والا ہے۔اور میں تم سب میں اپنے گھر والوں سے بہترین پیش آنے والا ہوں”۔اس لئے آپ بھی ہمیشہ بھتر بننے کی کوشش کیجیے اوراپنی ازدواجی زندگی کو کامیاب بنانے کے لیے اللہ کے حضور دعا کرنا مت بھولیے کیونکہ اللہ کی مدد کے بغیر کچھ بھی ممکن نہیں ہے ، وہ ہمارے معاملات سے باخبر ہے ۔
”تُم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے ساتھ بہتر برتاؤ کرنے والا ہے۔اور میں تم سب میں اپنے گھر والوں سے بہترین پیش آنے والا ہوں”۔اس لئے آپ بھی ہمیشہ بھتر بننے کی کوشش کیجیے اوراپنی ازدواجی زندگی کو کامیاب بنانے کے لیے اللہ کے حضور دعا کرنا مت بھولیے کیونکہ اللہ کی مدد کے بغیر کچھ بھی ممکن نہیں ہے ، وہ ہمارے معاملات سے باخبر ہے ۔
No comments:
Post a Comment