" اپنی بیوی کی خدمات کی قدر کیا کریں ! "
"عورت کی جگہ باورچی خانہ اور مرد کا کام کمانا "
یہ ایک عام سوچ ہے ہمارے معاشرے کی ، اور کوئی غلط بھی نہیں ہے
ایک پر سکوں زندگی گزارنے کا یہ ایک بہترین طریقہ ہے کہ عورت گھر میں رہ کر بچوں کی تعلیم و تربیت کرے اور شوہر کما کر گھریلو اخراجات پورے کرے !
لیکن اس بات کا اکثر غلط استعمال بھی دیکھنے میں آیا ہے جہاں کچھہ مرد حضرات یہ کہتے دکھائی دیتے ہیں کہ اگر کبھی کھانا بنا لیا یا گھر کا کوئی اور کام کر لیا تو ان پر زن مریدی کا ٹھپہ لگ جائے گا ، یا پھر یہ کہ عورتوں کے کام ہم مرد کرتے ہوئے کوئی اچھے لگیں گے بھلا ؟
یہ تھوڑی backwordd سوچ ہے ، بیشک گھر کو سنبھالنا عورت ہی کا کام ہے مگر مرد کو اتنا گھریلو کام تو آنا چاہیے کہ اگر کبھی بیچاری بیوی بیمار ہو جائے تو شوہر کو گھر کے کاموں میں مدد کے لئے کسی اور کی طرف نہ دیکھنا پڑے
ذرا سوچئے کہ روز جب آپ صبح اٹھتے ہیں. آپ کو چائے بنی ہوئی ملتی ہے ناشتہ تیار ملتا ہے کپڑے استری ہوئے ملتے ہیں اور جب شام کو تھکے ہارے گھر کو لوٹتے ہیں تو گرم کھانا بھی تیار ملتا ہے
یہ سب باتیں ایک بیوی کی اپنے شوہر سے فرمانبرداری کو ظاہری کرتی ہیں نا؟
گھر میاں بیوی دونوں کی زمے داری ہے یہ ٹیم ورک ہوتا ہے، ایک دوسرے کی undrstanding سے ہی گھر " گھر" بنتا ہے
یقین مانیں اگر آپ کبھی گھر کے کام میں تھوڑی مدد کر لینگے تو آپ کی عزت پر کوئی حرف نہیں آئے گا بلکہ یہ effort آپ دونوں کے پیار میں اور اضافہ ہی کرے گا ..
دین اسلام نے خاوند پر بیوی کے کچھ حقوق رکھے ہيں ، اور اسی طرح بیوی پر بھی اپنے خاوند کے کچھ حقوق مقرر کیے ہيں ، اور کچھ حقوق تو خاوند اور بیوی دونوں پر مشترکہ طور پر واجب ہیں ۔ اگر دونوں ان حقوق کو ادا کرینگے تو ان کی زندگی ہمیشہ پرسکون گزرے گی ان شاء الله !!!
سبق کے لئے مثالی شوھر کی سب سے بڑی مثال ہمارے پیارے آقا حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) ہیں جو کبھی بھی کوئی کام کرنے میں کوئی عار نہیں سمجھتے تھے اور ان کا اپنی بیویوں سے سلوک مثالی تھا!!!
ابن زید رحمہ اللہ تعالی عنہ کہتے ہيں :
تم ان عورتوں کے بارے میں اللہ تعالی کا تقوی اختیار کرو اور اس سے ڈرو ، جس طرح کہ ان عورتوں پر بھی ہے کہ وہ بھی تمہارے بارے میں اللہ تاکوا اختیار کرے۔
Home »
Shauhar-Biwi
» Apni Biwi Ke Khidmat Ki Qader Karna.
No comments:
Post a Comment