درس حدیث برائے خواتین
وقال اللہ تعالٰی فی القرآن المجید
واللہ لا یستحی من الحق....
(سورۃ الاحزاب آیت 53)
"اور اللہ حق بات بیان کرنے میں شرم نہیں کرتا"
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی اسی پر عمل رہا ہے.
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میاں بیوی کے باہمی تعلقات کو خوشگوار بنانے کے لئے اس قدر جامع اور حکیمانہ احکام صادر فرمائے ہیں کہ ان پر عمل کر کے آپس کی بد گمانیوں اور بہت ساری پریشانیوں سے بچا جا سکتا ہے.
وقال اللہ تعالٰی فی القرآن المجید
واللہ لا یستحی من الحق....
(سورۃ الاحزاب آیت 53)
"اور اللہ حق بات بیان کرنے میں شرم نہیں کرتا"
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی اسی پر عمل رہا ہے.
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میاں بیوی کے باہمی تعلقات کو خوشگوار بنانے کے لئے اس قدر جامع اور حکیمانہ احکام صادر فرمائے ہیں کہ ان پر عمل کر کے آپس کی بد گمانیوں اور بہت ساری پریشانیوں سے بچا جا سکتا ہے.
لیکن لبرل اور بیدین قسم کے لوگ اپنی جہالت کی بنیاد پر ان احکام کو دقیانوسی اور ناقابل عمل کہہ کر فطرت سے آمادہ جنگ ہیں.
اسی لئے زندگیاں تلخ ہیں.
اکثر لوگ ازدواجی زندگی کو اپنے لئے مصیبت تصور کرتے ہیں.
اسی لئے زندگیاں تلخ ہیں.
اکثر لوگ ازدواجی زندگی کو اپنے لئے مصیبت تصور کرتے ہیں.
اور بیحیائی کی انتہا یہ ہے کہ میاں بیوی کی آپس کی باتیں اب لطیفوں کے طور پر بیان کی جاتی ہیں.
فیملی کورٹس میں مقدمات کی شرح بڑھ گئی ہے.
نئے ملکی قوانین کی رو سے بیوی اپنے شوہر کے خلاف ایف آئی آر درج کرا کے اسے جعل بھیج سکتی ہے.
نئے ملکی قوانین کی رو سے بیوی اپنے شوہر کے خلاف ایف آئی آر درج کرا کے اسے جعل بھیج سکتی ہے.
یہ سب شریعت سے بیزاری کا نتیجہ ہے.
یہ صورت حال اس بات کی مقتضی ہے کہ خواتین کو اسلامی تعلیمات سے آگاہ کیا جائے تاکہ خانگی زندگی میں قرون اولی جیسی خوشیاں لوٹ آئیں.
میری اس کاوش یہی مقصد ہے.
اللہ تعالٰی سے امید واثق ہے کہ وہ اسے شرف قبولیت عطا فرمائے گا.
میری اس کاوش یہی مقصد ہے.
اللہ تعالٰی سے امید واثق ہے کہ وہ اسے شرف قبولیت عطا فرمائے گا.
1. خاوند کی ناشکری بھی ایک طرح کا کفر ہے.
صحیح البخاری میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے ایک طویل حدیث منقول ہوئی ہے.
اس کے آخر میں یہ مضمون ہے،
اس کے آخر میں یہ مضمون ہے،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے جہنم کو دیکھا اور میں نے اس سے خوفناک منظر آج تک نہیں دیکھا،
میں نے دیکھا کہ اس میں عورتیں بہت ہیں.
لوگوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول اس کی وجہ؟
آپ نے فرمایا ان کے کفر کی وجہ سے،
پوچھا گیا کہ کیا اللہ کا کفر (کرتی ہیں؟ )
آپ نے فرمایا خاوند کا کفر، اور خاوند کا احسان نہ ماننا.
عورت کا حال یہ ہے کہ اگر تم ساری عمر اس کے ساتھ احسان کرتے رہو پھر تجھ سے ایک چیز(اپنی مرضی کے خلاف دیکھے گی) تو کہے گی
"ما رایت منک خیرا قط"
یعنی میں نے تجھ سے کبھی بھلائی نہیں پائی"
میں نے دیکھا کہ اس میں عورتیں بہت ہیں.
لوگوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول اس کی وجہ؟
آپ نے فرمایا ان کے کفر کی وجہ سے،
پوچھا گیا کہ کیا اللہ کا کفر (کرتی ہیں؟ )
آپ نے فرمایا خاوند کا کفر، اور خاوند کا احسان نہ ماننا.
عورت کا حال یہ ہے کہ اگر تم ساری عمر اس کے ساتھ احسان کرتے رہو پھر تجھ سے ایک چیز(اپنی مرضی کے خلاف دیکھے گی) تو کہے گی
"ما رایت منک خیرا قط"
یعنی میں نے تجھ سے کبھی بھلائی نہیں پائی"
(صحیح البخاری کتاب النکاح باب کفران العشیر ملخصا)
2. عورت سے اس کے گھر اور بال بچوں کے حقوق کے بارے میں پوچھا جائے گا.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،
وہ بیان کرتے ہیں کہ
"نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے ہر شخص حاکم ہے اور اپنی رعایا کا جوابدار ہے.
بادشاہ اپنی رعایا کا حاکم ہے
مرد اپنے گھر والوں کا حاکم یے
عورت اپنے شوہر کے گھر اور اولاد پر حاکم ہے
الغرض تم سے ہر شخص حاکم ہے اور وہ اپنی رعایا کا جوابدار ہے"
وہ بیان کرتے ہیں کہ
"نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے ہر شخص حاکم ہے اور اپنی رعایا کا جوابدار ہے.
بادشاہ اپنی رعایا کا حاکم ہے
مرد اپنے گھر والوں کا حاکم یے
عورت اپنے شوہر کے گھر اور اولاد پر حاکم ہے
الغرض تم سے ہر شخص حاکم ہے اور وہ اپنی رعایا کا جوابدار ہے"
(صحیح البخاری کتاب النکاح باب المراۃ راعیۃ فی بیت زوجھا، ملخصا)
3. مردوں کے لئے سب سے بڑی آزمائش عورتیں ہیں.
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ
"نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے اپنے بعد عورتوں سے بڑھ کر کوئی فتنہ نہیں چھوڑا جو مردوں کے لئے ضرر رساں ہو"
"نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے اپنے بعد عورتوں سے بڑھ کر کوئی فتنہ نہیں چھوڑا جو مردوں کے لئے ضرر رساں ہو"
(صحیح البخاری کتاب النکاح باب ما یتقی من شوم المراۃ، ملخصا)
4. عورت اپنے خاوند کو دوسری شادی سے نہیں روک سکتی.
ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ
"نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی عورت کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے شوہر سے مطالبہ کرے کہ وہ اس کی بہن (سوکن) کو طلاق دے تاکہ اس کے حصے کا پیالہ خود انڈیل لے،
جتنا اس کے مقدر میں ہے اتنا ہی اسے ملے گا"
"نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی عورت کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے شوہر سے مطالبہ کرے کہ وہ اس کی بہن (سوکن) کو طلاق دے تاکہ اس کے حصے کا پیالہ خود انڈیل لے،
جتنا اس کے مقدر میں ہے اتنا ہی اسے ملے گا"
5. خاوند کی اجازت کے بغیر عورت نفلی صوم (روزہ) نہیں رکھ سکتی.
ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ
" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب عورت کا خاوند اس کے پاس موجود ہو تو وہ اس کی اجازت کے بغیر نفلی صوم (روزہ) نہ رکھے "
" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب عورت کا خاوند اس کے پاس موجود ہو تو وہ اس کی اجازت کے بغیر نفلی صوم (روزہ) نہ رکھے "
(صحیح البخاری کتاب النکاح باب صوم المراۃ باذن زوجھا تطوعا، ملخصا )
6. عورت اپنے خاوند کا بستر چھوڑ کر الگ نہیں سو سکتی.
ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی مرد اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ نہ آئے تو تو فرشتے صبح تک اس پر لعنت کرتے رہتے ہیں"
7. عورت کے لئے جائز نہیں کہ وہ خاوند کی مرضی کے بغیر کسی کو اس کے گھر آنے کی اجازت دے.
ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی عورت کو جائز نہیں ہے کہ جب اس کا خاوند موجود ہو تو اس کی اجازت کے بغیر صوم(نفلی) رکھے،
اور کسی عورت کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر کسی کو اس کے گھر میں آنے کی اجازت دے (البتہ) اگر عورت اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر کچھ مال ( فی سبیل اللہ) خرچ کرے گی تو خاوند کو بھی آدھا (ثواب) ملے گا"
اور کسی عورت کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر کسی کو اس کے گھر میں آنے کی اجازت دے (البتہ) اگر عورت اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر کچھ مال ( فی سبیل اللہ) خرچ کرے گی تو خاوند کو بھی آدھا (ثواب) ملے گا"
(صحیح البخاری کتاب النکاح باب لا تاذن المراۃ فی بیت زوجھا لاحد الا باذنہ ، ملخصا )
8. حرام کاری کسی کو جائز نہیں، نہ مرد کو نہ عورت کو.
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے محمد کی امت کے لوگو!
اللہ سے بڑھ کر کسی میں غیرت نہیں ہے
اس کو بڑی غیرت آتی ہے جب وہ اپنے غلام یا باندی کو حرام کاری کرتے دیکھتا ہے اور اللہ سے بڑھ کر کسی کی تعریف کرنا پسند نہیں"
اللہ سے بڑھ کر کسی میں غیرت نہیں ہے
اس کو بڑی غیرت آتی ہے جب وہ اپنے غلام یا باندی کو حرام کاری کرتے دیکھتا ہے اور اللہ سے بڑھ کر کسی کی تعریف کرنا پسند نہیں"
(صحیح البخاری کتاب النکاح باب الغیرۃ ، ملخصا)
9. نامحرم مرد عورت سے تنہائی میں نہیں مل سکتا.
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی نامحرم مرد عورت سے تنہائی نہ کرے
اتنے میں ایک شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا
اے اللہ کے رسول! میری بیوی حج کے لئے نکلی ہے اور میرا نام فلانی فلانی لڑائی میں لکھا گیا ہے (مجھے ان لڑائیوں کے لئے جانا ہے)
آپ نے فرمایا تو لوٹ جا اپنی بیوی کو حج کرا "
اتنے میں ایک شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا
اے اللہ کے رسول! میری بیوی حج کے لئے نکلی ہے اور میرا نام فلانی فلانی لڑائی میں لکھا گیا ہے (مجھے ان لڑائیوں کے لئے جانا ہے)
آپ نے فرمایا تو لوٹ جا اپنی بیوی کو حج کرا "
(صحیح البخاری کتاب النکاح باب لا یخلون رجل بامراۃ الا ذو محرم والدخول علی المغیبۃ، ملخصا )
10. عورت کی اجازت کے بغیر اس کا نکاح درست نہیں ہے.
ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیوہ عورت کا اس وقت تک نکاح نہ کیا جائے جب تک اس سے اجازت نہ لی جائے اسی طرح کنواری کا نکاح بھی اس وقت تک نہ کیا جائے جب تک کہ وہ اجازت نہ دے،
لوگوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول وہ (کنواری) کیونکر اذن دے گی؟
آپ نے فرمایا اس کا اذن یہی ہے کہ وہ سن کر چپ ہو جائے"
لوگوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول وہ (کنواری) کیونکر اذن دے گی؟
آپ نے فرمایا اس کا اذن یہی ہے کہ وہ سن کر چپ ہو جائے"
(صحیح البخاری کتاب النکاح باب لا ینکح الاب وغیرہ البکر والثیب الا برضاھا، ملخصا )
نوٹ:
درج بالا بعض احادیث میں صحابہ کرام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو "یا رسول اللہ"
یعنی اے اللہ کے رسول کہہ کر مخاطب کر رہے ہیں.
جن لوگوں کے دل میں کجی ہے وہ انہی احادیث کو بنیاد بنا کر عوام کو " یا رسول اللہ" کے نعرے لگانے پر اکساتے ہیں.
یہ حدیث کا بالکل غلط مفہوم ہے.
یعنی اے اللہ کے رسول کہہ کر مخاطب کر رہے ہیں.
جن لوگوں کے دل میں کجی ہے وہ انہی احادیث کو بنیاد بنا کر عوام کو " یا رسول اللہ" کے نعرے لگانے پر اکساتے ہیں.
یہ حدیث کا بالکل غلط مفہوم ہے.
اصل بات یہ ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم زندہ موجود تھے تو صحابہ کرام آپ کو متوجہ کرنے کے لئے یا رسول اللہ کے ندائیہ الفاظ استعمال کرتے تھے اور کسی بھی زندہ انسان کو اے فلانے کہہ کر مخاطب کرنا شرک نہیں ہے بشرطیکہ وہ سامنے موجود ہو.
لیکن اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں موجود نہیں ہیں بلکہ آپ کو فوت ہوئے چودہ سو سال سے زیادہ عرصہ گذر چکا ہے اب "یا" کے صیغہ سے آپ کو پکارنا کھلا شرک ہے. البتہ صلوٰۃ کے اندر جو درود و سلام پڑھا جاتا ہے اس کا پڑھنا ضروری ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود امت کو اس کی تعلیم دی ہے فقط.
No comments:
Post a Comment