find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Masjid-E-Nabwi ki Taamir-O-Tausih. (Masjid E Nabwi ki Taarikh)

Masjid-E-Nabwi Ki Taamir o Tausih.

✍🏻✍🏻✍🏻✍🏻✍🏻✍🏻
السلام وعلیکم ورحمتہ اللہ وبرکات۔۔۔
اپنا قیمتی وقت نکال کر اس تحریر کو لازمی پڑھیں اور آگے شیر کریں۔۔۔۔۔
اللہ پاک ہم کو مدینہ پاک کی بار بار حاضری نصیب فرما اور جو ابھی تک نہیں دیکھ سکے اللہ پاک ان کو بھی توفیق دے وہ بھی مسجد نبوی کی زیارت کر سکے۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مسجد نبوی کی تعمیر و توسیع🔖

مساجد کی تعمیر و ترقی اللہ تعالی کے ہاں افضل اور عظیم ترین اعمال میں شامل ہے، فرمانِ باری تعالی ہے: {وَطَهِّرْ بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْقَائِمِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ}اور آپ میرے گھر کو طواف ، قیام، رکوع اور سجود کرنے والوں کیلئے پاک رکھیں۔ [الحج : 26]
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (رضائے الہی حاصل کرنے کیلئے جو شخص مسجد بنائے تو اللہ تعالی جنت میں اس کیلئے گھر بنائے گا) یہ فرمان نبوی متواتر احادیث میں سے ہے، ذیل میں مسجد نبوی کی تعمیر اور توسیع کے بارے میں مختصراً بیان ہے۔
٭ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ سے مدینہ ہجرت کے بعد اپنی مسجد کی تعمیر فرمائی، اس وقت اس کا رقبہ تقریباً 30×35 میٹر تھا، تاہم مسلمانوں کی تعداد میں اضافے سے مسجد تنگی داماں کی شکایت کرنے لگی ، اور عہد نبوی میں ہی مسجد کا رقبہ 50×50 میٹر یعنی تقریباً: 2500 مربع میٹر ہو گیا، گویا سب سے پہلے مسجد نبوی کی توسیع نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمائی۔
٭ چونکہ مسجد نبوی کی توسیع نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور عظیم ثواب کا باعث ہے، اسی لیے خلفائے کرام اور مسلم حکمرانوں نے مختلف اوقات میں مسجد نبوی کی توسیع کی ،چنانچہ سب سے پہلے خلیفہ راشد عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ، ان کے بعد خلیفہ راشد عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ، پھر اموی خلیفہ ولید بن عبد الملک ، ان کے بعد عباسی خلیفہ مہدی بن منصور، پھر سلطان قایتبائی ، اس کے بعد عثمانی سلطان عبد المجید نے مسجد نبوی کی توسیع کی، ان کے بعد پہلی سعودی توسیع شاہ عبد العزیز کے ہاتھوں ہوئی، ان کے بعد ان کے صاحبزادوں شاہ سعود، شاہ فیصل، اور پھر شاہ خالد -اللہ تعالی سب پر رحم فرمائے-نے بھی مسجد نبوی کی توسیع کی۔
٭ اس کے بعد حجاج اور معتمرین کی صورت میں ضیوف الرحمن کی مسلسل بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر ایک بار پھر مسجد نبوی کی توسیع کی ضرورت پیش آئی، تو خادم حرمین شریفین شاہ فہد رحمہ اللہ نے مسجد نبوی کی تاریخ میں سب سے بڑی توسیع کا سنگ بنیاد ماہ صفر 1405 ھ میں رکھا، اور محرم 1406 میں مسجد کی توسیع پر عمل در آمد شروع کر دیا گیا، اور آخر کار سن 1414 ہجری کو شاہ فہد رحمہ اللہ نے اس پروجیکٹ کی آخری اینٹ بروز جمعۃ المبارک 04/11/1414ھ بمطابق 15/04/1994ءکو نصب کی۔
٭ اس پروجیکٹ کی زمین حاصل کرنے کیلئے مسجد نبوی سے ملحقہ ایک لاکھ مربع میٹر زمین خریدی گئی، اور زمین کے مالکوں کو ان کا پورا حق ادا کیا گیا۔
٭ مسجد نبوی کی توسیع 82000 میٹر مربع رقبے پر ہوئی ، چنانچہ مسجد نبوی کا رقبہ پہلے سے پانچ گنا بڑھ گیا، اور مکمل رقبہ 98500 میٹر مربع ہوگیا، جس کی وجہ سے مسجد نبوی کے اندر نماز پڑھنے والوں کی تعداد 28000 ہزار سے بڑھ کر تقریباً 250000 ہوگئی، نیز مسجد کی چھت کو نماز کیلئے تیار کرنے کی غرض سے ٹھنڈا سنگ مرمر استعمال کیا گیا، مسجد نبوی کی چھت کا رقبہ 67000 میٹر مربع ہے، چنانچہ جس وقت مسجد نبوی کا صحن، اور چھت رش سے بھر جائیں تو اس وقت تقریباً ایک ملین یعنی دس لاکھ نمازی مسجد میں سماں سکتے ہیں۔
٭ مسجد نبوی کی یہ عظیم الشان توسیع 2174 ستونوں پر قائم ہے، تمام ستونوں کو سفید سنگ مرمر کے 12 ٹکڑوں سے مزین کیا گیا ہے، لیکن انہیں جوڑتے ہوئے اتنی نفاست سے کام کیا گیا کہ یہ بارہ ٹکڑے ایک ہی پتھر محسوس ہوتے ہیں، اس کام کیلئے مشہور زمانہ کرارہ پتھر 17000 ٹن کی مقدار میں کاٹا گیا، اور ستونوں پر لگانے کیلئے 25000 سے زائد ٹکڑے مختلف پتھروں سے بنائے گئے۔
٭اس توسیعی پروجیکٹ میں مسجد نبوی کے چھ عظیم الشان خوبصورت مینار بھی تعمیر کیے گئے، ان میں سے ہر ایک کی بلندی 104 میٹر ہے، ہر مینار پر لگے ہوئے چاند کی لمبائی چھ میٹر اور وزن تقریباً ساڑھے چار ٹن ہے، یوں مسجد نبوی کے میناروں کی تعداد 4 سے بڑھ کر 10 ہوگئی۔
٭ توسیعی حصے کی چھت پر 27 متحرک گنبد بھی ہیں جو کہ خود کار طریقے سے کھلتے اور بند ہوتے ہیں، چنانچہ ٹھنڈک قائم رکھنے کیلئے انہیں بند ، اور قدرتی ہوا کیلئے کھول دیا ہے، یہ گنبد قدرتی روشنی کا بھی بہت اہم ذریعہ ثابت ہوتے ہیں، ایک گنبد کا وزن 80 ٹن ہے، گنبد کی اندرونی جانب کو مخصوص لکڑی، قیمتی پتھروں، اور رنگوں سے مزین کیا گیا ہے، اتنے وزنی گنبد کو کھولنے اور بند کرنے کیلئے ہاتھ سے آدھا گھنٹہ لگتا ہے، لیکن اسے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے صرف ایک منٹ میں کھولا جا سکتا ہے۔
٭ توسیعی حصے کے دروازے ساگوان لکڑی کی انتہائی اعلی قسم سے تیار کیے گئے ہیں، اس کیلئے 1600 میٹر مکعب لکڑی خشک کی گئی ، اس کے مختلف ٹکڑوں کو مہارت سے ایک دوسرے کے ساتھ اس طرح جوڑ دیا گیا ہے کہ کیلوں کے استعمال کے بغیر بہترین دروزاے اور کھڑکیاں تیار ہوگئی ہیں۔

حالانکہ ایک دروازے کا وزن اڑھائی ٹن ہے، لیکن اس کے با وجود ان دروازوں کو کھولنا انتہائی آسان ہے کیونکہ انہیں کمال مہارت کیساتھ فٹ کیا گیا ، لہذا دروازے کے چوکیدار انہیں عام دروازوں کی طرح بہت ہی آسانی سے کھولتے اور بند کرتے ہیں، ان دروازوں کو تعداد کے اعتبار سے چودہ حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، ان میں سے سات حصے سات، سات دروازوں پر ، تین حصے تین، تین اور چار حصے دو ، دو دروازوں پر مشتمل ہیں جبکہ متعدد ایک ، ایک دروازے پر مشتمل ہیں، اس طرح دروازوں کی مجموعی تعداد 100 ہے۔
٭ توسیعی حصے کے فرش، کھڑکیوں، اور روشنیوں کو پوری عمارت کیساتھ ہم آہنگ رکھا گیا ، دیواروں کی اندرونی اور بیرونی جانب کو مختلف قسم کے سنگ مر مر اور دلکش مصنوعی پتھروں سے مزین کیا گیا ۔
٭مسجد کے توسیعی حصے میں بہت بڑا تہہ خانہ ہے، جہاں ائیر کنڈیشن سسٹم کے 144 یونٹ ہیں، اسی طرح زیر زمین ہی ساؤنڈ کنٹرول سسٹم، سکیورٹی سسٹم، اور دیگر متعدد سروسز کے کنٹرول رومز موجود ہیں۔
٭ توسیعی عمارت کے ارد گرد نماز کیلئے تیار کردہ 235000 مربع میٹر پر پھیلا ہوا وسیع صحن ہے، اس کے فرش پر گرینائٹ و دیگر پتھروں کو اسلامی فن تعمیر کی شاہکار جیومیٹریکل شکلوں میں جڑا گیا ہے۔
٭ توسیعی منصوبے کیساتھ ہی ائیر کنڈیشن ، اور پاور پلانٹ بھی تعمیر کیا گیا ہے، جو کہ مسجد میں ٹھنڈک پیدا کرنے کیلئے ٹھنڈا پانی اور ہنگامی حالات میں بجلی بھی مہیا کرتا ہے، یہ پروجیکٹ مسجد نبوی سے سات کلو میٹر دور 70000 مربع میٹر رقبے پر قائم کیا گیا ہے، اس میں متعدد یونٹ ہیں کچھ ائیر کنڈیشن اور کنڈینسر کیلئے اور کچھ ہنگامی حالات میں بجلی مہیا کرنے کیلئے مختص ہیں، ائیر کنڈیشنگ کیلئے چھ پلانٹ ہیں ، جس میں ایک پلانٹ 3400 ٹن ٹھنڈک پیدا کر سکتا ہے، دوسرے الفاظ میں ایک گھنٹے کے دورانیے میں 819000 میٹر مکعب ٹھنڈک سروس سرنگ کے ذریعے مسجد نبوی کے تہہ خانے میں پہنچتی ہے، اور وہاں سے 144 یونٹوں میں تقسیم ہو جاتی ہے۔
٭ سروس سرنگ زیر زمین ائیر کنڈیشنگ اینڈ پاور پلانٹ سے لیکر مسجد نبوی کے تہہ خانے تک ہے، یہ سرنگ چکور شکل میں ہے، اس کی لمبائی سات کلو میٹر، اندرونی چوڑائی 6 میٹر اور 10سم ، اور اونچائی 4 میٹر اور 10سم ہے، اس سرنگ میں سے 90سم قطر والی دو پائپ لائینیں گزرتی ہیں، ایک پائپ سے ٹھنڈا پانی مسجد نبوی کی طرف جاتا ہے، اور دوسرے سے پلانٹ کی طرف ٹھنڈا ہونے کیلئے واپس آتا ہے، اس طرح پانی کا یہ چکر مسلسل جاری رہتا ہے، اس سرنگ میں 31 پوائنٹ پر ایگزاسٹ فین لگائے گئے ہیں۔
٭ توسیعی منصوبے میں دو منزلہ کار پارکنگ بھی بنائی گئی ہے، اس کا مجموعی رقبہ 390000 مربع میٹر ہے، یہ کار پارکنگ مسجد نبوی کے جنوبی، شمالی، اور مغربی صحن کے نیچے بنائی گئی ہے، یہ بھی ایک بہت بڑا منصوبہ ہے، چنانچہ قبلہ کی جانب اس کی لمبائی 550 میٹر، شمالی جانب 550 میٹر، اور مغربی جانب 350 میٹر لمبی ہے، یعنی تین کلومیٹر سے صرف 100 میٹر کم ہے، یہاں پر تقریباً 4200 گاڑیاں بیک وقت کھڑی ہو سکتی ہیں، نیز پارکنگ کیساتھ عام اور بجلی سے چلنے والی سیڑھیاں بھی منسلک ہیں، یہاں پر ممتاز شخصیات ، اور معذور افراد کیلئے مخصوص لفٹ بھی ہے، اسی طرح الیکٹریکل و مکینکل امور کیلئے مختص کمرے اور دیگر دفاتر بھی موجود ہیں، اسی جگہ پانی کی تقسیم اور نکاسی کا مربوط نظام ، پارکنگ میں تازہ ہوا کی فراہمی کا نظام، فضائی آلودگی مانیٹر کرنے کا نظام، سکیورٹی اور الارم سسٹم بھی موجود ہے، پارکنگ میں آگ لگنے پر وہاں لگے ہوئے فوارے خود کار طریقے سے پانی کی تہہ زمین سے چھت تک قائم کر دیتے ہیں، اور آگ کو پھیلنے سے روکتے ہیں، پارکنگ کی دیواروں کو سیمنٹ اور مصنوعی پتھر کی سلائیڈوں سے مزین کیا گیا ہے، اور زمین پر سیمنٹ سے بنی ہوئی خوبصورت جیومیٹریکل اشکال کا فرش لگایا گیا ہے۔
٭ کار پارکنگ کے دو حصوں کے درمیان چار منزلہ وضو خانہ اور بیت الخلاء بنائے گئے ہیں جن میں 6000 پانی کی ٹوٹیاں اور 2000 بیت الخلاء ہیں۔
٭مسجد نبوی اور کار پارکنگ کیلئے ہر وقت بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے متعدد ذرائع مہیا کیے گئے ہیں، ان میں سے دو لائنیں مدینہ منورہ پاور کمپنی کی طرف سے ہیں، تاکہ اگر ایک لائن ٹرپ بھی ہو جائے تو بجلی کا لوڈ خود بخود دوسری لائن پر منتقل ہو جائے ، نیز مزید احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے یہ بھی انتظام کیا گیا ہے کہ اگر دونوں لائنیں بھی ٹرپ کر جائیں –اور ایسا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے- تو بجلی حاصل کرنے کا تیسرا ذریعہ چھ عدد جنریٹروں کی شکل میں موجود ہے، جو کہ ضرورت پڑنے پر خود کار طریقے سے چل پڑیں گے، بجلی حاصل کرنے کا چوتھا ذریعہ بھی ہے جو کہ مسجد نبوی میں نصب بیٹریوں کی شکل میں ہے جن سے صرف ضروری اشیاء چل سکتی ہیں۔
٭ خادم حرمین شریفین شاہ فہد رحمہ اللہ کی عظیم الشان توسیع کے بعد مسجد نبوی مدینہ منورہ کے مرکزی حصے کا دل ہے، مرکزی حصہ کو خصوصی منصوبہ بندی کے بعد مدینہ منورہ کے دیگر حصوں سے مربوط کیا گیا ہے۔
٭ خادم حرمین شریفین شاہ عبد اللہ بن عبد العزیز آل سعود کے عہد میں بھی مسجد نبوی کو مکمل توجہ حاصل ہے، یہی وجہ تھی کہ انہوں نے وسیع و عریض توسیعی منصوبوں کی بنیادیں رکھیں، جن میں مسجد نبوی کیلئے کار پارکنگ، اور وضو خانوں میں اضافہ، اور صحن میں چھتریاں لگانے کا حکم شامل ہے، انہوں نے حجاج اور زائرین کی خدمت ، راحت اور سکون کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی، یہ ان کی طرف سے فراخ دلی اور سخاوت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
٭ صحن میں چھتریاں لگانے کا پروجیکٹ ان بڑے منصوبوں میں سے ایک ہے جن کا خادم حرمین شریفین حفظہ اللہ نے خود حکم دیا، اس پروجیکٹ کے تحت 250 چھتریاں مسجد نبوی کے صحن میں موجود ستونوں پر لگائی گئیں، یہ مسجد نبوی کے چاروں جانب سے 143000 مربع میٹر کو محیط ہیں، ایک چھتری کے نیچے 800 سے زائد نمازی نماز ادا کر سکتے ہیں، نیز چھتریوں کی چھ قطاریں مسجد کی جنوبی جانب بنائیں گئیں تا کہ پیدل چل کر آنے والوں کیلئے سایہ دار راستہ مہیا ہو سکے، یہ چھتریاں مسجد نبوی کے صحن کیلئے خصوصی طور پر ڈیزائن کی گئیں ہیں، اس کیلئے جدید ترین ٹیکنالوجی، اور انتہائی تجربہ کار افراد کی خدمات حاصل کی گئیں، ان چھتریوں کو بیرون ملک تیار کرنے کے بعد وہیں پر تجرباتی مراحل سے گزارا گیا ، انہیں بناتے ہوئے مسجد نبوی میں آخری توسیع کے وقت لگائی گئی چھتریوں سے بھی فائدہ اٹھایا گیا ہے، جو کہ اب تک الحمد للہ قائم و دائم ہیں، تاہم پھر بھی ان کی کار کردگی کو مزید بہتر بنانے کیلئے ضروری تبدیلیاں بھی کی گئیں، اور ان کی ڈیزائینگ، مٹیریل، اور حجم کو بہتر بنایا گیا، چنانچہ انہیں دو مختلف سائزوں میں تیار کیا گیا، تا کہ گروپ کی شکل میں ایک چھتری نیچے رہے اور دوسری اس کے اوپر آئے، ان کا سائز 14 میٹر 40سم اور دوسری کا سائز 15 میٹر 30سم ہے، لیکن بند ہونے پر تمام چھتریوں کا سائز برابر ہی رہتا ہے، یعنی 21 میٹر 70سم ، ان چھتریوں کی بدولت نمازیوں کو دھوپ کی تپش سے تحفظ اور سایہ دار جگہ میں نماز پڑھنا ممکن ہوا، اسی طرح نمازی بارش کے پانی اور اس سے پیدا ہونے والی پھسلن سے بھی محفوظ رہتے ہیں، چنانچہ انہیں مسجد نبوی آتے جاتے اطمینان رہتا ہے، چھتریوں کے نیچے گھومنے والے پنکھے بھی نصب کیے گئے ہیں جو پانی کی پھوار سے صحن کی فضا کو خوشگوار بناتے ہیں، ان چھتریوں سے نمازی ہر وقت مستفید ہوتے ہیں، اور مکمل اطمینان پاتے ہیں، نمازوں و خطبہ جمعہ کے دوران سکون محسوس کرتے ہیں۔
٭ خادم حرمین شریفین حفظہ اللہ کی جانب سے مشرقی صحن کو مکمل کرنے کا حکم بھی دیا گیا، اس کا رقبہ 30500 مربع میٹر ہے، مسجد کی دیگر اطراف میں موجود صحن کی طرح یہاں پر بھی ضرورت کے وقت نماز ادا کی جاتی ہے، بلکہ رمضان 1429ھ میں نمازیوں نے یہاں پر باقاعدہ نمازیں ادا کی ہیں، اس صحن کے نیچے پہلے تہہ خانے کو بسوں اور ٹیکسی کیلئے مختص کیا گیا ، جبکہ دوسرے تہہ خانے کو پبلک کاروں کیلئے مختص کیا گیا ہے، اسی طرح چار عدد وضو خانے بنائے گئے ہیں اور ہر ایک وضو خانے کی زیر زمین چار منزلیں ہیں، اس میں 888 بیت الخلاء، 1823 پانی کی ٹوٹیاں، 44 برقی سیڑھیاں، اور 12 عدد لفٹیں ہیں، نیز یہاں پر بھی عام سیڑھیوں کے ساتھ ساتھ بوڑھے لوگوں اور معذور افراد کیلئے وافر تعداد میں وضو خانے بھی ہیں، یہ تمام منصوبے اللہ کے حکم سے تمام زائرین اور نمازیوں کیلئے راحت، اطمینان، اور مسجد نبوی میں پہنچ کر عبادات کی ادائیگی کیلئے آسانی کا باعث ہونگے۔
اللہ تعالی خادم حرمین شریفین شاہ عبد اللہ بن عبد العزیز کو بہترین جزا سے نوازے، اور ان کی کاوشوں کو مبارک بنائے۔

💡مسجد نبوی اور اس میں ہونے والی مختلف توسیعات کا رقبہ

عہدی نبوی میں تعمیر کے وقت مسجد نبوی کا رقبہ
1050 مربع میٹر
غزوہ خیبر 7 ہجری کے بعد نبوی توسیع
1425 مربع میٹر
توسیع از خلیفہ عمر بن خطاب 17 ہجری
1100 مربع میٹر
توسیع از خلیفہ عثمان بن عفان 29- 30 ہجری
496 مربع میٹر
توسیع از اموی فرمانروا ولید 88-91 ہجری
2369 مربع میٹر
توسیع از عباسی فرمانروا مہدی 161- 165 ہجری
2450 مربع میٹر
توسیع از سلطان اشرف قایتبائی 888 ہجری
120 مربع میٹر
توسیع از عثمانی سلطان عبد المجید 1265 – 1277 ہجری
1239 مربع میٹر
توسیع از شاہ عبد العزیز آل سعود 1372 ہجری
6024 مربع میٹر​
توسیع از خادم حرمین شریفین شاہ فہد بن عبد العزیز آل سعود​
توسیعی عمارت
82000 مربع میٹر
صحن
235000 مربع میٹر
مشرقی صحن کی توسیع از خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبد العزیز آل سعود
30500 مربع میٹر
خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبد العزیز آل سعود کے حکم سے مسجد کے صحن میں 250 چھتریاں اور 436 پانی کی پھوار والے پنکھے نصب کیے گئے۔​۔۔۔۔۔

کیانی عبدالعزیز سلفی۔۔۔ ۔

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS