find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Deen-E-Hanif Ko Manne Wale Kaun log hai?

Ibrahim Alaihe Salam Kaun se Mazhab ke manne Wale They?
Deen-E-Hanif kaun sa Deen hai aur Ibrahim Alaihe Salam Kaun se Deen ko manane wale they?
اللہ تعالیٰ کا پسندیدہ دین

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
(( أَحَبُّ الْأَدْیَانِ إِلَی اللّٰہِ تَعَالیٰ الْحَنِیْفِیَّۃُ السَّمْحَۃُ۔ )) صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۱۵۸۔
’’ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پسندیدہ دین سہولت آمیز دین حنیف ہے۔ ‘‘

احب الادیان سے مراد دین کی خصلتیں ہیں، کیونکہ ہر دین کی خصلتیں محبوب ہیں لیکن ان میں سے بھی جو سب سے آسان اور نرم خصلتیں ہیں وہ اللہ کو سب سے زیادہ محبوب ہیں۔ ادیان سے ہماری مراد ماضی کی تحریف و نسخ سے پہلے کی شریعتیں ہیں۔
حنیفیہ سے ابراہیم علیہ السلام کی ملت مراد ہے اور جو انسان ابراہیم علیہ السلام کی شریعت اور ملت پر ہو، اسے لغوی لحاظ سے حنیف کہتے ہیں۔ حنف کا معنی ہے مائل ہونا اور ابراہیم علیہ السلام کو حنیف اس لیے کہتے ہیں کہ یہ باطل سے حق کی طرف مائل ہو گئے تھے۔
فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
{مَا کَانَ إِبْرٰھِیْمُ یَھُوْدِیًّا وَّ لَا نَصْرَانِیًّا وَّ لٰکِنْ کَانَ حَنِیْفًا مُّسْلِمًا وَّمَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ o} [آل عمران:۶۷]
’’ ابراہیم علیہ السلام نہ تو یہودی تھے اور نہ ہی عیسائی، بلکہ وہ تو حنیف مسلمان تھے اور وہ مشرک بھی نہ تھے۔‘‘

یہود و نصاریٰ میں سے ہر گروہ نے یہی دعویٰ کیا کہ ابراہیم علیہ السلام ان کے دین پر تھے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کے باطل دعاوی کا ردّ کیا کہ مذکورہ دونوں مذہب ابراہیم علیہ السلام کے بعد معرضِ وجود میں آئے تھے اور بیان کیا کہ ابراہیم علیہ السلام مشرک بھی نہیں تھے بلکہ وہ تو اسلامی مذہب حنیف کے پیروکار تھے۔
حنیف ہر اس انسان کو کہتے ہیں جو شرک سے علیٰ وجہ البصیرت حق کی طرف مائل ہو اور اسے کوئی روکنے والا روک بھی نہ سکے۔ حنیف کی دیگر صفات حسب ذیل ہیں۔ موحد ہو، حج اور قربانی کرے، مختون بھی ہو اور بیت اللہ کو قبلہ مانے۔

ابو قلابہ رحمہ اللہ کے نزدیک حنیف اس کو کہتے ہیں جو اوّل سے لے کر آخر تک سب انبیاء پر ایمان رکھتا ہو۔
قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: حنیفی کا مطلب اس بات کی گواہی دینا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی بھی معبود برحق نہیں۔ اس میں ماؤں، بیٹیوں، خالاؤں اور پھوپھیوں کی حرمت اور ہر اس چیز کی حرمت شامل ہے جسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا اور ختنہ کرانا بھی دین حنیف کی علامت ہے، نیز اللہ تعالیٰ کے حکم کے سامنے تواضع اور اطاعت و تسلیم کرنے والے کو مسلم کہتے ہیں۔
السَّمْحَۃُ…: وہ امور جو آسانی اور سہولت پر مبنی ہوں اسے سمحہ کہتے ہیں۔
کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
{وَمَا جَعَلَ عَلَیْکُمْ فِی الدِّیْنِ مِنْ حَرَجٍ مِلَّۃَ أَبِیْکُمْ إِبْرٰھِیْمَ o} [الحج:۷۸]
’’ اور تم پر دین کے بارے میں کوئی تنگی نہیں ڈالی، اپنے باپ ابراہیم ( علیہ السلام ) کی ملت کی پیروی کرو۔

تو دین اسلام پہلے ادیان کی با نسبت آسان ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس امت سے پہلی امتوں والا بوجھ ختم کر دیا ہے۔ اس کی واضح ترین مثال یہ ہے کہ پہلے لوگوں کی توبہ قبول ہونے کا ذریعہ اپنے آپ کو قتل کرنا تھا مگر اس امت کی توبہ گناہ سے رک جانے، دوبارہ نہ کرنے کا عزم اور شرمندگی سے قبول ہو جاتی ہے۔
[تفصیل کے لیے مندرجہ ذیل کتب کا مطالعہ فرمائیں: (۱) فتح الباری ص ۹۳۔۹۴/۱ (۲) تفسیر قرطبی ص ۶۹۔۷۰/۴ (۳) تفسیر ابن کثیر ص ۱۹۲۔۵۷۲/۱]

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ رضی اللہ عنہ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم : (( إِنَّ اللَّہَ أَمَرَنِیْ أَنْ أَقَرَأَ عَلَیْکَ الْقُرْآنَ فَقَرَأ عَلَیْہِ {لَمْ یَکُنِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا} وَقَرَأَ فِیْھَا إِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰہِ الْحَنِیْفِیَّۃُ الْمُسْلِمَۃُ لَا الْیَھُوْدِیَّۃُ، وَلَا النَّصْرَانِیَّۃُ، وَلَا الْمَجُوْسِیَّۃُ مَنْ یَعْمَلْ خَیْرًا فَلَنْ یُکْفَرَہٗ۔ )) صحیح سنن الترمذي، رقم: ۳۰۵۸۔
’’بے شک اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم فرمایا ہے کہ میں تیرے سامنے قرآن پڑھوں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ابی بن کعب) پر سورۃ البینہ تلاوت فرمائی اور آپ نے اس میں قرأت فرمائی:’’ اللہ تعالیٰ کے ہاں دین حنیف اسلام ہی وہ واحد مقبول دین ہے جو کہ یہودیت، عیسائیت اور مجوسیت نہیں ہے۔ ‘‘

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS