Aaiye Aaj hm bhi Tamasha karke Mohabbat ka Izhar karte Hai?
محبت کا تقاضہ اطاعت ہے نہ کہ خواہش کی پیروی
قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ
(اے پیغمبر لوگوں سے) کہہ دو کہ اگر تم خدا کو دوست رکھتے ہو تو میری پیروی کرو خدا بھی تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ معاف کر دے گا اور خدا بخشنے والا مہربان ہے
آلُ عمران ۳۱
اس آیت مبارکہ سے پتا چلا محبت کرنے کے ساتھ اطاعت لازمی ہے بغیر اطاعت کے محبت فائدہ نہیں دیتی ابو طالب بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے محبت کرتے تھے اور ان کا ساتھ بھی دیا مگر اللہ کے رسول نے کلمہ پڑھنے کہا تو ابا و اجداد کے دین پر ہی خاتمہ ہونا پسند کیا مگر اطاعت رسول نہیں کی
ذرا سوچیئے
وہ منافقین جو اللہ کے رسول کے ساتھ بظاہر تھے جنہوں نے ظاہری طور پر کلمہ پڑھا تھا اور اجتماعی اعمال بھی وہ لوگوں کے سامنے کرتے تھے اور سال بھی ان کا عمل رہتا تھا جنہوں نے اللہ کے رسول کے پیچھے نمازیں پڑھی اوّل صف میں شامل ہوتے تھے زکوة دیتے روزہ رکھتے اور حج بھی کرتے تھے مگر بھی وہ جہنم کے سب سے نیچے درجے میں ہونگے
تو ذرا دیکھئے آج ہم کلمہ پڑھتے ہیں مگر اس کے تقاضے کو پورا نہیں کرتے آج ہم توحید کیا ہے اس کو جاننے تیار نہیں رسالت کیا ہے کیا تقاضہ ہے کچھ ہمیں علم نہیں الا ما شاء اللہ
اور اس دن بھی ہم نافرمانی میں گذارتے ہیں ہماری نمازیں اس دن بھی نہیں ہوتی
اللہ سے محبت رسول کی اطاعت کرنے سے
نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے محبت ان کی پیروی میں ہے نہ کے دین اسلام کے خلاف عمل کرنے سے ہم دن و رات پانچ وقت کی نماز نہیں پڑھتے سال کے ۳۶۰ دن اسی طرح نکل جاتے ہیں مگر ایک
دن ہم نبی سے جھوٹی محبت کا دعوی کرنے
میدان میں اترتے ہیں وہ ان چیزوں کے ساتھ جن سے امت کو روکا گیا
ناچ گانا موسیقی اور بہت سی خرافات کے ساتھ.
No comments:
Post a Comment