find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

12 Rabiwwal (Eid Milad) Ulema ke Najer me Biddat ya Sunnat?

12 Rabiwwal yani Eid Miladunnabi Ulema-E-Kiram ke Najer me kya hai Sunnat ya Biddat?
بدعت ِعید میلاد ؛ علماے کرام کی نظر میں

شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ
فرماتے ہیں کہ
''لم یفعله السلف الصالح مع قیام المقتضي له وعدم المانع منه ولو کان ھذا خیرا محضا أو راجحا لکان السلف أحق به منا فإنھم کانوا أشد محبة لرسول اللہؐ وتعظیما له منا وھم علی الخیر أحرص وإنما کمال محبته وتعظیمه في متابعته وطاعته واتباع أمرہ وإحیاء سنته باطنا وظاھرا ونشرما بعث به والجھاد علی ذلك بالقلب والید واللسان فإن ھذہ طریقة السابقین الأولین المھاجرین والأنصار والذین اتبعوھم بإحسان'' (اقتضاء الصراط المستقیم: ص۲۹۵)

'' سلف صالحین نے محفل میلاد کا انعقاد نہیں کیا حالانکہ اس وقت اس کا تقاضا تھا اور اس کے انعقاد میں کوئی رکاوٹ بھی نہیں تھی ۔ اگر یہ محض خیر و بھلائی ہی کا کام ہوتا یا اس میں خیر کا پہلو راجح ہوتا تو سلف صالحین اسے حاصل کرنے کے لئے ہم سے زیادہ حقدار تھے۔ وہ ہماری نسبت اللہ کے رسولﷺ سے بہت زیادہ محبت اور تعظیم و تکریم کرنے والے اور نیکی کے کاموں میں ہم سے زیادہ رغبت کرنے والے تھے۔ آپﷺسے محبت وتکریم کا معیار یہ ہے کہ آپﷺ کی اطاعت و فرمانبرداری کی جائے، آپﷺ کی سنت کو ظاہری اور باطنی طور پر زندہ کیا جائے اور آپ کے لائے ہوئے دین کو آگے پھیلایا جائے اور اس مقصد کے لئے دل، ہاتھ اور زبان سے جہاد کیا جائے۔ مہاجرین و انصار جیسے ایمان میں سبقت کرنے والوں اور ان کی اچھے طریقے کے ساتھ پیروی کرنے والوں کا یہی طریقہ تھا۔''

تاج الدین الفا کہانی ؒ
شیخ تاج الدین عمر بن علی الفاکہانیؒ رقم طراز ہیں کہ

''بہت سے لوگوں نے بار بار مجھ سے عید میلاد النبیﷺ کے بارے میں پوچھا کہ شریعت میںاس کی کوئی اصل ہے یا یہ دین میں ایک بدعت ہے؟ تو میں نے کہا کہ کتاب وسنت سے اس میلاد کی کوئی دلیل مجھے نہیں ملی اور علمائے اُمت جو دین میں ایک نمونہ اور سلف کے آثار پرگامزن رہنے والے تھے، ان میں سے بھی کسی سے اس کی مشروعیت منقول نہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ بدعت ہے جسے باطل پرستوں ، خواہش نفس کے پجاریوں اور پیٹ پرستوں نے گھڑا ہے۔'' (الحاوی للفتاوی: ج۱؍ ص۱۹۰،۱۹۱)

ابن الحاج ؒ

ابوعبداللہ محمد بن محمد العبدری المعروف بابن الحاج رقم طراز ہیں کہ

''ومن جملة ما أحدثوہ من البدع مع اعتقادھم أن ذلك من أکبر العبادات وإظھار الشعائر ما یفعلونه في شھر ربیع الأول من المولد وقد احتوی علی بدع ومحرمات'' (المدخل: ج۲ ؍ص۲۲۹)

''لوگوں کی جاری کردہ بدعات میں سے ایک بدعت ربیع الاول میں محفل میلاد کا قیام ہے۔ اس بدعت کو اختیار کرنے والے یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ یہ ایک سب سے بڑی عبادت اور شعائر ِاسلامیہ کے اظہار کا عمل ہے۔ حالانکہ یہی بدعت میلاد مزید کئی بدعات و محرمات پر بھی مشتمل ہے۔'' نیز فرماتے ہیں کہ :

''محفل میلاد کے موقع پر اگر سماع و غنا کا بھی انتظام ہو تو یہ ظلمات بعضھا فوق بعض کی طرح ہے۔ اوراگر محفل میلاد سماع و غنا اور دیگر مفاسد سے مبرا ہو اور صرف لوگوں کے لئے میلاد کی نیت سے کھانے کا انتظام ہو تو تب بھی یہ بدعت ہے کیونکہ یہ دین میں اضافہ ہے ۔ سلف صالحین کے ہاں اس کا کوئی ثبوت نہیں ملتا، حالانکہ سلف صالحین کے نقش قدم پر چلنا ہی زیادہ بہتر ہے۔''

مجدد الف ِثانی ؒ

موصوف اپنے کسی عقیدت مند کو عید ِمیلاد کے حوالہ سے ایک مکتوب میں فرماتے ہیں کہ

''بہ نظر انصاف ببینند اگر فرضا حضرت ایشاں دریں اوان در دنیا زندہ می بودند و ایں مجلس و اجتماع منعقدمے شد آیا بہ ایں راضی مے شد ند وایں اجتماع رامے پسندیدند یانہ؟ یقین فقیر آں است کہ ہرگز ایں معنی را تجویز نہ فرمودند بلکہ انکار مے نمودند مقصود فقیر اعلام بود قبول کنید یا نہ کنید ہیچ مضائقہ نیست و گنجائش مشاجرہ نہ۔ اگر مخدوم زادگان و یاران آنجاں برہماں وضع مستقیم باشند ما فقیراں را از صحبت ایشاں غیر از حرماں چارہ نیست'' (مکتوب ۲۷۳ ، دفتر اول، حصہ پنجم ص ۲۴، نورکمپنی لاہور)

''انصاف سے دیکھئے اور بتائیے کہ اگر اس زمانے میں خود حضرت (نبی اکرمﷺ) دنیا میں زندہ ہوتے تو کیا آپﷺ اس مجلس میلاد کو پسند فرماتے؟ اور اس سے خوش ہوتے؟ فقیر کو یقین ہے کہ آپﷺ ہرگز اس کو جائز نہ سمجھتے بلکہ اس سے منع ہی فرماتے۔ فقیر کا کام تو بس مطلع کرنا ہے۔ لہٰذا آپ اسے قبول کریں یا ردّ، مجھے کوئی پرواہ نہیںاور نہ اس میں لڑائی جھگڑے کی کوئی گنجائش ہے۔ لیکن اگر آپ گذشتہ روش ہی پر رہے اور اسی حالت پر آپ کو اصرار رہا تو فقیر کو سوائے ترکِ ملاقات کے کوئی چارہ نہ ہوگا۔''

شاہ عبدالعزیز محدث دہلویؒ

آپ سے سوال کیا گیاکہ ربیع الاوّل کے دنوں میں حضورﷺ کی روحِ مبارک کو مختلف انواع کے کھانے کھلانے سے ثواب پہنچانا جائز ہے؟ تو آپ نے اس کا یہ جواب دیا کہ

''اس کام کیلئے وقت اور دن کا تعین کرنا اور مہینہ خا ص کرنا بدعت ہے اور سنت کے مخالف ہے اور سنت کی مخالفت حرام ہے لہٰذا یہ بالکل جائز نہیں۔''(فتاویٰ عزیزیہ: ص۹۳)

نیز ''کسی پیغمبر کی ولادت کے دن کو عید کی طرح منانا جائز نہیں۔'' (تحفۃ اثنا عشریہ)

عبدالسمیع رام پوری (خلیفہ احمدرضا خان بریلویؒ)

موصوف فرماتے ہیں کہ

''یہ سامانِ فرحت و سرود اور وہ بھی مخصوص مہینے ربیع الاول کے ساتھ اور اس میں خاص وہی بارہواں دن میلاد شریف کا معین کرنا بعد میں ہوا، یعنی چھٹی صدی کے آخر میں۔'' (انوارِ ساطعہ: ص۱۵۹)

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS