Kya Shauhar Apni Biwi ki Pistaan Apne Mooh Me (choos) Sakta Hai?
سوال:کیا مرد اپنی بیوی کے پستان چوس سکتا ہے قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں؟
الجواب بعون رب العباد:
الجواب بعون رب العباد:
شوہر اپنی بیوی کے بدن سے استماع حاصل کرسکتا ہے اور بیوی بھی اپنے شوہر کے بدن سے کسی بھی قسم کا فائدہ اٹھاسکتی ہے
کیونکہ شرعی نقطہ نظر سے ایسا کرنا مشروع عمل ہے۔
الله كا فرمان ہے: کہ عورتیں تمہاری کھیتی ہیں تو تم اپنی کھیتی کو جوتو۔
اسے ثابت ہوا کہ مرد اپنی بیوی سے ہر قسم کا فائدہ اٹھاسکتا ہے۔
یعنی مرد اپنی بیوی کے جسم سے ہر قسم کا فائدہ اور مزہ اٹھاسکتا ہے
صرف وہی چیزیں منع ہے جسے شریعت نے حرام اور ناجائز قرار دیا ہے۔
مثلا مرد اپنی بیوی کے دبر یعنی پچھلی جگہ میں جماع نہ کرے کیونکہ نبی علیہ السلام نے اسے منع فرمایا۔
بلکہ دبر میں اپنی بیوی سے جماع کرنا کبائر میں سے ہے۔
نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ جو شخص اپنی کے پاس پچھلے راستہ سے آئے وہ شخص ملعون ہے۔[رواه الإمام أحمد في مسنده 479/2 ، وفي صحيح الجامع ايضا5865].
اس حدیث مبارک سے واضح طور معلوم ہوا کہ اپنی بیوی کے ساتھ پاخانہ کے راستہ میں جماع کرنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ جو شخص اپنی بیوی کے پاس جماع کرنے کے لئے حالت حیض میں آئے یا اسکے دبر میں جماع کرے یا کوئی شخص کاھن کے پاس آئے اس نے اس چیز کا انکار کیا جو محمد علیہ السلام پر نازل ہوا۔[ ترمذی243/1 ، جامع الصحیح 5918]۔
اس حدیث سے حالت حیض میں اور پچھلے راستہ سے جماع کرنے کی ممانعت ثابت ہوگئی۔
ثابت ہوا کہ حالت حیض ونفاس اور دوسرے راستہ سے جماع کرنا حرام ہے۔
اسکے علاوہ باقی تمام چیزیں مثلا بیوی کے پستان کو چوسنا اسے چومنا وغیرہ سب کچھ شرعی حدود میں جائز اور مباح ہے۔
جمہور اہل علم علامہ ابن باز ابن عثیمن شیخ صالح فوزان شیخ العباد وغیرہ کا فتوی بھی اس پر موجود ہے۔[فتاوی ابن باز فتاوی اسلامیہ لابن عثیمن دروس للشیخ صالح فوزان]۔
اسے ثابت ہوا کہ بیوی کے پستان چوسنے میں کوئی قباحت یا کوئی حرج نہیں ہے۔
هذا ماعندي والله أعلم بالصواب.
كتبه/ابوزهير محمد يوسف بٹ ریاضی۔
کیونکہ شرعی نقطہ نظر سے ایسا کرنا مشروع عمل ہے۔
الله كا فرمان ہے: کہ عورتیں تمہاری کھیتی ہیں تو تم اپنی کھیتی کو جوتو۔
اسے ثابت ہوا کہ مرد اپنی بیوی سے ہر قسم کا فائدہ اٹھاسکتا ہے۔
یعنی مرد اپنی بیوی کے جسم سے ہر قسم کا فائدہ اور مزہ اٹھاسکتا ہے
صرف وہی چیزیں منع ہے جسے شریعت نے حرام اور ناجائز قرار دیا ہے۔
مثلا مرد اپنی بیوی کے دبر یعنی پچھلی جگہ میں جماع نہ کرے کیونکہ نبی علیہ السلام نے اسے منع فرمایا۔
بلکہ دبر میں اپنی بیوی سے جماع کرنا کبائر میں سے ہے۔
نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ جو شخص اپنی کے پاس پچھلے راستہ سے آئے وہ شخص ملعون ہے۔[رواه الإمام أحمد في مسنده 479/2 ، وفي صحيح الجامع ايضا5865].
اس حدیث مبارک سے واضح طور معلوم ہوا کہ اپنی بیوی کے ساتھ پاخانہ کے راستہ میں جماع کرنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ جو شخص اپنی بیوی کے پاس جماع کرنے کے لئے حالت حیض میں آئے یا اسکے دبر میں جماع کرے یا کوئی شخص کاھن کے پاس آئے اس نے اس چیز کا انکار کیا جو محمد علیہ السلام پر نازل ہوا۔[ ترمذی243/1 ، جامع الصحیح 5918]۔
اس حدیث سے حالت حیض میں اور پچھلے راستہ سے جماع کرنے کی ممانعت ثابت ہوگئی۔
ثابت ہوا کہ حالت حیض ونفاس اور دوسرے راستہ سے جماع کرنا حرام ہے۔
اسکے علاوہ باقی تمام چیزیں مثلا بیوی کے پستان کو چوسنا اسے چومنا وغیرہ سب کچھ شرعی حدود میں جائز اور مباح ہے۔
جمہور اہل علم علامہ ابن باز ابن عثیمن شیخ صالح فوزان شیخ العباد وغیرہ کا فتوی بھی اس پر موجود ہے۔[فتاوی ابن باز فتاوی اسلامیہ لابن عثیمن دروس للشیخ صالح فوزان]۔
اسے ثابت ہوا کہ بیوی کے پستان چوسنے میں کوئی قباحت یا کوئی حرج نہیں ہے۔
هذا ماعندي والله أعلم بالصواب.
كتبه/ابوزهير محمد يوسف بٹ ریاضی۔
No comments:
Post a Comment