کیا مشت زنی کرنے والے کا ہاتھ قیامت کے دن حاملہ ہوگا؟*
اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ مشت زنی ایک حرام فعل ہے۔ بلکہ یہ ایک کبیرہ گناہ ہے۔ لیکن ”مشت زنی کرنے والا ہاتھ قیامت کے دن حاملہ ہوگا“ اس طرح کی کوئی صحیح روایت نہیں ملتی ہے۔ اس طرح کی جتنی روایات ملتی ہیں سب ضعیف ہیں۔ جو روایات ذکر کی جاتی ہیں ان کی تفصیل آگے پیش کی جارہی ہے:
پہلی روایت:
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: يَجِيءُ النَّاكِحُ يَدَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَدُهُ حُبْلَى
ترجمہ: انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں قیامت کے دن مشت زنی کرنے والا اس حال میں آئے گا کہ اس کا ہاتھ حاملہ ہوگا۔
{التاریخ الکبیر للبخاری (کما فی شعب الایمان: 7/330، حدیث نمبر: 5087)}
روایت کا حکم:
اس کی سند ضعیف ہے۔ کیونکہ اس میں دو علتیں ہیں:
1) مسلمہ بن جعفر:
ابن ابی حاتم رحمہ اللہ نے اس کا ترجمہ ذکر کیا ہے لیکن اسکے متعلق کوئی کلمہ توثیق یا تضعیف نہیں ذکر کیا ہے، لہذا یہ مجہول الحال ہے۔
{الجرح والتعدیل: 8/267، رقم الترجمۃ: 1219}
ذہبی رحمہ اللہ نے بھی اس کو مجہول کہا ہے۔ جبکہ ازدی رحمہ اللہ نے اس کو ضعیف قرار دیا ہے۔
{لسان المیزان: 8/57، رقم الترجمۃ: 7727}
2) حسان بن حمید:
یہ راوی مجہول ہے۔ ذہبی رحمہ اللہ نے اس کو مجہول قرار دیا ہے۔
{لسان المیزان: 8/57، رقم الترجمۃ: 7727}
دوسری روایت:
عن أنس، قال: الناكح نفسه؛ يأتي يوم القيامة ويده حبلى
ترجمہ: انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں قیامت کے دن مشت زنی کرنے والا اس حال میں آئے گا کہ اس کا ہاتھ حاملہ ہوگا۔
{ذم اللواط للدوری: 73}
روایت کا حکم:
اس کی سند ضعیف ہے۔ اور اس میں بھی دو علتیں ہیں:
1) مسلمہ بن جعفر:
اس راوی کے متعلق اوپر وضاحت گزر چکی ہے۔
2) صالح الابار: اسکا ترجمہ نہیں مل سکا۔
*خلاصہ کلام* یہ ہے کہ اس طرح کی کوئی بات نہ کسی صحیح مرفوع روایت سے ثابت ہے اور نہ ہی موقوف۔ البتہ یہ یاد رہے کہ مشت زنی ایک حرام فعل ہے۔ لہذا اس سے اجتناب ضروری ہے۔ مزید یہ بھی یاد رہے کہ اسکے کئی طبی نقصانات بھی ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
No comments:
Post a Comment