السلام علیکم! کیا عورت رمضان المبارک کے روزوں کی قضاء شوال کے روزے رکھنے کے بعد دے گی یا پہلے فرضی کی قضا ہو گی؟رہنمائی فرمائیں ۔۔۔۔
الجواب بعون رب العباد:
تحریر:حافظ ابوزھیر محمد یوسف بٹ بزلوی ریاضی۔
****************************
اگر کسی شخص کے رمضان کے کچھ دن کے روزے رہ گئے ہوں تو وہ پہلے رمضان کے روزوں کی قضاء کرے گا اور رمضان کے روزے پورے کرنے کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے۔
علامہ ابن عثیمن رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر کسی حائضہ یا نفاس والی عورت پر رمضان کے روزوں کی قضاء باقی ہو تو وہ پہلے رمضان کے روزوں کی قضاء کرے اسکے بعد شوال کے روزے رکھے کیونکہ نبی علیہ السلام نے فرمایا(من صام رمضان ثم اتبعه ستا من شوال . . . ).
اسلئے جس پر رمضان کے روزوں کی قضاء باقی ہو وہ پہلے رمضان کے روزوں کی قضاء کرے۔
جس شخص پر رمضان کے روزوں کی قضاء باقی ہو اور وہ انکی قضاء نہ کرے اسے شوال کے روزوں کا کوئی ثواب حاصل نہ ہوگا البتہ رمضان کے روزوں کی قضاء کرنے کے بعد شوال کے روزوں کا ثواب اسے حاصل ہوگا۔[مجموع الفتاوى 20/19]۔
شیخ البانی رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں کہ فرض روزہ نفل پر مقدم ہے اسلئے رمضان کے روزوں کی قضاء پہلے کی جائے اسکے بعد شوال کے روزے رکھے جائیں ، حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی نفل قبول نہیں کرتا یہاں تک کہ فرض ادا نہ کیا جائے۔[سلسلة الهدى والنور کیسٹ نمبر:165 ، کیسٹ نمبر:753]۔
علامہ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جس شخص پر رمضان کے روزوں کی قضاء ہو اسکو چاھئے کہ وہ پہلے رمضاں کے روزوں کی قضاء کرے اسکے بعد شوال کے روزے رکھے۔[مجموع فتاوى ومقالات ابن باز رحمه الله تعالى392/15]۔
اسے معلوم ہوا کہ قضاء روزہ رکھنا ہی افضل ہے کیونکہ رمضان کے روزے فرض ہیں اسلئے فرض کو ادا کرنا نوافل سے بہتر اور افضل یے اگرچہ بعض علماء نے شوال کے روزوں کو قضاء روزوں سے قبل رکھنے کو جائز قرار دیا ہے لیکن بہتر یہی یے کہ پہلے رمضان کے روزوں کی قضاء کی جائے اسکے بعد شوال کے روزے رکھے جائیں۔
هذا ماعندي والله أعلم بالصواب.
No comments:
Post a Comment