اسلام علیکم أستاد محترم۔۔۔۔۔اگر کسی شرعی عز کی بنا پر رمضان کے کچھ روزے چھوٹ گئے تو کیا اس کے بعد ایک ساتھ ہی رکھنے ہیں یا کبھی کبھی بھی رکھ سکتے ہیں۔۔۔۔جواب کا منتظر رہوں گا۔۔۔۔۔؟
الجواب بعون رب العياد:
تحرير:حافظ ابوزھیر محمد یوسف بٹ بزلوی ریاضی۔
خریج جامعہ ملک سعود ریاض سعودی عرب۔
کلیہ:التربیہ ، درسات اسلامیہ۔
تخصص:فقہ واصولہ۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته.
اگر کسی شخص کے کسی شرعی عذر کی وجہ سے رمضان کے کچھ دن کے روزے چھوٹ گئے ہوں۔
تو وہ شخص رمضان کے بعد کسی بھی وقت چاھئے ترتیب سے یا بغیر ترتیب کے روزے رکھے۔
رمضاء کے قضاء روزوں میں ترتیب سے روزہ رکھنا شرط نہیں ہے۔
دلیل:فمن كان منكم مريضا اوعلى سفر فعدة من أيام اخر). [البقرہ185]۔
علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ رمضان کے قضاء روزہ رکھنے میں ترتیب شرط نہیں کیونکہ آیت مذکورہ میں تتابع کا ذکر موجود نہیں ہے اس میں قضاء روزوں کے پورا کرنے کا حکم موجود ہے اس میں ترتیب سے رمضاں کے روزوں کے قضاء کرنے کا حکم موجود نہیں ہے ۔[المجموع للنووي167/6 المغني408/4].
اسے معلوم ہوا کہ رمضان میں چھوٹے ہوئے ایام کی قضاء کرنا ضروری ہے ترتیب لازم نہیں ہے۔
علامہ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رمضان کے روزوں کی قضاء کرنا ضروری ہے چاھئے کوئی ترتیب سے رکھے یا بغیر ترتیب کے دونوں ہی صورتیں صحیح ہے البتہ ترتیب سے رکھنا افضل ہے اور بغیر ترتیب سے رکھنے میں بھی کویی حرج نہیں ہے۔۔[فتاوی ابن باز رحمہ اللہ352/15]۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ کسی سائل سے مخاطب ہوکر فرماتے ہیں کہ اگر تو چاھئے تو رمضان کے روزوں کی قضاء ترتیب سے کرو یا اور اگر چاہو تو بغیر ترتیب کے رکھو۔[الكتاب المصنف لأبي بكر بن أبي شيبة292/2 ، حديث أبي الفضل الزهري395/1].
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما فرماتے ہیں کہ کوئی حرج نہیں کہ رمضان کے روزوں کی قضاء ترتیب اور بغیر ترتیب کے رکھے جائیں۔[فتح الباری بشرح صحیح الباری 222/4 حديث نمبر:1950 ، شرح مختصر الروضة حاشية ص نمبر:211].
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنھما سے مروی ہے کہ رمضان کی قضاء چاھئے ترتیب سے رکھو یا بغیر ترتیب کے۔[رواه الدار قطني بحواله نيل الاوطار باب قضاء رمضان متتابعا ومتفرقا وتأخيره إلى شعبان جلد4 نمبر:1697].
حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ فعدت من ایام آخر نازل ہوئی اسے رمضان کے روزوں کی قضاء کی ترتیب ساقط ہوگئی۔[رواه الدار قطني ، اسکی سند صحیح ہے ، نیل الوطار حدیث نمبر:1698 جلد4 کتاب الصیام ، شرح زاد المستقنع كتاب الصيام].
ان تمام ادلہ اور اہل علم کی آراء سے ثابت ہوا کہ رمضان کے روزوں کی قضاء کرنے میں ترتیب لازمی نہیں ہے۔
هذا ماعندي والله أعلم بالصواب.
Home »
Ramzan
» Ager Kisi Sharai Aj ki Bna Par Ramzan ke Kuchh Roze Chhoot gye To Kya Us ke Bad Ek Sath Hi Rakhne Hai Ya Kabhi kabhi Rakh Sakte?
No comments:
Post a Comment