find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Ager Qaber khodte hue niche se kisi Qaber ka Inkshaf ho udher se koi Haddiyan Wagairah bhi mile to kya us jagah pe dubara Qaber bnayi ja Sakti Hai?

السلام و علیکم
شیخ صاحب ایک سوال ہے کہ اگر قبر کھودتے ہوئے نیچے سے کسی قبر کا انکشاف ہو مثلا ادھر سے کوئی ہڈیاں وغیرہ بھی ملیں تو کیا اس جگہ پہ دوبارہ قبر بنائی جاسکتی ہے؟؟؟ جبکہ نئی قبر نکالنے کے لئے وقت بھی نہ ہو۔
جزاء اللہ خیر 🌹.
سائل/ گروپ شرعی مسائل اور انکا حل۔
الجواب بعون رب العباد:
***************************
كتبه/ابوزهير محمد يوسف بٹ بزلوی ریاضی۔
خریج جامعہ ملک سعود ریاض سعودی عرب۔
**************************
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الحمد للہ رب العالمین والصلاة والسلام على من لا نبي بعده:
کسی میت کو دفنانے سے قبل اس بات کو مدنظر رکھنا لازمی ہے کہ آیا جس قبر کو اس میت کے لئے کھودا جارہا ہے اس میں پہلے سے ہی کوئی شخص مدفون تو نہیں  کیونکہ جس قبر میں پہلے سے کوئی میت موجود ہو اس قبر میں نئے مردے کو دفنانا جائز نہیں ہے الا اگر قبریں پرانی ہو اور پورا یقین ہو کہ اس قبر میں اب اس پرانے میت کی لاش اور اسکی ہڈیاں بوسیدہ ہوچکی ہونگی۔
اگر اس طرح کی حالت ہو کہ قبریں بہت پرانی ہوں اور اس میں میت کا کوئی نام ونشان اور اسکی ہڈیاں موجود نہ ہو اس صورت میں ایسی قبر میں دفنانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
یاد رہے اگر اس طرح سے کہیں کسی پرانی قبر کو کھودا گیا لیکن اس قبر میں کسی میت کی کچھ ہڈیاں نکلیں تو ان ہڈیوں کو اسی قبر میں یا کسی دوسری جگہ دوبارہ دفن کردیا جائے اس صورت میں ایسی کھودی ہوئی قبر میں میت کو دفن کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
اہل علم کا کہنا کہ جب کسی قبر میں کسی میت کو دفنانا ہو تو پہلے سے موجود کسی میت کی قبر کو کھودنا جائز نہیں ہے۔
اس معاملے میں  ضروری ہے کہ اس قبر کو یوں ہی چھوڑدیا جائے یہاں تک کہ قبر میں میت کی لاش بوسیدہ ہوجائے اور اس  کا کوئی اثر ہڈی وغیرہ باقی نہ رہے۔
پہلے سے موجود میت کی لاش یا اسکی ہڈیوں کی موجودگی میں اس قبر کو کھودنا جائز نہیں ہے۔
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ کسی قبر کو کھودنے کے بعد اگر میت کی ہڈی وغیرہ پائی گئی اس صورت میں ان ہڈیوں کو نکالنے کے بعد دوبارہ دفن کیا جائے۔[الأم316/1]۔
امام نووی شارح صحیح مسلم فرماتے ہیں کہ ان قبروں کو جن میں اموات دفن کئے گئے ہوں انہیں بغیر کسی شرعی سبب کے کھودنا جائز نہیں ہے ، اس میں تمام ائمہ شوافع کا اتفاق ہے۔
قبروں کو اس صورت میں کھودنا جائز ہے جب ان میں موجود پرانے اموات کی لاشیں اور ہڈیاں بوسیدہ ہوگئی ہوں اور انکی ہڈیاں مٹی بن گئی ہوں۔
اور اس صورت میں ان قبروں میں نئے اموات کو دفن کرنا جائز ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔[المجموع 273/5]۔
علامہ ابن قدامہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر اس پر یقین ہو کہ قبرستان میں موجود پرانے اموات کی ہڈیاں بوسیدہ ہوچکی ہوں اور انکی ہڈیاں مٹی بن گئی ہوں تو اس صورت میں ان قبروں کو کھودنا جائز ہے اور ان قبروں میں نئے اموات کو دفنانا جائز ہے۔ ۔ ۔ [المغني194/2]۔
اگر اس قبر کے علاوہ کوئی اور قبر موجود نہ ہو تو اس صورت میں پرانی قبر کو کھودنے میں کوئی حرج نہیں کھودنے کے بعد اگر اس قبر سے پہلے میت کی ہڈیاں برآمد ہوں تو اس صورت میں اس میت کو اس قبر میں دفنانا جائز ہے لیکن پہلے میت کی ہڈیوں کو اس میت کے ساتھ ہی دفن کیا جائے۔
اور پہلے میت کی ہڈیوں کو قبر سے نکالنا جائز نہیں ہے۔
علامہ ابن عثیمن رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر قبر میں پہلے سے ہی میت موجود ہے تو اس صورت میں اسکے ساتھ کسی اور میت کو اس قبر میں داخل کرنا اور دفن کرنا جائز ہے البتہ بصورت ضرورت اور انتہائی مجبوری کی حالت میں ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔[الشرح الممتع369/5]۔
ائمہ اربعہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ پرانی  قبروں کو بغیر شرعی ضرورت کے کھودنا جائز نہیں ہے۔
امام ابن حاج رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ علماء کا اس معاملے میں اتفاق ہے کہ وہ جگہ جس میں کسی مسلمان کو دفن کیا گیا ہو وہ جگہ اس کے لئے وقف ہے جب تک اس میں وہ میت موجود ہے یہاں تک کہ اسکی ہڈیاں بوسیدہ ہوجائے اور جب اسکی ہڈیاں بوسیدہ ہوجائیں تو اسکے بعد اس قبر میں نئے کسی میت کو دفن کرنا جائز ہے ، اگر اس میں پہلے میت کی ہڈی وغیرہ پائی گئی تو اس صورت میں حرمت برقرار ہے۔[المدخل 18/2 ، فتح القدير  للكمال ابن الهمام 141/2 ، مواهب الجليل للحطاب 75/3 ، المجموع 303/5 ، شرح منتهى الإرادات للبهوتي 378/1].
امام ابن عابدین حنفی رحمہ اللہ امام زیلعی حنفی رحمہ اللہ کا یہ قول نقل کرتے ہیں کہ اگر پرانے اموات کی ہڈیاں بوسیدہ ہوچکی ہوں تو اس صورت میں اس جگہ نئے اموات کو دفن کرنا ، یا اس جگہ کوئی عمارت ، یا درخت لگانا جائز ہے۔[حاشية ابن عابدين جلد3 ص نمبر:38 ، 39]۔
امام مرداوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جب یقین اور علم ہوجائے ک قبرستان میں موجود پرانے اموات کی ہڈیاں بوسیدہ ہوچکے ہوں تو اس صورت میں ان قبروں میں دفن کرنا جائز ہے ، اور ہمارے مسلک میں یہی رائے صحیح معلوم ہوتی ہے۔[الإنصاف 553/1]۔
خلاصہ کلام:
مذکورہ اہل علم کے اقوال اور آراء سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس معاملے میں  سنت یہی ہے کہ ہر میت کو ایک الگ قبر میں دفنایا جائے اگر قبر کھودتے کھودتے کسی میت کی ہڈیاں اس قبر میں برآمد ہوں تو ان ہڈیوں کو واپس دفن کردیا جائے چاھئے اسی پرانی قبر میں یا کسی دوسری جگہ اور اس قبر میں اس صورت میں نئے مردے کو دفن کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اسی طرح اگر کوئی مجبوری ہو اور اس قبر کے بغیر میت کے لئے کوئی اور جگہ موجود نہ ہو تو اس صورت میں اس پرانی قبر میں نئے میت کو دفن کرنا جائز ہے اور اس پرانے میت کی ہڈیوں کو اسی میت کے ساتھ دفنایا جائے۔
جیساکہ اوپر سائل کا سوال ہے کہ کوئی قبر کھودی گئی اور اس قبر میں کچھ ہڈیاں بھی ملیں تو اس صورت میں ان ہڈیوں کو کسی دوسری جگہ دفن کیا جائے یااگر دوسری کوئی جگہ میسر نہ ہو تو اس صورت میں اس جگہ اسکی ہڈیوں کو بھی دفنایا جائے اور میت کو بھی اسی قبر میں دفن کیا جائے اس صورت میں ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
هذا ماعندي والله أعلم بالصواب.

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS