find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Us waqt Tumhara Kya hal hoga Jab Tumhari Auratein Sarkashi Karengi.


تخريج الحديث:   " كيف انتم اذا طغى نساءكم و فسد شبابكم ....."


سب سے پہلے اس حدیث کا ترجمہ پیش خدمت ہے :
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :"  اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب تمہاری عورتیں سرکشی کریں گی ، تمہارے جوان بگڑ جائیں گے اور تم جہاد کو ترک کروگے !  صحابہ نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم:  کیا ایسےحالات اس امت میں واقع ہوں گے ؟  فرمایا :  ہاں قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے بلکہ اس سے بھی شدید حالات بن جائیں گے ! عرض کیا :  اس سے بڑھ کر کیسے حالات شدید ہوجائیں گے ؟  فرمایا :  اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب کوئی معروف کام کا حکم نہیں دے گا اور نہ ہی کوئی منکر سے روکنے والا ہوگا ! عرض کیا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم:   کیا ایسا بھی ہوگا ؟ فرمایا :  ہاں ، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!  بلکہ اس سے بھی بدتر حالات ہوجائیں گے !  انہوں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم:  کیا بدتر حالات ہوجائیں گے ؟   فرمایا:  اس وقت تم کیا کرو گے جب تم کسی معروف کو منکر بنتے ہوئے دیکھو اور منکر کو معروف بنتے ہوئے !!! انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم:   کیا ایسا بھی ہوگا ؟   فرمایا:  ہاں !  بلکہ اس سے بھی بڑھ کر حالات بدتر ہوں گے !  اللہ تعالی فرماتا ہے قسم ہے مجھے اپنی ذات کی میں ان میں  ( ایسے حالات میں) ایسا فتنہ پرپا کروں گا کہ جس سے ایک بردبار انسان حیران اور ہکا بکا رہ جائے گا "
یہ حدیث میرے علم کے مطابق تین صحابہ سے وارد ہوئی ہے حضرت ابو ہریرہ سے ،  ابو امامہ سے اور ابن مسعود رضی اللہ عنہم سے !
1۔   حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے طریق کو امام ابو یعلی نے اپنی مسند( 1/301) میں اس سند سے روایت کیا ہے :
موسى بن عبيده قال : أخبرني عمر بن هارون و موسى بن أبي عيسى عن أبي هريرة مرفوعا به .... الخ
واضح رہے کہ مذکورہ سند ضعیف ہے کیوں کہ اس میں موسی بن عبیدہ ہے جو کہ جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف ہے بلکہ بعضوں نے تو اسے سخت ضعیف  قرار دیا ہے ۔ چنانچہ امام ہیثمی اپنی کتاب  مجمع الزوائد  (280-281/7)  میں لکھتے ہیں :
اس کو ابو یعلی اور طبرانی نے "  الاوسط " میں روایت کیا ہے لیکن طبرانی میں( فسد شبابکم کے بجائے ) یہ لفظ ہے "  فسق شبابكم " یعنی "تمہارے جوان فاسق بن جائیں گے ۔"
اور ابو یعلی کی اسناد میں موسی بن عبیدہ ہیں جو کہ متروک ہے اور طبرانی کی اسناد میں جریر بن مسلم ہے میں اسے نہیں جانتا ہوں اور ان سے روایت کرنے والے راوی طبرانی کے شیخ ہمام بن یحیی ہیں جسے میں نہیں پہچانتا ہوں ۔"
2۔   رہی حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کا طریق ، تو اسے ابن ابی حاتم نے العلل( 417-418/2) میں اور حافظ عبد الغنی مقدسی نے  " کتاب الامر بالمعروف  (91-92) میں اس سند سے روایت کیا ہے :
حماد بن عبد الرحمن الكلبي : ثنا خالد بن الزبرقان القرشي عن سليم بن حبيب المحاربي عن أبي امامة ....
ابن ابی حاتم لکھتے ہیں :
میرے والد ( ابو حاتم رازی) نے فرمایا :  یہ حدیث ضعیف ہے اور حماد ضعیف الحدیث ہے "
رہی بات خالد بن زبرقان کی ، تو ابن ابی حاتم فرماتے ہیں : میں نے اپنے والد سے سنا کہ وہ منکر الحدیث ہے ، لیکن میرے علاوہ دوسرے ( تلامذہ) نے میرے والد سے روایت کی ہے کہ وہ صالح الحدیث ہیں ۔"
رہا حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا طریق،  تو اسے امام ابن ابی الدنیا نے "  الامر المعروف و النهي عن المنكر (84) میں اس سند سے روایت کیا ہے:
هارون بن عنترة عن عبدالله بن السائب عن عبدالله بن مسعود مرفوعا به ..... الخ
تو یہ سند محققین کے نزدیک قابل حجت ہے الا یہ کہ اس کتاب کے محقق نے ذکر کیا ہے کہ اس سند میں عبد اللہ بن السائب اور ابن مسعود کے درمیان انقطاع ہے !
تو میں کہتا ہوں کہ یہ محقق موصوف کا فاش سہو ہے کیوں کہ انہوں نے عبد اللہ بن السائب کو ابو محمد الکندی ، المدنی سمجھ لیا ہے جو کہ تقریب التہذیب ( 3338) کے مطابق چوتھے طبقے کا راوی ہے جن کا کسی صحابی سے سماع ثابت نہیں ہے  ، جب کہ یہ ابن السائب ، مخزومی ہے جس کے متعلق حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
"له و لابيه صحبة ، وكان قارئ أهل مكة ، مات سنة بضع و ستين ....
تقريب التهذيب (3337) 
یعنی " انہیں اور ان کے والد کو صحبت ( صحابیت کا درجہ ) حاصل ہے اور یہ اہل مکہ کا قاری تھا اور ساٹھ ہجری سے اوپر کے سالوں میں وفات پاگیا "
تو جب ایک صحابی دوسرے صحابی سے ہی روایت کرتا ہے تو انقطاع کی وجہ اس سند کو معلول قرار دینا بے فائدہ اور فضول ہے ۔۔۔۔
خلاصہ بحث یہ ہے کہ تمام سندوں اور متون کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس حدیث کی کوئی نہ کوئی اصل موجود ہے اور اسے نا قابل حجت قرار نہیں دیا جاسکتا ۔۔۔۔۔
والله أعلم بالصواب وهو الهادي إلى سبيل الرشاد....
Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS