بیوی کی بہن:
-----------------
یہ تو ہم سب جانتے ہیں
کہ
بیوی کی بہن کے لئے ہمارے معاشرے میں لفظ "سالی" مستعمل ہے۔۔۔۔
لفظ اگرچہ کچھ مناسب نہیں لگتا
لیکن
اسی نام سے بات شروع کرتے ہیں۔۔۔
عموماًبیوی کی بڑی بہنیں شادی شدہ ہوتی ہیں
اور
اگر غیر شادی شدہ بھی ہوں تو وقت کے ساتھ طبیعت میں سنجیدگی اور بردباری آچکی ہوتی ہے۔۔۔۔
جبکہ بیوی کی چھوٹی بہنیں عمر کے اس مرحلے میں ہوتی ہیں
جب
زندگی کا ہر رُخ خوبصورت اور ہر موڑ دلکش معلوم ہوتا ہے۔۔۔
ایسے میں بہن کی شادی ہونا اور ایک نئے فرد یعنی بہنوئی کا گھر سے تعلق ہونا بھی ایک منفرد رنگ لئے ہوتا ہے۔۔۔
معاشرے کے عام چلن کی وجہ سے عموماًیہ چھوٹی سالیا ں اپنے بہنوئی سے ہنسی مذاق کی باتیں بھی کرتی ہیں اور اپنے بہنوئی کا خیال بھی بہت رکھتی ہیں۔۔۔
جب کبھی بہن کا اپنے میکے جا نا ہو
تو
اکثر یہی سالیاں بہن اور بہنوئی کو بوریت سے بچانے کے لئے ان کو مکمل وقت دیتی ہیں۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب مرد کے رُخ سے کچھ بات ہوجائے۔۔۔
ہمارے معاشرے میں ایک محاورہ مشہور ہے۔۔۔
سالی۔۔۔
آدھے گھر والی۔۔۔
اکثر مرد جب اپنے عزیز دوستوں میں بیٹھتے ہیں
تو
چھوٹی سالیوں کے نام پر ایک عجیب مسکراہٹ ان کے چہرے پر آجاتی ہے۔۔۔
دوست احباب بھی ذومعنی جملوں سے اس مسکراہٹ کو مزید گہرا کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔۔۔
یہ حقیقت عجیب صحیح لیکن بہر حال معاشرے میں موجود ہے۔۔۔
اپنے بہنوئی کے اس رُخ سے ان کی سالیاں بھی اکثربے خبر ہوتی ہیں۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب اسلام کے رُخ سے اس پہلو کو دیکھتے ہیں۔۔۔
اسلام کی رُو سے بہنوئی سالی کا آپس میں شرعی پردہ ہے۔۔۔
بہنوئی،سالی کا نامحرم ہے اور گھر کے اندر گاہے بگاہے اس کی موجودگی کی وجہ سے اس پردے میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔۔۔
یہ ایسی حقیقت ہے جس سے لڑکی کے ماں باپ بھی آنکھیں بند کئے رکھتے ہیں۔۔۔
اکثر بہنوئی بھی اس پردے کو اپنی ہتک سمجھتے ہیں۔۔۔
اور سالیا ں "ہمارے بہنوئی تو ہمارے بھائی جیسے ہیں" کی سوچ کے ساتھ اس سے صرفِ نظر کرتی ہیں۔۔۔
اور یہ میلان کی خطرناک حد بہنوئی کے علاوہ کسی کے علم میں بھی نہ ہو گی۔۔۔
اور وہ بہنوئی کبھی اپنی بیوی کو بھی اس میلان کانہیں بتائے گا۔۔۔
یہ ایسا خاموش زہر ہے جس سے یا تو وہ مرد واقف ہے یا اللہ تعالیٰ کی ذات اس کے دل کا حال جانتی ہے۔۔۔
نہ مردوں میں اتنی ایمانی قوت ہے کہ وہ اپنی اس حرکت کو تسلیم کرسکیں۔۔۔
خدارا!اس امتحان میں نہ پڑیں۔۔۔
بیوی کے ماں باپ سے گزارش ہے کہ اپنی دیگر بیٹیوں کو داماد سے شرعی پردہ کروائیں۔۔۔
بیوی کی بہنوں سے گزارش ہے کہ خود ہی پیچھے پیچھے رہا کریں تاکہ بہنوئی کو یہ باور ہو کہ میری سالیاں جھجھک اور شرم والی ہیں۔۔۔
اور مرد حضرات سے گزارش ہے کہ اس نسبی تعلق کے ساتھ مالِ مفت دل ِبے رحم والا معاملہ نہ کریں اور دل کے اندر گھٹیا اور
فضول خواہشات پالنے سے گریز کریں۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اس باریک مسئلے کی حقیقت کا ادراک کرنے والا بنا دے آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment