find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Fasik Aur Fazir kise Kahte Hai,In dono me Fark Kya Hai?


: فاسق و فاجر کسے کہتے ہیں اور ان دونوں میں کیا فرق ہے ؟
Fasik Aur Fazir Kise Kahte Hai? In dono me kya Fark Hai?

 
جواب : فاسق فسق سے بناہوا ہے اور فسق کہتے ہیں اللہ کی اطاعت سے نکل جانا ، اس طرح فاسق کا معنی ہوا ،معصیت اور کبیرہ گناہوں کے ذریعہ اللہ کی اطاعت سے نکل جانے والا۔
فاجر ، فجور سے ہے یہ بھی معصیت ونافرمانی اور کبائر کا نام ہے مگر فسق سے زیادہ شدید ہے جیسے حدیث میں جھوٹ کے متعلق ذکر ہے "الکذب یھدی الفجور" یعنی جھوٹ فجور کی طرف رہنمائی کرتا ہے ۔ اور جھوٹ اسلام میں شدید قسم کی معصیت ہے مومن کبھی جھوٹ نہیں بولتا اور جو جھوٹ بولتا ہے اسے ہدایت نہیں ملتی ۔ اس طرح فاجر کا معنی ہوگا معصیت او ر کبائر کے ذریعہ اللہ کی نافرمانی سے نکلنے والا۔ فاسق وفاجر میں ایک فرق شدت گناہ کا ہے تو دوسرا فرق فاجر ،فاسق کے مقابلہ میں گناہ پر مصر رہنے والا ہے ۔
اصطلاح میں فاسق اس شخص کو کہتے ہیں جو حرام کا مرتکب ہو یا واجب کو ترک کرے یا اطاعتِ الٰہی سے نکل جائے۔ غیر عادل شخص کو بھی فاسق کہا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے اور حدودِ شرعی کو توڑنے والا بھی فاسق کہلاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی دو طرح کی ہے: ایک کلی اور دوسری جزوی۔ کلی اور واضح نافرمانی کفر ہے جس میں کوئی شخص اللہ کی نافرمانی کو درست جانتا ہے، جبکہ جزوی نافرمانی فسق ہے جس میں ایک شخص دین الٰہی اور شریعتِ محمدی کی تصدیق بھی کرتا ہے مگر خواہشات نفس میں پڑ کر شریعت کے کسی حکم کی خلاف ورزی  بھی کر دیتا ہے، مگر اس کے دل میں یہ یقین ہوتا ہے کہ یہ حکم عدولی غلط اور ناجائز ہے۔ ایسا کرنے والے کو فاسق کہتے ہیں۔
الفسق: في اللغة عدم إطاعة أمر الله وفي الشرع ارتكاب المسلم كبيرة قصدا أو صغيرة مع الإصرار عليها بلا تأويل
فسق، لغت میں اللہ کے حکم کی عدم تعمیل کو کہتے ہیں اور شرع میں اس سے مراد کسی مسلم کا بغیر تاویل کے قصداً گناہِ کبیرہ کا ارتکاب یا گناہِ صغیرہ پر اصرار ہے۔
قواعد الفقه: 1: 412
قرآنِ مجید نے بسا اوقات کفر کو بھی فسق کہا اور کئی مقامات پر کفر کو فسق سے الگ نافرمانی کے معنیٰ میں بھی بیان فرمایا۔ جیسے سورہ حجرات میں ارشاد فرمایا:
وَلَكِنَّ اللَّهَ حَبَّبَ إِلَيْكُمُ الْإِيْمَانَ وَزَيَّنَهُ فِي قُلُوبِكُمْ وَكَرَّهَ إِلَيْكُمُ الْكُفْرَ وَالْفُسُوقَ وَالْعِصْيَانَ
لیکن اللہ نے تمہیں ایمان کی محبت عطا فرمائی اور اسے تمہارے دلوں میں آراستہ فرما دیا اور کفر اور نافرمانی اور گناہ سے تمہیں متنفر کر دیا۔
الحجرات، 49: 8
کفر پر فسق کا اطلاق کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
وَأَمَّا الَّذِينَ فَسَقُوا فَمَأْوَاهُمُ النَّارُ كُلَّمَا أَرَادُوا أَن يَخْرُجُوا مِنْهَا أُعِيدُوا فِيهَا وَقِيلَ لَهُمْ ذُوقُوا عَذَابَ النَّارِ الَّذِي كُنتُم بِهِ تُكَذِّبُونَ
اور جو لوگ نافرمان ہوئے سو ان کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ وہ جب بھی اس سے نکل بھاگنے کا ارادہ کریں گے تو اسی میں لوٹا دیئے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا کہ اِس آتشِ دوزخ کا عذاب چکھتے رہو جِسے تم جھٹلایا کرتے تھے
السجدة، 32 : 20
عربی زبان میں اس کی جمع فُسَّاقٌ اور فَوَاسِقُ، جبکہ مونث کے لیے فاسقہ کا لفظ استعمال ہوتا ہے، اور اردو زبان میں اس کی جمع فاسِقِین اور جمع غیرندائی فاسِقوں مستعمل ہے۔
فاجر کے لغوی معنیٰ گنہگار اور حق سے منہ موڑنے والے کے ہیں۔ گناہوں میں لت پت شخص کو بھی فاجر کہتے ہیں۔ اس کی جمع فاجرون، فُجَّار اور مؤنث فاجرۃ ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS