find all Islamic posts in English Roman urdu and Hindi related to Quran,Namz,Hadith,Ramadan,Haz,Zakat,Tauhid,Iman,Shirk,daily hadith,Islamic fatwa on various topics,Ramzan ke masail,namaz ka sahi tareeqa

Kya Haiza Aurat Masjid Se Gujer Sakti Hai Aur Dars Sunne ke Liye Masjid Me Ja Sakti Hai?

    سوال: کیا حائضہ عورت مسجد سے گذر سکتی ہے  اور درس سننے کے لئے مسجد میں جاسکتی ہے۔

الجواب بعون رب العباد: ************* کتبہ:ابوزھیر محمد یوسف بٹ بزلوی ریاضی۔ خريج جامعة الملك سعود بالرياض المملكة العربية السعودية. ***************************
   حائضہ عورت کے لئے  جائز نہیں کہ وہ مسجد میں ٹھرے یا مسجد میں بیٹھے۔
ائمہ اربعہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ حائضہ عورت کے لئے قطعا جائز نہیں کہ وہ مسجد میں بیٹھے یا مسجد میں رکے۔[المبسوط للسرخسي180/3 ، الهداية للمرغيناني 31/1 ، مواهب الجليل للحطاب 551/1 ،  الذخيرة للقرافي 379/1 ، القوانين الفقهية  لابن جزي ص: 31  ، لمجموع للنووي 385/2 ، الحاوي الكبير للماوردي 384/1 ، الإنصاف للمرداوي 347/1 ،  المغني لابن قدامة 107/1]۔ دلیل: اللہ کا ارشاد گرامی ہے:(ياأيها الذين آمنوا لاتقربوا الصلاة وأنتم سكارى حتى تعلموا ماتقولون ولا جنب الا عابري سبيل حتى تغتسلوا . . . ). النساء 43]. اے ایمان والو ! جب تم نشے کی حالت میں ہوں نماز کے قریب نہ جاو جب تک کہ اپنی بات کو سمجھنے نہ لگو اور حالت جنابت میں جب تک کہ غسل نہ کرلو۔ یعنی نشہ اور ناپاکی کی حالت میں نماز کی پڑھو کیونکہ نماز کے لئے ہوش وھواس میں ہونا اور پاک ہونا ضروری ہے۔ علماء نے اس سے استدلال کیا ہے کہ اس آیت میں رب کریم نے ناپاکی کی حالت میں مسجد کے قریب نہ جائیں البتہ ناپاکی کی حالت میں مسجد سے گذرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور حائض بھی جنبی کے حکم میں ہے.[تفسير ابن كثير308/2 ، مجلة البحوث الإسلامية 237/79 ، فتاوى لجنہ  344/7]. حدیث: ام عطیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں  ہمیں عیدین میں جوان اور حائضہ عورتوں کو عید گاہ لے جانے کا حکم دیا گیا، وہ مسلمانوں کی جماعت اور ان کی دعا میں شریک ہونگی اور حائضہ عورتیں مصلیٰ (نماز کی جگہ ) سے الگ رہیں گی ایک عورت نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! ہم میں سے کسی کے پاس چادر نہ ہوتو ؟ آپ نے فرمایا : چاہئے کہ اسے اس کی کوئی ساتھی اپنی زائد چادر دیدے ۔[صحيح البخاري مع فتح الباري99/1]. اور ایک دوسری حدیث میں ہے کہ آپ نے فرمایا :  پردہ دار خواتین اور حائضہ عورتوں کو بھی جانا چاہئے ، حائضہ عورتیں مصلیٰ سے الگ رہیں گی اور خیر اور مسلمانوں کی دعامیں شریک ہوں گی، میں نے ان سے کہا : کیا حائضہ عورتیں بھی جائیں گی ؟ انھوں نے کہا: ہاں ، کیا حائضہ عورت عرفات اور فلان فلاں (مقامات مقدسہ) نہیں جاتیں ہیں؟۔[بخاری469/2 ، واللفظ له، ومسلم 890]۔ دوسری دلیل:عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہے کہ وہ نبی علیہ السلام کے سر مبارک میں گنگھی کرتی اور انکے سر مبارک کو اپنے حجرے سے دھوتی اس حال میں ہے کہ نبی علیہ السلام اعتکاف  میں ہوتے تھے۔[رواه البخاري2046 واللفظ له، ومسلم 297]۔ ان دو احادیث سے ثابت ہوا کہ حائضہ عورت مصلی یعنی نماز کی جگہ[مسجد]  میں داخل نہ ہو اور نہ مسجد میں رکے البتہ مذکورہ حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا سے ثابت ہوا کہ مسجد سے حائضہ عورت کے گذرنے میں کویی حرج نہیں ہے۔ تیسری حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب عائشہ رضی اللہ عنہا حیض سے تھی تو نبی محترم علیہ السلام نے ان سے فرمایا کہ حاجی حضرات جو کچھ حج میں کریں تم بھی کرو البتہ طواف نہ کرنا۔[رواه البخاري]. اس حدیث سے واضح ہوا کہ حائضہ عورت نہ خانہ کعبہ کا طواف کرسکتی ہے اور نہ مسجد میں داخل ہوسکتی ہے چاھئے وہ مسجد حرام ہو یا کوئی اور مسجد۔ امام احمد رحمہ اللہ کی ایک رائے ہے کہ جب حائضہ عورت حیض کی حالت میں ہو تو اسے اس صورت میں مسجد میں داخل ہونا جائز ہے جبکہ وہ پہلے وضوء کرے تاکہ مسجد کسی بھی ناپاکی سے پاک رہے۔[347/1]۔ اسی رائے کو شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے اختیار کیا ہے یعنی شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ بھی حائضہ عورت کے مسجد میں دخول کو جواز کے قائل ہیں۔[تمام المنہ ص نمبر:119]۔ اسی رائے سے بعض اہل علم نے استدلال کیا ہے کہ عورت شرعی دروس سننے کے لئے مسجد میں آسکتی ہے اس صورت میں اسے مسجد میں داخل ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس معاملے میں اصل عدم تحریم ہے یعنی حائض عورت کے لئے مسجد میں داخل ہونا حرام نہیں ہے۔ لیکن یہ رائے صحیح اور افضل معلوم نہیں ہوتی واللہ اعلم بالصواب۔ اس کے علاوہ بھی کئی ایسی ادلہ موجود ہیں کہ حائضہ عورت مسجد سے گذر سکتی ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ میں حائضہ اور جنبی کو مسجد میں داخل ہونے کو حلال قرار نہیں دیتا۔[رواه أبوداود الطهارة باب في الجنب يدخل المسجد157/1 ، امام منذری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو امام بخاری رحمہ اللہ التاريخ الكبير میں ذکر کیا ہے ، امام خطابی رحمہ اللہ اس حدیث کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو علماء نے ضعیف قرار دیا ہے ، مختصر المنذري158/1 ،  بیھقی442/2 ، شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے  اس حدیث میں  جسرہ بنت دجاجہ ہے ، امام بخاری رحمہ اللہ انکے بارے میں فرماتے ہیں کہ جسرہ سے عجیب عجیب باتیں مروی ہیں  ، إرواء الغليل جلد 1/ ص نمبر:210 ،  212]. اس حدیث سے اہل علم مسجد میں رکنے کو ناجائز قرار دیتے ہیں البتہ مسجد سے گذرنے کو اہل علم جائز قرار دیتے ہیں۔ دلیل: اللہ کا فرمان:اے ایمان والو! جب تم نشے میں مست ہو نماز کے قریب بھی نہ جاؤ جب تک کہ اپنی بات کو سمجھنے نہ لگو اور جنابت کی حالت میں جب تک کہ تم غسل نہ کرلو ، ہاں اگر راہ چلتے گزر جانے والے ہو تو اور بات ہے۔[سورہ نساء 43]۔ جمہور اہل علم نے اس آیت سے استدلال کیا ہے کہ جنابت کی حالت میں تم مسجد کے اندر مت بیٹھو البتہ مسجد کے اندر سے گزرنے کی ضرورت پرجائے تو گزرسکتے ہو ، بعض صحابہ رضوان عنھم کے مکان اس طرح تھے کہ انہیں پر صورت میں مسجد نبوی کے اندر سے گزر کر جانا پڑتا تھا ، یہ رخصت ان ہی کے پیش نظر دی گئی ہے۔[تفسیر جوناگڈھی مع تفسیری حواشی صلاح الدین یوسف تفسیر سورہ نساء ص نمبر:224]۔

Share:

No comments:

Post a Comment

Translate

youtube

Recent Posts

Labels

Blog Archive

Please share these articles for Sadqa E Jaria
Jazak Allah Shukran

Most Readable

POPULAR POSTS