السلام علیکم
Kin Kin Chijon se Istinja Karna Jayez Hai?
************************
كتبه/ابوزهير محمد يوسف بٹ بزلوی ریاضی۔
****************************
میرے بھائی میں اس سوال کا جواب گروپ میں دے دیا کہ وضوء سے پہلے استنجاء کرنا نبوی طریقہ ہے
عھد نبوی میں لوگ استنجاء مٹی ، پتھر کے ٹیلے وغیرہ سے ہی کرتے تھے
اور استنجاء مٹی اور پانی دونوں سے کرنا مشروع ہے۔
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی علیہ السلام نے ہمیں تین ٹیلے پتھر سے کم استنجاء کرنے سے منع فرمایا۔[رواه مسلم 262]۔
اس حدیث میں استنجاء کرتے وقت پتہر استعمال کرنے کا ذکر ملتا یے۔
عرب میں چونکہ مٹی کم ملتی ہے اور وہاں پتھر زیادہ ملتے ہیں اسلئے پتھر یا مٹی اسی طرح سے کاغذ کے ورق سے بھی استنجا کرنا صحیح اور مشروع ہے۔
لیکن پانی سے استنجاء کرنا افضل ہے۔
دلیل:انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب نبی مکرم علیہ السلام بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو میں اور ایک غلام ہم پانی کا برتن لیکر جاتے پہر نبی علیہ السلام پانی سے استنجاء کرتے تھے۔[مسلم 271، سنن نسائی 45]۔
اس حدیث سے نبی علیہ السلام کا خود عمل ثابت ہوا کہ آپ علیہ السلام پانی سے استنجاء کرتے تھے۔
البتہ پانی سے گرچہ افضل ہے لیکن پتھر وغیرہ کا استعمال کرنا بھی جائز ہے۔
علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ علماء کا اس بات پر اجماع ہے کہ موسم گرما اور سرما دونوں موسموں میں پتھر سے استنجاء کرنا جائز ہے۔[إغاثة اللهفان151/1]..
شیخ ابن عثیمن رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ استنجاء کے رومال کے استمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے
اسلئے کہ استنجاء سے مقصود نجاست کا دور کرنا ہے چاھئے وہ مٹی ، پانی ، رومال یا پتھر وغیرہ سے ہو سب کچھ جائز ہے
لیکن انسان صرف ان چیزوں سے استنجاء نہ کرے جنسے شریعت نے منع کیا ہے مثلا: ہڈی اور گوبر کیونکہ ان سے استنجاء کرنے سے شریعت نے منع کیا ہے۔[فتاوی ابن عثیمن]۔
اسے بھی ثابت ہوا کہ مٹی ، پانی وغیرہ سے استنجاء کرنا جائز ہے۔
اور ان تمام اشیاء میں سے صرف کسی ایک چیز پر اکتفاء کرنا جائز یے۔
اگر کوئی شخص استنجاء کے لئے صرف مٹی یا پتھروں کے تیلے استعمال کرے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے
چونکہ مذکور سائل بیمار ہے اور وہ کرسی وغیرہ پر پانی وغیرہ استعمال کرنے سے قاصر ہے اسلئے یہ بیمار کرسی پر مٹی یا تین ٹیلے پتھر استعمال کرے اسکے لئے وہی کافی ہے۔
اس طرح سے اسکا استنجاء ہوجائے گا اور پہر اسکے بعد اگر وہ وضوء کے لئے پانی کے استعمال پر قادر ہے تو پانی سے وضوء کرے ورنہ مٹی سے تیمیم کرے اور نماز ادا کرے ۔
اللہ اس بیمار کو جلد از جلد شفاء کامل عطا فرمائے۔۔
هذا ماعندي والله أعلم بالصواب.
No comments:
Post a Comment