السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔
میرا Lepro sergery bill cyst آپریشن ہوا ہے ساتھ ہی چھوٹی چھوٹی رسولیاں بھی تھیں جو کہ ڈاکٹرز نے نکال دی ہیں، میرا یہ آپریشن مخصوص ایام کے 6 دن بعد ہوا ہے۔ اب مجھے blinding ہو رہی ہیں مخصوص ایام والی کیفیت ہے۔ کیا میں اس ناپاکی کی حالت میں نماز ، قرآن پڑھ سکتی ہوں۔؟
*نوٹ*
*جواب تحریری صورت میں چاہیئے*
جزاک اللہ خیر
جواب کی منتظر
ایک بہن۔
الجواب بعون رب العباد:
*************************
کتبہ:ابوزھیر محمد یوسف بٹ ریاضی۔
خریج:الكلية السلفية مومن آباد بٹہ مالو جموں وکشمیر۔
وجامعة الملك سعود الرياض.
المملكة العربية السعودية.
كلية:التربية ، الدراسات الإسلامية.
التخصص:الفقه وأصوله.
*****************************
آپ نے سوال میں ذکر کیا ہے کہ آپ کا اپریشن مخصوص آیام کے چھ دن بعد ہوا ہے لیکن اب آپ کو آپریشن کے بعد خون آرہا ہے
اس کا جواب علماء نے یہی دیا ہے کہ اسے حیض شمار نہیں کیا جائے گا بلکہ یہ خون بیماری یا کسی اور سبب مثلا آپریشن وغیرہ کے سبب سے آرہا ہے اسلئے اس خون کا حکم عام خون کا ہے۔
اسلئے ان حالات میں آپ نماز روزہ طواف، قرآن پاک کی تلاوت بآسانی کرسکتی ہیں کیونکہ یہ خون حیض کا خون نہیں ہے
البتہ جس بھی عورت کو اس قسم کی مشکل پیش آئے گی وہ عورت ہر نماز کے لئے خون کے مسلسل جاری رہنے کی صورت میں نیا وضوء کرے گی۔
علماء وفقہاء نے ذکر کیا ہے کہ جو خون آپریشن یا کسی اور وجہ سے آئے اس خون کا حکم حیض کا حکم نہیں ہے۔
اور حیض کا خون اپنے معین وقت میں بغیر کسی وجہ اور سبب کے مخصوص آیام میں آتا ہے۔[الشرح الصغير علی کتابہ اقرب الماسلك]۔
علامہ ابن باز رحمہ اللہ سے ایسے خون کے بارے میں سوال کیا گیا کہ اگر کسی عورت کا آپریشن کیا گیا اس وجہ سے اسکے شرمگاہ سے کچھ ایام خون نکلےپہر رک جائے اور پھر جاری ہوجائے کیا ان ایام میں وہ نماز پڑھے گی کہ نہیں؟
انہوں نے اس کا جواب یہی دیا کہ یہ خون آپریشن کے سبب جاری ہوا ہے اور اس خون کا حکم دم فساد کا ہے یہ خون حیض کا خون شمار نہیں ہو گا۔
ان ایام میں عورت نماز وغیرہ ترک نہیں کرے گی۔[مجموع فتاوی ابن باز رحمہ اللہ فتوی نمبر:18259 ،
نزول دم من جراء عملية جراحة وكي داخل فرج ورحم المعتدة]۔
اسے ثابت ہوا کہ یہ خون عام خون ہے اسے حیض کا خون شمار نہ کیا جائے گا ان ایام میں عورت عبادت نماز وغیرہ ترک نہیں کرےگی۔
لیکن یاد رہے اگر خون رکتا نہیں ہے تو اس صورت میں عورت ہر نماز کے لئے نیا وضوء کرے گی کیونکہ پیشاب کی جگہ سے کسی چیز کا نکلنا نواقض وضوء میں سے ہے البتہ اگر وضوء کے بعد بھی حالت نماز وغیرہ میں بھی یہ خون نہ رکے تو اس دوران وہ نماز جاری رکھے گی کیونکہ اس وقت یہ سلسلة البول کے حکم میں ہوگی اس دوران اسکی نماز صحیح ہے البتہ دوسری نماز کے لئے نیا وضوء کرے گی۔
اور اس بات کو یہاں بیان کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ اگر کسی عورت کو آپریشن یا کسی اور وجہ سے خون بہت مدت تک جاری رہے ایسی عورت صرف ان مخصوص آیام کو حیض کا خون شمار کرے گی ان ایام میں نماز روزہ قرآن کی تلاوت نہیں کرے گی ان ایام کو ختم ہونے کے بعد عبادات سے نہیں رکے گی۔
دلیل: نبی علیہ السلام نے فاطمہ بنت خبیش رضی اللہ عنھا کا فرمایا کہ جب حیض کے مخصوص آیام میں حیض آئے تو اس دوران تم نماز پڑھنے سے رک جاو اور جب حیض کے ایام ختم ہوجائیں اور ان مخصوص آیام کے بعد خون آئے ان دنوں میں وضوء کرو اور نماز ادا کرو۔[رواه أبو داود نمبر:286 ، رواه النسائي نمبر:216]۔
اس حدیث سے واضح ہوا کہ حیض کے مخصوص ایام کے بعد جو بھی خون آئے اسے استحاضہ یا اگر آپریشن وغیرہ کے سبب جاری ہو اسے عام خون تصور کیا جائے گا اور عام خون کی حالت میں نماز وغیرہ ترک کرنا جائز نہیں ہے۔
یاد رہے حالت حیض میں ، مخصوص آیام میں عورت کو نماز ادا کرنا روزہ رکھنا طواف کرنا قرآن کو ہاتھ لگانا اور جماع کرنا جائز نہیں ہے
لیکن عام خون کی حالت میں ان تمام چیزوں کا کرنا منع نہیں ہے۔
هذا ماعندي والله أعلم بالصواب.
No comments:
Post a Comment